میر مشہور چمن میں تری گل پیرہَنی ہے ۔ میر تقی میر

فاتح

لائبریرین
مشہور چمن میں تِری گُل پَیرہَنی ہے
قرباں ترے ہر عضو پہ نازک بدَنی ہے

عریانیِ آشفتہ کہاں جائے پس از مرگ
کُشتہ ہے ترا اور یہی بے کفَنی ہے

سمجھے ہے نہ پروانہ نہ تھانبے ہے زباں شمع
وہ سوختنی ہے تو یہ گردن زدَنی ہے

لیتا ہی نکلتا ہے مرا لختِ جگر اشک
آنسو نہیں گویا کہ یہ ہیرے کی کَنی ہے

بلبل کی کفِ خاک بھی اب ہو گی پریشاں
جامے کا ترے رنگ ستمگر چمَنی ہے

کچھ تو اُبھر اے صورتِ شیریں کہ دکھاؤں
فرہاد کے ذمّے بھی عجب کوہ کَنی ہے

ہوں گرمِ سفر شامِ غریباں سے خوشی ہوں
اے صبحِ وطن تُو تو مجھے بے وطَنی ہے

ہر چند گدا ہوں میں ترے عشق میں لیکن
ان بُوالہَوَسوں میں کوئی مجھ سا بھی غَنی ہے

ہر اشک مرا ہے دُرِ شہوار سے بہتر
ہر لختِ جگر رشکِ عقیقِ یمَنی ہے

بگڑی ہے نپٹ میرؔ طپش اور جگر میں
شاید کہ مرے جی ہی پر اب آن بنی ہے
میر تقی میرؔ​
 

سید زبیر

محفلین
سمجھے ہے نہ پروانہ نہ تھانبے ہے زباں شمع
وہ سوختنی ہے تو یہ گردن زدَنی ہے
ہمیشہ کیطرح بہت خوبصورت کلام محفل میں شئیر کیا ہے ۔۔۔۔۔بہت خوب
 

فاتح

لائبریرین
ہم نے جس زمانے میں حفیظ جونپوری کی مشہورِ زمانہ غزل "بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے" پڑھی تھی تب یہ سوچتے تھے کہ واہ کیا ادق قافیے برتے ہیں استاد نے لیکن میر کی یہ غزل پڑھ کر مزید حیرت ہوئی کہ بعینہ وہی قافیہ ہے لیکن دونوں کی غزلوں میں سوائے "وطنی" کے کوئی قافیہ بھی مشترک نہیں۔
 

طارق شاہ

محفلین
ہر چند! گدا ہوں میں تِرے عشق میں لیکن
ان بُوالہَوَسوں میں کوئی مجھ سا بھی غَنی ہے؟

بہت خوب، شکریہ فاتح صاحب!

میر صاحب کی غزل شیئر کرنے پر بہت سی داد اور تشکّر قبوب کریں
بہت خوش رہیں
 

فاتح

لائبریرین
ہر چند! گدا ہوں میں تِرے عشق میں لیکن
ان بُوالہَوَسوں میں کوئی مجھ سا بھی غَنی ہے؟

بہت خوب، شکریہ فاتح صاحب!

میر صاحب کی غزل شیئر کرنے پر بہت سی داد اور تشکّر قبوب کریں
بہت خوش رہیں
آپ کی جانب سے پذیرائی پر ممنون ہوں۔
 
واہ اتنی عمدہ غزل ہماری نظروں سے اوجھل کیسے رہی !! خوبصورت انتخاب ہے بہت لطف آیا پڑھ کر . شکریہ فاتح صاحب ارسال فرمانے کیلیے۔
 
Top