ممتاز قادری کو پھانسی دے دی گئی

ربیع م

محفلین
محفل میں ریٹنگ کھیلنے والوں کی کمی نہیں حمیرا یہ ریٹنگ ٹرالرز ہیں جہاں کسی بات کا جواب نہ بن پڑے وہاں مضحکہ خیز کی ریٹنگ ان کی ڈھال ہوتی ہے ۔

محترمہ مجھے خوامخواہ ریٹنگ دینے کا شوق نہیں اور حتی الامکان یہی کوشش ہوتی ہے کہ اس سے پہلو تہی برتوں
باقی کچھ باتیں ایسی ہیں جن پر ریٹنگ دینا ضروری سمجھتا ہوں سو الحمد للہ دیتا ہوں اور یہ میرا حق ہے۔
باقی رہی بات توجیہہ پیش کرنے کی تو وہ خوامخواہ ایسی لا حاصل بحث کا دروازہ کھولے گی جس میں وقت کے ضیاع کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آتا
 
مدیر کی آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
بی بی سلمان تاثیر کا گستاخانہ رویہ اورردعمل میں قانون کو ہاتھ میں لیکر قادری کا قتل کرنا، دونوں بیحد غلط ہیں۔ لیکن آپ کوئی رائے دینے سے پہلے اسلامی تاریخ پڑھو کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے براہ راست حکم پر کعب بن اشرف سمیت کتنے گستاخین رسالت کو صحابہ نے قتل کیا۔ فتح مکہ کی عام معافی کے باوجود بارہ گستاخین رسالت کے بارے حکم رسالت یہی تھا کہ اگر یہ گستاخین لوگ غلاف کعبہ میں بھی جا چھپیں تو بھی قتل کر دیا جائے۔

کعب بن اشرف کو قتل کیوں گیا ۔
1۔ جنگ بدر کے بعد یہودیوں اور مسلمانوں کے مابین معاہدے کی خلاف ورزی ۔
2۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو بار بار قتل کرنے کی سازش۔۔۔۔۔۔

دنیا کی کسی بھی عدالت میں جائیں قتل کے بچاؤ میں دفاع کے طور قتل جائز ہوجاتا ہے ۔ یہاں شان رسالت صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں گستاخی کی وجہ سے نہیں بلکہ قتل کے دفاع میں قتل کیا گیا تھا ۔ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فتنہ سازی بڑھے تو تب بھی تدبر اختیار کرتے فتنہ و فساد کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھانے پڑتے ہیں ۔

https://ur.wikipedia.org/wiki/سریہ_محمد_بن_مسلمہ
https://ur.wikipedia.org/wiki/کعب_بن_اشرف
 

فاتح

لائبریرین
ارے بھائی ، ہمدردی کرنے کو کس نے کہا دوسری بات وہ قاتل ضرور تھا مگر سفاک نہیں . . . اس نے کون سا پارہ چنار والوں کی طرح گردن ہاتھ پاؤں کآٹ کر الگ کئے.. یا اس کا سر الگ کر کے فوٹ بال کھیلی ...ہمدردی نہ کریں مگر تضحیک بھی نہ کریں ...اس قتل کے سارے فیکٹر کو ذہن میں رکھیں ...
واہ۔۔۔ یعنی قاتلوں کی تضحیک نہیں ہونی چاہیے بلکہ ان کی توقیر کی جانی چاہیے۔ تضحیک صرف پارہ چنار کے قاتلوں کی ہونی چاہیے یا ان قاتلوں کی جو مقتولین کے سروں سے فٹ بال کھیلیں۔ ان کے علاوہ باقی قاتل تو معصوم ہوتے ہیں۔ واہ واہ واہ
 

