مناظرہ ۔۔۔دعوت دینا عمران کا اور بھاگنا نواز کا (حسب عادت)

ویسے مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ اس نواز شریف میں وہ کون سی قائدانہ خوبی ہے جس کی بنا پر اس کو لائیک کیا جائے۔ یہ نہ گفتار کا غازی نہ کردار کا غازی۔ نہ اس کو تقریر کا فن آتا ہے اور نہ کام کرنے کا حؤصلہ اس میں پایا جاتا ہے۔صورتا ڈمب، جسمانا بم، مزاجا غبی۔نہ اس باتوں میں کوئی بھی رتی برابر گہرائی و گیرائی نظر آتی ہے وہی عمومی انداز بیان و ٹھیلوں والوں کی صدا جیسی تقریر۔ بھینسوں کے سری پائے کا ناشتہ کرتے کرتے، کم از کم بھینس کے سری پائے کا ان کے سری پایوں میں واضح نفوز دیکھا جاسکتا ہے نہ چال میں چستی نہ بندہ کہیں سے ایکٹو لگے،نہ ہی زیادہ پڑھا لکھا ہے یہ شخص، نہ ہی موجودہ صورت حال کا اس کو ادارک ہے۔ پھر مزید خصوصیات ملاحظۃ کیجئے مصیبت پڑے تو نہ مردوں کی طرح جھیل پائے اور نہ حالات سے لڑ پائے۔خواتین کے مافق فریاد کنندہ ہو، ساتھیوں کو چھوڑ کے باہر بھاگ جائے ، ایک نمبر کا اسیٹس کو کا سمبل۔ پنجاب کی حکومت کی خاطر پانچ سال زرداری کو سر پر سوار کیے رکھا، ایسی اپوزیشن کا کردار ادا کیا کہ پتہ نہیں چلتا تھا کہ اے این پی اور متحدہ کہاں ختم ہوتی ہے اور مولانا فضلو کی بغل میں بیٹھے گولو مولو نواز شریف کی ن لیگ کہاں سے شروع۔پھر یہی نہیں ہر وہ معاملہ جس میں زرداری نے قوم کو مبتلائے مصیبت کیا، ہر اس معاملے میں نہ چھوٹے میاں کچھ کر سکے اور نہ بڑے میاں۔ کہتے ہیں کہ لوڈ شیڈنگ اور لا قانونیت و دہشت گردی اقتدار میں آکر ختم کر دیں گے کیا پنجاب ان کے پانچ سالوں تک ان دونوں میں مبتلائے عذاب نہیں رہا؟ پھر کیسے یہ پورے ملک میں اس مصیبت کو ختم کر سکتے ہیں؟
چھوٹے میاں کی ہر اسکیم کا جائزہ لیجے جو پانچ سالوں تک پیش کی جاتی رہی، سستی روٹی، دانش اسکول لیپ ٹاپ اور میٹرو بس سروس۔ ان میں دانش اسکول کا مجھے ٹھیک سے نہیں معلوم بقیہ جواحؤال پتہ چلا ہے تو ان سب میں ایک چیز بالکل یکساں ہے اور وہ یہ کہ سب اسکیم عجلت میں بنائی گئیں ہیں، ان سب کا فائدہ ان پر آئی لاگت کے مقابلے میں کہیں کم ہے اور لانگ ٹرم میں ان کا کوئی خاص فائدہ نہیں اور جتنا پیسہ ان میں لگایا گیا ان سے اگر بھر پور پلانگ کی جاتی تو کہیں بہتر نتائج حاصل کیے جاسکتے تھے۔
موجودہ نواز شریف کا ایک مسئلہ اور ہے کہ قید کاٹنے اور ملک سے باہر جلاوطنی گزارنے کے بعد یہ صاحب زیادہ محتاط ہوگے ہیں اور ہر اس بات پر،جس سے ان کو یا ان کیے اقتدار کو کوئی بھی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو کمپروپئز کے لیے فورا تیار ہو جاتے ہیں، اس لیے یہ زرداری کو سہتے رہے، اسی لیے ریمنڈیوس کیس میں دونوں میاں برادران منہ میں چسنی لیے بیٹھے رہے، ایک طرف ایم کیو ایم کو گالیاں دیتے رہے اور وقتا فوقتا ان سے گلے ملنے کے لیے بے تاب بھی ہوتے رہے۔اور اسی طرح مشرف کی آمد کے بعد شیر نیل کٹر نکال کر اپنے پنجوں کے ناخن کاٹنے لگا۔ ان کی ایک اور خصوصیت یہ کہ نہ صرف ان کی کثیر دولت ملک سے باہر ہے بلکہ یہ دولت کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں، حال میں ہی انجم عقیل جیسے پاکباز کو میاں جی ٹکٹ سے نوازا ہے اس سے ان کی اس خصلت پر مزید روشنی پڑتی ہے۔ان کی واحد خوش قسمتی یہ ہے کہ تازہ بہ تازہ اس ملک کے عوام نے زرداری کو جھیلا ہے جس کو جھیلنے کے بعد شاید شیطان کی حکومت بھی بہتر لگے، چاروں صوبوں میں شہباز شریف کی حکومت واقعتا بہتر رہی کیوں کہ سندھ میں ایک ایسا بڈھا حکومت کرتا رہا جس کو نہ سنائی دیتا تھا نہ دکھائی، رہی سہی کسر ایم کیو ایم اور اے این پی نے پوری کر دی، بلوچستان میں ایک مسخرہ اور سرحد میں ایک ایسا شخص جس کو نہ کسی نے کبھی ٹی وی پر سنا نہ اپنے صوبے میں کام کرتادیکھا۔ سو ان بھانڈں کے مقابلے میں میاں شہباز شریف کا پو بارا ہو گیا اور وہ اندھوں میں کانا راجہ کے مصداق نمبر ون رہے۔سو بھائیو اگر اگر زرداری سے محض انیس بیس والے حالات چاہتے ہو تو شیر کو ووٹ دو تاہم یاد رکھو کوئی شریف شیر آج تک نہیں دیکھا گیا ہے اور اس شیر نے بھی کھانے پینے اور خود غرضی کی روایت سے باز نہیں آنا ہے۔میاں صاحب آج کوئی پہلی بار برسر اقتدار نہیں آنے والے یہ مسلسل اقتدار میں ہی رہے ہیں ان کو اب کیا آزمانا اور کب تک آزمانا؟
 
