ملالہ تم کہاں ہو؟کشمیریوں پر بھارتی مظالم پہ خاموش کیوں؟

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

سید ذیشان

محفلین
جو تحریر آپ نے نہیں پڑھی، اس کے مصنف کو ملالہ کے اُس ٹویٹ کو پڑھنے کا طعنہ دے رہے ہیں جس کا ذکر کالم میں کیا گیا ہے۔ آپ جیسے سُپر ریڈرز کو سلام ہے۔
چونکہ اب تھوڑا موقع ملا ہے اس بے ربط تحریر پڑھنے کا، جس پر یقیناً وقت ہی ضائع ہوا ہے۔ یہ باتیں بالکل سامنے کی ہیں:

1۔ عنوان متن سے میل نہیں کھاتا اور جھوٹ پر مبنی ہے۔
2۔ متن میں ٹویٹ کے صرف ایک جملے کوتحریر میں پیش کیا ہے، اس کے بعد کی باتوں کا کوئی ذکر نہیں ہے:
اصل تحریر:
.
خائن مصنف کا ترجمہ:
"جنوبی ایشیا میرا گھر ہے ، ایک ایسا گھر جس میں میں 1.8 بلین افراد کی نمائندہ ہوں۔”اور کہاکہ کشمیری عوام میرے بچپن سے تنازعات کا شکار رہا ہے ، جب میرا دادا جوان تھا۔"

درج ذیل جملے کا ترجمہ کہاں ہے؟
Today I am worried about the safety of the Kashmiri children and women, the most vulnerable to violence and the most likely to suffer losses in conflict​

یعنی اتنی لمبی چوڑی بے ربط تحریر لکھی لیکن اس خائن مصنف کو اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ مکمل ترجمہ ہی کر دیتا، کیونکہ اسطرح کرنے سے اس تحریر کی بے بنیاد عمارت فوراً ہی گر جاتی۔
 

جاسم محمد

محفلین
یعنی اتنی لمبی چوڑی بے ربط تحریر لکھی لیکن اس خائن مصنف کو اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ مکمل ترجمہ ہی کر دیتا، کیونکہ اسطرح کرنے سے اس تحریر کی بے بنیاد عمارت فوراً ہی گر جاتی۔
یہی تو بات ہے کہ سُپر ریڈر آصف اثر نے بھی ملالہ کی پوری ٹویٹ نہیں پڑھی۔ بلکہ ایک خائن مصنف کی ملالہ سے متعلق باتوں پر اندھا اعتماد کیا۔
 

آصف اثر

معطل
یہی تو بات ہے کہ سُپر ریڈر آصف اثر نے بھی ملالہ کی پوری ٹویٹ نہیں پڑھی۔ بلکہ ایک خائن مصنف کی ملالہ سے متعلق باتوں پر اندھا اعتماد کیا۔
اس کا جواب اوپر سعد کو دے چکا ہوں۔ ملالہ جیسے مہرے سے متعلق کچھ باتیں واقعی غلط اور کچھ باتیں قابلِ غور ہیں۔
 

محمد سعد

محفلین
اس کا جواب اوپر سعد کو دے چکا ہوں۔ ملالہ جیسے مہرے سے متعلق کچھ باتیں واقعی غلط اور کچھ باتیں قابلِ غور ہیں۔
یعنی کہ جو بھی وہ کر لے، آپ کے نزدیک اس نے رہنا ایک مہرہ ہی ہے۔ پھر گلہ کیوں کرتے ہو جب کسی کے عمل سے پہلے ہی اس عمل کے ہر حال میں برے ہونے کا فیصلہ کر چکے ہو۔
وہ ایک پیر صاحب والی کہانی تو سنی ہو گی کہ جو اپنے گھر کے اوپر سے اڑ کر گزرے تھے۔
 
جو 72 سال سے کشمیر کشمیر کے نام پر پلاٹ تعمیر کرنے میں مصروف اُنکے انٹرنیز کو مسئلہ یہ ہے "ملالہ" کا کشمیر پر بیان کیوں نہیں آیا۔

ملالہ کسی کو کچھ بھی owe نہیں کرتی اور نہ ہی کسی کو جوابدہ ہے۔ اسکی زندگی اسکی مرضی کہنا چاہے سو بسم اللہ نہیں کہنا چاہتی سوا سو بسم اللہ۔۔

