مناظرہ ۔۔۔دعوت دینا عمران کا اور بھاگنا نواز کا (حسب عادت)

زرقا مفتی

محفلین
Imran Khan asks Zardari to declare source of income

http://dawn.com/2013/02/10/imran-khan-asks-zardari-to-declare-source-of-income/
Imran-khan-demands-zardaris-resignation
http://tribune.com.pk/story/494290/7-point-agenda-imran-khan-demands-zardaris-resignation/
Zardari-Nawaz coalition to be defeated, says Imran
http://www.thenews.com.pk/Todays-News-13-22487-Zardari-Nawaz-coalition-to-be-defeated-says-Imran
Days of Zardari, Sharifs repression over: Imran

http://www.geo.tv/GeoDetail.aspx?ID=98226


LAHORE: PTI Chairman Inran Khan said that the Pakistan Peoples Party, MQM and ANP were behind the wave of violence in Karachi, Geo News reported.
 
جو ادارہ یا شخص کپتان اور تحریک کو بد زبانی سے منع کرے وہ دوسری پارٹیوں کا لگایا گیا بندہ ۔۔۔ ۔۔کیا کہنے ہیں جناب!!!۔:)
جب انہی فخرو بھائی کو چنا گیا تھا تو تحریکِ انصاف ان کو چیلنج کرتی یا پھر الیکشن کمشن آف پاکستان کے اختیارات کے لئے سونامی بپا کرتی۔ کیا خیال تھا ایک موقع نہیں تھا تبدیلی لانے والوں کے لئے کہ اس موقع پر کام کر کے دکھاتے؟۔ تب بھی خالی بیانات آتے رہے اور اب بھی وہی حال ہے۔ اگر تحریکِ انصاف اپنی آنکھوں کے سامنے فخرو بھائی کی شکل میں ہونے والی نا انصافی دیکھتی رہی اور کچھ نہ کر سکی تو معاف کیجئے گا آپ کے بیان سے ہی واضح ہو گیا کہ اس پارٹی میں کام کرنے کی کتنی اہلیت ہو گی۔ اور اب کہا جا رہا ہے کہ عمران خود اس قسم کی زبان استعمال کرنے سے رکے تو رکے ورنہ الیکشن کمشن اسے روکنے کی اہلیت نہیں رکھتا۔ کیا کہنے ہیں جناب تحریک کی جراتوں کے ۔ دیدہ دلیری سے قانون شکنی پر اتر آئی ہے۔ اب اتنی طاقت اپنے اندر رکھتی ہے کہ الیکشن مشن کے احکامات کو رد کر سکے جبکہ اس کی تشکیل کے وقت یہ بالکل بے بس تھی اور کچھ بھی نہ کر سکی الیکشن کمشن کو با اختیار کرنے میں۔
مان گئے بھئی غیر روایتی سیاست کی آڑ میں بوسیدہ روایتی سیاست کے نئے طریقوں کو۔

مثلا بدزبانی کی مثالیں گنوائیں اور پھر مجھے ذرا اسی شریف چیف الیکشن کمشنر کی خاموشی بھی سمجھائیں جب چوہدری نثار عمران کو بدنامی خان ، شریف برادران اور ان کے حواری عمران کو کھلاڑی ، سونامی خان ، طالبان خان اور اس جیسے دیگر کئی القاب سے نواز رہے تھے اور اب بھی جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ شہباز اور اب نواز شریف شریف زرداری کے لیے مسلسل مداری کا لفظ استعمال کر رہے ہیں اور اس پر صدر کی جانب سے شکایت بھی کی گئی ہے ، اس پر شریف برادران یا مسلم لیگ ن کے کسی عہدیدار کو نوٹس گیا ہے ، نہیں گیا تو پھر عمران کا خصوصی نوٹس لینے پر شکایت بھی نہ کی جائے یا بات وہی کہ باقی پارٹیاں قانون و آئین کی جیسے چاہیں خلاف ورزی کر لیں انہیں چھوٹ ہے ۔

تحریک انصاف کئی بار الیکشن کمیشن کے حضور بہت سی شکایات جمع کروا چکی ہے مگر وہاں جنبش تک نہیں ہوتی ہے، عمران کے چیلنج کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑنے تھا کیونکہ آئین کی رو سے حکمران جماعت اور اپوزیشن نے مل کر یہ فیصلہ کرنا تھا۔ اس پر غیر آئینی اور جمہوریت کے دشمن اور جنرل پاشا اور اس جیسے طعنے دینے کے لیے سب اکٹھے ہوتے۔ تحریک انصاف نے فخرو بھائی کے علاوہ باقی لوگوں کی تعیناتی پر اعتراض کیا تھا اور اس پر کئی بار احتجاج بھی ریکارڈ کروایا مگر اس مسئلہ کی وجہ سے الیکشن کو ملتوی نہیں ہونے دیا نہ جواز فراہم کیا۔
اس پارٹی میں کتنی اہلیت ہے ، یہ اب پورے ملک کو پتہ چل رہا ہے اور الیکشن تک مزید چلتا رہے گا۔ اس بارے میں فکر نہ کریں ، اب تحریک انصاف ایک بڑی پارٹی بن چکی ہے ۔