اور کیا کہنے شب گزشتہ ایک شریف کی کتھا لکھی اور اس میں اتفاقا ایک ستارے انجم عقیل کا بھی ذکر آگیا آج کلاسرا صاحب نے ایک پورا قصیدا ہی اس معاملے پر لکھا ہے دیکھیے شریف کتنا شریف ہے اور اس کے اجلے دامن میں کیسے کیسے ستارے بلکہ آفتاب عالمتاب جگمگا رہے ہیں ہم تو بس ایویں صرف اس زرداری کا رونا روتے ہیں نہ جانے ان دونوں میں کون بڑھ کر ہے

8246_36098614.jpg
 

ساجد

محفلین
ٹؤئٹر، فیس بک پر تو ہر ہر جماعت کے مداحین طرح طرح کی زبان بولتے نظر آتے ہیں (فیس بک پر تو سیاسی حمایتیوں کا لب و لہجہ بہت خراب ہی ہوتا ہے)۔ آپ کو چاہیے کہ ہر جماعت کے مداحین کے "کلمات" ٹوئٹر اور فیس بک پر پڑھیے پھر یقیناً آپ کو صرف تحریکِ انصاف سے شکایت نہیں رہے گی۔
جو کام دیگر سیاسی جماعتیں کریں وہی تحریکِ انصاف تو جناب پھر کپتان کی "تبدیلی" کی سیاست ٹائیں ٹائیں فش ؟۔ کیونکہ کپتان کو بھی اپنے لہجے پر کم ہی قابو رہتا ہے۔
 

ساجد

محفلین
الیکشن کمیشن کی جیسی "شاندار" کارکردگی رہی ہے اور جن کا وہ نامزد ہے ، اس کے سوا اس سے اور کیا کارکردگی کی توقع کی جا سکتی ہے۔

فخرو صاحب جیسا کمزور اور سہما ہوا الیکشن کمشنر شاید ہی میسر آیا ہو ، کسی موقع پر کوئی کام ثابت قدمی سے کرنے میں ناکام رہا ہے ، اب بھی میں آپ کو یقین دلاتا ہوں اگر عمران خود رک جائے تو رک جائے ورنہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی گرفت اور طاقت سے سب بخوبی واقف ہو چکے ہیں۔

اگر ادارے کمزور ہیں تو کیا ان کی مدح سرائی کی جائے گی ، نواز شریف خود اب مداری اور کھلاڑی کا لفظ مسلسل استعمال کر رہا ہے اور شہباز شریف کی شعبدہ بازیوں پر تو اب پیپلز پارٹی کے بھی مسلسل اشتہار آ رہے ہیں ، اس پر الیکشن کمیشن نے کسی کو طلب نہیں کیا۔

