مشہور شاعر جان نثار اختر کی تیسویں برسی

تفسیر

محفلین
مشہور شاعر جان نثار اختر کی تیسویں برسی

30 سال پہلےاس ماہ ، جان نثاراختر، ایک مشہور شاعر اورگیت نویس ہم سے جدا ھوئے ۔ وہ گیت نویس جاویداختر کےوالد تھے، سیفی اختر کے شوہراوراس رشتہ سے مجاز لکھنوی کے بہنوئ ۔ ان کے والد مزترخیرآبادی کا شمارعظیم شعرا میں ہے۔ یہ کہا جاتا ہے کہ " نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں" بہادرشاہ کی نہیں بلکہ مزترخیرآبادی کی تخلیق ہے

ان کی ایک غزل پش کرتے ہیں۔

زندگی تنہا سفر کی رات ہے

زندگی تنہا سفر کی رات ہے
اپنے اپنے حوصلے کی بات ہے

کس عقیدے کی دہائ دیجئے
ہرعقیدہ آج بھی بےاوقات ہے

کیا پتہ پہنچیں گے کب منزل تلک
گھٹتے بڑھتے فاصلوں کا ساتھ ہے

ان کی شاعری اس لنک پر موجود ہے


جان نثار اختر
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے کہ نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں والی غزل مضطر خیر آبادی کی ہے۔ اور جاں نثار اختر ان کے بیٹے تھے۔ لیکن یوں کہنا زیادہ درست ہوگا کہ جاوید اختر ان کے بیٹے ہیں، کیا زمانہ آ گیا ہے کہ یہ کہا جاتا ہے وہ جاوید کے باپ تھے۔ یہ شکایت ایک بار ہری ونش رائے بچٌن نے بھی کی تھی۔ کہ پہلےامیتابھ کو ان کا بیٹا کہا جاتا تھا۔ اور اب کہا جاتا ہے کہ وہ امیتابھ کے باپ ہیں۔
اس کے علاوہ جاں نچار اختر کی اہلیہ کا نام صفیہ تھا سیفی نہیں۔ جاں نثار نے ان کے نام ذاتی خطوط کے مجموعے شائع کئے تھے، اس کا نام تھا ’زیرِ لب‘۔ اس وقت جاں نثار ممبئ میں تھے اور صفیہ جادو کے ساتھ یو پی میں۔ جادو جاوید اختر کا پیار کا نام تھا۔، علی گڑھ میں بھی انھیں ان کے دوست اسی نام سے پکارتے تھے۔
 
Top