موت کے دہانے پر خودکشی؟

پچھلی دہائی میں یہ موضوع یہاں کافی اہم رہا ہے۔ کافی لوگوں سے اس بارے میں گفتگو ہوئی اور کافی مضامین اور ایکد دو کتب بھی پڑھی ہیں اس موضوع پر۔

پاکستان میں جب کسی سے وصیت اور آخری وقت کے میڈیکل کیئر پر بات ہوئی تو وہ حیران ہی ہوا کہ اس عمر میں کیوں ایسی باتیں سوچ رہے ہیں۔ مگر یہی وقت ہوتا ہے جب آپ سوچ سمجھ کر ایسے اہم فیصلے خود کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی کسی ناگہانی صورتحال میں بھی اس کا فائدہ رہتا ہے۔

یہ ایسے فیصلے نہیں جو آپ دوسروں پر چھوڑیں۔ شوہر، بیوی، بچوں وغیرہ کے لئے آپ کی زندگی اور موت کا فیصلہ کافی مشکل ہو گا اور شاید اذیت سے بھرا ہوا بھی۔

بلکہ یہ معاملہ اللہ پر ہی چھوڑ دیں۔ زیادہ نہ سوچیں اور یہ سوچیں ہر معاملہ ہماری بھلائی کے لیے ہی ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
سبحان تیری قدرت۔ جو لوگ اللہ کے وجود ہی کے منکر ہیں ، وہی اللہ کا شکر ادا فرما رہے ہیں۔ اللہ جانے یہ منافقت ہے یا دنیائے دہر کا فیشن !!!
سعید بھائی، آپ سے اس لہجے کی توقع نہیں تھی۔ :)
سعید صاحب ۔ مجھے بھی محسوس ہوا کہ آپ کے الفاظ گویا ایک ان دیکھی سی حد عبور کر رہے ہیں ، یا آپ کے مزاج کے سلامتی کے ترجمان نہیں ہو رہے۔
مومن کا دل اللہ کی انگلیوں کے درمیان پلٹتا رہتا ہے ۔ یہ خالق کی خلاقیت رنگ ہیں اسےہمارے فکری پیمانے شاید اتنی اچھی طرح ناپ نہ سکیں ۔ یہ لب و لہجہ اسی واسطے شایاں نہیں لگا۔
آپ کی فکر کی سلامتی کو منافقت جیسے الفاظ کی ادائیگی میں جھجک بن کر ہی حائل ہوجا نا چاہیئے تھا ۔ایک رائے۔
 

زیک

مسافر
ایک وقت تھا کہ میڈیکل سائنس اتنی ترقی یافتہ نہیں تھی اور دنیا میں ابھی بھی ایسے علاقے ہیں جہاں ایسا ہی ہے۔ اس وقت انسان کو زندہ رکھنے کے اتنے طریقے نہ تھے۔ علاج کی کوشش بھی ایک حد تک کی جاتی تھی اور پھر بس۔

وقت کے ساتھ میڈیسن آگے بڑھی اور اب اگر پیسے کا مسئلہ نہ ہو تو ہم بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ مگر انسان مرتا پھر بھی ہے۔ علاج کی کوشش کو ہم نے سائنس اور ٹیکنالوجی کی نظر سے دیکھا اور مرض کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ مختلف کیسز میں یہ کوشش انتہائی کامیاب رہی۔ لیکن کچھ کیسز میں ہم نے یہ خیال نہ رکھا کہ مرض کو ہرانے اور انسان جو زندہ رکھنے کی اس کوشش میں ہم اس کی کوالٹی آف لائف کا کتنا خیال رکھ رہے ہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
میں تو جینے کے حق کی طرح مرنے کے حق پر بھی یقین رکھتا ہوں اور اگر میرے ساتھ ایسا ہو اور میرے پاس اختیار ہو تو میں یوتھینیژیا کو ترجیح دوں گا۔
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
آخری تدوین:

زیک

مسافر
ممکنات میں تو کینسر کا علاج بھی ہے
اکثر کینسر کا علاج ہو بھی جاتا ہے مگر کبھی کینسر واپس آ جاتا ہے اور کبھی اتنا بڑھ جاتا ہے کہ علاج ممکن نہیں رہتا۔ ہم بیماریوں کے علاج تو ڈھونڈ سکتے ہیں مگر موت کا کوئی علاج نہیں اور کئی دفعہ موت انتہائی تکلیف کے بعد ہوتی ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
اکثر کینسر کا علاج ہو بھی جاتا ہے مگر کبھی کینسر واپس آ جاتا ہے اور کبھی اتنا بڑھ جاتا ہے کہ علاج ممکن نہیں رہتا۔ ہم بیماریوں کے علاج تو ڈھونڈ سکتے ہیں مگر موت کا کوئی علاج نہیں اور کئی دفعہ موت انتہائی تکلیف کے بعد ہوتی ہے۔
بجا کہا۔۔۔ میرے بہنوئی پانچ سال تک سسک سسک کر بے انتہا درد سہتے ہوئے جیے اور جب کینسر بظاہر ختم بھی ہو گیا تھا تب بھی علاج کے نام پر جتنا درد انھوں نے سہا وہ بھی نا قابل بیان ہے اور پھر میٹا سٹیسس۔
یوں نہ صرف بہنوئی بلکہ ان کے بیوی بچوں اور دیگر بہن بھائیوں اور ماں کے لیے پانچ انتہائی تکلیف دہ سال جن کا اختتام ایک خوفناک موت پر ہوا۔ اور بچوں کے ذہنوں پر تا زندگی وہ طویل تکلیف دہ سال جم کے رہ گئے۔
میں اس تکلیف اور ایسی موت کی نسبت ایک آسان اور جلد موت اختیار کرنا پسند کروں گا۔
 

زیک

مسافر
امریکہ میں physician assisted suicide صرف چند ہی ریاستوں میں لیگل ہے۔ کیلیفورنیا میں یہ حال ہی میں قانون کا حصہ بنا ہے۔ جہاں یہ لیگل ہے وہاں بھی زیادہ لوگ اس کا فائدہ نہیں اٹھاتے۔ ایک وجہ تو یہ ہے کہ قانون میں کئی safeguard ہیں تاکہ اس قانون کو غلط استعمال نہ کیا جا سکے۔ دوسرے خودکشی کافی مشکل کام ہے اور کم لوگ ہی یہ راہ لیتے ہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
قتل میں تو شراکت ممکن ہوتی ہے خود کشی میں شراکت عجیب بات ہے ۔
یہ تو ایساقتل ہواکہ جو مقتول کی اجازت سے کیا گیا ہو ۔
 

dxbgraphics

محفلین
آپشن نمبر ایک میں بتایا گیا کہ تکلیف زیادہ ہوگی۔ یعنی موت کا خدشہ نہیں ہوگا۔
تو اپشن نمبر ایک منتخب کرنا بھی انسانیت کی خدمت ہے اور مستقبل میں کسی اور مریض کے علاج میں ڈاکٹرز اس تجرباتی علاج سے رہنمائی حاصل کر سکیں گے۔
میری رائے غلط ہوسکتی ہے۔
 

bilal260

محفلین
آپ کو لگتا ہے کہ ان دونوں باتوں کا کوئی لنک ہے؟
وہ لڑکا ذہنی طور پر کتنا پریشان تھا جو اس نے اس مسئلے کا یہ حل نکالا۔
اور اس نے اس تھریڈ کا آپشن نمبر تین منتخب کیا اس کے پاس پہلے دو آپشن دیکھنے اورعمل کرنے کے لئے وقت نہیں تھا۔
لنک نہ ہو بندہ کوئی نہ کوئی لنک نکال ہی لیتا ہے۔
 

bilal260

محفلین
جی درست کہا اس کہانی کا اس تھریڈ سے کوئی تعلق نہیں تو اب اس پوسٹ کو حذف کر دیں کیا؟
 
آخری تدوین:

bilal260

محفلین
کیا یہ سچ ہے کہ پانچویں کلاس کے لڑکے نے خود کشی کر لی اس طرح ؟ اور گارڈ نے ریوالر اتنے بچے کو دیا ؟؟
جی یہ خبر روزنامہ دنیا میں شائع ہوئی تھی 29 تاریخ کو اس لئے یہ خبر نیٹ پر دستیاب نہیں ۔میں نے اس خبر کو ڈھونڈنے کی سر گپھائی کی مگر بے سود۔
مجھے خود یہ خبر سچ نہیں لگتی مگر اخبار میں پڑھی تھی اس لئے لکھ دی۔
 
Top