معذرت ، ان دو پارٹیوں نے تو اپنے بندے لگائے ہوئے ہیں الیکشن کمیشن میں۔ :p
جو ادارہ یا شخص کپتان اور تحریک کو بد زبانی سے منع کرے وہ دوسری پارٹیوں کا لگایا گیا بندہ ۔۔۔۔۔کیا کہنے ہیں جناب!!!۔:)
جب انہی فخرو بھائی کو چنا گیا تھا تو تحریکِ انصاف ان کو چیلنج کرتی یا پھر الیکشن کمشن آف پاکستان کے اختیارات کے لئے سونامی بپا کرتی۔ کیا خیال تھا ایک موقع نہیں تھا تبدیلی لانے والوں کے لئے کہ اس موقع پر کام کر کے دکھاتے؟۔ تب بھی خالی بیانات آتے رہے اور اب بھی وہی حال ہے۔ اگر تحریکِ انصاف اپنی آنکھوں کے سامنے فخرو بھائی کی شکل میں ہونے والی نا انصافی دیکھتی رہی اور کچھ نہ کر سکی تو معاف کیجئے گا آپ کے بیان سے ہی واضح ہو گیا کہ اس پارٹی میں کام کرنے کی کتنی اہلیت ہو گی۔ اور اب کہا جا رہا ہے کہ عمران خود اس قسم کی زبان استعمال کرنے سے رکے تو رکے ورنہ الیکشن کمشن اسے روکنے کی اہلیت نہیں رکھتا۔ کیا کہنے ہیں جناب تحریک کی جراتوں کے ۔ دیدہ دلیری سے قانون شکنی پر اتر آئی ہے۔ اب اتنی طاقت اپنے اندر رکھتی ہے کہ الیکشن مشن کے احکامات کو رد کر سکے جبکہ اس کی تشکیل کے وقت یہ بالکل بے بس تھی اور کچھ بھی نہ کر سکی الیکشن کمشن کو با اختیار کرنے میں۔
مان گئے بھئی غیر روایتی سیاست کی آڑ میں بوسیدہ روایتی سیاست کے نئے طریقوں کو۔
 

ساجد

محفلین
ویسے مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ اس نواز شریف میں وہ کون سی قائدانہ خوبی ہے
حضور والا ، یہاں کوئی بھی نواز شریف کی خوبیاں بیان نہیں کر رہا۔ آپ جی نہ جلائیں میں خود اس کی حمایت نہیں کر رہا۔ بات کچھ اور چل رہی ہے۔:)
 

ساجد

محفلین
کپتان وہ ہی بول رہا ہے جو آپ کی عوام سُننا چاہتی ہے۔ سب مسائل کے حل کے ہوم ورک میں خوب محنت کے بعد انتخابی مہم پر نکلا ہے۔ ہر عوامی مسلے پر بات کرتا ہے چاہے وہ بجلی کا بحران ہو ۔ تھانہ کلچر ہو انصاف کی فراہمی ہو بے روزگاری ہو یا تعلیم کا فروغ ہو۔ مگر کیا کیجیے نواز شریف کے مداحین تقریر کا وہی حصہ یاد رکھتے ہیں جو شریف برادران سے متعلق ہوتا ہے
یعنی عوام صرف ن لیگ کے خلاف سننا چاہتی ہے :)۔ ماشاء اللہ۔
 

زرقا مفتی

محفلین
اگر خان صاحب کا ایکا نہیں ہوا تو وہ نواز شریف کے علاوہ کسی کو مخاطب کیوں نہیں کر رہے۔ ان کی للکار صرف نواز شریف تک کیوں محدود ہے۔ معاف کیجیے گا میں ہر گز ہر گز نواز شریف کا حامی نہیں اور نہ ہی وو
ٹ دوں گا۔ پر آپ کو یہ بتا دوں کہ خاں صاحب کی اس دن بیکری میں سامان لیتے ہوئے تقریر سنی جس میں وہ کسی جلسے میں کہہ رہے تھے کہ" نواز شریف میرا خیال ہے یا مجھے لگتا ہے کہ تم تھوڑے ڈرپوک انسان ہو، اگر تم میرے ساتھ کرکٹ میں مقابلہ نہیں کر سکتے تو میں تمہیں مناظرے کا چیلنج دیتا ہوں"

تب سے میں نے اپنی مہر عمران کے بلے سے دور کر دی۔

جس حکمران کو جنرل ایتھیکس کا احساس نہ ہو، جو الفاظ کا چناؤ نہ جانتا ہو، اور اپنے دشمن کی بے عزتی میں اپنی اقدار بھی کھو بیٹھے وہ قوم کیا خاک لیڈ کرے گا۔ ایسا بندہ تو دو باؤنسرز کے بعد تیسری بال کو غصے میں میدان سے باہر پھینکنے کے لیے بولڈ ہو گا۔ خان صاحب نے آغاز اچھا کیا لیکن اب ان کی پارٹی میں ہر طرح کا کرپٹ بندہ موجود ہے۔ اور جو یہ کہتے ہیں کہ پارٹی قیادت مضبوط ہے وہی ہو گا جو قیادت چاہے گی تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں، سب صرف عمران کی سابقہ شہرت کو کیش کرنے کے لیے چپ سادھے بیٹھے ہیں ان کا اپنا الو سیدھا ہونے دیں پھر دیکھیں خاں صاحب کا حشر۔

