مشتاق احمد یوسفی کی نئی کتاب - شامِ شعرِ یاراں

راشد اشرف

محفلین
شکر ہے، آپ بھی اردو محفل پر نظر آئے ،ورنہ ہم تو سمجھ بیٹھے تھے کہ آپ کی ترجیہات کی فہرست میں ہم جیسے آپ کے پرستار وں کا مقام کہیں بہت نیچے چلا گیا ہے۔ ہم توان دنوں کو یاد کرتے ہیں جب آپ از راہ لُطف و کرم بڑی بڑی نادر کتاب یہاں پر چسپاں کر دیتے تھے اور ہمارے مزے ہوجاتے تھے۔ اور وہ اتوار بازار کی روئدادوں کے کیا کہنے۔

ایسا ہرگز نہیں ہے جناب والا۔ اتوار بازار کا ناغہ کبھی نہیں ہوتا۔ روداد لکھنے کا وقت گزشتہ دو ماہ سے بالکل نہیں مل رہا تھا۔ اپنی آنے والی دونوں کتابوں میں حد درجے مصروف رہا۔ طرز بیاں اور" جو اتوار بازار کی روداد، خودنوشتوں پر تبصروں، یاد رفتگاں کے باب و دیگر متفرقات پر مشتمل ہے، طباعت کے مراحل سے گزر چکی ہے اور ان دنوں بائنڈر کے پاس ہے، امید ہے کہ رواں ہفتے کے اختتام پر چند نسخے مل جائیں گے۔ ساتھ ہی ساتھ "چراغ حسن حسرت۔ہم تم کو نہیں بھولے" بھی طباعتی مراحل میں ہے۔ مذکورہ کتاب کے حصہ اول میں لگ بھگ 33 خاکے ہیں، دوم میں 8 خودنوشتوں سے حسرت کے دلچسپ تذکرے ہیں جن میں ایک ایسا تذکرہ بھی ہے جو ابو الحسن نغمی صاحب کی غیر مطبوعہ خودنوشت سے خصوصی طور پر شامل کیا گیا ہے۔ حصہ سوم میں 12 متفرق تحریریں ہیں جن میں چٹان اور امروز کے پچاس کی دہائی کے شماروں سے لی گئی نادر چیزیں بھی شامل ہیں ۔ حصہ چہارم میں تصاویر ہیں۔
اتوار بازار والی کتاب 724 صفحات پر مشتمل ہے اور اس کی قیمت محض 600 نقصان اٹھا کر اس لیے رکھوائی ہے کہ خریدنے والے کی جیب پر بوجھ نہ پڑے۔ جبکہ مروجہ مارکیٹ اصول کے مطابق جتنے صفحات ہوتے ہیں اسے دو سے ضرب دے کر قیمت مقرر کی جاتی ہے۔
حسرت کی کتاب 500 صفحات پر مشتمل ہے۔ قیمت 600 ہے۔ اس کتاب کی اشاعتی لاگت امریکہ کے ایک مہربان برداشت کررہے ہیں۔
دونوں کتابوں کی فروخت سے حاصٌل ہونے والی رقم (جتنی بھی ہو) کو اگلے منصوبوں میں استعمال کیا جائےگا۔ ان میں سے ایک خودنوشتوں سے ماورائے عقل واقعات پر مبنی کتاب کا ہے جبکہ دوسرا پاک و ہند کے شخصی خاکوں کے انتخاب پر مشتمل کتاب ہوگی۔
نصر اللہ خاں کی "کیا قافلہ جاتا ہے" اور شان الحق حقی کی خودنوشت بھی کمپوز ہوکر رکھی ہے، انہیں بھی اگلے مراحل میں شائع کرنے کا ارادہ ہے مگر مالی تعاون کے بنا یہ کام ناممکن ہے۔ مالی تعاون میں وہی مہربان مائل بہ تعاون ہیں، وہ کہتے ہیں یہ معاملہ یکے بعد دیگرے آگے بڑھ سکتا ہے مگر حسرت والی کتاب کے بعد ان کا حصہ 30 فیصد ہوگا جبکہ باقی رقم کے انتظام کی ذمہ داری اس خاکسار کی ہوگی۔
اللہ مالک ہے، نیت صاف ہے، اردو زبان کی ترویج پیش نظر ہے، باقی جو اللہ کو منظور
 
آخری تدوین:

فاتح

لائبریرین
میں نے تو مذاخ کرا تھا۔۔۔۔ :barefoot:
لو کر لو بات ۔۔۔ آپ نے تو آفری مراسلے کو مذاخی مراسلہ ہی بنا دیا :laughing:
ویسے اب تک اس کتاب کے جتنے اقتباسات نظر سے گزرے ہیں، ان سے کسی طرح یہ نہیں لگتا کہ یہ یوسفی صاحب کی کتاب ہے۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
۔
اگر کاٹ لے تو ۔
جانور بہرحال جانور
وہاں پر ہاسپٹل وغیرہ کا انتظام ہے یا نہیں ۔
السلام علیکم!
آپ اگر جائیں گے تو ضرور کاٹ لے گا۔ اور یہ بھی صحیح ہے کہ وہاں قبرستان کے احاطے میں ہاسپٹل وغیرہ کا انتظام بھی نہیں ہے۔
ارے ! محمد علم اللہ اصلاحی صاحب!
ہوش کے ناخن لیجیے۔ گزشتہ دو تین صدیوں میں اس احاطے کے بچھؤوں نے کسی کو نہیں کاٹا تو ’ اگر کاٹ لے کا‘ سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔
امروہہ کے عوام خواہ کسی فرقے یا مسلک کے ہوں ان کا تو متفقہ عقیدہ ہے کہ اس خانقاہی قبرستان کے احاطے میں بچھو تو کیا دُنیا کا کوئی
زہریلا جانور کسی کو ڈس نہیں سکتااور نہ ہی خونخوار جانور کسی کو گزندپہنچا سکتاہے۔
 
السلام علیکم!
آپ اگر جائیں گے تو ضرور کاٹ لے گا۔ اور یہ بھی صحیح ہے کہ وہاں قبرستان کے احاطے میں ہاسپٹل وغیرہ کا انتظام بھی نہیں ہے۔
ارے ! محمد علم اللہ اصلاحی صاحب!
ہوش کے ناخن لیجیے۔ گزشتہ دو تین صدیوں میں اس احاطے کے بچھؤوں نے کسی کو نہیں کاٹا تو ’ اگر کاٹ لے کا‘ سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔
امروہہ کے عوام خواہ کسی فرقے یا مسلک کے ہوں ان کا تو متفقہ عقیدہ ہے کہ اس خانقاہی قبرستان کے احاطے میں بچھو تو کیا دُنیا کا کوئی
زہریلا جانور کسی کو ڈس نہیں سکتااور نہ ہی خونخوار جانور کسی کو گزندپہنچا سکتاہے۔
واللہ اعلم باالصواب
آپ کیوں نا راض ہو رہے بلا وجہس بھائی جان
میں تو پھر جاوں گا ہی نہیں :)
 
لو کر لو بات ۔۔۔ آپ نے تو آفری مراسلے کو مذاخی مراسلہ ہی بنا دیا :laughing:
ویسے اب تک اس کتاب کے جتنے اقتباسات نظر سے گزرے ہیں، ان سے کسی طرح یہ نہیں لگتا کہ یہ یوسفی صاحب کی کتاب ہے۔
ایسا کیوں بھلا
کیوں نہیں لگتا آپ کو یوسفی صاحب کی کتاب۔۔۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
واللہ اعلم باالصواب
آپ کیوں نا راض ہو رہے بلا وجہس بھائی جان
میں تو پھر جاوں گا ہی نہیں :)
ناراض نہیں ہو رہا ہوں۔ آپ کو چھیڑ رہا ہوں، کافی دنوں سے منہ جو نہیں دکھایا۔
کہاں چھپے بیٹھے تھے؟ایسا کیجیے، اگلی بار آپ ہمارے ساتھ ہی چلیے گا۔
ہم آپ کو سانپ، بچھو کا زہر اُتارنے کا ایک رقیہ (منتر) بھی سکھا دیں گے۔
 
ناراض نہیں ہو رہا ہوں۔ آپ کو چھیڑ رہا ہوں، کافی دنوں سے منہ جو نہیں دکھایا۔
کہاں چھپے بیٹھے تھے؟ایسا کیجیے، اگلی بار آپ ہمارے ساتھ ہی چلیے گا۔
ہم آپ کو سانپ، بچھو کا زہر اُتارنے کا ایک رقیہ (منتر) بھی سکھا دیں گے۔
میں ابھی کال کروں آپ کو کافی دن ہو گئے بات کئے ہوئے ؟
 