کونسی قانون کی خلاف ورزی کی ہے ، ذرا اس کی بھی وضاحت فرمائیں دیں تو بڑی مہربانی ہوگی۔ الزامات کی بھرمار تو آپ کی طرف سے ابھی سے شروع ہو گئی ہے ، آگے جانے کیا ہوگا۔

الیکشن کمیشن نامی بلا ہے کہاں ؟ ذرا مجھے دکھائیں گے آپ یا آپ کو صرف فورم پر اس کے سنہری قوانین یاد آ رہے ہیں۔

15 لاکھ سے زیادہ امیدوار انتخابی مہم پر خرچ نہیں کریں گے ۔ اس کی اتنی دھجیاں اڑ چکی ہیں کہ ساری مشینری لگا کر بھی جمع نہیں کی جا سکتیں۔

اسلحہ کی نمائش پر پابندی ہوگی ، اسے جس طرح سے مذاق بنایا جا رہا ہے وہ الیکشن کمیشن کی بے بسی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ ایک بھی قدم الیکشن کمیشن نے اٹھایا ہو تو بڑا مشکور ہوں گا آپ کا۔

قرض دہندگان اور ٹیکس ڈیفالٹر کو اسکروٹنی کی سختی چھلنی سے گزرنا ہوگا اور قانون شکن امیدوار نا اہل قرار پائیں گے ، جو کچھ الیکشن کمیشن نے کیا اور جس طرح سے اس قانون کی پاسداری کی وہ جتنا بڑا لطیفہ ہے ساری قوم جانتی ہے۔

آپ پاکستان الیکشن کمیشن ہی کی بات کر رہے ہیں نہ :)
 
یعنی عوام صرف ن لیگ کے خلاف سننا چاہتی ہے :)۔ ماشاء اللہ۔
میرا خیال ہے جب عمران زرداری کے بارے میں بات کر رہا ہوتا ہے تو آپ سننا گوارا نہیں کرتے یا سنا یاد نہیں رہتا ۔
بار بار وہ زرداری اور اس کی پیسوں سے لوگوں کو خریدنے کی سیاست کا ذکر کرتا ہے مگر یار لوگوں کو جانے کیوں نواز شریف کا دکھ ہی ستاتا رہتا ہے۔ :)
 
اعلیٰ حضرت نواز شریف کیا ہر وہ جماعت مناظرے سے بچے گی جس کے پاس کچھ کرنے کا موقع تھا اور اس نے کچھ کیا، کتنا کیا کیسے کیا ظاہر ہے اس پہ بے پناہ تنقید کی گنجائش موجود ہے کیوں کے وہ عوامی منصوبہ تھے۔
عمران خان کے پاس انفرادی "کارنامے" ہیں، جن کا احتساب ممکن نہیں کیوں کہ یہ ذاتی ادارے ہیں جو ہر دوسرا بزنس مین انوسٹمنٹ کے لیےکھول کر بیٹھا ہوا ہے، عوام کی فلاح کی تو ہر طرف سے ماں مری ہوئی ہے۔

آپ یہاں کیوں یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہم نواز شریف کو سپورٹ کے لیے مباحثہ طویل کر رہے ہیں۔ ہم تو عمران خان صاحب کے ہتھکنڈوں پہ بات کر رہے ہیں۔ ہم وہ عوام ہیں جو عمران کی صورت میں ایک نجات دہندہ دیکھ رہے تھے مگر بعد کے حالات اور اس کی روش نے ہمارے خواب خاکستر کر دیے۔

ابھی عمران آیا نہیں ہے اور آپ کے خواب خاکستر بھی ہو گئے ، بڑے ہی کمزور خواب تھے آپ کے جو چند ماہ بھی استقامت نہ دکھا سکے۔ :)

عمران کی ناکامی تو برسر اقتدار آ کر ہی ثابت ہو سکتی ہے ، اس سے پہلے آپ یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ یہ دعوی بڑے ہیں یا پورے نہیں ہوں گے مگر ان باتوں کی حقیقت اقتدار میں آنے سے پہلے نہیں کھل سکتی۔

