محمد بلال اعظم

لائبریرین
@fahim بھیا کی منگنی کی اطلاع آج مقدس باجی نے دی، تو مجھے احمد فراز کی ایک نظم یاد آ گئی، تو میں نے سوچا کہ شریکِ محفل کر دیتا ہوں، شاید کسی کو پسند آ جائے۔​
معذرت​
(ایک دوست کی شادی پر)​
میں نے چاہا تری شادی پہ کوئی نظم کہوں​
جس کے الفاظ میں پا زیب کی جھنکاریں ہوں​
جس کے ہر بند میں رقصاں ہوں بہاریں نغمے​
جس کے شعروں میں خیابانوں کی مہکاریں ہوں​
میں نے چاہا تری شادی پہ کوئی گیت کہوں​
جس کی تشبیہوں میں ہنستے ہوئے پیمانے ہوں​
جس کے انداز پہ طاری ہو شرابوں کا نغمہ​
جس کے مفہوم میں افسانے ہی افسانے ہوں​
میں نے چاہا تری شادی پہ کوئی سہرا لکھوں​
جس کی لےَ سے کئی گیت ہم آہنگ رہیں​
جس سے جاگ اٹھیں مغنی کی سریلی تانیں​
جس میں افکار کی ترتیب کے سب رنگ رہیں​
لیکن اس وقت مرے ذہن کے ہر پردے میں​
چند سلگی ہوئی آہوں کے سوا کچھ بھی نہیں​
میری سانسوں میں ہیں مغموم دلوں کی چیخیں​
جن کی قسمت میں کراہوں کے سوا کچھ بھی نہیں​
جس کی شادی بھی غم و رنج کا مجموعہ ہے​
جن کو حاصل نہیں ہوتا کسی لمحہ بھی فراغ​
جن کو ماں باپ سے ملتے ہیں مصائب کے جہیز​
جن کی باراتوں میں جل اٹھتے ہیں اشکوں کے چراغ​
ایسے حالات میں کیا چیز تجھے نذر کروں​
یہ حقائق مجھے مجبور کیے دیتے ہیں​
میرے شاہد1؎ مرے اخلاص سے مایوس نہ ہو​
چند صدمے مجھے معذور کیے دیتے ہیں​
1؎ دولہا دوست
(احمد فراز)​
(تنہا تنہا)​
 
Top