صائمہ شاہ

محفلین
محترمہ مجھے خوامخواہ ریٹنگ دینے کا شوق نہیں اور حتی الامکان یہی کوشش ہوتی ہے کہ اس سے پہلو تہی برتوں
باقی کچھ باتیں ایسی ہیں جن پر ریٹنگ دینا ضروری سمجھتا ہوں سو الحمد للہ دیتا ہوں اور یہ میرا حق ہے۔
باقی رہی بات توجیہہ پیش کرنے کی تو وہ خوامخواہ ایسی لا حاصل بحث کا دروازہ کھولے گی جس میں وقت کے ضیاع کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آتا
میں نے تو آپ کو مخاطب بھی نہیں کیا قبلہ
آپ خوامخواہ جذباتی ہو گئے بہرحال مکالمہ مضحکہ خیز کی ریٹنگ سے کہیں بہتر ہے ۔ مکالمے سے ادب اور بحث دونوں قائم رہتے ہیں ۔
آپ سے وضاحت نہ میں نے مانگی نہ ہی مجھے کسی کی وضاحت درکار ہے اور یوں بھی ماشااللّہ ہماری قوم کو وضاحت کی ضرورت ہی کہاں ہے آپ نے ریٹنگ دی تو بس دی ۔
چونکہ آپ نے مجھے مخاطب کیا تو حمیرا عدنان کی طرف سے میں جزاک اللہ کہہ دیتی ہوں آپ کی عارفانہ ریٹنگ پر ۔
 
شکریہ- یہ تو بہت اہم آرٹیکل ہے- اس کے اردو ورژن کا لنک کیا ہے؟ِ
اردو ورژن اس انگریزی ورژن کے نیچے ہے۔ میں نے طاہر القادری کی ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے۔ وہ بھی اس سے متعلق ہے۔ بنیادی بات یہ ہے کہ پاکستان پینل کوڈ پی پی سی اور پاکستان کوڈ آف کرمنل پروسیدرز پی سی سی پی یا سی آر پی سی دو الگ الگ کتابیں ہیں۔
پی پی سی میں جرم کی تفصیل اور اس کی سزا لکھی ہے کہ ناموس رسالت پر حملہ کرنے والے گستاخ رسول کو سزائے موت دی جائے گی - یہ قانون سینیٹ پاس کرتی ہے صدر دستخط کرتا ہے۔ اس قانون میں ریسرچ کی کیا کمی ہے وہ ڈان اخبار کے اس آرٹیکل میں دیکھی جاسکتی ہے۔
پی سی سی پی یا سی آر پی سی ۔ میں وہ طریقہ کار لکھا ہوتا ہے کہ کسی جرم کو سب انسپکٹر ہینڈل کرے گا یا ایس پی، ایف آئی آر لکھنےکے لئے کتنے گواہ چاہیے ہیں ، جتنا سنگین جرم اور جتنی سنگین سزا ، اتنی ہی زیادہ احتیاط۔ یہ طریقہ کار دپارٹمنت طے کرتے ہیں اور گورنر ان طریقہ کار کو دستخط کرتا ہے۔
چونکہ گستاخی رسول کی سزا موت ہے لہذا طاہر القادری ہی نہیں بہت سے دوسرے اس بات کے قائیل ہیں کہ اس جرم کی ایف آئی آر کاٹتے وقت کم از کم دو عدد لائق وکیل یا علماء موجود ہوں اور کم از کم ایس پی لیول کا آفیسر اس کی ایف آئی آر درج کرے۔ شیخوپورہ میں ریکارڈ شدہ ویڈیو میں ، یہی بات سلمان تاثیر بھی کہہ رہا تھا کہ یہ جرم بہت بڑا ہے ، سزا بہت بڑی ہے ،لہذا اس کی ہینڈلنگ کا طریقہ کار احتیاط کا تقاضا کرتا ہے ۔ لہذا اس جرم کے ہینڈلنگ کے طریقہ کار کو پی سی سی پی میں بہتر بنایا جائے۔

کیا کسی جرم کی ہینڈلنگ کو بہتر بنانے کا تقاضہ کرنے کی سزا بناء مقدمہ چلائے، بناء وارننگ دئے ، بر سر عام اختلاف کی سزا موت ہے ؟
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
واہ۔۔۔ یعنی قاتلوں کی تضحیک نہیں ہونی چاہیے بلکہ ان کی توقیر کی جانی چاہیے۔ تضحیک صرف پارہ چنار کے قاتلوں کی ہونی چاہیے یا ان قاتلوں کی جو مقتولین کے سروں سے فٹ بال کھیلیں۔ ان کے علاوہ باقی قاتل تو معصوم ہوتے ہیں۔ واہ واہ واہ
آپ اکمل کا مقصد نہیں سمجھے۔ فرقہ فرقہ کھیل رہے ہیں۔
 

