تاسف معروف بھارتی مذہبی اسکالر مولانا وحیدالدین خان کا کورونا سے انتقال

سید عاطف علی

لائبریرین
درست فرمایا، لیکن جب تک تمام پہلو کھل کر سامنے نہ آئیں تو اس صورت میں اعتدال کی کیا صورت ہو سکتی ہے؟
یہ سب تو لکھنے والے کے افکار اور پڑھنے والے کے نقطۂ نظر پر منحصر ہے ۔ کچھ پہلو ایک قاری کی نظر میں اہم یا غیر اہم ہو سکتے ہیں جو کسی اور قاری کی نظر میں غیر اہم یا اہم ہوں ۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
یہ سب تو لکھنے والے کے افکار اور پڑھنے والے کے نقطۂ نظر پر منحصر ہے ۔ کچھ پہلو ایک قاری کی نظر میں اہم یا غیر اہم ہو سکتے ہیں جو کسی اور قاری کی نظر میں غیر اہم یا اہم ہوں ۔
قاری کے خیالات سے بھی زیادہ اہم پہلو ہے کہ نصوصِ قطعیہ کے حوالے سے احادیث کو صرفِ نظر کر دینا
 
قاری کے خیالات سے بھی زیادہ اہم پہلو ہے کہ نصوصِ قطعیہ کے حوالے سے احادیث کو صرفِ نظر کر دینا
صحیح اور موضوع کا خیال کیے بغیر کسی بھی حدیث کو مان لینا اور بات ہے لیکن درست تکنیک احادیث پر تحقیق کرکے انہیں ماننا یا موضوع احادیث کو رد کردینا ہماری نظر میں تو درست ہے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
صحیح اور موضوع کا خیال کیے بغیر کسی بھی حدیث کو مان لینا اور بات ہے لیکن درست تکنیک احادیث پر تحقیق کرکے انہیں ماننا یا موضوع احادیث کو رد کردینا ہماری نظر میں تو درست ہے۔
سو فیصد درست، اس پر حضراتِ محدثین پر اللہ پاک کروڑہا رحمتیں نازل فرمائے جنہوں نے اپنی زندگیاں کھپا دیں پھر جس پر انہوں نے ایک ایک حدیث کی چھانٹی کر کے علیحدہ علیحدہ کر کے واضح کر دیا کہ کون سی حدیث اسناد کے حوالے سے صحیح یا ضعیف ہے اور موضوع احادیث کو بھی بالکل نمایاں کر دیا گیا۔ احادیث قرآن کریم یا احکام الٰہی کی شرحِ اول یا دوسرے معنوں میں مستند شرحِ احکام الٰہی ہیں اب اس سے روگردانی کا مفہوم کتنا نقصان دہ ہو گا اس کا اندازہ ہر عاقل کر سکتا ہے
 

سید رافع

محفلین
آپ شاید ان لوگوں میں سے ہیں جو جنازے پر یہ سنتے ہیں کہ مرحوم اچھے آدمی تھے تو فوراً متوفی کی برائیاں گنوانا شروع کر دیتے ہیں۔

مجھے یہ غیر معتدل تعریف ٹھیک نہیں لگی۔ سوشل میڈیا اور عام جنازے میں شرکت کے اخلاق الگ الگ ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مرحوم پر اپنی بے شمار رحمتیں نازل فرمائے اوران کی آخرت کی منزلیں آسان فرمائے۔
 
انا للہ و انا الیہ راجعون

مرحوم کی علمی کاوشیں اور خدمات گرانقدر ہیں۔
ان کے نظریات یا ان کی تحریروں سے اختلاف کا حق ہر شخص کے پاس ہے مگر ان کی علمی خدمات اور خلوص کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان کے جید عالم ہونے میں شبہ نہیں ہونا چاہیے۔
 
Top