عمران کا مخاطب کم از کم پڑھا لکھا بندہ ہر گز نہ تھا اس جلسے میں۔ کیا پڑھی لکھی عوام اتنی بے وقوف ہے کہ وہ اس بات پر تالیاں پیٹے کہ عمران جو کہ ایک عظیم کرکٹر ہے کس طرح کرکٹ مقابلہ کے چیلنج قبول نہ کرنے میں نواز شریف کی بے عزتی کر رہا ہے۔ نواز شریف کیا کوئی بھی اور سیاست داں، لیڈر یا فوجی لیڈر اس ایک منجھے ہوئے کرکٹر سے کھیلنے کا چیلنج قبول کر سکتا ہے۔ کہ نواز شریف نہیں کر سکتا اس لیے کرکٹ نہ سہی مناظرے کا چیلنج ہی قبول کر لے۔

حد ہے قسم سے۔

اگر عمران کرپشن اور اقرباء پروری، لا قانونیت، جہالت، بے روزگاری اور مہنگائی کا دشمن ہے تو اب تک کے گزرے تمام کے تمام وزراء اور حکمراں ان تمام شعبوں میں پاکستان کی زبوں حالی کے مرتکب ہوئے ہیں عمراں خان ان سب کے دشمن ہوتے صرف نواز شریف کے کیوں؟؟؟ ان سب کو للکارتے صرف نواز شریف کو کیوں؟؟؟

یہ بات ایک عام ،غیر جانب دار اور پڑھا لکھا پاکستانی پوچھ رہا ہے سوشل میڈیا پر کوئی جذباتی تصویر یا ویڈیو دیکھ کر ہزاروں دوستوں کو بھیجنے والا پی ٹی آئی یا نواز لیگ کا حامی نہیں۔
میں نے پہلے بھی لکھا کہ آپ پوری تقریر سُنا کریں۔ صرف اُس حصے کو حفظ نہ کر لیا کریں جو نواز شریف کے خلاف ہو۔
اور رہی بات نواز شریف کو ڈرپوک کہنے کی تو بالکل سچ کہا
یہ بات تو نواز شریف کے سابقہ ادوار سے ثابت ہے ۔ پہلی بار ایک چھڑی کے اشارے پر مستعفی ہو گئے ۔ دوسری بار ملک چھوڑ گئے
زرداری برائیوں کا مرقع صحیح مگر نواز شریف سے بہادر نکلے ۔ بے نظیر ایک خاتون ہوکر بہادر نکلیں۔ سانحہ کارساز کے بعد بھی نہیں ڈریں جان کی بازی کھیل گئیں
اور یہ جناب مذاکرے سے بھاگ گئے تو ڈرپوک ہی ہوئے نا
عمران خان ماضی میں نہیں حال میں رہتا ہے اور مستقبل کی بات کرتا ہے۔ انتخابی مہم پر وہ پاکستان کے کرپٹ حکمرانوں کی تاریخ پر لکچر تو نہیں دے گا یہی دیکھے گا کہ اُس کے سامنے کون مدِ مقابل ہے ۔ اور کن کمزوریوں پر تنقید کی جا سکتی ہے
عمران خان کوئی اینگری ینگ مین نہیں رہا کہ میدان چھوڑ دے گا وقت اور تجربے کی بھٹی نے اُس کی شخصیت میں نکھار پیدا کیا ہے اُس نے بہت سی خامیوں کی اصلاح کی ہے
عمران کی پارٹی میں اگر کرپٹ افراد ہوتے تو نوازشریف کے لفافہ بردار کالم نویس طوفان برپا کر دیتے آپ اور دیگر حضرات بھی کرپشن کرپشن پکارتے ہیں ۔ اسی فیصد نئے اُمیدوار وں نے کیا کرپشن کی ہے ؟؟اس کا تقابل ن لیگ سے کریں
جہاں جعلی ڈگری ہولڈر قبضہ گروپ ایفیڈرین اسکینڈل میں ملوث اربوں کے فراڈ منی لانڈرنگ میں ملوث عوام سے جھوٹ بولنے والے قرضے معاف کروانے والے سب ہی موجود ہیں
نواز شریف نرگسیت میں مبتلا ہے اپنی عظمت کے جھوٹے قصے سُناتا ہےاپنے چودہ سال پُرانے دور کی بات کرتا ہے یہ بھول جاتا ہے چودہ سال میں بہت کچھ بدل چکا ہے، یہ بھی یاد نہیں رکھتا کہ مستقبل کی منصوبہ بندی کرنا بھی اُس کی ذمہ داری تھی مگر اُسے معلوم ہی نہیں یہ کس چڑیا کا نام ہے
پی پی کی قیادت عملا زرداری کے پاس ہے جو کسی مذاکرے میں بلایا جائے اور بلاول پاکستان کے معاملات سے انجان اور لاتعلق ۔