اس کے برعکس آپ کی خاموشی اور لاتعلقی روایتی سیاستدانوں کو ہی واپس لانے کا باعث بنے گی ، تب آپ اسی پوزیشن میں ہوں گے جس میں پچھلے پانچ سال رہے ہیں ۔ اگر یہی صورتحال منظور ہے تو پھر بے فکر ہو کر لا تعلق رہیں اور جو ہوتا ہے اسے ہونے دیں کیونکہ آپ کو عمران پر یقین نہیں مگر جو روایتی سیاستدان ہیں ان کے پھر سے برسر اقتدار آنے پر تشویش نہیں۔
 

زرقا مفتی

محفلین
نواز شریف اور زرداری تو میثاقِ جمہوریت میں باریاں طے کر کے بیٹھے تھے ایک نئے این آر او پر بھی متفق ہیں کہ ایک دوسرے کی کرپشن پر کیس نہیں کھولے جائیں گے ۔
اب پریشانی صرف یہ ہے پانچ سال نواز شریف کے صبر کا امتحان ہوتا رہا اب باری نہ ملی تو کیا کرے گا کہاں جائے گا؟؟
 
ابھی عمران آیا نہیں ہے اور آپ کے خواب خاکستر بھی ہو گئے ، بڑے ہی کمزور خواب تھے آپ کے جو چند ماہ بھی استقامت نہ دکھا سکے۔ :)

عمران کی ناکامی تو برسر اقتدار آ کر ہی ثابت ہو سکتی ہے ، اس سے پہلے آپ یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ یہ دعوی بڑے ہیں یا پورے نہیں ہوں گے مگر ان باتوں کی حقیقت اقتدار میں آنے سے پہلے نہیں کھل سکتی۔

اس کے برعکس آپ کی خاموشی اور لاتعلقی روایتی سیاستدانوں کو ہی واپس لانے کا باعث بنے گی ، تب آپ اسی پوزیشن میں ہوں گے جس میں پچھلے پانچ سال رہے ہیں ۔ اگر یہی صورتحال منظور ہے تو پھر بے فکر ہو کر لا تعلق رہیں اور جو ہوتا ہے اسے ہونے دیں کیونکہ آپ کو عمران پر یقین نہیں مگر جو روایتی سیاستدان ہیں ان کے پھر سے برسر اقتدار آنے پر تشویش نہیں۔
خواب تو صاحب ہوتےہی بڑے نازک ہیں آنکھ کھلی اور خاکستر،

جس طرح ان کی ٹیم اور رویے میں اتنی تبدیلی نظر آئی ہے تو آگے کیا امید کی جائے زرداری کی طرح کہہ دیں وعدے اور معائدے کوئی حدیث تو نہیں ہوتے۔
ہماری زبان کا محاورہ ہے " جمدی دا انگور ای سَئیی آ ریندے" یعنی اُگتی بیل کا انگور نظر آ جاتا ہے۔
 
جناب مناظرے میں ذاتیات زیرِ بحث نہیں ہوتیں۔ پچھلی کارکردگی ہوتی ہے ۔ مسائل کے حل پر مذاکرہ ہوتا ہے ۔ مستقبل کی منصوبہ بندی کے لئے اپنا وژن پیش کیا جاتا ہے۔
آپ نے خو ہی جواب دے دیا کہ عمران پر تنقید کرنے کے لئے شریف برادران کے پاس کچھ نہیں ہے اس لئے مذاکرے کا کیا فائدہ
تنقید کس بات کریں کہ اس شخص نے پہلے تو کھیل میدان میں پاکستان کا وقار بلند کیا
پھر کینسر جیسی موذی بیماری کے علاج کے لئے بین الاقوامی معیار کا ہسپتال بنایا ۔ اس ہسپتال کو ایسے شفاف انداز میں چلایا کہ کم از کم پاکستان میں اس کی مثال نہیں
پھر نمل یونیورسٹی جیسا منصوبہ شروع کیا
ہمیں کیا اُنہیں بھی معلوم ہے کہ وہ ملک بھی اسی شفاف انداز سے چلائے گا انشاللہ
شریف برداران کے پاس سڑکیں بنانے یا قرضے دینے کے سوا کوئی منصوبہ نہیں ہوتا وہ باقی مسائل کا کیا حل پیش کریں گے اسی لئے جان چھڑا رہے ہیں۔
ٹھیک کہا آپ نے "پچھلی" کار کردگی، جس کے لیے عمران صاحب جستجو کر رہے ہیں اور کامیابی کی صورت میں ان کے پاس بھی ہو گی پچھلی کارکردگی۔جب ایک بندے کی پروفائل میں اچھا برا کچھ ہے ہی نہیں تو یک طرفہ ہوا نا مناظرہ۔
بار بار آپ لوگ ورلڈ کپ کی فتح کا حوالہ دیتے ہیں، آپ کیوں کھلاڑی اور سیاستدان کی پروفائلز کو ایک کرنے پہ تُلے ہیں۔ دونوں الگ ہیں بھائی۔ اور اگر سیاست سے الگ پروفائل میں کامیابیاں بھی سیاست کی پروفائل کو چار چاند لگا سکتی ہیں تو نواز شریف اور کئی دوسرے سیاستدانوں کی بزنس پروفائل کئی گنا تگڑی ہے عمران کی پروفائل سے۔

