مرے دل میں یا رب ہو تیرا بسیرا-------برائے اصلاح

الف عین
ڈاکٹر عظیم سہارنپوری
محمد خلیل الرحمٰن
-----------
مرے دل میں یا رب ہو تیرا بسیرا
جہاں بھی میں جاؤں کروں ذکر تیرا
----------
اگر دل ہو روشن محبّت سے تیری
وہاں رہ نہ پائے گا کوئی اندھیرا
------------------------
مجھے دین و دنیا کی دولت عطا ہو
تُو کر فضل مجھ پر میں بندہ ہوں تیرا
----------
ترے پاس آنے پہ راضی ہوں ہر دم
مرا اس جہاں میں نہیں کچھ بکھیرا
------------
مرا کچھ تعلّق بنے تجھ سے ایسا
کہے تُو جہاں سے یہ بندہ ہے میرا
---------------یا
زمانہ یہ سمجھے میں بندہ ہوں تیرا
------------
مرے دل کی دنیا کو ایسے بدل دے
ہو محسوس مجھ کو نیا اک سویرا
---------------
مری مشکلوں کو تُو آسان کر دے
مسائل نے چاروں طرف سے ہے گھیرا
------------
ترے آسرے پر ہی ارشد ہے جیتا
سہارا ہے اس کو فقط ایک تیرا
--------------------
 
بہت اچھی غزل ہے ماشاءاللہ
گہرائی سے تو استاد محترم تبصرہ فرمائیں گے

پر ایک دو شعر میں جو مجھے محسوس ہو رہا ہے لکھ رہا ہوں
دوسرے شعر میں وہاں کی جگہ کچھ اور سیٹ کر لیں
جہاں یہاں کی ساتھ وہاں زیادہ اچھا لگتا ہے

تیسرے شعر میں تو میں و زیادہ لگ رہی ہے مجھے



چھوتھے شعر میں بکھیرا کی جگہ کچھ اور لائیں

والسلام
 

الف عین

لائبریرین
عظیم سے متفق ہوں
غزل درست سہی، مگر ہلکی ہے
بکھیرا قافیہ تو بالکل فٹ نہیں ہوتا، نہ جانے اپ نے کن معانی میں یہ لفظ رکھا ہے!
مرے دل کی دنیا کو ایسے بدل دے
ہو محسوس مجھ کو نیا اک سویرا
یہ بھی سمجھ نہیں سکا کہ سویرے کو ہی محسوس کرنے کی کیا بات ہے؟
مقطع بھی
ترے آسرے پر ہی جیتا ہے ارشد
بہتر اور رواں ہو گا
 
الف عین
----
(اصلاح شدہ اشعار )
-----------
محبّت سے تیری اگر دل ہو روشن
تو آئے گا اس دل میں کیسے اندھیرا
---------------
مرے دل کی دنیا کو ایسے بدل دے
ہو محسوس مجھ کو کہ یہ گھر ہے تیرا
--------یا
ہمیشہ رہے اس میں تیرا ہی ڈیرا
-----------
ترے آسرے پر ہی جیتا ہے ارشد
سہارا ہے اس کو فقط ایک تیرا
----------------
 
Top