مطالعے کا زمانہ واپس لانا ہوگا ۔۔۔ مہرین نوید چاولہ

نیرنگ خیال

لائبریرین
ہاہاہا۔ میں نے ایسا انٹر کے امتحانات میں کیا تھا۔ بڑے بھائی قدرت اللہ شہاب کا شہاب نامہ پڑھ رہے تھے اور جو کتاب وہ پڑھیں، وہ میں نے بھی پڑھنی ہوتی تھی۔ انھوں نے کہا پیپرز کے بعد لے لینا۔ لیکن پیپر ختم ہونے میں کافی دن تھے سو جہاں جہاں موقع ملتا تھا ان کے کمرے سے چوری کر کے پڑھتی تھی ۔ نتیجہ پیپر ختم ہونے سے پہلے شہاب نامہ۔
یہ کوئی معروف کتاب ہے۔ بہت لوگوں سے اس کا نام سنا ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اچھا اس بارے میں شماریات کیا کہتی ہے؟
کیا کسی کے پاس ڈیٹا ہے کہ 90 کی دہائی میں ہندوستان/ پاکستان (یا کسی اور ملک) میں سالانہ کتنی کتابیں چھپتی یا بکتی تھیں اور اب اکیسویں صدی کی دوسری دہائی میں کتنی کتابیں چھپ اور بک رہی ہیں؟
فہد اکاؤنٹس میں مستقبل روشن ہے۔۔۔۔
 
Top