موہن جی آپ نے اچھا نہیں کیا۔۔۔

موہن جی دیکھ لیا آپ نے ہمارا ملکی دفاع کا جذبہ آپ نے دیکھا کے ہم دفاع خاطر پر جوش چھتوں‌پر نعرے لگانے لگے،کتنا جذبہ ہے ہم میں۔۔۔۔اور یہ ہی وہ جذبہ ہے جس سے ہم دنیا پر راج کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔
اور دہکھیں تو اس جذبے نے آپ کو اتنا ڈرا دیا کہ آپ کے وزیر خارجہ اپنے بیانات سے ہی مکر گئے،اور ہم سے پھر سے دوستی استوار کرنے کہ خواہاں ہوئے،اور دوستی میں ہم سے وہ مطالبہ کیا جو پہلے بھی ہمارے دوست ہم سے کرتے آئے ہیں یعنی "‌دہشت گردی کے خلاف ملکر جنگ"۔۔۔۔ارے دوستی کی خاطرتو ہم اپنی غیرت بھی قربان کردیتے ہیں۔۔۔ہم یہ جنگ اپنے دوستوں کے ساتھ ملکر اپنے ہی وطن میں‌لڑ‌بھی رہے ہیں ۔۔۔آپ کو اس دوستی پر کبھی مایوسی نہ ہو گی۔۔۔۔۔۔
مگر موہن جی ہمیں آپ سے ایک شکایت ہے ،آپ نے دیکھا نا کہ ہمارے لوگ آپ کے بیانات کی وجہ سے کس قدر جوش میں‌آگئے تھے۔۔۔۔اپنے وطن کی حفاظت کے لیے پرعزم۔۔۔بس آپ کے اعلان جنگ کا انتظار تھا ہم آپ کو ناکوں چنے چبوا دیتے۔۔۔۔۔مگر موہن جی آپ نے ہمیں تب کیوں نہ للکارا جب آپ کا ملک دنیا میں ایک بڑی اکناماک پاور بننے کے سفر پر نکلا تھا۔۔۔۔ایسے بیانات اور اعلان جنگ کا عندیہ آپ نے تب کیوں نہ دیا جب آپ کے ملک کی ثقافت کو ہم اپنانے جارہے تھے۔۔۔ہمارے گھر گھر میں‌آپ کی ثقا فت کا اہم جز ،رقص پہنچ گیا اور ہم اسے اپنی ہی ثقا فت کہنے پر اصرار کرنے لگے۔۔۔۔
آپ نے ہمیں تب کیوں نہ طعنے دیے جب ہم اپنے ملک میں‌ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی اور افرادی قوت ہونے کے باوجود آپ سے آلو پیاز منگوا کر کھاتے رہے۔۔۔۔۔
موہن جی اگر ایسے ہی اشتعال انگیز بیانات آپ تب دے دیتے تو یقین مانئے میرے ملک کے جذبوں سے سرشار شہری اس میدان میں بھی آپ کو منہ توڑ‌جواب دینے کا عزم رکھتے۔۔۔۔۔
ہم پر امن لوگ سمجھ ہی نہ پائے کہ کب آپ نے یہ تمام محاذ کھولے اور کب ان محاذوں پر فتح کے نشے نے آپ کو اتنا مغرور کر دیا کہ آپ ہمیں آنکھیں‌دکھانے لگے۔۔۔
موہن جی آپ کی خاموشی سے ہم دھوکہ کھا گئے۔۔۔موہن جی آپ نے خاموش رہ کر اچھا نہیں کیا۔۔۔۔۔موہن جی آپ نے اچھا نہیں کیا۔۔۔۔
 

