مولانا فضل الرحمان اور مولانا تقی عثمانی کی خدمت میں

حسینی

محفلین
x5070_73673524.jpg.pagespeed.ic.BZXHpkz2Nf.jpg

http://dunya.com.pk/index.php/author/khursheed-nadeem/2013-11-20/5070/73673524
 

حسینی

محفلین
بہت ہی اہم اور بجا سوالات اٹھائے گئے ہیں۔۔۔ محفل پر موجود حضرات ٰ بھی بغیر مذہبی تعصب اور لڑائی جھگڑے کے، بھرپور علمی انداز میں اس حوالے سے بحث کر سکتے ہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
واقعی، جماعت اسلامی والی بات کی مثال منور حسن اور دیو بندی کی مثال فضل الرحمان ہیں
 
میرے خیال میں سب سے اہم اور بنیادی سوال یہی ہے کہ :
کیا کسی جماعت یا فرد کیلئے جائز ہے کہ وہ کسی دوسرے فرد یا جماعت کی تکفیر کرے؟ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے قائلین کی تکفیر نے ہی یہ دن دکھائےہیں۔۔ان اللہ لا یحب الظالمین۔ بیشک اللہ ظلم کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
یہ بات بالکل درست ہے کہ دارالعلوم دیوبند کی تعمیر سے جو تحریک اٹھی اس نے اپنے دعوتی اور سیاسی نظموں کی الگ الگ تنظیم سازی کی مگراس سے فاضل نگار نے جو نتائج مرتب کرنے کی کوشش کی کہ ان الگ الگ تنظیم سازیوں کی وجہ سے مسلک کا دعوتی اسلوب، سیاسی اسلوب سے پراگندہ نہیں ہوا یہ بات کم از کم مجھےاپنے ذاتی مشاہدات کی بنا پر بالکل بھی ہضم نہیں ہوئی۔ میں نے ذاتی طور تبلیغی جماعت اور جماعت اسلامی دونوں کی تبلیغی و دعوتی سرگرمیوں کا بڑا قریب سے مشاہدہ کیا ہے اور میں نے اکثر دیکھا ہے کہ عوامی سطح پر تبلیغ سے وابستہ لوگ بھی پاکستان کہ وجود کے سیاسی تناظر سے اسی طرح سے اختلاف رکھتے ہیں کہ جیسا سیاسی نظم والے بلکہ دعوت والے تو بڑی حد تک اس میں متشدد واقع ہوئے ہیں سو ایسے میں یہ نتیجہ اخذ کرنا کہ چونکہ دیوبند تحریک نے اپنے سیاسی اور دعوتی مشن کی علیحدہ علیحدہ تنظیم سازی کی سو اسی وجہ سے وہ ان دونوں میدانوں میں ایکدوسرے کہ مضر اثرات سے یکسر پاک رہی اور اسی وجہ سے جماعت اسلامی کے مقابلے میں کسی حد تک کامیاب ہے سراسرغلط ہے بحرحال فاضل کالم نگار کہ اٹھائے گئے سوالات بحرحال اپنی جگہ بہت بڑی اہمیت کہ حامل ہیں سو ان سے کلی طور پر متفق ہوں ۔ والسلام
 
آخری تدوین:

حسینی

محفلین
یہاں ہم یہ سوال بھی مطرح کر سکتے ہیں کہ کسی شخص کو مسلمان کہنے کا معیار کیا ہے؟؟ اور کسی شخص کا دائرہ اسلام سے خارج ہونے کا معیار کیا ہے؟ اور کیا کسی شخص کو اختیار ہے کہ وہ کسی دوسرے کو کہیں کہ تم مسلمان نہیں ہو؟ آیا صرف زبان سے شہادتین کا اقرار کر لینا کافی ہے؟ یا دل بھی زبان کی گواہی دے؟
اس ناچیز کا جتنا مطالعہ ہے اس کے مطابق تو غزوات رسول میں کافر صرف شہادتین پڑھ لے تو اس کو مسلمان تسلیم کیا جاتا تھا۔۔۔ اور وہ جان کی امان پاتا تھا۔۔۔ اگرچہ اس نے شہادتین جان کے خوف کی وجہ سے ہی کیوں نہ پڑھا ہو۔۔ اور کسی مسلمان کو حق نہیں پہنچتا تھا کہ کہیں۔۔۔ حضور یہ ڈر کی وجہ سے ہے۔۔۔ یا صرف لقلقہ زبانی ہے۔
اور حدیث رسول کے مطابق جس نے کسی مسلمان کو کافر کہا وہ خود کافر ہیں۔ لہذا یہ تکفیر کی فکٹریاں جب تک ختم نہیں ہوتیں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
یہاں ہم یہ سوال بھی مطرح کر سکتے ہیں کہ کسی شخص کو مسلمان کہنے کا معیار کیا ہے؟؟ اور کسی شخص کا دائرہ اسلام سے خارج ہونے کا معیار کیا ہے؟ اور کیا کسی شخص کو اختیار ہے کہ وہ کسی دوسرے کو کہیں کہ تم مسلمان نہیں ہو؟ آیا صرف زبان سے شہادتین کا اقرار کر لینا کافی ہے؟ یا دل بھی زبان کی گواہی دے؟
اس ناچیز کا جتنا مطالعہ ہے اس کے مطابق تو غزوات رسول میں کافر صرف شہادتین پڑھ لے تو اس کو مسلمان تسلیم کیا جاتا تھا۔۔۔ اور وہ جان کی امان پاتا تھا۔۔۔ اگرچہ اس نے شہادتین جان کے خوف کی وجہ سے ہی کیوں نہ پڑھا ہو۔۔ اور کسی مسلمان کو حق نہیں پہنچتا تھا کہ کہیں۔۔۔ حضور یہ ڈر کی وجہ سے ہے۔۔۔ یا صرف لقلقلہ زبانی ہے۔
اور حدیث رسول کے مطابق جس نے کسی مسلمان کو کافر کہا وہ خود کافر ہیں۔ لہذا یہ تکفیر کی فکٹریاں جب تک ختم نہیں ہوتیں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔
لقلقلہ :laugh:
 

نایاب

لائبریرین
دیوبند کی فکری اساس پر لگتی دیمک کی جانب توجہ دلاتے ہیں مندرجہ بالا سب سوال ۔۔۔۔
 

محب اردو

محفلین
یہاں ہم یہ سوال بھی مطرح کر سکتے ہیں کہ کسی شخص کو مسلمان کہنے کا معیار کیا ہے؟؟ اور کسی شخص کا دائرہ اسلام سے خارج ہونے کا معیار کیا ہے؟ اور کیا کسی شخص کو اختیار ہے کہ وہ کسی دوسرے کو کہیں کہ تم مسلمان نہیں ہو؟ آیا صرف زبان سے شہادتین کا اقرار کر لینا کافی ہے؟ یا دل بھی زبان کی گواہی دے؟
اس ناچیز کا جتنا مطالعہ ہے اس کے مطابق تو غزوات رسول میں کافر صرف شہادتین پڑھ لے تو اس کو مسلمان تسلیم کیا جاتا تھا۔۔۔ اور وہ جان کی امان پاتا تھا۔۔۔ اگرچہ اس نے شہادتین جان کے خوف کی وجہ سے ہی کیوں نہ پڑھا ہو۔۔ اور کسی مسلمان کو حق نہیں پہنچتا تھا کہ کہیں۔۔۔ حضور یہ ڈر کی وجہ سے ہے۔۔۔ یا صرف لقلقہ زبانی ہے۔
اور حدیث رسول کے مطابق جس نے کسی مسلمان کو کافر کہا وہ خود کافر ہیں۔ لہذا یہ تکفیر کی فکٹریاں جب تک ختم نہیں ہوتیں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔
مسلمان کو کافر کہنے والا خود کافر ۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے مسلمان ہونے میں کسی مسلمان کو ذرہ برابر بھی شک نہیں ۔ عشرہ مبشرہ اور دیگر جلیل القدر صحابہ کرام وہ ہستیاں ہیں جو افق اسلامی کے دمکتے ستارےہیں ۔
شیعہ حضرات کی کتب میں یہ بات درج ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے تشریف لے کر گئے تو سوائے 6 صحابہ کرام ( علی ، فاطمہ ، حسنین ، سلمان الفارسی اور ایک اور رضی اللہ عنہم اجمعین ) کے باقی سب کے سب کافر ( مرتد ) ہوگئے تھے ۔
یعنی ابو بکر ، عمر ، عثمان ، سعد ، سعید ، عبیدۃ بن الجراج ، عبد الرحمن بن عوف (رضی اللہ عنہم اجمعین ) الغرض ایک لاکھ صحابہ کرام سب کے سب پر کفر کا فتوی لگایا جاتا ہے ۔
کیا صحابہ کرام کو کافر کہنے والے کو کافر کہا جاسکتا ہے کہ نہیں ؟
جو شخص صحابہ کو کافر کہنے سے باز نہیں آتا وہ کیسے امید رکھ سکتا ہے کہ مجھے ’’ کافر ‘‘ نہ کہاجائے ۔
دوسری بات :