فاتح

لائبریرین
ایسا کیوں بھلا
کیوں نہیں لگتا آپ کو یوسفی صاحب کی کتاب۔۔۔
سچ بتا دوں؟
اب تک جتنے اقتباسات پڑھے ان سب سے انتہائی بکواس لگی اور اسے خریدنا پیسے کا زیاں۔۔۔
چراغ تلے، خاکم بدہن، زرگزشت اور آبِ گم جیسے شاہکار تصنیف کرنے والے کی تو ردی کی ٹوکری بھی شایع کر دی جائے تو اس سے کہیں بہتر مواد پڑھنے کو مل جائے گا۔ ہمیں تو اس کتاب کے کسی ایک اقتباس سے بھی نہیں لگتا کہ یہ اسی مشتاق یوسفی کی کتاب ہے جس کے متعلق ابن انشا نے کہا تھا کہ ہم ظرافت کے عہدِ یوسفی میں جی رہے ہیں۔۔۔ اگر ابن انشا اس شامِ شعر یاراں کے اقتباسات پڑھ لیتے تو یقیناً اپنے لکھے اس جملے پر شرمندگی کے مارے مر جانے کو ترجیح دیتے۔
 
آخری تدوین:

محمد امین

لائبریرین
سچ بتا دوں؟
اب تک جتنے اقتباسات پڑھے ان سب سے انتہائی بکواس لگی اور اسے خریدنا پیسے کا زیاں۔۔۔
چراغ تلے، خاکم بدہن، زرگزشت اور آبِ گم جیسے شاہکار تصنیف کرنے والے کی تو ردی کی ٹوکری بھی شایع کر دی جائے تو اس سے کہیں بہتر مواد پڑھنے کو مل جائے گا۔ ہمیں تو اس کتاب کے کسی ایک اقتباس سے بھی نہیں لگتا کہ یہ اسی مشتاق یوسفی کی کتاب ہے جس کے متعلق ابن انشا نے کہا تھا کہ ہم ظرافت کے عہدِ یوسفی میں جی رہے ہیں۔۔۔ اگر ابن انشا اس شامِ شعر یاراں کے اقتباسات پڑھ لیتے تو یقیناً اپنے لکھے اس جملے پر شرمندگی کے مارے مر جانے کو ترجیح دیتے۔

آج معروف شاعر خالد معین کے فیس بک پر اسٹیٹس نے کراچی آرٹس کاؤنسل کی موجودہ انتظامیہ کے حوالے سے میرے ذہن میں کچھ شکوک و شبہات پیدا کر دیے ہیں حالانکہ وہ اردو کونفرنس میں ایک جلسے کے ناظم بھی تھے۔۔۔


"کچھ علاج اُس کا بھی اے چارہ گراں ہے ۔۔۔۔۔۔۔کہ نہیں؟؟؟؟
محترم اوج ِ کمال اور محترم خرم سہیل کو مبارک باد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کم سے کم ۔۔۔۔۔۔۔آپ دونوں نے اپنے حصے کی شمعیں تو جلائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔اور ایک آدمی کی رعونت اور فرعونیت کے حوالے سے کھل کے اظہار تو کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔یقین جانیں کراچی میں ایک بہت بڑی تعداد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جن میں نئے اور پرانے تمام پڑھنے لکھنے والے شامل ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ساتویں عالمی اردو کانفرنس کے انعقاد سے خوش ہوئے ،وہاں بہت دنوں صاحبانِ علم و ادب کی تذلیل اور کاننفرنس کے شرکا کے ساتھ بار بار روا رکھا جانے والا توہین آمیز سلوک سے دل برداشتہ بھی ہوئے ۔سنجیدہ لوگ اب ان اندوہ ناک تماشوں اور ان تماشوں کے مرکزی کردار سے سخت نالاں ہوچکے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا ملک بھر میں تبدیلی کی موجودہ لہر آرٹس کونسل کراچی تک نہیں پہنچے گی؟؟؟؟؟ ۔۔۔۔۔اور کیا کراچی والے آرٹس کونسل کے موجودہ قابضین سے ،جو فن و ثقافت ،علم وادب کے نام پر اپنی بادشاہت چمکا رہے ہیں۔ اس اہم ارادرے کو نجات نہیں دلائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ذرا سوچیے گا"
 

قیصرانی

لائبریرین
سچ بتا دوں؟
اب تک جتنے اقتباسات پڑھے ان سب سے انتہائی بکواس لگی اور اسے خریدنا پیسے کا زیاں۔۔۔
چراغ تلے، خاکم بدہن، زرگزشت اور آبِ گم جیسے شاہکار تصنیف کرنے والے کی تو ردی کی ٹوکری بھی شایع کر دی جائے تو اس سے کہیں بہتر مواد پڑھنے کو مل جائے گا۔ ہمیں تو اس کتاب کے کسی ایک اقتباس سے بھی نہیں لگتا کہ یہ اسی مشتاق یوسفی کی کتاب ہے جس کے متعلق ابن انشا نے کہا تھا کہ ہم ظرافت کے عہدِ یوسفی میں جی رہے ہیں۔۔۔ اگر ابن انشا اس شامِ شعر یاراں کے اقتباسات پڑھ لیتے تو یقیناً اپنے لکھے اس جملے پر شرمندگی کے مارے مر جانے کو ترجیح دیتے۔
جو کاپی آپ کو محمد امین سے ملے، مجھے روانہ کر دیجئے گا :p
 