کرکٹ کے مقابلہ کی بات نہیں ہو رہی ملکی مسائل پر بحث یا مذاکرے کی بات ہو رہی ہے اگر نواز شریف کو یقین ہوتا کہ وہ ملکی مسائل کا حل پیش کر سکتا ہے تو ضرور یہ چیلنج قبول کرتا اُس نے خود ہی اپنا قد چھوٹ کر لیا ۔

شہباز شریف یا نوزشریف کونسی اخلاقیات کے پابند ہیں ۔ کبھی مداری کہتے ہیں کبھی کہتے ہیں تم سیاست کے جان ریمبو ہو ہم تو ناراض نہیں ہوتے کہتے ہیں ٹھیک ہے جان ریمبو ہے سب کا صفایا کر دے گا

کئی بار کہتے سُنا کہ عمران خان میرے ووٹ خراب کر رہا ہے ۔ حضور ووٹ تو عوام کا ہے آپ اپنے آپ کو اس کا حقدار ثابت کریں گے تو حاصل کریں گے
 

زرقا مفتی

محفلین
ٹؤئٹر، فیس بک پر تو ہر ہر جماعت کے مداحین طرح طرح کی زبان بولتے نظر آتے ہیں (فیس بک پر تو سیاسی حمایتیوں کا لب و لہجہ بہت خراب ہی ہوتا ہے)۔ آپ کو چاہیے کہ ہر جماعت کے مداحین کے "کلمات" ٹوئٹر اور فیس بک پر پڑھیے پھر یقیناً آپ کو صرف تحریکِ انصاف سے شکایت نہیں رہے گی۔
احمد بھائی آپ نے بالکل درست نشاندہی کی ۔ ہم تو اعتراض نہیں کرتے نہ شور مچاتے ہیں۔
 
ساجد ، آپ بھی مسلسل تحریک انصاف پر ہی سارا زور بیان صرف کر رہے ہیں اور آپ کی تنقید سن کر اس کا شائستہ جواب ہی دے رہے ہیں مگر آپ کمال مہارت سے اسے "رتی بھر حوصلہ نہیں " کے محاورے میں لپیٹ رہے ہیں۔ آپ سیاست کے زمرے کے مدیر ہیں ، اتنا تو جانتے ہوں گے کہ سیاست کم حوصلہ لوگوں کا کھیل ہی نہیں ہے ، اس میں تنقید اور بڑی سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ تحریک انصاف پر ہر طرف سے حملے ہو رہے ہیں ، کیا نواز شریف ، کیا پیپلز پارٹی ، کیا فضل الرحمان اور کیا اے این پی۔

آپ بتائیں ان سب کو تحریک انصاف میں ہی نقائص کیوں نظر آ رہے ہیں جبکہ یہ جماعت تو ابھی اقتدار میں بھی نہیں آئی۔ تحریک انصاف اسی برتے پر جمہوریت کی بات کرتی ہے جس پر ساری دنیا میں ہوتی ہے اور آپ شاید زیادہ ہی حساس ہو رہے ہیں جبکہ پوری دنیا میں الیکشن مہم میں حریفوں پر بڑی زبردست تنقید ہوتی ہے۔

امریکہ میں اوبامہ پر ہر قسم کا (اور ہر قسم سے مراد ہر قسم ہے ) الزام لگا تھا اور اب بھی لگتا ہے ، حتی کہ اس کے پیدائش کی سند ، اس کے مسلمان ہونے کی سازش ، اس کے سوشلسٹ ہونے کی سازش سے لے کر اس کا اناڑی ہونا ، اس کا غیر سنجیدہ ہونا اور جانے کیا کیا اول بلا ۔
محب علوی صاحب ہم تو اپنی کشتیاں جلا چکے ہیں دراصل ہمارے خاندان کی اپنے علاقے میں ایک خاص پوزیشن ووٹ بینک کے حساب سے ہے ہم لوگ واضح طور پر تحریک انصاف کے ساتھ ہیں جس پر ہم سے سب پارٹیاں ناراض ہیں کیونکہ ہم لوگوں نے ہمیشہ اے این پی کو ووٹ دیا ہے لیکن ہمارے تعلقات سب پارٹیوں کے ساتھ اچھے ہیں یعنی باقی پارٹیون کو بھی لارے پر رکھتے تھے جن میں ارباب فیملی یعنی پچھلی حکومت کا وزیر مواصلات ارباب عالمگیر اور اس کی بیوی یعنی عاصمہ عالمگیر وغیرہ اسی طرح نواز شریف کے نمائندے کو بھی امید پر رکھتے تھے کہ جناب ووٹ اپ کو دیں گے لیکن اس مرتبہ ہم لوگوں نے کھلے عام تحریک انصاف کے جھنڈے اپنے گھروں پر لگا رکھے ہیں اور سونے پر سہاگہ یونین کونسل 34کے تحریک انصاف کے آفس کے لیئے اپنے ڈیرے پر جگہ بھی دے رکھی ہے۔
ہم لوگوں پر علاقے کی روایت کے مطابق سب پارٹیوں کے جرگے (وفد) آچکے ہیں لیکن ہم نے سب کو ناکام لوٹا دیا ہے۔ اللہ تحریک انصاف کو کامیابی عطا کرے آمین
 

