مری والو اپنا رویہ بدلو ۔۔۔آپ کیا کہتے ہیں؟

ڈاکٹر شاہد 'قیامت' مسعود کا اس موضوع پر ایک تبصرہ، انکی فیس بُک وال سے (اللہ ہی جانے یہ اکاؤنٹ اصل ہے یا نہیں، لیکن تبصرہ متعلقہ ہے):


"اسٹیل کی کیلیں .... مری والوں کی مہمان داری
یہ مری مال روڈ کا ایک بداخلاق ہوٹل "[----]" ہے. اس ریسٹورنٹ کے سامنے بے شمار کرسیاں خالی بھی رہتی ہیں، لیکن اگر آپ ان کے گاہک نہیں ہیں اور چند منٹ سستانے کیلئے کسی کرسی پر بیٹھنا چاہیں تو ان کے منحوس ویٹر فوراً آپ کو اٹھانے کیلئے آجائیں گے... مزے کی بات یہ ہے کہ ریسٹورنٹ کے سامنے ہی کچھ سیمنٹ کے بیریئرز بھی رکھے ہے لیکن اس خدشے کے پیش نظر کہ لوگ کہیں ان پر بیٹھ نہ جائیں، ان پر اسٹیل کی کیلیں ٹھونک دی گئی ہیں."

32104767_656682918014856_3507119733835038720_n.png
یہ عبید اللہ کہیر صاحب کی سال پہلے کی پوسٹ ہے۔ جو اب بائیکاٹ مہم میں وائرل ہوئی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ کسی نے مری کے ایک ہوٹل کا بِل شیئر کیا ہے۔ پکوڑے 600 روپے کلو، اور کوک جس کی قیمت 80 روپے ہے وہ 160 کی۔ اس پر مستزاد یہ کہ سروس چارجز بھی ڈالے گئے ہیں!

31957824_10204554263572290_4045125367604707328_n.jpg

ایسی بل بک بازار میں عام مل جاتی ہے اور میرے پاس بھی ہے۔ میرا خیال ہے کہ کسی بغضِ مری میں مبتلا نے بل بنا کر نیٹ پر ڈال دیا اور مخالفینِ مری شد و مد سے شئیر کرنے لگ گئے۔

20180509_1146rete13.jpg

باقی جس بھائی نے بھی ریسٹورنٹ اور کیلوں والی تصویر بنائی ہیں اس کا کام تھا کہ اس دیوار کی تصویر بناتے ہوئے ریسٹورنٹ کا کوئی حصہ بھی فوکس میں لاتا۔
31960111_221836868408385_6129913251976183808_n.jpg

 
ایسی بل بک بازار میں عام مل جاتی ہے اور میرے پاس بھی ہے۔ میرا خیال ہے کہ کسی بغضِ مری میں مبتلا نے بل بنا کر نیٹ پر ڈال دیا اور مخالفینِ مری شد و مد سے شئیر کرنے لگ گئے۔

20180509_1146rete13.jpg

باقی جس بھائی نے بھی ریسٹورنٹ اور کیلوں والی تصویر بنائی ہیں اس کا کام تھا کہ اس دیوار کی تصویر بناتے ہوئے ریسٹورنٹ کا کوئی حصہ بھی فوکس میں لاتا۔
31960111_221836868408385_6129913251976183808_n.jpg

جنھوں نے یہ تصاویر لی ہیں، میں ذاتی طور پر ان کو جانتا ہوں، وہ غلط بیانی نہیں کر سکتے۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
ایسی بل بک بازار میں عام مل جاتی ہے اور میرے پاس بھی ہے۔ میرا خیال ہے کہ کسی بغضِ مری میں مبتلا نے بل بنا کر نیٹ پر ڈال دیا اور مخالفینِ مری شد و مد سے شئیر کرنے لگ گئے۔

20180509_1146rete13.jpg

باقی جس بھائی نے بھی ریسٹورنٹ اور کیلوں والی تصویر بنائی ہیں اس کا کام تھا کہ اس دیوار کی تصویر بناتے ہوئے ریسٹورنٹ کا کوئی حصہ بھی فوکس میں لاتا۔
31960111_221836868408385_6129913251976183808_n.jpg

چوہدری صاحب ہونے کو پھر سب کچھ ہو سکتا ہے۔ اوپر اے خان نے بھی اپنا تجربہ بیان کیا ہے کیا وہ بھی بغضِ مری ہے؟

باقی کیلوں والی تصویر اگر انہوں نے ہی لی ہے جو صدیقی صاحب بتا رہے ہیں تو وہ صاحب ثقہ ہیں، ایسی غلط بیانی وہ نہیں کر سکتے!
 