میرے خیال سے سنی و شیعہ ایک دوسرے کو کافر سمجھتے ہیں کہ نہیں ؟ اس بحث میں نہیں پڑنا چاہیے کیونکہ یہ اختلاف جتنا ختم کرنے کی کوشش کریں گے اتنا زیادہ بڑے گا ۔
کرنے کا کام یہ ہے کہ عقائد میں اس بعد المشرقین کے باوجود ایک دوسرے کو معاشرتی طور پر برداشت کرنے کا کوئی حل نکالنا چاہیے ۔ آخر یہودیوں ، عیسائیوں کے ساتھ تعلقات کا بھی تو کوئی لائحہ عمل ہے نا ؟ جب ہم ان سے معاملات کرتے ہیں کیا ان کو پکا مسلمان سمجھ کر کرتے ہیں ؟
 
آخری تدوین:

حسینی

محفلین
۔
کیا صحابہ کرام کو کافر کہنے والے کو کافر کہا جاسکتا ہے کہ نہیں ؟
جو شخص صحابہ کو کافر کہنے سے باز نہیں آتا وہ کیسے امید رکھ سکتا ہے کہ مجھے ’’ کافر ‘‘ نہ کہاجائے

۔
جی بالکل جو شخص صحابہ کو کافر کہے وہ خود کافر ہے۔۔ لیکن ایسا ثابت تو ہو۔
کتابوں میں تو آپ کی بھی بہت سی چیزیں لکھی ہوئی ہیں۔۔۔ کیا آپ ان سب پر یقین بھی رکھتے ہیں؟؟ ہمارے نزدیک کوئی کتاب سوائے قرآن کے مکمل "صحیح" نہیں ہے۔۔۔۔ جبکہ آپ کے ہاں چھ اور کتابوں کو بھی صحیح کہا جاتا ہے۔
اور یہ بھی یقینی ہے کہ کسی نے آج تک آپ کو کافر نہیں کہا ہوگا۔۔۔ سب سے بڑی دلیل ہمارا معاشرہ ہے۔۔ جس میں شیعہ سنی مل کر زندگی گزارتے ہیں۔۔ ایک دوسرے کے ہاتھ کا پانی پیتے ہیں۔۔ کھانا کھاتے ہیں۔۔۔ آپس میں شادیاں کرتے ہیں۔۔ ایک ساتھ اسکول، کالجز اور یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں۔۔ آفسز میں کام کرتے ہیں۔۔۔ ہاتھ ملاتے ہیں۔۔ لیکن ان تمام معاملات میں آج تک کسی نے کفر کا اور حرمت کا فتوی نہیں دیا۔۔۔ تو کیسے ُ آپ کہ سکتے ہیں کوئی ُ آپ کو کافر کہے گا۔
میرے خیال سے ہمیں اس بحث سے بہت آگے نکلنے کی ضرورت ہے۔۔۔ کیا ایک دوسرے کے سامنے اپنے آپ کو مسلمان ثابت کرنے میں ہماری زندگی گزرے گی؟؟
کرنے کا کام یہ ہے کہ عقائد میں اس بعد المشرقین کے باوجود ایک دوسرے کو معاشرتی طور پر برداشت کرنے کا کوئی حل نکالنا چاہیے ۔ آخر یہودیوں ، عیسائیوں کے ساتھ تعلقات کا بھی تو کوئی لائحہ عمل ہے نا ؟ جب ہم ان سے معاملات کرتے ہیں کیا ان کو پکا مسلمان سمجھ کر کرتے ہیں ؟
جی بالکل درست بات کی ہے آپ نے۔۔۔ سو فیصد متفق۔
جیسے پہلے کہ چکا ہوں کہ اس بحث سے بہت آگے نکلنے کی ضرورت ہے۔۔۔ دشمن ہمیں انہی بحثوں میں الجھا کر رکھنا چاہتاہے۔۔۔
اگر ہم ایسا کریں گے تو گویا ہمارا مشترکہ دشمن کامیاب ہوگیا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
مسلمان کو کافر کہنے والا خود کافر ۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے مسلمان ہونے میں کسی مسلمان کو ذرہ برابر بھی شک نہیں ۔ عشرہ مبشرہ اور دیگر جلیل القدر صحابہ کرام وہ ہستیاں ہیں جو افق اسلامی کے دھمکتے ستارےہیں ۔
شیعہ حضرات کی کتب میں یہ بات درج ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے تشریف لے کر گئے تو سوائے 6 صحابہ کرام ( علی ، فاطمہ ، حسنین ، سلمان الفارسی اور ایک اور رضی اللہ عنہم اجمعین ) کے باقی سب کے سب کافر ( مرتد ) ہوگئے تھے ۔
یعنی ابو بکر ، عمر ، عثمان ، سعد ، سعید ، عبیدۃ بن الجراج ، عبد الرحمن بن عوف (رضی اللہ عنہم اجمعین ) الغرض ایک لاکھ صحابہ کرام سب کے سب پر کفر کا فتوی لگایا جاتا ہے ۔
کیا صحابہ کرام کو کافر کہنے والے کو کافر کہا جاسکتا ہے کہ نہیں ؟
جو شخص صحابہ کو کافر کہنے سے باز نہیں آتا وہ کیسے امید رکھ سکتا ہے کہ مجھے ’’ کافر ‘‘ نہ کہاجائے ۔
دوسری بات :