اور یہ نمل اور شوکت خانم کا کیا ڈھنڈورا پیٹتے ہیں آپ لوگ۔ ہسبتال اور تعلیمی ادارے تو سب سے زیادہ منافع بخش صنعتیں ہیں۔ اس میں لاس کیسا اور ڈھنڈورا کیسا، پانچوں گھی میں ہیں صاحب کی۔
شوکت خانم میں بڑا حصہ عوام کے عطیات ہیں اور آج ایک غریب آدمی کو وہاں علاج کی کتنی مفت سہولیات دستیاب ہیں اور غریب کی کتنی داد رسی ہے کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، ہاں پروفائل مینٹئن کرنے اور حوالے دینے کے لیے خیرات کی طرح کچھ لوگوں کو نمٹایا بھی جاتا ہے۔

نمل میں عوام کی کون سی کلاس زیرِ تعلیم ہے؟؟ اس کلاس کے لیے تو پہلے سے ایک سے ایک درسگاہیں ہیں، غریب کے لیے کیا کیا ہے آپ کے خان صاحب نے بھی۔
 
خواب تو صاحب ہوتےہی بڑے نازک ہیں آنکھ کھلی اور خاکستر،

جس طرح ان کی ٹیم اور رویے میں اتنی تبدیلی نظر آئی ہے تو آگے کیا امید کی جائے زرداری کی طرح کہہ دیں وعدے اور معائدے کوئی حدیث تو نہیں ہوتے۔
ہماری زبان کا محاورہ ہے " جمدی دا انگور ای سَئیی آ ریندے" یعنی اُگتی بیل کا انگور نظر آ جاتا ہے۔

ٹیم تو ابھی تک بن رہی ہے جس میں جہانگیر ترین اور اسد عمر جیسے قابل اور بہترین لائحہ عمل تیار کرنے والے لوگ ہیں۔

جسٹس وجیہہ الدین اور حامد خان جیسے قانون کے ماہرین ہیں۔ ولید اقبال جیسے نوجوان وکیل بھی۔

ڈاکٹر یاسمین راشد جیسی ماہر اور تجربہ کار ڈاکٹر ہے۔

ابراہیم عظیم جیسے ماہر تعلیم ۔

جاوید ہاشمی جیسا سیاسی اور آئینی ماہر۔

ابھی مزید لوگ اس کارواں میں شامل ہوں گے۔
 

ساجد

محفلین
جی ہاں نواز شریف اور جیسے روایتی سیاستدانوں کے خلاف سُننا چاہتی ہے جو عوامی مسائل کے حل میں ناکام رہے
گو کہ اب کپتان خود بھی اس تعریف پر پورا اترتا ہے لیکن نزلہ صرف ایک جماعت پر ہی کیوں گرتا ہے کپتان کا ۔ باقی سیاستدانوں سے کوئی معاہدہ طے پایا ہے کیا؟۔
 

زرقا مفتی

محفلین
ٹھیک کہا آپ نے "پچھلی" کار کردگی، جس کے لیے عمران صاحب جستجو کر رہے ہیں اور کامیابی کی صورت میں ان کے پاس بھی ہو گی پچھلی کارکردگی۔جب ایک بندے کی پروفائل میں اچھا برا کچھ ہے ہی نہیں تو یک طرفہ ہوا نا مناظرہ۔
بار بار آپ لوگ ورلڈ کپ کی فتح کا حوالہ دیتے ہیں، آپ کیوں کھلاڑی اور سیاستدان کی پروفائلز کو ایک کرنے پہ تُلے ہیں۔ دونوں الگ ہیں بھائی۔ اور اگر سیاست سے الگ پروفائل میں کامیابیاں بھی سیاست کی پروفائل کو چار چاند لگا سکتی ہیں تو نواز شریف اور کئی دوسرے سیاستدانوں کی بزنس پروفائل کئی گنا تگڑی ہے عمران کی پروفائل سے۔