چوہدری صاحب ہونے کو پھر سب کچھ ہو سکتا ہے۔ اوپر اے خان نے بھی اپنا تجربہ بیان کیا ہے کیا وہ بھی بغضِ مری ہے؟
جتنا برا تجربہ میرا مری کے تاجروں کا ہے کسی اور شہر کے تاجروں سے نہیں ، نہ اور کسی سیاحتی مقام سے ہے۔
 
چوہدری صاحب ہونے کو پھر سب کچھ ہو سکتا ہے۔ اوپر اے خان نے بھی اپنا تجربہ بیان کیا ہے کیا وہ بھی بغضِ مری ہے؟
میاں جی، پراپیگنڈا مہم ایسے ہی چلتی ہے۔ خان صاحب نے جو ذاتی تجربہ شئیر کیا ہے وہ بالکل درست ہے۔ میں 1988 میں پہلی بار مری گیا تھا، اس وقت بھی مری میں اشئیا کی قیمتیں باقی پاکستان سے زائد تھیں۔ اس کے بعد جب بھی مری یا کسی اور سیاحتی مقام (خاص طور پر پہاڑی علاقوں میں) پر جانا ہوا تو یہی تجربہ رہا ہے۔

چند ہفتے قبل میرے کچھ دوست پشاور یونیورسٹی سے آئے، انھوں نے کچھ A3 سائیز کے پرنٹ کروانے تھے، علاقے سے ناواقفیت کی وجہ سے میں خود ساتھ ہو لیا اور پرنٹ کروا دئیے۔ جب دکاندار سے بل لیا تو وہ حیران ہوئے۔ کہنے لگے یہ پرنٹ ہم پشاور میں 80 روپے فی کاپی کرواتے رہے ہیں جبکہ یہاں یہ صرف 20 روپے فی کاپی ہوا ہے۔ میں نے پوچھا آپ نے پشاور میں کہاں سے کروائے تھے تو کہنے لگے صدر سے۔ میں نے انھیں بتایا کہ جس دکان سے میں نے آپ کو پرنٹ کروا کر دیا ہے اس کا کرایہ 3 سے 4 ہزار کے درمیان ہو گا جبکہ پشاور صدر والی دکان کے کرایہ کا اندازہ آپ خود کر لیں۔ جس دکاندار نے 50 ہزار کرایہ دینا ہے وہ پلے سےتو نہیں دے گا، اپنی سروس کی قیمت میں سے ہی نکالے گا۔ مری میں رہائشی اور تجارتی عمارات بہت مہنگے کرایہ پر ہیں، دکاندار چیزیں مہنگی بیچنے پر مجبور ہیں۔ جہاں باقی پاکستان میں ہر جگہ پر ناجائز منافع خور موجود ہیں وہاں مری اس سے مبرا تو نہیں، بلکہ یہاں سیاحتی مرکز ہونے کی وجہ سے ناجائز منافع خور اور منافع خوری دگنی ہوگی۔ زائد قیمتیں ہمیشہ سے ہی چلی آ رہی ہیں، ابھی کا اور صرف مری کا مسئلہ نہیں۔

اصل مسئلہ مری کے تاجروں اور رہائشیوں (اکثریت) کا روکھا اور لاپراوہ سا رویہ ہے۔ اس پر یقیناً مری واسیوں کی بازپرس ہونی چاہیے اور اس پر بات بھی ہونی چاہیے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اصل مسئلہ مری کے تاجروں اور رہائشیوں (اکثریت) کا روکھا اور لاپراوہ سا رویہ ہے۔ اس پر یقیناً مری واسیوں کی بازپرس ہونی چاہیے اور اس پر بات بھی ہونی چاہیے۔
بی بی سی اردو کی خبر تھی کہ آج کل مری والے سیاحوں کو خوش آمدید کے طور پر پھولوں کا گلدستہ پیش کرتے ہیں، اگر ایسا ہی ہے تو یہ بائیکاٹ کچھ عرصہ ضرور چلنا چاہیئے! :)
 
میاں جی، پراپیگنڈا مہم ایسے ہی چلتی ہے۔ خان صاحب نے جو ذاتی تجربہ شئیر کیا ہے وہ بالکل درست ہے۔ میں 1988 میں پہلی بار مری گیا تھا، اس وقت بھی مری میں اشئیا کی قیمتیں باقی پاکستان سے زائد تھیں۔ اس کے بعد جب بھی مری یا کسی اور سیاحتی مقام (خاص طور پر پہاڑی علاقوں میں) پر جانا ہوا تو یہی تجربہ رہا ہے۔

