تاسف مفتی رفیع عثمانی صاحب دارِ فانی سے کوچ فرما گئے۔

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
جامعہ دارالعلوم کراچی کے سرپرست اعلیٰ جناب مفتی رفیع عثمانی صاحب دارِ فانی سے کوچ فرما گئے۔ اللہ پاک ان کی آنے والے تمام منازل کو آسان اور ان کے لواحقین کو صبرِ جمیل عطاء فرمائے۔ آمین
 

فاخر

محفلین
انا للہ وانا الیہ راجعون اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت کاملہ فرمائے اور ان کے درجات بلند کرے ۔
مفتی رفیع عثمانی صاحب کا انتقال علمی دنیا کے لئے بہت بڑا خلا ہے۔ ان کے انتقال سے صرف پڑوسی ملک پاکستان کے ہی نہیں ہے؛بلکہ ہندوستان کے اہل علم بھی سوگوار ہیں۔ مفتی رفیع عثمانی صاحب کا آبائی وطن ہندوستان کا معروف شہر دیوبند ہے۔
یہاں دیوبند میں بھی دارالعلوم دیوبند اور وقف دارالعلوم دیوبند میں مفتی صاحب کے لئے مجلس ایصالِ ثواب منعقد کی گئی۔ اور کئی بڑے علما نے مفتی تقی عثمانی صاحب اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت مسنونہ کا اظہار کیا ہے۔
مفتی صاحب کی پیدائش متحدہ ہندوستان کے دیوبند میں 21 جولائی 1936 میں ہوئی تھی ۔
اپنے والد معظم مفتی شفیع صاحب علیہ الرحمہ اور دیگر عزیز و اقارب کے ساتھ تقسیم ہند کے موقعہ پر پاکستان ہجرت کرگئے تھے ۔
 
آخری تدوین:

فاخر

محفلین
مفتیٔ اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی ؒ:
.... مدتوں یاد رکھے گی دُنیا!
انور غازی