گل زیب انجم

محفلین
[QU OTE="نیرنگ خیال, post: 1620190, member: 6044"]زرگزشت کے بارے میں ابن انشاء نے اپنی ایک کتاب میں یوں فرمایا تھا کہ
"یوسفی کی کتاب زرگزشت بیگ میں رکھی ہے۔ لیکن پڑھ نہیں رہا۔ پڑھی تو ختم ہو جائے گی۔ اور یہ دس سال سے پہلے دوسری کتاب نہیں لکھے گا۔"

نوٹ: محض یادداشت کی بنیاد پر جملہ رقم کیا ہے۔ الفاظ کا ہیر پھیر عین ممکن ہے۔[/QUOTE]
واہ ابن انشاء کابھی جواب نہیں .
اچھا ہوا یوسفی صاحب نے شریف بحچھوؤں کا شہر بتا دیا.
ایک گزارش کتاب کا کیا یہی نام (شام شعر یاراں)
ہی ہے .
 

فرحت کیانی

لائبریرین
سچ بتا دوں؟
اب تک جتنے اقتباسات پڑھے ان سب سے انتہائی بکواس لگی اور اسے خریدنا پیسے کا زیاں۔۔۔
چراغ تلے، خاکم بدہن، زرگزشت اور آبِ گم جیسے شاہکار تصنیف کرنے والے کی تو ردی کی ٹوکری بھی شایع کر دی جائے تو اس سے کہیں بہتر مواد پڑھنے کو مل جائے گا۔ ہمیں تو اس کتاب کے کسی ایک اقتباس سے بھی نہیں لگتا کہ یہ اسی مشتاق یوسفی کی کتاب ہے جس کے متعلق ابن انشا نے کہا تھا کہ ہم ظرافت کے عہدِ یوسفی میں جی رہے ہیں۔۔۔ اگر ابن انشا اس شامِ شعر یاراں کے اقتباسات پڑھ لیتے تو یقیناً اپنے لکھے اس جملے پر شرمندگی کے مارے مر جانے کو ترجیح دیتے۔
فاتح آپ نے تو سارا اشتیاق جهاگ کی طرح بٹها دیا. مجهے لگتا ہے اب کتاب خود سے خریدنے کی بجائے محمد امین کی پاس موجود اضافی کاپی حاصل کرنے پر توجہ دینی پڑے گی. امین آپ نے فاتح سے تو مذاخ کیا تها نا اس لیے آپ مجهے کتاب بهیج دیں.
 

رانا

محفلین
اس لحاظ سے تو پھر میرا حق زیادہ بنتا ہے کہ میں امین کا "ہم شہر" ہوں۔:)
ہاں تو امین! پھر کہاں مل رہے ہو۔۔۔۔۔۔؟:)
 
مجھے یوسفی کا مزاح کبھی بھی متاثر کیوں نہیں کر سکا؟؟ :unsure:
کیا میرا ذوق اتنا ہی برا ہے :(
یوسفی سے ہزار درجے بہتر مجھے شفیق الرحمان کا مزاح لگتا ہے۔
 
مجھے یوسفی کا مزاح کبھی بھی متاثر کیوں نہیں کر سکا؟؟ :unsure:
کیا میرا ذوق اتنا ہی برا ہے :(
یوسفی سے ہزار درجے بہتر مجھے شفیق الرحمان کا مزاح لگتا ہے۔

اقوالِ یوسفی
ذرا پھر سے کہیے؟ ذرا اقوالِ یوسفی پڑھ کر ایک مرتبہ پھر اظہارِ خیال کیجیے (گو ابھی ہم صرف دو مضامین سے ہی اقتباسات لے پائے ہیں)

جہاں تک شامِ شعرِ یاراں کے محفل پر چسپاں کیے گئے اقتباسات کا تعلق ہے، ہم بھی فاتح بھائی سے متفق ہیں کہ ان اقتباسات کو پڑھ کر کوئی اچھا تاثر ذہن پر نہیں طاری ہوا۔ لیکن پوری کتاب پڑھ کر شاید کچھ اور ۔۔۔۔
 
آخری تدوین:
Top