چُک کے رکھ کُڑیے،تینوں رب دیاں رکھاں!!
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
یعنی کہ جو بھی وہ کر لے، آپ کے نزدیک اس نے رہنا ایک مہرہ ہی ہے۔ پھر گلہ کیوں کرتے ہو جب کسی کے عمل سے پہلے ہی اس عمل کے ہر حال میں برے ہونے کا فیصلہ کر چکے ہو۔
وہ ایک پیر صاحب والی کہانی تو سنی ہو گی کہ جو اپنے گھر کے اوپر سے اڑ کر گزرے تھے۔
وہ تو نہیں سُنی البتہ یہ کہانی ضرور سنی ہے اور دیکھ رکھی ہے کہ ملالہ پر کن کا دستِ شفقت پھر رہا ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
وہ تو نہیں سُنی البتہ یہ کہانی ضرور سنی ہے اور دیکھ رکھی ہے کہ ملالہ پر کن کا دستِ شفقت پھر رہا ہے۔
جب اپنے خود قبول نہ کریں تو وہ اس اعتراض کے حق سے محروم ہو جاتے ہیں کہ کوئی غیروں کا سہارا کیوں لے رہا ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
پیر صاحب کی کہانی یہ ہے کہ ایک پیر صاحب کو بیوی روز طعنے مارا کرتی تھی کہ تم اتنی تپسیا کرتے ہو اور آج تک کچھ حاصل نہ کر پائے۔ ایک بار پیر صاحب نے اڑنے کی صلاحیت حاصل کر لی تو اپنے گھر کے اوپر سے اڑ کے گزرے۔ واپس آئے تو بیگم نے دروازے میں ہی طعنے مارنا شروع کر دیے کہ دیکھو تم آج تک کچھ حاصل نہ کر پائے۔ آج میں نے ایک پیر صاحب کو دیکھا وہ آسمان میں اڑ رہے تھے۔
پیر صاحب بولے کہ اری نیک بخت، غور سے دیکھا ہوتا، وہ میں ہی تھا۔
تو بیگم کہتی ہیں کہ اچھا، تب ہی ٹیڑھا ٹیڑھا سا اڑ رہے تھے۔
 

آصف اثر

معطل
پیر صاحب کی کہانی یہ ہے کہ ایک پیر صاحب کو بیوی روز طعنے مارا کرتی تھی کہ تم اتنی تپسیا کرتے ہو اور آج تک کچھ حاصل نہ کر پائے۔ ایک بار پیر صاحب نے اڑنے کی صلاحیت حاصل کر لی تو اپنے گھر کے اوپر سے اڑ کے گزرے۔ واپس آئے تو بیگم نے دروازے میں ہی طعنے مارنا شروع کر دیے کہ دیکھو تم آج تک کچھ حاصل نہ کر پائے۔ آج میں نے ایک پیر صاحب کو دیکھا وہ آسمان میں اڑ رہے تھے۔
پیر صاحب بولے کہ اری نیک بخت، غور سے دیکھا ہوتا، وہ میں ہی تھا۔
تو بیگم کہتی ہیں کہ اچھا، تب ہی ٹیڑھا ٹیڑھا سا اڑ رہے تھے۔
اور آپ نے اس سے سیکھ بھی لیا۔ کمال کرتے ہیں:cool:
 

جاسم محمد

محفلین
جب اپنے خود قبول نہ کریں تو وہ اس اعتراض کے حق سے محروم ہو جاتے ہیں کہ کوئی غیروں کا سہارا کیوں لے رہا ہے۔
ملالہ پاکستانی بچیوں کی تعلیم کیلئے کام کر رہی تھی۔ اس وجہ سے اسے گولی پاکستانی طالبان نے ماری۔
ملالہ کو ایمرجنسی علاج کیلئے برطانیہ پاکستانی فوج نے منتقل کیا۔ لیکن وہ پھر بھی “کسی اور” کا مہرہ ہے۔
ایسا مضحکہ خیز استدلال صرف پاکستانی ہی دے سکتے ہیں۔ :)
 

بندہ پرور

محفلین
جب اپنے خود قبول نہ کریں تو وہ اس اعتراض کے حق سے محروم ہو جاتے ہیں کہ کوئی غیروں کا سہارا کیوں لے رہا ہے۔
ایک غیریت پسند لڑکی کو لے کر پاکستانی بھائیوں خصوصا" محفلین کا یوں آپس میں ناخوشگوار بحث میں الجھنا ہمیں شوبھا نہیں دیتا
پہلے ملالہ کو پاکستانیوں نے disown کیا
اب ہندوستان والے برا کہہ رہے ہیں
وہ دن دور نہیں جب ساری دنیا اس کو برا کہنا شروع کردے گی
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top