زیک

مسافر
بی بی سلمان تاثیر کا گستاخانہ رویہ اورردعمل میں قانون کو ہاتھ میں لیکر قادری کا قتل کرنا، دونوں بیحد غلط ہیں۔ لیکن آپ کوئی رائے دینے سے پہلے اسلامی تاریخ پڑھو کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے براہ راست حکم پر کعب بن اشرف سمیت کتنے گستاخین رسالت کو صحابہ نے قتل کیا۔ فتح مکہ کی عام معافی کے باوجود بارہ گستاخین رسالت کے بارے حکم رسالت یہی تھا کہ اگر یہ گستاخین لوگ غلاف کعبہ میں بھی جا چھپیں تو بھی قتل کر دیا جائے۔
یعنی قتل وغیرہ اسلام کا بنیادی حصہ ہے؟
 

bilal260

محفلین
اس سارے تنازعے کی بنیاد آسیہ بی بی کا مقدمہ ہے۔

آسیہ کا بیان، جس پر اس کو موت کی سزا دی گئی اور سلمان تاثیر کا بیان جس کی بناء پر وہ مارا گیا یہاں دیکھا جاسکتا ہے۔

میں دو دفعہ یہ ویڈیو دیکھ چکا ہوں تاثیر نے تو انسانیت کے متعلق بات کی ہے۔
 
یعنی قتل وغیرہ اسلام کا بنیادی حصہ ہے؟
آپ کا خیال بالکل درست ہے۔ آپ کو یو ٹیوب پر تقریباً ہر بڑے ملاء کا ایسا ویڈیو مل جائے گا جس میں اس ملاء نے مخالفین کا خون حلال قرار دیا ہے۔ کسی نا کسی بہانے سے۔ یہی ملاء پھر لاکھوں لوگوں کا برین واش کرتے ہیں اور پھر یہی لاکھوں عام لوگ، اسمبلیوں کی بجائے سڑک پر نکل کر قتل عام و خاص دونوں کرتے ہیں۔ سلمان تاثیر، شہباز بھٹی تو اس قتل کی معمولی مثالیں ہیں۔ کبھی سوچئے کہ یہ قتل کس طرح ہوتے ہیں؟ کون ان لوگوں کی ذہنی تربیت کرتا ہے؟ کون ان کو اسلحہ فراہم کرتا ہے ؟ کون ان لوگوں کی نشاندہی کرتا ہے کہ کس کو قتل کرنا ہے ؟ کون ان وکلاء کو پیسہ ادا کرتا ہے جو جاکر آسیہ بی بی جیسی معمولی شخصیت کے خلاف عدالت سے حکم امتناعی حاصل کرتے ہیں تاکہ صدر پاکستان اس معمولی عورت تک کو معاف نا کرسکے۔ اور کون ان میں سے پکڑے جانے والوں کے لئے وکلاء حاصل کرتا ہے؟

جی آپ نے درست فرمایا ، قتل وغیرہ اس قسم کے اسلام کا بنیادی حصہ ہے۔ اسلام کے اس ورژن کا بنیادی قانون ہے "اختلاف کی سزا ۔۔۔ موت! " --
یہ تنظیمیں زکواٰۃ اور خیرات کے نام پر عوام سے ٹیکس وصول کرتی ہیں اور اپنی اپنی تنظیمیں چلاتی ہیں۔
 

حسیب

محفلین
فتح مکہ کی عام معافی کے باوجود بارہ گستاخین رسالت کے بارے حکم رسالت یہی تھا کہ اگر یہ گستاخین لوگ غلاف کعبہ میں بھی جا چھپیں تو بھی قتل کر دیا جائے۔
نامکمل باتیں کرنا اچھی بات نہیں بھائی صاحب