زرقا مفتی

محفلین
امجد میانداد صاحب کے لئے



PTI Chairman says his Party will introduce new system in which no powerful will be allowed to exploit the weak.
Chairman Pakistan Tehreek-e-Insaaf Imran Khan says if voted to power‚ his party will build a new Pakistan in which no powerful will be able to exploit the weak.
Addressing a public rally in Jalalpur Pirwala near Multan on Friday‚ he said we want to rid the country of oppressive system.
He said people are sick of the politics of "thana and patwaris‚" which‚ according to him‚ was the hallmark of the previous Punjab government.
Imran said he will bring a new local government system to resolve problems of the people at their doorstep.
  • Addressing a public meeting at Khanewal on Friday he said by appointing professional experts‚ his party will eliminate load-shedding of electricity from the country within 3 years after winning the general elections.​


 
میں نے پہلے بھی لکھا کہ آپ پوری تقریر سُنا کریں۔ صرف اُس حصے کو حفظ نہ کر لیا کریں جو نواز شریف کے خلاف ہو۔
اخباروں اور میڈیا والوں کو بھی یہ نصیحت کر دیں ازراہِ کرم جن کو عمران صاحب کی تقریر میں اصلاح اور منشور کے بجائے سرخی کے لیے نواز شریف کے خلاف کوئی نعرہ ہی ملتا ہے۔​
پی پی کی قیادت عملا زرداری کے پاس ہے جو کسی مذاکرے میں بلایا جائے اور بلاول پاکستان کے معاملات سے انجان اور لاتعلق ۔​

چلیں زرداری پہ تنقید کرنے پہ عمران صاحب قادر نہیں تو کیا ایم کیو ایم اور اے این پی کی کارکردگی سے مطمئن ہیں یا ان سے الحاق ہے؟؟؟​
کرکٹ کے مقابلہ کی بات نہیں ہو رہی ملکی مسائل پر بحث یا مذاکرے کی بات ہو رہی ہے اگر نواز شریف کو یقین ہوتا کہ وہ ملکی مسائل کا حل پیش کر سکتا ہے تو ضرور یہ چیلنج قبول کرتا اُس نے خود ہی اپنا قد چھوٹ کر لیا ۔​
بات تو وہ پہلے کرکٹ مقابلے کی کرتے ہیں بعد میں مناظرے کی۔​
اور مجھے یہ بتائیں آپ جو امریکی مناظروں کی بات کرتے ہیں ان جماعتوں کی ایک تاریخ اور تجربہ ہوتا ہے اور وہ اس کو سامنے رکھ کر مناظرہ کرتے ہیں۔​
عمران کے پاس کار کردگی کے زمرے میں ہے کیا؟؟؟​
ابھی تو وہ جھنڈی سے پیچھے کھڑا ہوا ہے ریس میں بھاگنے کو ۔ اسے چاہیے کہ کسی آزاد امید وار سے مناظرہ کرے جس کے پاس اس کی طرح ہی تنقید سننے اور کارکردگی بتانے کو کچھ نہ ہو۔​
کوئی عقل سے کام لیں آپ لوگ، نواز شریف یا کوئی بھی دوسری جماعت کام کرتی رہی ہے، کرپشن کرتی رہی ہے، اور کچھ کارکردگی نہیں دکھا پائی، 100 میں سے 10 منصوبوں پہ کام ہوا ہو گا اور ان میں سے بھی 3 یا 4 ناکام ہو گئے ہوں گے۔ اور ظاہر ہے رشوت اور کرپشن تو سبھی میں ہو گی کسی نا کسی حد تک ۔ اور اب وہ ان میں سے 6 یا 7 کامیاب منصوبوں کا تذکرہ کر کے اپنی مہم چلاتے ہیں پر عمران کے پاس تو تنقید کے لیے ان جماعتوں کے ناکام ادھورے منصوبے اور منشور ہیں ہی اور کارکردگی بھی ہے لیکن اپنا کیا ہے احتساب کے لیے پیش کرنے کے لیے؟؟؟​
تو ایسے یک طرفہ مناظروں کی کوئی تُک بنتی ہے۔​
 