اور یہ نمل اور شوکت خانم کا کیا ڈھنڈورا پیٹتے ہیں آپ لوگ۔ ہسبتال اور تعلیمی ادارے تو سب سے زیادہ منافع بخش صنعتیں ہیں۔ اس میں لاس کیسا اور ڈھنڈورا کیسا، پانچوں گھی میں ہیں صاحب کی۔
شوکت خانم میں بڑا حصہ عوام کے عطیات ہیں اور آج ایک غریب آدمی کو وہاں علاج کی کتنی مفت سہولیات دستیاب ہیں اور غریب کی کتنی داد رسی ہے کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، ہاں پروفائل مینٹئن کرنے اور حوالے دینے کے لیے خیرات کی طرح کچھ لوگوں کو نمٹایا بھی جاتا ہے۔

نمل میں عوام کی کون سی کلاس زیرِ تعلیم ہے؟؟ اس کلاس کے لیے تو پہلے سے ایک سے ایک درسگاہیں ہیں، غریب کے لیے کیا کیا ہے آپ کے خان صاحب نے بھی۔
نواز شریف نے قوم کا پیسہ لوٹ کر کاروبار کو ترقی دی تو کونسا ملک کا نام روشن ہوا اُلٹا یہ کہ بی بی سی جیسے اداروں نے اُس کی کرپشن پر دستاویزی فلم بنا ڈالی
ظاہر آپ کا جواب ہوگا
بدنام ہوئے تو کیا نام نہ ہوگا
عمران خان نے پاکستان کا وقار بلند کیا
شوکت خان میں غریب امیر کے علاج میں تخصیص نہیں برتی جاتی۔ اور اس کی کوئی مثال نہیں۔ افغانستان سے بھی غریب مریض یہاں علاج کے لئے آتے ہیں
نمل میں 97 فیصد طلبا کو مکمل یا جزوی فیس معاف ہے
https://www.namal.edu.pk/application-tution-fee/
جس نمائش کی بات آپ کر رہے وہ شریف میڈیکل سٹی میں ہوتی ہے جہاں انسانی اعضا کا کاروبار ہوتا ہے
 

زرقا مفتی

محفلین
خواب تو صاحب ہوتےہی بڑے نازک ہیں آنکھ کھلی اور خاکستر،

جس طرح ان کی ٹیم اور رویے میں اتنی تبدیلی نظر آئی ہے تو آگے کیا امید کی جائے زرداری کی طرح کہہ دیں وعدے اور معائدے کوئی حدیث تو نہیں ہوتے۔
ہماری زبان کا محاورہ ہے " جمدی دا انگور ای سَئیی آ ریندے" یعنی اُگتی بیل کا انگور نظر آ جاتا ہے۔

ذرا اس دھاگے میں کچھ امیدواروں کے کوائف ملاحظہ کیجیے اور دیگر جماعتوں سے تقابل بھی کر لیجیے گا۔ اُگتی بیل کا انگور تو نظر آ جاتا ہے مگر بدعنوانوں کے چہروں کی نقابیں نہیں نظر آتیں
 

زرقا مفتی

محفلین
گو کہ اب کپتان خود بھی اس تعریف پر پورا اترتا ہے لیکن نزلہ صرف ایک جماعت پر ہی کیوں گرتا ہے کپتان کا ۔ باقی سیاستدانوں سے کوئی معاہدہ طے پایا ہے کیا؟۔
ساجد صاحب آپ کے مشاہدے کے لیے بہت سی خبروں کے ربط ارسال کئے ہیں پڑھ کر اپنی رائے پر نظرِ ثانی کر لیجیے ۔ویسے مجھے یقین ہے کہ میں یہاں ١۰۰ فیصد ربط بھی پیش کر دوں تو آپ کا جواب یہی ہوگا
میں نہیں مانتا
 

زرقا مفتی

محفلین
نواز شریف ذرا عقلمند ہوتے تو مناظرے کا ایجنڈا ہی طے کر لیتے ۔ کہہ دیتے کہ بات صرف مستقبل کے حوالے سے ہوگی ۔ ہماری پچھلی ناکامیوں کا ذکر نہ ہوگا کیونکہ مدِ مقابل کا بستہ ناکامیوں سے خالی ہے
 