عربی کا مشہور و مقبول مقولہ ”موت العالم ،مُوت العالم.... کہ ایک عالم دین کی موت پورے جہاں کی موت ہوتی ہے مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب کی وفات پر یه عربی مقوله سو فیصد صادق آتا ہے۔ حضرت مفتی صاحب بیک وقت پختہ حافظِ قرآن، جید عالم دین، ثقہ مفتی، بہترین مصنف، کامیاب مدرس، خوش الحان خطیب، عمدہ منتظم، پیر طریقت، رہبر شریعت، مصلح اعظم، ادیب شہیر، مستند محقق، شیریں زبان مبلغ، استاذ الاساتذہ، وفاق المدارس کے سرپرست اعلیٰ، عالم اسلام کے بے مثال تعلیمی ادارے جامعہ دارالعلوم کراچی کے صدر تھے۔ آپ رویتِ ہلال کمیٹی کے رکن، اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر اور سپریم کورٹ کے مشیر بھی رہے۔ اسی طرح این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور کراچی یونیورسٹی کے سنڈیکٹ ممبر بھی رہے۔ سندھ حکومت کی زکوة کمیٹی اور ایک درجن سے زائد امتحانی بورڈز کے رکن و مشیر بھی رہے۔
آپ عالمی شخصیت تھے، چنانچہ پوری مسلم دنیا میں جہاں کہیں بھی دین اسلام، اشاعت اسلام اور مسلمانوں کا کوئی بھی بڑا مسئلہ ہوتا تو اس کے حل کے لےے آپ سے رجوع لازمی کیا جاتا۔ اس کے لےے آپ نے پوری دنیا کے بے شمار اسفار كئے۔ آپ اتحاد بین المسلمین کے بہت بڑے داعی تھے۔ پوری دنیا خصوصاً پاکستان میں فرقہ واریت کا خاتمہ چاہتے تھے، اس کے لےے حکومتی و نجی سطح پر انتھک کوششیں اور عرق ریز جدوجہد کی۔ چند سال پہلے پاکستان کے مشہور تعلیمی ادارے جامعة الرشید کے سالانہ کانووکیشن میں تشریف لائے تو اسی موضوع پر گفتگو کی کہ دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث اور دیگر مسالک کے راہنماؤں کو چاهیے کہ وہ فوری طور پر ملک میں بڑھتے ہوئے فرقہ واریت کے خاتمے کے لےے جدوجہد کریں۔
اس پروگرام میں حکومتی مشیر، وزراءاور تمام طبقات و مسالک کی سربرآورده شخصیات جمع تھیں اور پھر اس حوالے سے بہترین اور مدلل بیان کیاجسے ہر سطح پر سراہا گیا۔آپ نے علمی، فکری، ادبی اور دیگر موضوعات پر 3 درجن سے زائد مقبول عام کتابیں لکھیں۔ جن میں درس مسلم، دو قومی نظریہ، نوادر الفقہ، یہ پُراسرار بندے اور دیگركتابیں شامل ہیں۔ آپ سیکڑوں اداروں کے اعزازی سرپرست اور لاکھوں شاگروں کے استاد تھے۔ وفات کے وقت آپ کی عمر 86 تھی۔ 21 جولائی 1936ءمیں متحده ہندوستان کے شہر دیوبند میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد گرامی مفتی شفیع عثمانی ؒ اور آپ کے دادا مولانا محمد یاسینؒ دارالعلوم دیوبند کے بڑے استاذ تھے۔ ان کا شمار اس وقت کے سرکردہ مذہبی راہنماؤں میں ہوتا تھا۔ تحریک پاکستان میں اس پورے خانوادے نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیااور استحکام پاکستان میں ان کی اولاد مفتی رفیع عثمانیؒ، مفتی تقی عثمانی صاحب ، مولانا ولی رازی، محمد ذکی کیفی اور دیگر عثمانی خاندان کے افراد نے بہترین کردار ادا کیا۔پاکستان کی سلامتی کو جب کبھی بھی کوئی خطرہ لاحق ہوا تو مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانیؒ اور ان کے بھائی شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی نے اپنی تمام تر توانائیاں اس میں لگا دیں۔ ہر بھڑكتی ہوئی آگ کو بجھانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔
مفتی رفیع عثمانی صاحب جیسی شخصیات صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں۔آپ گزشتہ کئی مہینوں سے علیل تھے۔ علالت کے باجود معارف القرآن کا درس دیتے اور اصلاح خلق کا کام کرتے تھے۔ جمعہ کی شام 18 نومبر 2022ءکو طبیعت کچھ زیادہ خراب ہوئی۔ اللہ اللہ کا ورد زبان پر جاری تھا کہ داعی اجل کو لبیک کہہ دیا۔ انتقال کی خبر جنگل میں آگ کی طرح آناً فاناً پوری دنیا میں پھیل گئی۔ لاکھوں کی تعداد میں آپ کے شاگرد، عقیدت مند، مریدین اور عوام زار و قطار رونے لگے۔آپ کی وفات حسرت آیات سے تمام مسلمانوں اور عالم اسلام کو شدید ترین صدمہ پہنچا۔ آپ کے انتقال پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، گورنر سندھ کامران ٹیسوری سمیت تمام بڑے سیاستدانوں، مذہبی راہنماؤں، سماجی و عالمی شخصیات سب نے انتہائی افسوس اورگہرے رنج و ملال کا اظہار کیا ہے۔
حضرت مفتی صاحب اپنے خطبات اور بیانات میں دو باتوں پر بہت زیادہ زور دیا کرتے تھے۔ ایک یہ کہ دنیا کے سامنے دین اسلام کا درست نقش اور صحیح چہرہ پیش کریں۔ دوسرا یہ کہ ہر معاملے میں اتباع سنت کا اہتمام کریں۔ ہر کام کو انتہائی نظم و ضبط اور صفائی و سلیقہ کے ساتھ کریں۔ ہمار پیارے اور انتہائی مشفق استاذ تھے، ہم نے حدیث شریف کی کتاب ”صحیح مسلم“ پڑھی تھی۔ ہم سے بے پناہ محبت و عقیدت رکھتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ آپ ”جہاد بالقلم“ کر رہے ہیں،قلم کے غازی ہیں۔ ہماری تمام خواتین و حضرات سے دست بستہ درخواست ہے کہ وہ مفتی اعظم پاکستان کی کامل مغفرت کے لےے دستِ دُعا اٹھا لیں۔ کچھ نہ کچھ پڑھ کر ایصالِ ثواب کریں کہ مرحوم کے لےے بہترین توشہ یہی ہے۔٭٭٭
(نوٹ: یه تحریر كسی پاكستانی مضمون نگار كی هے، بغرض استفاده اس لڑی میں پیش كی جاتی هے)
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
مفتی رفیع عثمانیؒ، مفتی تقی عثمانی صاحب ، مولانا ولی رازی، محمد ذکی کیفی
سب بھائیوں نے ماشاءاللہ اپنا ایک منفرد مقام حاصل کیا ہے ۔
مفتی رفیع عثمانی صاحب اور مفتی تقی عثمانی صاحب کو تو خیر دنیا جانتی ہے۔ مولانا ولی رازی نے پہلی غیر منقوط سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم تصنیف کی اور محمد ذکی کیفی صاحب ایک اعلیٰ پائے کے شاعر تھے ۔ آج کل سعود عثمانی شاعر بہت مشہور ہیں جو کہ ذکی کیفی مرحوم کے صاحب زادے ہیں۔
 