محمداحمد

لائبریرین
عمران کے پاس کار کردگی کے زمرے میں ہے کیا؟؟؟​
ابھی تو وہ جھنڈی سے پیچھے کھڑا ہوا ہے ریس میں بھاگنے کو ۔ اسے چاہیے کہ کسی آزاد امید وار سے مناظرہ کرے جس کے پاس اس کی طرح ہی تنقید سننے اور کارکردگی بتانے کو کچھ نہ ہو۔​
کوئی عقل سے کام لیں آپ لوگ، نواز شریف یا کوئی بھی دوسری جماعت کام کرتی رہی ہے، کرپشن کرتی رہی ہے، اور کچھ کارکردگی نہیں دکھا پائی، 100 میں سے 10 منصوبوں پہ کام ہوا ہو گا اور ان میں سے بھی 3 یا 4 ناکام ہو گئے ہوں گے۔ اور ظاہر ہے رشوت اور کرپشن تو سبھی میں ہو گی کسی نا کسی حد تک ۔ اور اب وہ ان میں سے 6 یا 7 کامیاب منصوبوں کا تذکرہ کر کے اپنی مہم چلاتے ہیں پر عمران کے پاس تنقید کے لیے تو ان کے ناکام ادھورے منصوبے اور منشور ہیں ہی اور کارکردگی بھی ہے لیکن اپنا کیا ہے احتساب کے لیے پیش کرنے کے لیے؟؟؟
تو ایسے یک طرفہ مناظروں کی کوئی تُک بنتی ہے۔​

پھر بھی نواز شریف صاحب گھبرا رہے ہیں مناظرے سے۔۔۔۔! یا حیرت

بالفرض 100میں سے 10 منصوبوں پر کام ہوا، اُن میں سے بھی 3 یا 4 ناکام ہو گئے تو کیا یہ قابلِ فخر کارکردگی ہے۔ ن لیگ اور پی پی تمام تر حکومتی وسائل (مالی وسائل اور افرادی قوت) کے باوجود بھی وہ کچھ نہیں کر سکیں جو عمران خان نے انفرادی حیثیت میں کر دکھایا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
جو کام دیگر سیاسی جماعتیں کریں وہی تحریکِ انصاف تو جناب پھر کپتان کی "تبدیلی" کی سیاست ٹائیں ٹائیں فش ؟۔ کیونکہ کپتان کو بھی اپنے لہجے پر کم ہی قابو رہتا ہے۔

فیس بک پر جماعت نہیں بلکہ عام لوگ ایسی حرکتیں کرتے ہیں اور ہر جماعت کے حامی کرتے ہیں۔

میرا خیال ہے پاکستان میں شخصیت پرستی کا اتنا زیادہ رجحان نہ ہوتا تو عمران خان صرف معروضی تنقید سے ہی کام لیتے۔ تاہم عمران خان کو حتی الامکان احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔
 
پھر بھی نواز شریف صاحب گھبرا رہے ہیں مناظرے سے۔۔۔ ۔! یا حیرت

بالفرض 100میں سے 10 منصوبوں پر کام ہوا، اُن میں سے بھی 3 یا 4 ناکام ہو گئے تو کیا یہ قابلِ فخر کارکردگی ہے۔ ن لیگ اور پی پی تمام تر حکومتی وسائل (مالی وسائل اور افرادی قوت) کے باوجود بھی وہ کچھ نہیں کر سکیں جو عمران خان نے انفرادی حیثیت میں کر دکھایا۔
اعلیٰ حضرت نواز شریف کیا ہر وہ جماعت مناظرے سے بچے گی جس کے پاس کچھ کرنے کا موقع تھا اور اس نے کچھ کیا، کتنا کیا کیسے کیا ظاہر ہے اس پہ بے پناہ تنقید کی گنجائش موجود ہے کیوں کے وہ عوامی منصوبہ تھے۔
عمران خان کے پاس انفرادی "کارنامے" ہیں، جن کا احتساب ممکن نہیں کیوں کہ یہ ذاتی ادارے ہیں جو ہر دوسرا بزنس مین انوسٹمنٹ کے لیےکھول کر بیٹھا ہوا ہے، عوام کی فلاح کی تو ہر طرف سے ماں مری ہوئی ہے۔

آپ یہاں کیوں یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہم نواز شریف کو سپورٹ کے لیے مباحثہ طویل کر رہے ہیں۔ ہم تو عمران خان صاحب کے ہتھکنڈوں پہ بات کر رہے ہیں۔ ہم وہ عوام ہیں جو عمران کی صورت میں ایک نجات دہندہ دیکھ رہے تھے مگر بعد کے حالات اور اس کی روش نے ہمارے خواب خاکستر کر دیے۔
 