ساجد

محفلین
ساجد صاحب آپ کے مشاہدے کے لیے بہت سی خبروں کے ربط ارسال کئے ہیں پڑھ کر اپنی رائے پر نظرِ ثانی کر لیجیے ۔ویسے مجھے یقین ہے کہ میں یہاں ١۰۰ فیصد ربط بھی پیش کر دوں تو آپ کا جواب یہی ہوگا
میں نہیں مانتا
غور کیجئے ذیل کا مراسلہ آپ ہی کا ہے نا؟۔
میں ایک عمومی بات کرتی ہوں یعنی کہ زیادہ تر لوگ۔ اب آپ اُس میں شامل نہیں ہیں تو اس سے زیادہ خوشی کی کیا بات ہو سکتی ہے
کل میں ایک خواتین کی میٹنگ میں تھی جہاں میں نے یہی بات کی کہ اب زیادہ اپنی پالیسیوں پر زور دیا جائے۔ مگر مجھے بتایا گیا کہ عوام نواز شریف پر تنقید پسند کرتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں اُن کے دل کی بھڑاس عمران کی زبانی نکل رہی ہے۔ میں نے مشورہ دیا کہ کسی تجربہ کار نوجوان مقرر سے کچھ نکات لکھوا لیا کریں مگر مجھے بتایا گیا کہ تقریر فی البدیہہ ہوتی ہے۔ یہ بھی سمجھایا گیا کہ مجمعے کے مزاج اور ہم جیسے لوگوں کے مزاج میں بہت فرق ہوتا ہے۔
جہاں ایک مخصوص پارٹی پر تنقید کے بہانے گھڑے جائیں اور اس کے لئے عوام کی پسند کا عذر پیش کیا جائے وہاں ربط پیش کرنے سے کیا حاصل؟۔
گو کہ مجھے آپ کی بات پر اعتبار ہے کہ آپ اس کے حق میں نہیں لیکن ایک پارٹی کا مجموعی تاثر ہی ایسا ہو جائے تو آپ اکیلی کیا کر سکتی ہیں۔
 

زرقا مفتی

محفلین
غور کیجئے ذیل کا مراسلہ آپ ہی کا ہے نا؟۔

جہاں ایک مخصوص پارٹی پر تنقید کے بہانے گھڑے جائیں اور اس کے لئے عوام کی پسند کا عذر پیش کیا جائے وہاں ربط پیش کرنے سے کیا حاصل؟۔
گو کہ مجھے آپ کی بات پر اعتبار ہے کہ آپ اس کے حق میں نہیں لیکن ایک پارٹی کا مجموعی تاثر ہی ایسا ہو جائے تو آپ اکیلی کیا کر سکتی ہیں۔
جی ہاں مراسلہ میرا ہی ہے مگر آپ کی تشفی کے لیے بھی بہت سے دوسرے مرسلے منتظر ہیں
 
ذرا اس دھاگے میں کچھ امیدواروں کے کوائف ملاحظہ کیجیے اور دیگر جماعتوں سے تقابل بھی کر لیجیے گا۔ اُگتی بیل کا انگور تو نظر آ جاتا ہے مگر بدعنوانوں کے چہروں کی نقابیں نہیں نظر آتیں
اِس دھاگے میں؟؟
کوائف تو سامنے ہیں جناب، میرے سابقہ باس اسد عمر صاحب بھی ہیں آپ کی پارٹی میں، لیکن ایک دو اچھے تو سبھی پارٹیوں میں ہیں۔

نقاب والے بدعنوانوں کا تو ابھی نہیں پتہ لیکن یہ نواز لیگ، ق لیگ، مشرف، اے این پی، پی پی پی، ایم کیو ایم، جے یو آئی وغیرہ کو تو نقاب کی ضرورت نہیں رہی کہ یہ تصدیق شدہ اور ظاہری بد عنوان ہیں۔
 
میں ایک عمومی بات کرتی ہوں یعنی کہ زیادہ تر لوگ۔ اب آپ اُس میں شامل نہیں ہیں تو اس سے زیادہ خوشی کی کیا بات ہو سکتی ہے
کل میں ایک خواتین کی میٹنگ میں تھی جہاں میں نے یہی بات کی کہ اب زیادہ اپنی پالیسیوں پر زور دیا جائے۔ مگر مجھے بتایا گیا کہ عوام نواز شریف پر تنقید پسند کرتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں اُن کے دل کی بھڑاس عمران کی زبانی نکل رہی ہے۔ میں نے مشورہ دیا کہ کسی تجربہ کار نوجوان مقرر سے کچھ نکات لکھوا لیا کریں مگر مجھے بتایا گیا کہ تقریر فی البدیہہ ہوتی ہے۔ یہ بھی سمجھایا گیا کہ مجمعے کے مزاج اور ہم جیسے لوگوں کے مزاج میں بہت فرق ہوتا ہے۔
بس جی اب مجھے مزید لاحاصل اور مسلسل بحث برائے بحث میں نہیں جانا جہاں میں نے مانوں کا قانون ہی اصل ضابطہ اخلاق ہے۔
 