پہلی بات یہ کہ آپ جن کا ذکر کر رہے ہیں وہ بارہ لوگ نہیں تھے۔ اور دوسری بات کہ ان سب کے جرائم مختلف تھے اور تیسری بات کہ اُن میں سے بھی زیادہ لوگوں کو قتل کے حکم کے باوجود بھی معافی دے دی گئی
 

زیک

مسافر
سلمان تاثیرکی بے غیرتی اور بیہودگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ تو اپنی بیٹیوں کے ساتھ بیٹھ کر شراب بھی پیتا تھا اور حرام خنزیری کھانے بھی کھاتا تھا۔
واقعی یہ تو اس نے بہت غلط کیا بیٹوں کو آفر ہی نہیں کی۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
یعنی قتل وغیرہ اسلام کا بنیادی حصہ ہے؟
کل ایک صاحب نے فیس بک پر ہر اس حدیث کا حوالہ دے رکھا تھا جس میں ہر چیز کی سزا موت تھی میں تو کل سے یہ سوچ رہی ہوں کیا واقعی ہم امن کے مذہب کے پیروکار ہیں اس قدر باربیرک سوچ اور حوالوں کے ساتھ
 

زیک

مسافر
کل ایک صاحب نے فیس بک پر ہر اس حدیث کا حوالہ دے رکھا تھا جس میں ہر چیز کی سزا موت تھی میں تو کل سے یہ سوچ رہی ہوں کیا واقعی ہم امن کے مذہب کے پیروکار ہیں اس قدر باربیرک سوچ اور حوالوں کے ساتھ
کچھ سال پہلے بچوں کی ایک اسلامی اے بی سی کی کتاب دیکھی۔ اس کے ایک صفحے پر لکھا تھا:

I for Islam, religion of peace

اگلے صفحے پر لکھا تھا J for Jihad اور ایک کلاشنکوف کی تصویر بنی تھی۔
 

مخلص انسان

محفلین
سلمان تاثیر نے جب توہین رسالت کے قانون کو کالا قانون کہا تھا تو اس نے یہ بات پاکستان کے کونتکس میں کہی تھی کہ پاکستان میں اس قانون کا غلط استعمال ہورہا ہے
فرض کریں آپ کا بھائی کسی کمپنی میں کام کرتا ہے اور وہ وہاں کسی قسم کی چوری میں ملوث ہوجائے تو آپ کیا چاہیں گے
کیا وہ آپ کے بھائی کو پولیس کے حوالے کردے یا پھر وہ اس کے ہاتھ یہ کہہ کر کاٹ دے کہ اسلام میں چوری کی سزا ہاتھ کاٹنا ہے تو میں آپ کے بھائی کو پولیس کے حوالے نہیں کرسکتا کیونکہ وہ اسلامی سزا نہیں دینگے میں تو ہاتھ ہی کاٹونگا
۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلامی قانون لاگو کرنے سے اسلام نہیں آتا بلکہ پہلے اسلام آتا ہے پھر اسلامی قانون لاگو ہوتا ہے
آپ غریب کو روٹی نہ دو اسے انصاف نہ دو ہر جگہ اسے دھتکارو اور پھر جب وہ کسی چوری میں ملوث ہوجائے تو اس کے ہاتھ کاٹ دو ۔۔۔ یہ تو انصاف نہیں
اب کوئی یہ کہہ کر میرے کافر ہونے کا فتوی جاری کردے کہ میں نے اللہ کے حکم کو ناانصافی کہا ہے ، تو پھر کوئی کیا کہہ سکتا ہے
اب دیکھیں جب جنید جمشید نے گستاخی کی تو اس کو معاف کردیا گیا مگر جب مسیحی جوڑے نے کی تو اس کو زندہ جلا دیا گیا ، کیونکہ ان کا تعلق ان لوگوں سے نہیں تھا جو اسلام کے ٹھیکیدار بنے ہوئے ہیں پاکستان میں
 