میرے خیال سے سنی و شیعہ ایک دوسرے کو کافر سمجھتے ہیں کہ نہیں ؟ اس بحث میں نہیں پڑنا چاہیے کیونکہ یہ اختلاف جتنا ختم کرنے کی کوشش کریں گے اتنا زیادہ بڑے گا ۔
کرنے کا کام یہ ہے کہ عقائد میں اس بعد المشرقین کے باوجود ایک دوسرے کو معاشرتی طور پر برداشت کرنے کا کوئی حل نکالنا چاہیے ۔ آخر یہودیوں ، عیسائیوں کے ساتھ تعلقات کا بھی تو کوئی لائحہ عمل ہے نا ؟ جب ہم ان سے معاملات کرتے ہیں کیا ان کو پکا مسلمان سمجھ کر کرتے ہیں ؟
دمکتے
 

محب اردو

محفلین
جی بالکل جو شخص صحابہ کو کافر کہے وہ خود کافر ہے۔۔ لیکن ایسا ثابت تو ہو۔
کتابوں میں تو آپ کی بھی بہت سی چیزیں لکھی ہوئی ہیں۔۔۔ کیا آپ ان سب پر یقین بھی رکھتے ہیں؟؟ ہمارے نزدیک کوئی کتاب سوائے قرآن کے مکمل "صحیح" نہیں ہے۔۔۔ ۔ جبکہ آپ کے ہاں چھ اور کتابوں کو بھی صحیح کہا جاتا ہے۔
اور یہ بھی یقینی ہے کہ کسی نے آج تک آپ کو کافر نہیں کہا ہوگا۔۔۔ سب سے بڑی دلیل ہمارا معاشرہ ہے۔۔ جس میں شیعہ سنی مل کر زندگی گزارتے ہیں۔۔ ایک دوسرے کے ہاتھ کا پانی پیتے ہیں۔۔ کھانا کھاتے ہیں۔۔۔ آپس میں شادیاں کرتے ہیں۔۔ ایک ساتھ اسکول، کالجز اور یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں۔۔ آفسز میں کام کرتے ہیں۔۔۔ ہاتھ ملاتے ہیں۔۔ لیکن ان تمام معاملات میں آج تک کسی نے کفر کا اور حرمت کا فتوی نہیں دیا۔۔۔ تو کیسے ُ آپ کہ سکتے ہیں کوئی ُ آپ کو کافر کہے گا۔
میرے خیال سے ہمیں اس بحث سے بہت آگے نکلنے کی ضرورت ہے۔۔۔ کیا ایک دوسرے کے سامنے اپنے آپ کو مسلمان ثابت کرنے میں ہماری زندگی گزرے گی؟؟
۔۔۔۔۔۔
جی بالکل درست بات کی ہے آپ نے۔۔۔ سو فیصد متفق۔
جیسے پہلے کہ چکا ہوں کہ اس بحث سے بہت آگے نکلنے کی ضرورت ہے۔۔۔ دشمن ہمیں انہی بحثوں میں الجھا کر رکھنا چاہتاہے۔۔۔
اگر ہم ایسا کریں گے تو گویا ہمارا مشترکہ دشمن کامیاب ہوگیا۔
1۔ حسینی صاحب آپ نے خود اپنی کتابوں کو مطالعہ نہیں کیا ہوگا ورنہ آپ ایسا ارشاد نہ فرماتے ذرا ملاحظہ فرمائیں :
http://www.alrad.net/hiwar/takfir/2.htm