نایاب

لائبریرین
موہن جی دیکھ لیا آپ نے ہمارا ملکی دفاع کا جذبہ آپ نے دیکھا کے ہم دفاع خاطر پر جوش چھتوں‌پر نعرے لگانے لگے،کتنا جذبہ ہے ہم میں۔۔۔۔اور یہ ہی وہ جذبہ ہے جس سے ہم دنیا پر راج کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔
اور دہکھیں تو اس جذبے نے آپ کو اتنا ڈرا دیا کہ آپ کے وزیر خارجہ اپنے بیانات سے ہی مکر گئے،اور ہم سے پھر سے دوستی استوار کرنے کہ خواہاں ہوئے،اور دوستی میں ہم سے وہ مطالبہ کیا جو پہلے بھی ہمارے دوست ہم سے کرتے آئے ہیں یعنی "‌دہشت گردی کے خلاف ملکر جنگ"۔۔۔۔ارے دوستی کی خاطرتو ہم اپنی غیرت بھی قربان کردیتے ہیں۔۔۔ہم یہ جنگ اپنے دوستوں کے ساتھ ملکر اپنے ہی وطن میں‌لڑ‌بھی رہے ہیں ۔۔۔آپ کو اس دوستی پر کبھی مایوسی نہ ہو گی۔۔۔۔۔۔
مگر موہن جی ہمیں آپ سے ایک شکایت ہے ،آپ نے دیکھا نا کہ ہمارے لوگ آپ کے بیانات کی وجہ سے کس قدر جوش میں‌آگئے تھے۔۔۔۔اپنے وطن کی حفاظت کے لیے پرعزم۔۔۔بس آپ کے اعلان جنگ کا انتظار تھا ہم آپ کو ناکوں چنے چبوا دیتے۔۔۔۔۔مگر موہن جی آپ نے ہمیں تب کیوں نہ للکارا جب آپ کا ملک دنیا میں ایک بڑی اکناماک پاور بننے کے سفر پر نکلا تھا۔۔۔۔ایسے بیانات اور اعلان جنگ کا عندیہ آپ نے تب کیوں نہ دیا جب آپ کے ملک کی ثقافت کو ہم اپنانے جارہے تھے۔۔۔ہمارے گھر گھر میں‌آپ کی ثقا فت کا اہم جز ،رقص پہنچ گیا اور ہم اسے اپنی ہی ثقا فت کہنے پر اصرار کرنے لگے۔۔۔۔
آپ نے ہمیں تب کیوں نہ طعنے دیے جب ہم اپنے ملک میں‌ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی اور افرادی قوت ہونے کے باوجود آپ سے آلو پیاز منگوا کر کھاتے رہے۔۔۔۔۔
موہن جی اگر ایسے ہی اشتعال انگیز بیانات آپ تب دے دیتے تو یقین مانئے میرے ملک کے جذبوں سے سرشار شہری اس میدان میں بھی آپ کو منہ توڑ‌جواب دینے کا عزم رکھتے۔۔۔۔۔
ہم پر امن لوگ سمجھ ہی نہ پائے کہ کب آپ نے یہ تمام محاذ کھولے اور کب ان محاذوں پر فتح کے نشے نے آپ کو اتنا مغرور کر دیا کہ آپ ہمیں آنکھیں‌دکھانے لگے۔۔۔
موہن جی آپ کی خاموشی سے ہم دھوکہ کھا گئے۔۔۔موہن جی آپ نے خاموش رہ کر اچھا نہیں کیا۔۔۔۔۔موہن جی آپ نے اچھا نہیں کیا۔۔۔۔
السلام علیکم
محترمہ سارا پاکستان بہنا
بہت خوب
ماشااللہ
کیا طنز ہے آپ کی اس خوبصورت تحریر میں ۔
کاش ہم پاکستانی سمجھ سکیں ۔۔
سدا خوش و آباد رہیں آمین
نایاب
 
اسلام و علیکم،

لطف آ گیا، یہ وہ موضوع ہے جس پہ لکھنا کچھ اتنا آسان نہیں ہے، مگر آپ نے جس خوبصورتی سے اپنے (پاکستانیوں ( کے دامن پہ لگے داغوں کو بیاں کیا ہے بہت لطف آیا۔ مگر مسلہ سارا یہ ہے، جذبہ اور جذباتیات میں بہت فرق ہوتا ہے۔ ہم بڑی جذباتی قوم واقع ہوئے ہیں مگر جذبات جانے کب سے سوئے ہوئے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے قوم جذباتیات سے نکل کے جذبے کے ساتھ ایک قومی نظریہ کو عملی شکل دے۔ مگر صد افسوس ہم گذشتہ کئی دہائیوں سے تقسیم کو اپنا نصب العین بنائے بیٹھے ہیں، کوئی پنجابی ہے، کوئی پٹھان، کوئی مہاجر، کوئی بلوچی، کوئی سنی ہے کوئی شیعہ ، کوئی ملک ہے کوئی چوہدری، آپ کو کوئی پورا پاکستانی نہیں‌ملے گا۔ ملے تو ہم سے بھی ملائیے گا۔