چند ہفتے قبل میرے کچھ دوست پشاور یونیورسٹی سے آئے، انھوں نے کچھ A3 سائیز کے پرنٹ کروانے تھے، علاقے سے ناواقفیت کی وجہ سے میں خود ساتھ ہو لیا اور پرنٹ کروا دئیے۔ جب دکاندار سے بل لیا تو وہ حیران ہوئے۔ کہنے لگے یہ پرنٹ ہم پشاور میں 80 روپے فی کاپی کرواتے رہے ہیں جبکہ یہاں یہ صرف 20 روپے فی کاپی ہوا ہے۔ میں نے پوچھا آپ نے پشاور میں کہاں سے کروائے تھے تو کہنے لگے صدر سے۔ میں نے انھیں بتایا کہ جس دکان سے میں نے آپ کو پرنٹ کروا کر دیا ہے اس کا کرایہ 3 سے 4 ہزار کے درمیان ہو گا جبکہ پشاور صدر والی دکان کے کرایہ کا اندازہ آپ خود کر لیں۔ جس دکاندار نے 50 ہزار کرایہ دینا ہے وہ پلے سےتو نہیں دے گا، اپنی سروس کی قیمت میں سے ہی نکالے گا۔ مری میں رہائشی اور تجارتی عمارات بہت مہنگے کرایہ پر ہیں، دکاندار چیزیں مہنگی بیچنے پر مجبور ہیں۔ جہاں باقی پاکستان میں ہر جگہ پر ناجائز منافع خور موجود ہیں وہاں مری اس سے مبرا تو نہیں، بلکہ یہاں سیاحتی مرکز ہونے کی وجہ سے ناجائز منافع خور اور منافع خوری دگنی ہوگی۔ زائد قیمتیں ہمیشہ سے ہی چلی آ رہی ہیں، ابھی کا اور صرف مری کا مسئلہ نہیں۔

اصل مسئلہ مری کے تاجروں اور رہائشیوں (اکثریت) کا روکھا اور لاپراوہ سا رویہ ہے۔ اس پر یقیناً مری واسیوں کی بازپرس ہونی چاہیے اور اس پر بات بھی ہونی چاہیے۔
منافع خوری والے مسئلے سے تو آپ قیمت پہلے پوچھ کر اور بازار میں گھوم کر قیمت معلوم کر کے نمٹ سکتے ہیں مگر دھوکے بازی کا کیا کریں؟ کیا دوکان کا زیادہ کرایہ بھی دھوکے بازی کا جواز بن سکتا ہے؟
 
اصل مسئلہ مری کے تاجروں اور رہائشیوں (اکثریت) کا روکھا اور لاپراوہ سا رویہ ہے۔ اس پر یقیناً مری واسیوں کی بازپرس ہونی چاہیے اور اس پر بات بھی ہونی چاہیے۔
سب سے برا رویہ ٹرانسپورٹ مافیا کا ہے۔
ایک دفعہ ایک یونیورسٹی ٹرپ تین بسوں میں ایوبیہ خانسپور گیا ہوا تھا۔ ڈرائیوروں نے وقت سے پہلے واپسی کے لیے شور مچانا شروع کر دیا۔ جس پر لڑکوں سے کچھ کھٹ پٹ ہوئی۔ واپسی پر مری جی پی او سٹاپ پر انھوں نے بس روک لی۔ وہاں پہلے ہی وہ اطلاع دے چکے تھے۔ اور پھر ٹراسپورٹ والوں نے خوب ٹھکائی کی لڑکوں کی۔ ایک دو شدید زخمی بھی ہوئے۔
 
مگر دھوکے بازی کا کیا کریں؟ کیا دوکان کا زیادہ کرایہ بھی دھوکے بازی کا جواز بن سکتا ہے؟

جہاں باقی پاکستان میں ہر جگہ پر ناجائز منافع خور موجود ہیں وہاں مری اس سے مبرا تو نہیں، بلکہ یہاں سیاحتی مرکز ہونے کی وجہ سے ناجائز منافع خور اور منافع خوری دگنی ہوگی۔ زائد قیمتیں ہمیشہ سے ہی چلی آ رہی ہیں، ابھی کا اور صرف مری کا مسئلہ نہیں۔
جہاں ناجائز منافع خور (ی) لکھا ہوا ہے وہاں اب دھوکے باز اور دھوکے بازی پڑھ لیجیے۔ :)
 

باباجی

محفلین
مری والوں کو خراب کرنے میں ایک بہت بڑا ہاتھ پنجاب والوں کا ہے کہ جب بھی دو یا دو سے زیادہ چھٹیاں آجائیں تو چلو جی مری کو ۔۔ پھر وہاں منہ مانگے داموں کمرے حاصل کرنا اور مجھے حیرت اس بات پہ ہوتی ہے کہ انہیں ذرا احساس نہیں ہوتا کہ وہ انجوائے نہیں کررہے بلکہ پیسا ضائع کررہے ہیں ۔۔ میرا چھوٹا بھائی دو سال پہلے اپنے دوستوں کےساتھ مری گیا عید کی چھٹیوں میں تو آکر بتایا کہ وہاں انہیں گاڑی کے لیئے پارکنگ کی جگہ 100 روپے فی گھنٹہ میں ملی ۔۔ اور ہوٹل والوں کا تحقیر آمیز رویہ اس کے علاوہ تھا کہ کمرہ لینا ہے تو لو ورنہ جاؤ وقت خراب مت کرو
 
یہ جاننے کے لئے کہ آیا واقعی ہی مری کا بائیکاٹ کیا جائے یا نہیں ادارہ جلد ہی مری جانے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ قضیے کی گہرائی تک پہنچا جا سکے- وغیرہ وغیرہ
 

یاز

محفلین
Top