ذرا نیچے دیکھیے گا اصل کتاب کا اسکین بھی موجود ہے ۔
2۔ جناب شیعہ حضرات کی طرف سے ایک مکمل کتاب اسی موضوع پر موجود ہے کہ قرآن مجید میں ( نعوذ باللہ تحریف (کمی بیشی ) ہوچکی ہے ۔ اگر آپ اس کی نفی کرتے ہیں تو ممکن ہے معتدل شیعہ حضرات نے اپنا موقف بدل لیا ہو ۔
3۔ ہمارے ہاں قرآن مجید کے ساتھ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی صحیح کہا جاتا ہے اور وہ صرف چھ کتابوں میں نہیں بلکہ حدیث پر مشتمل بیسیوں کتابیں ہیں ۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ بعض کتابوں میں صحیح و ضعیف ہر قسم کی روایات موجود ہیں جبکہ بعض کتابوں میں صرف ’’ صحیح ‘‘ اور بعض میں صرف ’’ ضعیف ‘‘ روایات ہیں ۔
4۔ اگر معاشرے کا تعامل ہی دلیل ہے تو یہ فریقین میں سے ہر ایک کے خلاف اور ہر ایک کے حق میں دی جاسکتی ہے ۔ اگر ایک دوسرے کے ساتھ معاملہ کرنا اس کو مسلمان تسلیم کرنے کی دلیل ہے تو پھر بھائی اگر شیعہ پانی پلاتا ہے تو سنی پیتا ہے یا سنی پلاتا ہے اور شیعہ پیتا ہے ۔ (مسکراہٹ )
5۔ اوپر والی باتیں یہ آپ کی طرف سے شروع کردہ ہیں ورنہ وقت کا تقاضا تویہی ہے کہ ایک دوسرے کو مسلمان کرنے کی بجائے اختلاف عقائد کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ تعامل اور حسن سلوک کی راہ نکالنے پر توجہ دینی چاہیے ۔
اور میری تو اب بھی آپ سے گزارش ہے کہ آپ اس سلسلے میں اپنی نگارشات سے نوازیں ۔ بلکہ دیگر محفلین سے بھی اس حساس موضوع کو سلجھانے کی طرف توجہ کی درد مندانہ استدعا ہے ۔
 

حسینی

محفلین
1۔ حسینی صاحب آپ نے خود اپنی کتابوں کو مطالعہ نہیں کیا ہوگا ورنہ آپ ایسا ارشاد نہ فرماتے ذرا ملاحظہ فرمائیں :
http://www.alrad.net/hiwar/takfir/2.htm