جامعہ دارالعلوم کراچی کے سرپرست اعلیٰ جناب مفتی رفیع عثمانی صاحب دارِ فانی سے کوچ فرما گئے۔ اللہ پاک ان کی آنے والے تمام منازل کو آسان اور ان کے لواحقین کو صبرِ جمیل عطاء فرمائے۔ آمین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔
آمین
اللہ پاک اِن کے گھر والوں کو صبرِ جمیل عطا فرمائے
 

فاخر

محفلین
سب بھائیوں نے ماشاءاللہ اپنا ایک منفرد مقام حاصل کیا ہے ۔
مفتی رفیع عثمانی صاحب اور مفتی تقی عثمانی صاحب کو تو خیر دنیا جانتی ہے۔ مولانا ولی رازی نے پہلی غیر منقوط سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم تصنیف کی اور محمد ذکی کیفی صاحب ایک اعلیٰ پائے کے شاعر تھے ۔ آج کل سعود عثمانی شاعر بہت مشہور ہیں جو کہ ذکی کیفی مرحوم کے صاحب زادے ہیں۔
یہ خاندان ہی علمی وادبی خاندان ہے۔ مفتی شفیع علیہ الرحمہ کا پورا خاندان پاکستان ہجرت کر آیا ۔۔ لیکن خاندان کے جو لوگ ابھی بھارت کے دیوبند میں ہیں، وہ بھی ماشاءاللہ اہل علم ہیں۔ دیوبند کی مشہور درسگاہ دارالعلوم وقف دیوبند کے شیخ الحدیث مفتی خورشید عالم صاحب بھی انہی کے خاندان سے تھے ، جن کا انتقال 2011 میں ہوا تھا ۔۔ مفتی خورشید عالم صاحب علیہ الرحمہ کے دونوں صاحبزادے بھی جید عالم دین ہیں۔دارالعلوم وقف دیوبند میں درس نظامی کی مشہور کتابیں طحاوی شریف ، مشکوۃ المصابیح ، ھدایہ ، وغیرہ کا درس دیتے ہیں۔ اسی طرح مفتی شفیع صاحب کے ہی خاندان نے ایک نونہال، جو کہ شیخ الحدیث مفتی خورشید عالم صاحب کے پوتے ہیں اور فی الوقت ھندوستان کی مشہور عصری جامعہ ، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم ہیں،نے مودی سرکار کے لائے ہوئے (سی اے اے) یعنی شہری ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کی مہینوں قیادت کی تھی۔
اللہ تعالیٰ نے اس خاندان کو ہمیشہ علم و ادب سے نوازا ہے۔ یہ اس خاندان کے لئے باعث فخر ہے۔ مفتی رفیع عثمانی اور مفتی تقی عثمانی کے صاحبزادگان میں کون کون ہیں، اس کا مجھے علم نہیں، لیکن سنا ھے کہ ان دونوں کے صاحبزادگان بھی علم و ادب میں دسترس رکھتے ہیں۔ خیر سعود عثمانی تو ولی رازی صاحب کی خلافت کر ہی رہے ہیں اور مشہور بھی ہیں۔۔۔۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
انا للّٰہ وانا الیہ راجعون
اللّٰہ کریم ان کی خطاؤں سے درگزر فرمائے اور ان کے ساتھ عفو و رحمت کا معاملہ فرمائے ۔ آگے کی منزلیں آسان فرمائے۔ آمین
 
Top