رانا

محفلین
ایک بات ہے کہ دونوں پارٹیوں عمران اور نواز، میں سے لیڈر شپ کسی کی بھی ایسی نہیں کہ ان پارٹیوں کا بندہ فخر کرسکے۔ عمران نے عوامی انداز میں مقابل کو لتاڑ کر اپنے کردار کا ایک پہلو یعنی مقابل کو ٹریٹ کرنے کا انداز ان جیسا ہی بنا لیا ہے۔ اسی لئے لوگوں کو ڈر لگتا ہے کہ کہیں یہ کردار کے باقی پہلوؤں میں بھی ان جیسا نہ نکل آئے۔ تقاریر اور جلسوں کے دوران لیڈر کا ایک وقار ہوتا ہے جس سے لیڈر پہچانا جاتا ہے۔ بلکہ یہ وقار ایک ایسی چیز ہے کہ اگر دیانتداری اور اخلاص جیسے اوصاف اس کے ساتھ مل جائیں تو لیڈر صرف لیڈر نہیں رہتا ہیرو بن جاتا ہے۔ قائداعظم میں یہ صفت بدرجہ اتم موجود تھی جبھی اپنی زندگی میں ہی لوگوں کے دلوں کے اندر تک اتر گئے تھے۔ شائد کوئی کہے کہ یہاں قائداعظم کی مثال نہیں دینی چاہئے تھی لیکن میرا خیال ہے کہ بندے کو اگر پارٹی لیڈر بننا ہے اور ملک سنبھالنا ہے تو اپنے سے پہلے کے کامیاب لیڈروں سے کچھ سیکھنا چاہئے۔ قائد اعظم کے سامنے تو کوئی مثال بھی نہیں تھی پھر بھی وہ گریٹ لیڈر اپنے آپ کو منوا گئے تو یہاں تو سب کے سامنے خاص کر عمران کے سامنے قائداعظم کی شکل میں ایک مثال موجود ہے جسے دیکھ کر اپنی تصویر میں کچھ رنگ بھرے جاسکتے ہیں۔ لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ عمران میں اس طرح کا وقار نظر نہیں آتا بلکہ روایتی لیڈروں جیسا رنگ چڑھتا جارہا ہے۔ ورنہ دیانتداری اور اخلاص جیسی خوبیاں تو بہرحال اس میں دوسروں سے بہت نمایاں ہیں کہ مخالف پارٹیوں کے بندے بھی دل میں مانتے ہی ہوں گے۔ لیکن باقی پارٹیوں کے لیڈران ان دو اوصاف سے بھی بالکل عاری ہیں۔ اور یہی مثبت پوائنٹ ہے جو عمران کو جاتا ہے کہ چلو سیاست میں آکر بندہ اتنا گندہ تو ہو ہی جاتا ہے لیکن اپنا اخلاص اور دیانت بچا کر رکھنا بھی بڑی بات ہے۔ کردار پر کرپشن جیسا کوئی دھبہ نہیں۔ اس لئے آخری چوائس اب بھی بہرحال ایک مخلص اور ایماندار ووٹر کے لئے عمران ہی ہے۔ جنہیں اس بات کا افسوس ہے کہ ٹکٹوں میں اس نے خیال نہیں رکھا ان کا افسوس بجا ہے کہ اتنی امیدیں جس سے لگائی ہوں وہ ایک نہ دو بلکہ کئی جگہ بھول چوک کرجائے تو افسوس تو ہوتا ہی ہے لیکن پھر بھی میں سمجھتا ہوں انہیں ووٹ عمران کو ہی دینا چاہئے کہ اگر بندہ واقعی مخلص اور دیانت دار ہے تو اور پھر عزم و ہمت والا بھی لگتا ہے تو ضرور ان غلطیوں کو اقتدار میں آکر بھی سدھار لے گا۔ لیکن اگر وہ نہ آیا تو دوسرے تو پھر ملک کو آخری جھٹکا ہی لگانے آئیں گے۔ اس سے بہتر ہے کہ عمران کو ہی سپورٹ کیا جائے۔ لیکن حسن نثار نے بڑی اچھی بات کہی کہ جو بندہ نظر آرہا ہے کہ کرپٹ ہے وہ چاہے عمران کا ہی ہو اسے مسترد کردینا چاہئے۔