ذرا نیچے دیکھیے گا اصل کتاب کا اسکین بھی موجود ہے ۔
۔
بہت دور کی کوڑی لائے ہیں آپ بھائی جی۔۔۔۔ جب کہ رہے ہیں کہ ایسا نہیں ہے تو پھر بھی آپ کو ضد ہے۔۔۔ اگر پھر بھی ضد ہے آپ کو تو شیعہ مجتہدین سے سوال کر کے دیکھ لیں۔۔۔ آپ کی تشفی ہو گی۔
پہلے کہ چکا ہوں کہ ہماری کسی کتاب کے بارے دعوی نہیں ہے کہ اس کی ساری احادیث صحیح ہیں۔۔۔ احادیث کو پرکھنے کے اپنے اصول ہیں۔
بحار الانوار کا حوالہ دیا ہے آپ نے۔۔۔ جس کی 110 جلدیں ہیں۔۔۔ ظاہر سی بات ہے اس میں صرف تمام ملنے والی احادیث کو جمع کیا گیا ہے۔۔ صحیح احادیث کو نہیں۔۔ اور یہی بات سارے شیعہ رجالی کہتے ہیں۔۔۔
یہ اسی طرح ہے جیسے ہم آپ کو تفسیر در منثور کا حوالہ دے کر کہیں کہ آپ کی کتابوں میں یہ لکھا ہوا ہے۔۔۔ کیا آپ مانیں گے؟؟
1
2۔ جناب شیعہ حضرات کی طرف سے ایک مکمل کتاب اسی موضوع پر موجود ہے کہ قرآن مجید میں ( نعوذ باللہ تحریف (کمی بیشی ) ہوچکی ہے ۔ اگر آپ اس کی نفی کرتے ہیں تو ممکن ہے معتدل شیعہ حضرات نے اپنا موقف بدل لیا ہو 3
پھر یہیں مسئلہ ہے کہ آپ معلوم نہیں کس دنیا میں رہ رہے ہیں۔۔۔۔ یا کسی مولوی نے آپ کے کان بھرے ہیں۔۔۔
کسی ایک فرد کی بات پورے مذہب پر نہیں تھونپی جا سکتی۔
آسان سی بات ہے آپ آج ہی کسی شیعہ مسجد جا کر وہاں کا قرآن اٹھا کر دیکھ لیں۔۔۔ کہ اس میں تحریف ہے یا وہی ُ آپ والا قرآن ہے۔
یہ عصر جاہلیت نہیں ہے۔۔۔
باقی اگر آپ کو شوق ہی ہے تو آپ کی کتابوں سے بھی جن میں صحیح کتابیں بھی ہیں کا حوالہ دکھا سکتا ہوں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ قرآن میں بہت ٰ زیادہ تحریف ہوا ہے۔۔۔ لیکن عملا دیکھا جائے تو معاشرے میں ایسا نہیں ہے۔۔۔
1
3۔ ہمارے ہاں قرآن مجید کے ساتھ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی صحیح کہا جاتا ہے اور وہ صرف چھ کتابوں میں نہیں بلکہ حدیث پر مشتمل بیسیوں کتابیں ہیں ۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ بعض کتابوں میں صحیح و ضعیف ہر قسم کی روایات موجود ہیں جبکہ بعض کتابوں میں صرف ’’ صحیح ‘‘ اور بعض میں صرف ’’ ضعیف ‘‘ روایات ہیں ۔۔
بھائی جی لگتا ہے آپ نے بات میری سمجھی نہیں۔۔۔ صحیح احادیث ہمارے ہاں بھی ہیں۔۔ لیکن آپ کے ہاں جس طرح سے صحاح ستہ ہیں جن کی تمام احایث کے بارے آپ کہتے ہیں کہ صحیح ہیں۔۔ ہمارے ہاں ایسا نہیں ہے۔۔۔ بلکہ صحیح، حسن، ً موثق اور ضعیف احادیث ساری ملی ہوئی ہیں۔۔ اور ان کو پہچاننے کا اپنا فن ہے جس کو علم الرجال والدرایہ کہا جاتا ہے۔
 

محب اردو

محفلین
بہت دور کی کوڑی لائے ہیں آپ بھائی جی۔۔۔ ۔ جب کہ رہے ہیں کہ ایسا نہیں ہے تو پھر بھی آپ کو ضد ہے۔۔۔ اگر پھر بھی ضد ہے آپ کو تو شیعہ مجتہدین سے سوال کر کے دیکھ لیں۔۔۔ آپ کی تشفی ہو گی۔
پہلے کہ چکا ہوں کہ ہماری کسی کتاب کے بارے دعوی نہیں ہے کہ اس کی ساری احادیث صحیح ہیں۔۔۔ احادیث کو پرکھنے کے اپنے اصول ہیں۔
بحار الانوار کا حوالہ دیا ہے آپ نے۔۔۔ جس کی 110 جلدیں ہیں۔۔۔ ظاہر سی بات ہے اس میں صرف تمام ملنے والی احادیث کو جمع کیا گیا ہے۔۔ صحیح احادیث کو نہیں۔۔ اور یہی بات سارے شیعہ رجالی کہتے ہیں۔۔۔
یہ اسی طرح ہے جیسے ہم آپ کو تفسیر در منثور کا حوالہ دے کر کہیں کہ آپ کی کتابوں میں یہ لکھا ہوا ہے۔۔۔ کیا آپ مانیں گے؟؟
آپ حوالہ نہیں بلکہ یوں کہنا چاہیے حوالہ جات دیکھنے میں ذرا تسامح کرگئے ہیں ورنہ بحار الأنوار وہاں ایک حوالہ ہے ۔ اس کے علاوہ چوتھی صدی ہجری سے لے کر بارھویں صدی ہجری تک کے 5 پانچ شیعہ بزرگوں کے مزید حوالہ جات ہیں ۔
http://www.alrad.net/hiwar/takfir/2.htm
آپ کے نزدیک یہ سب درست نہیں ہیں تو مسئلہ یہ ہے کہ آپ کی اور میری کوئی حیثیت نہیں اگر واقعتا بات وہی ہے جو آپ فرمارہے ہیں تو دیگر شیعہ بزرگوں نے آپ سے پہلے تردید ضرور کی ہوگی ۔
بات یہیں پہ بس نہیں ہوتی ہمارے درمیان محل نزاع یہ بھی ہے کہ بقول آپ کے(دوسری لڑی میں ) کوئی شیعہ کسی سنی کی تکفیر نہیں کرتا بلکہ سنی ہی شیعوں کی تکفیر کرتے ہیں میں نے اس لیے چند حوالہ جات رکھے تھے کہ اچھے برے لوگ ہر طرف ہوتے ہیں اگر آپ تکفیر نہیں کرتے پہلے بزرگوں سے اختلاف کرتے ہیں تو اچھی بات ہے لیکن سب کی ذمہ داری لینا بھی قرین انصاف نہیں ہے ۔
مجھے آپ کی بات سے اتفاق ہے کہ ہر کتاب کی ہر حدیث کا صحیح یا قابل قبول ہونا ضروری نہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ آپ کہیں تردید تو دکھائیں کہ فلاں جگہ پر ہم اس کی تردید کرچکے ہیں ۔
آپ کا یا میرا کسی بات کی تردید یا تائید کرنے کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ یہ ہمارا ذاتی موقف ہے ۔ ظاہر ہے علماء کے مقابلے میں ایک عام آدمی کی بات کی کیا حیثیت ہوسکتی ہے ؟