اور معذرت کہ ساتھ ہماری قوم کو کئی ناسور ایک ساتھ چاٹ رہے ہیں، یہ عمارت اندر سے کتنی کھوکھلی ہو چکی ہے شاید آنے والا وقت ہی یہ عیاں کر سکے مگر لگتا یوں ہے جس دن مشرف نے فوج کو اپنے ہے لوگوں پہ بم گرانے کا حکم دیا اُس دن ایک بڑی تقسیم کا عمل شروع ہو گیا تھا۔ اب ہمیں اس عمل کے انجام کا انتظار کرنا ہے۔ اور مجھے کم اُمید ہے کہ اس کا انجام کچھ بہتر ہو گا۔ بس اک دعا ہے اور بہت سے جذباتی نعرے۔

معذرت اگر میرے لہجے میں‌کہیں تلخ حقائق کی کڑواہٹ محسوس ہوئی ہو تو۔

واسلام
 

مغزل

محفلین
موہن جی دیکھ لیا آپ نے ہمارا ملکی دفاع کا جذبہ آپ نے دیکھا کے ہم دفاع خاطر پر جوش چھتوں‌پر نعرے لگانے لگے،کتنا جذبہ ہے ہم میں۔۔۔۔اور یہ ہی وہ جذبہ ہے جس سے ہم دنیا پر راج کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔
اور دہکھیں تو اس جذبے نے آپ کو اتنا ڈرا دیا کہ آپ کے وزیر خارجہ اپنے بیانات سے ہی مکر گئے،اور ہم سے پھر سے دوستی استوار کرنے کہ خواہاں ہوئے،اور دوستی میں ہم سے وہ مطالبہ کیا جو پہلے بھی ہمارے دوست ہم سے کرتے آئے ہیں یعنی "‌دہشت گردی کے خلاف ملکر جنگ"۔۔۔۔ارے دوستی کی خاطرتو ہم اپنی غیرت بھی قربان کردیتے ہیں۔۔۔ہم یہ جنگ اپنے دوستوں کے ساتھ ملکر اپنے ہی وطن میں‌لڑ‌بھی رہے ہیں ۔۔۔آپ کو اس دوستی پر کبھی مایوسی نہ ہو گی۔۔۔۔۔۔
مگر موہن جی ہمیں آپ سے ایک شکایت ہے ،آپ نے دیکھا نا کہ ہمارے لوگ آپ کے بیانات کی وجہ سے کس قدر جوش میں‌آگئے تھے۔۔۔۔اپنے وطن کی حفاظت کے لیے پرعزم۔۔۔بس آپ کے اعلان جنگ کا انتظار تھا ہم آپ کو ناکوں چنے چبوا دیتے۔۔۔۔۔مگر موہن جی آپ نے ہمیں تب کیوں نہ للکارا جب آپ کا ملک دنیا میں ایک بڑی اکناماک پاور بننے کے سفر پر نکلا تھا۔۔۔۔ایسے بیانات اور اعلان جنگ کا عندیہ آپ نے تب کیوں نہ دیا جب آپ کے ملک کی ثقافت کو ہم اپنانے جارہے تھے۔۔۔ہمارے گھر گھر میں‌آپ کی ثقا فت کا اہم جز ،رقص پہنچ گیا اور ہم اسے اپنی ہی ثقا فت کہنے پر اصرار کرنے لگے۔۔۔۔
آپ نے ہمیں تب کیوں نہ طعنے دیے جب ہم اپنے ملک میں‌ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی اور افرادی قوت ہونے کے باوجود آپ سے آلو پیاز منگوا کر کھاتے رہے۔۔۔۔۔
موہن جی اگر ایسے ہی اشتعال انگیز بیانات آپ تب دے دیتے تو یقین مانئے میرے ملک کے جذبوں سے سرشار شہری اس میدان میں بھی آپ کو منہ توڑ‌جواب دینے کا عزم رکھتے۔۔۔۔۔
ہم پر امن لوگ سمجھ ہی نہ پائے کہ کب آپ نے یہ تمام محاذ کھولے اور کب ان محاذوں پر فتح کے نشے نے آپ کو اتنا مغرور کر دیا کہ آپ ہمیں آنکھیں‌دکھانے لگے۔۔۔
موہن جی آپ کی خاموشی سے ہم دھوکہ کھا گئے۔۔۔موہن جی آپ نے خاموش رہ کر اچھا نہیں کیا۔۔۔۔۔موہن جی آپ نے اچھا نہیں کیا۔۔۔۔

ما شااللہ گڑیا رانی ۔ بہت خوب ماشااللہ
سدا سلامت رہو ۔۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
 