عمران کا نزلہ جو صرف شریف خاندان پر ہی گرتا ہے تو اسکی میری نظر میں دو وجوہات ہوسکتی ہیں۔ ایک تو یہ کہ اگلی باری اگر عمران کو ہٹا دیں تو بلا شبہ شریف خاندان کی ہی نظر آتی ہے کہ زرداری گروپ کا اب کم از کم شفاف الیکشن کی صورت میں دور دور تک کوئی امکان نہیں۔ ایسے میں بندہ اس طرف ہی توپوں کا رخ کرے گا جو اصل مقابل ہوگا۔ دوسری یہ وجہ بھی کہ جیسا کئی لوگ اظہار کرچکے ہیں کہ شائد وہ الیکشن کو صرف پنجاب تک ہی محدود سمجھ بیٹھا ہے اور پنجاب میں صحیح معنوں میں جسے مقابل کہا جاسکتا ہے وہ یہی ن لیگ ہے۔ اور ن لیگ بھی اپنی تمام توپوں کا رخ عمران کی طرف کئے بیٹھی ہے وجہ وہی کہ اسے بھی اگر حقیقی خوف ہے تو یہاں سے۔ اس لئے عمران بھی لاشعوری طورپر اسی طرف ٹارگٹ کئے ہوئے ہے جہاں سے گولہ باری ہورہی ہے۔

عمران کے مقابل کو ٹریٹ کرنے کے بارے میں تو میں ذکر کرچکا ہوں لیکن ن لیگ کا انداز تو اس سے بھی گیا گزرا ہے۔ ابھی اس وقت بھی جو لائیو جلسہ سے نواز شریف کا خطاب آرہا ہے اس میں ابھی دیکھا کہ اپنے موٹروے، ایٹمی دھماکے اور کچھ ایسی ہی انگلیوں پر گنی جانے والی چیزوں کا ذکر کرکے فرما رہے ہیں کہ میں نے کرکٹ بھی کھیلی ہے اور یہ کام بھی کئے ہیں لیکن عمران نے کرکٹ کھیلنے کے علاوہ ملک کے لئے کیا کیا ہے۔ حیرت ہوتی ہے ان کے طرز استدلال پر کہ کیا واقعی اتنے جاہل اور بے شعور ہیں کہ ایسے بونگے دلائل دے رہے ہیں جن کا کوئی سینس ہی نہیں بنتا۔ بندہ پوچھے کہ آپ نے اگر کرکٹ کھیلنے کے ساتھ یہ کام کئے ہیں تو آپ کو عوام نے حکومت میں لایا تھا تو حکومتی پیسہ اور پاور استعمال کرکے یہ کام کئے ہیں۔ جبکہ عمران تو حکومت میں ابھی آیا ہی نہیں پھر اس سے یہ پوچھنا کہ میں نے تو یہ کیا تم نے کیا کیا۔ لیکن اس حوالے سے بھی دیکھا جائے تو پلڑا عمران کا ہی بھاری رہتا ہے۔ اگر نواز شریف کے حکومتی ادوار نکال دئے جائیں تاکہ صحیح موازنہ ہوسکے تو عمران کے ورلڈ کپ کو بھی ایک طرف رکھ دیں کہ بقول میاں صاحب انہوں نے بھی کرکٹ کھیلی ہے۔ تو اس سے ہٹ کر عمران نے بغیر حکومتی پاور کے کینسر اسپتال بنایا ہے، نمل یونیورسٹی بنائی ہے جبکہ وہ اتنے پیسے والا بہرحال نہیں جتنا شریف خاندان ہے۔ تو نواز شریف نے حکومتی پاور کے بغیر اپنے ذاتی بل بوتے پر ایسے کون سے فلاحی کام ہیں جو وہ عمران کے ان کاموں کے مقابل پر رکھ سکیں۔ اور اسکے باوجود ایسی بڑھکیں مارتے ہیں کہ عمران نے میرے موٹر وے کے مقابل پر کیا بنایا ہے۔
 

زرقا مفتی

محفلین
اِس دھاگے میں؟؟
کوائف تو سامنے ہیں جناب، میرے سابقہ باس اسد عمر صاحب بھی ہیں آپ کی پارٹی میں، لیکن ایک دو اچھے تو سبھی پارٹیوں میں ہیں۔

نقاب والے بدعنوانوں کا تو ابھی نہیں پتہ لیکن یہ نواز لیگ، ق لیگ، مشرف، اے این پی، پی پی پی، ایم کیو ایم، جے یو آئی وغیرہ کو تو نقاب کی ضرورت نہیں رہی کہ یہ تصدیق شدہ اور ظاہری بد عنوان ہیں۔

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/تصویری-الیکشن-مہم.62713/page-5#post-1284107

اس دھاگے میں اس کے علاوہ

http://www.ptitigers.com/pti-youth-ticket-holders-list/#
 
Top