پھر یہیں مسئلہ ہے کہ آپ معلوم نہیں کس دنیا میں رہ رہے ہیں۔۔۔ ۔ یا کسی مولوی نے آپ کے کان بھرے ہیں۔۔۔
کسی ایک فرد کی بات پورے مذہب پر نہیں تھونپی جا سکتی۔
آسان سی بات ہے آپ آج ہی کسی شیعہ مسجد جا کر وہاں کا قرآن اٹھا کر دیکھ لیں۔۔۔ کہ اس میں تحریف ہے یا وہی ُ آپ والا قرآن ہے۔
یہ عصر جاہلیت نہیں ہے۔۔۔
باقی اگر آپ کو شوق ہی ہے تو آپ کی کتابوں سے بھی جن میں صحیح کتابیں بھی ہیں کا حوالہ دکھا سکتا ہوں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ قرآن میں بہت ٰ زیادہ تحریف ہوا ہے۔۔۔ لیکن عملا دیکھا جائے تو معاشرے میں ایسا نہیں ہے۔۔۔
سخت باتیں نہ کریں میں نےآپ کو جسم کا کوئی عضو ای اعضاء نہیں دکھائے بلکہ آپ کی کتابوں کے ہے حوالے پیش کیے ہیں ۔
اصولی طور پر آپ کسی بھی سنی کی کتاب کا حوالہ میرے لیے پیش کرسکتے ہیں جبکہ مجھے بھی یہی حق ہے ۔ ہاں یہ بھی دونوں کا حق ہے کہ اگر اپنی طرف منسوب کسی غلط بات کی درستی کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں کیونکہ ہر کوئی اپنےمذہب کے بارے میں بہتر جانتا ہے ۔ لیکن تردید یا تصحیح کا معیار جیسے میں پہلے گزارش کرچکا ہوں کہ صرف آپ کی یا میری بات نہیں ہوسکتی ۔
بھائی جی لگتا ہے آپ نے بات میری سمجھی نہیں۔۔۔ صحیح احادیث ہمارے ہاں بھی ہیں۔۔ لیکن آپ کے ہاں جس طرح سے صحاح ستہ ہیں جن کی تمام احایث کے بارے آپ کہتے ہیں کہ صحیح ہیں۔۔ ہمارے ہاں ایسا نہیں ہے۔۔۔ بلکہ صحیح، حسن، ً موثق اور ضعیف احادیث ساری ملی ہوئی ہیں۔۔ اور ان کو پہچاننے کا اپنا فن ہے جس کو علم الرجال والدرایہ کہا جاتا ہے۔
دیکھیں یہ تو معاملہ بالکل آسان ہوگیا گویاآپ کے نزدیک میں نے جو حوالہ جات پیش کیے ہیں وہ ضعیف احادیث ہیں ۔ اور ثبوت کے لیے صحیح احادیث چاہییں ۔ درست ؟
اصولی طورآپ کی ذمے داری بنتی ہے کہ میرے بیان کردہ حوالہ جات کی تردید(ضعیف ہونا ) دکھا دیں اور جو آپ کا موقف ہے اس کے لیے صحیح احادیث پیش فرمادیں ۔
آپ نے ایک بات کہی کہ ’’ صحاح ستہ ‘‘ کی تمام احادیث کے بارے آپ کہتے ہیں کہ ’’ سب صحیح ‘‘ ہیں ۔ ایسا نہیں ان شاء اللہ بوقت ضرورت میں آپ کے سامنے ان شاء اللہ اپنے علماء کے اقوال سے حوالہ جات پیش کروں گا جن سے یہ بات واضح ہوگی کہ ’’ کتب ستہ ‘‘ میں صحیح روایات بھی ہیں اور ضعیف اور کمزور روایات بھی ہیں ۔
 