زرقا مفتی

محفلین

اخباروں اور میڈیا والوں کو بھی یہ نصیحت کر دیں ازراہِ کرم جن کو عمران صاحب کی تقریر میں اصلاح اور منشور کے بجائے سرخی کے لیے نواز شریف کے خلاف کوئی نعرہ ہی ملتا ہے۔​

چلیں زرداری پہ تنقید کرنے پہ عمران صاحب قادر نہیں تو کیا ایم کیو ایم اور اے این پی کی کارکردگی سے مطمئن ہیں یا ان سے الحاق ہے؟؟؟​

بات تو وہ پہلے کرکٹ مقابلے کی کرتے ہیں بعد میں مناظرے کی۔​
اور مجھے یہ بتائیں آپ جو امریکی مناظروں کی بات کرتے ہیں ان جماعتوں کی ایک تاریخ اور تجربہ ہوتا ہے اور وہ اس کو سامنے رکھ کر مناظرہ کرتے ہیں۔​
عمران کے پاس کار کردگی کے زمرے میں ہے کیا؟؟؟​
ابھی تو وہ جھنڈی سے پیچھے کھڑا ہوا ہے ریس میں بھاگنے کو ۔ اسے چاہیے کہ کسی آزاد امید وار سے مناظرہ کرے جس کے پاس اس کی طرح ہی تنقید سننے اور کارکردگی بتانے کو کچھ نہ ہو۔​
کوئی عقل سے کام لیں آپ لوگ، نواز شریف یا کوئی بھی دوسری جماعت کام کرتی رہی ہے، کرپشن کرتی رہی ہے، اور کچھ کارکردگی نہیں دکھا پائی، 100 میں سے 10 منصوبوں پہ کام ہوا ہو گا اور ان میں سے بھی 3 یا 4 ناکام ہو گئے ہوں گے۔ اور ظاہر ہے رشوت اور کرپشن تو سبھی میں ہو گی کسی نا کسی حد تک ۔ اور اب وہ ان میں سے 6 یا 7 کامیاب منصوبوں کا تذکرہ کر کے اپنی مہم چلاتے ہیں پر عمران کے پاس تو تنقید کے لیے ان جماعتوں کے ناکام ادھورے منصوبے اور منشور ہیں ہی اور کارکردگی بھی ہے لیکن اپنا کیا ہے احتساب کے لیے پیش کرنے کے لیے؟؟؟
تو ایسے یک طرفہ مناظروں کی کوئی تُک بنتی ہے۔​
جناب مناظرے میں ذاتیات زیرِ بحث نہیں ہوتیں۔ پچھلی کارکردگی ہوتی ہے ۔ مسائل کے حل پر مذاکرہ ہوتا ہے ۔ مستقبل کی منصوبہ بندی کے لئے اپنا وژن پیش کیا جاتا ہے۔
آپ نے خو ہی جواب دے دیا کہ عمران پر تنقید کرنے کے لئے شریف برادران کے پاس کچھ نہیں ہے اس لئے مذاکرے کا کیا فائدہ
تنقید کس بات کریں کہ اس شخص نے پہلے تو کھیل میدان میں پاکستان کا وقار بلند کیا
پھر کینسر جیسی موذی بیماری کے علاج کے لئے بین الاقوامی معیار کا ہسپتال بنایا ۔ اس ہسپتال کو ایسے شفاف انداز میں چلایا کہ کم از کم پاکستان میں اس کی مثال نہیں
پھر نمل یونیورسٹی جیسا منصوبہ شروع کیا
ہمیں کیا اُنہیں بھی معلوم ہے کہ وہ ملک بھی اسی شفاف انداز سے چلائے گا انشاللہ
شریف برداران کے پاس سڑکیں بنانے یا قرضے دینے کے سوا کوئی منصوبہ نہیں ہوتا وہ باقی مسائل کا کیا حل پیش کریں گے اسی لئے جان چھڑا رہے ہیں۔
 

زرقا مفتی

محفلین
فیس بک پر جماعت نہیں بلکہ عام لوگ ایسی حرکتیں کرتے ہیں اور ہر جماعت کے حامی کرتے ہیں۔

میرا خیال ہے پاکستان میں شخصیت پرستی کا اتنا زیادہ رجحان نہ ہوتا تو عمران خان صرف معروضی تنقید سے ہی کام لیتے۔ تاہم عمران خان کو حتی الامکان احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔
میں احمد بھائی سے متفق ہوں سیاست کے صنم خانے میں ایستادہ بتوں کو گرانے کے لئے ان پر ہی وار کرنا ہوگا۔
 
Top