بطور طالب علم سوالات

https://assets.documentcloud.org/documents/2104047/lhc-verdict.pdf

لاہور ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو پڑھنے کے بعد یہ نقائص سامنے آتے ہیں کہ اس خالصتاً شرعی مسئلے میں گواہوں کی شرعی تعداد دو عدد گواہوں کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا ، گو کہ مجرمانہ کاروائی کی سب صورتوں میں کم از کم چار گواہوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن اس اہم قانون شہادت کو اس مقدمے میں استعمال نہیں کیا گیا۔ درج ذیل ڈاکومینٹ جو کہ پنجاب پولیس کی سائیٹ سے لیا گیا ہے قانون شہادت کے لئے گواہوں کی تعداد کا تعین کرتا ہے لیکن حدود کی صورت میں یہ شقیں استعمال نہیں ہوسکتی ہیں۔

http://punjabpolice.gov.pk/system/files/qanun-e-shahadat-order-1984.pdf

حدود زنا کی صورت میں شرعی گواہی کی تعداد
http://www.pakistani.org/pakistan/legislation/zia_po_1979/ord7_1979.html


اس مقدمے میں دو عورتیں جو چشم دید گواہ ہیں پیش ہوئیں، اور ایک مرد گواہ قاری سلیم ، لیکن قاری سلیم چشم دید گواہ نہیں ہے بلکہ صرف یہ دو عورتیں جو چشم دید گواہ ہیں جو قاری سلیم کے سامنے پانچ دن کے بعد پیش ہوئیں۔ لہذا قاری سلیم کی گواہی صرف سنی سنائی پر مبنی ہے۔ لہذا کم از کم دو عورتوں اور ایک مرد کی گواہی مکمل نہیں ہوئی۔ اس لئے شرعی قانون شہادت ، مجرمانہ کاروائی کی صورت میں چار گواہوں کی تکمیل نہیں ہوئی۔ اس ڈاکومینٹ میں یہ موقف پیش کیا گیا ہے کہ مزید شہادت کی ضرورت اس لئے نہیں کہ اس سے ناموس رسول کے مزید پامال ہونے کا امکان ہے لہذا ٹزکیہ الشہادت کے اہم قانون کو اس ڈاکو مینٹ کے مطابق نظر انداز کردیا گیا۔ لہذا مزید گواہ یا گواہوں پر مزید جرح نہیں کی گئی، یہ مؤقف مزید اس امر کو تقویت دیتا ہے کہ قانون شہادت کی اور تزکیہ شہادت کی ضرورت کی اس مقدمے میں مکمل طور پر تکمیل نہیں ہوئی۔ یہ نکات مقدمے کی کارواءی کے اوپر دیے ڈاکومینٹ میں موجود ہیں۔

امید ہے کہ پاکستان سپریم کورٹ آئندہ شنوائی میں اور آئندہ نظر ثانی میں اس نکتے پر غور کرے گی اور ہم طالب علموں کے لئے تشفی بخش جوابات فراہم کرے گی کہ بناء مکمل گواہی یعنی گواہوں کی مکمل تعداد پوری کئے بغیر آسیہ بی بی پر یہ جرم کس طرح ثابت ہوتا ہے، یہ ایک وضاحت طلب امر ہے۔

یہ نکات سامنے ہیں اور مقدمے کی کاروائی اور قانون شہادت میں پڑھے جاسکتے ہیں۔ دعا ہے کہ آسیہ بی بی کے ساتھ مکمل انصاف ہو۔
 
آخری تدوین:

زلفی شاہ

لائبریرین
الیوم نختم علی افواھھم وتکلمنا ایدیھم۔ جو کچھ لکھو گےہاتھ گواہی دیں گے قیامت کے دن .
 
مدیر کی آخری تدوین:

یاز

محفلین
سوشل میڈیا اور کئی دیگر جگہوں پہ ایک نئی تھیوری یہ گردش کر رہی ہے کہ "جنازوں کے سائز سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ کون حق پہ تھا"۔

میں زیادہ تو نہیں کہوں گا، بس اتنا ہی کہ کہنے والے خود ہی اس پہ غور فرما لیں کہ یہ بھی کوئی دلیل ہے۔ اس طرح تو ہر غریب بندہ یا عام آدمی سیاہ کار، جھوٹا وغیرہ ثابت ہوا۔
 
Top