حسینی

محفلین
÷
۔
آپ نے ایک بات کہی کہ ’’ صحاح ستہ ‘‘ کی تمام احادیث کے بارے آپ کہتے ہیں کہ ’’ سب صحیح ‘‘ ہیں ۔ ایسا نہیں ان شاء اللہ بوقت ضرورت میں آپ کے سامنے ان شاء اللہ اپنے علماء کے اقوال سے حوالہ جات پیش کروں گا جن سے یہ بات واضح ہوگی کہ ’’ کتب ستہ ‘‘ میں صحیح روایات بھی ہیں اور ضعیف اور کمزور روایات بھی ہیں ۔
آپ کی یہ بات بھی جمہور اہل سنت کے بالکل برعکس ہے۔۔۔۔ اور اب آپ کو ان کے فتاوی کا سامنا کرنا پڑے گا۔۔۔ کہ
جو اس باب میں پہلے سے موجود ہے کہ جو بھی ان کتب کی روایات کی صحت میں شک کرے تو۔۔۔ وہ پھر
باقی آپ تکفیر کے باب میں ہماری عقائد کی کتابوں کو کھنگالیں۔۔۔ انشاء اللہ حقیقت واضح ہوگی۔۔۔ ان کتابوں میں کہاں لکھا ہے کہ نعوذ باللہ اہل سنت کافر ہیں؟؟
یہ آپ کا اخذ کردہ نتیجہ ہے۔۔۔ جو آپ نے خود نکالا ہے۔
احادیث کی تمام کتابوں کے حوالے سے جیسے پہلے کہ چکا ہوں یہ مسئلہ ہے۔۔ مسئلہ یہ ہے کہ ان میں ہر طرح کی روایتیں موجود ہیں۔
اور ارتداد والی ان احادیث کو بالفرض الصحیح رد کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔۔۔ چونکہ ان کا اپنا خاص معنی ہے۔ ۔ ۔
 

گرائیں

محفلین
÷

آپ کی یہ بات بھی جمہور اہل سنت کے بالکل برعکس ہے۔۔۔ ۔ اور اب آپ کو ان کے فتاوی کا سامنا کرنا پڑے گا۔۔۔ کہ
جو اس باب میں پہلے سے موجود ہے کہ جو بھی ان کتب کی روایات کی صحت میں شک کرے تو۔۔۔ وہ پھر
باقی آپ تکفیر کے باب میں ہماری عقائد کی کتابوں کو کھنگالیں۔۔۔ انشاء اللہ حقیقت واضح ہوگی۔۔۔ ان کتابوں میں کہاں لکھا ہے کہ نعوذ باللہ اہل سنت کافر ہیں؟؟
یہ آپ کا اخذ کردہ نتیجہ ہے۔۔۔ جو آپ نے خود نکالا ہے۔
احادیث کی تمام کتابوں کے حوالے سے جیسے پہلے کہ چکا ہوں یہ مسئلہ ہے۔۔ مسئلہ یہ ہے کہ ان میں ہر طرح کی روایتیں موجود ہیں۔
اور ارتداد والی ان احادیث کو بالفرض الصحیح رد کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔۔۔ چونکہ ان کا اپنا خاص معنی ہے۔ ۔ ۔

ارتداد والی احادیث کن معانی میں خاص ہیں؟

اور عقائد والی وہ کتب جن پہ اپ کا یقین ہے کہ ان میں صحیح روایات ہیں، براہ مہربانی ان کے نام لکھ دیں۔ ہم دیکھ لیں گےان کتب کو۔ اس طرح نہ ہو لوگ محنت کریں اور یہ کہہ کر کنارہ کر جائیں کہ بھائی اس کتاب کی 110 جلدیں ہیں ہمیں کیا پتہ کونسی بات درست ہے کون سی غلط؟

ہیں جی؟
 
Top