مغزل

محفلین
اسلام و علیکم،

لطف آ گیا، یہ وہ موضوع ہے جس پہ لکھنا کچھ اتنا آسان نہیں ہے، مگر آپ نے جس خوبصورتی سے اپنے (پاکستانیوں ( کے دامن پہ لگے داغوں کو بیاں کیا ہے بہت لطف آیا۔ مگر مسلہ سارا یہ ہے، جذبہ اور جذباتیات میں بہت فرق ہوتا ہے۔ ہم بڑی جذباتی قوم واقع ہوئے ہیں مگر جذبات جانے کب سے سوئے ہوئے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے قوم جذباتیات سے نکل کے جذبے کے ساتھ ایک قومی نظریہ کو عملی شکل دے۔ مگر صد افسوس ہم گذشتہ کئی دہائیوں سے تقسیم کو اپنا نصب العین بنائے بیٹھے ہیں، کوئی پنجابی ہے، کوئی پٹھان، کوئی مہاجر، کوئی بلوچی، کوئی سنی ہے کوئی شیعہ ، کوئی ملک ہے کوئی چوہدری، آپ کو کوئی پورا پاکستانی نہیں‌ملے گا۔ ملے تو ہم سے بھی ملائیے گا۔

اور معذرت کہ ساتھ ہماری قوم کو کئی ناسور ایک ساتھ چاٹ رہے ہیں، یہ عمارت اندر سے کتنی کھوکھلی ہو چکی ہے شاید آنے والا وقت ہی یہ عیاں کر سکے مگر لگتا یوں ہے جس دن مشرف نے فوج کو اپنے ہے لوگوں پہ بم گرانے کا حکم دیا اُس دن ایک بڑی تقسیم کا عمل شروع ہو گیا تھا۔ اب ہمیں اس عمل کے انجام کا انتظار کرنا ہے۔ اور مجھے کم اُمید ہے کہ اس کا انجام کچھ بہتر ہو گا۔ بس اک دعا ہے اور بہت سے جذباتی نعرے۔

معذرت اگر میرے لہجے میں‌کہیں تلخ حقائق کی کڑواہٹ محسوس ہوئی ہو تو۔

واسلام

شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات ۔۔ کے مصداق امید رکھیے ۔۔ اللہ بہتر کرے گا۔
 

محمد نعمان

محفلین
بہت خوب سارہ۔ آپکی تحاریر بہت اچھوتی ہیں۔ اچھا لکھتی ہیں۔اچھا لکھتی رہیئے اور ہمیں بھی پڑھنے کا موقع دیتی رہیئے۔
شکریہ
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،

سسٹرسارہ، بہت اچھالکھااللہ تعالی آپ کےلکھنے کواورترقی و کامیابی دے۔آمین ثم آمین


والسلام
جاویداقبال
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
السلام علیکم بہت خوب بہنا بہت پی پیاری تحریر ہے آپ کی پڑھ کر بہت اچھا لگا اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم جزباتی ہیں ہیں ہم اپنے سارے فیصلے قدرت پر چھوڑ دیتے ہیں اور خود کچھ نہیں کرتے اگر ہم صرف اور صرف اپنے حصے کا کام کریں صرف اور صرف وہ کام جس سے ہم تین وقت کا کھانا کھا سکے اگر صرف ہم وہی کام کریں تو یقیناََ اس کام سے ہمارا فائدہ تو ہو گا ہی ساتھ ساتھ پاکستان کا بھی فائدہ ہو گا لیکن ہم تو اپنا کام بھی نہیں کر سکتے
 
السلام علیکم بہت خوب بہنا بہت پی پیاری تحریر ہے آپ کی پڑھ کر بہت اچھا لگا اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم جزباتی ہیں ہیں ہم اپنے سارے فیصلے قدرت پر چھوڑ دیتے ہیں اور خود کچھ نہیں کرتے اگر ہم صرف اور صرف اپنے حصے کا کام کریں صرف اور صرف وہ کام جس سے ہم تین وقت کا کھانا کھا سکے اگر صرف ہم وہی کام کریں تو یقیناََ اس کام سے ہمارا فائدہ تو ہو گا ہی ساتھ ساتھ پاکستان کا بھی فائدہ ہو گا لیکن ہم تو اپنا کام بھی نہیں کر سکتے
بہت شکریہ:)
بلکل درست فرمایا آپ نے۔
 
Top