توصیف امین

محفلین
یہ نعت ستر کی دہائی میں ریڈیو پاکستان پہ مہدی حسن صاحب کی آواز میں ریکارڈ کی گئی تھی۔ نعت کے ترجمے کے لیے میں وارث بھائی کا بے حد مشکور ہوں

شاعر : حضرت جان محمد قدسی



مرحبا سید مکی مدنی العربی
دل وجاں باد فدایت چہ عجب خوش لقبی


ترجمہ
اے مکی مدنی و عربی آقا مرحبا ۔ آپ پر دل و جاں فدا ہوں ، کیا خوبصورت لقب ہے آپکا

من بیدل بجمال تو عجب حیرانم
اللہ اللہ چہ جمال است بدیں بوالعجبی


ترجمہ
میں بیدل آپکی خوبصورتی دیکھ کر عجب حیرانی میں مبتلا ہوں ۔اللہ اللہ کیا جمال ہے حیرانگی کی انتہا ہے

نخل بستان مدینہ ز تو سرسبز مدام
زاں شدہ شہرۂ آفاق بہ شیریں رُطَبی


مدینے کے باغات آپ کی وجہ سے ہمیشہ کیلیے سرسبز ہو گئے اور آپ کی وجہ ہی سے یہاں کی تر و تازہ کجھوریں اپنی شیرینی میں شہرہ آفاق ہو گئیں، تر و تازہ سے مراد نیا نظام اسلام ہے اور اسکا شہرہ آفاق ہونا تو ظاہر ہی ہے کہ اسلام ہر طرف پھیل گیا۔

چشم رحمت بکشا سوئے من انداز۔نظر
اے قریشی لقبی ھاشمی و مطلبیّ


اپنی رحمت کی آنکھ کھول کر میری جانب اک نظر کیجیے
اے کہ آپ ﷺ قریشی ہاشمی اور مطلبی لقب رکھنے والے ہیں

٭٭٭
نعت کے بقیہ اشعار جو مہدی حسن صاحب نے نہیں پڑھے

نسبتِ نیست بذاتِ تو بنی آدم را
برتراز عالم و آدم تو چہ عالی نسبی


آپ کی ذات کی نسبت بنی آدم سے نہیں ہے بلکہ آپ تو تمام جہانوں اور آدم سے برتر ہیں، آپ کا نسب کیا اعلیٰ ہے۔

ماھمہ تشنہ لبا نیم وتوئ آب ِحیات
رحم فرما کہ زحد می گزروتشنہ لبی


ہم سب انتہائی پیاسے ہیں اور آپ کی ذاتِ مبارک آبِ حیات ہے، رحم فرمائیے (اور اس آبِ حیات کے جام پلایئے )کہ ہماری پیاس حد سے بڑھ چکی ہے۔

ذاتِ پاکِ تو دریں مللک ِعرب کردہ ظہور
زاں سبب آمدہ قراں بہ زبان ِ عربی


آپ کی ذاتِ پاک نے عرب میں ظہور کیا اور اسی سبب سے قرآن کی زبان بھی عربی ہے۔

سیدّی انتَ حبیبی و طبیبِ قلبی
آمدہ سوئے تو قدّسی پئے درماں طلبی


اے آقا آپ ہی حبیب اور دلوں کے طبیب ہیں اور فرشتے بھی آپ کی طرف درمان طلب کرنے کیلیے آتے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
تضمین بر نعتِ قدسی

دل میں عشقِ شہ کونین کی ہے آگ دبی
عجمی شیشے میں ہے بادہ نابِ عربی
مجھ سا محرومِ ازل اور یہ فیضانِ نبی
مرحبا سیدِ مکی مدنی العربی
دل و جاں باد فدایت چہ عجب خوش لقبی

شہِ خوبانِ عرب نازشِ خوبانِ عجم
ترے جلووں سے ضیا گیر ہیں انوارِ حرم
راحتِ جانِ حزیں ہے ، ترا اسمِ اعظم
منِ بیدل بجمالِ تو عجب حیرانم
اللہ اللہ چہ جمال است بدیں بو العجبی


کیف پرور ہے ترے باغِ مدینہ کی بہار
عطر سے بڑھ کے معطر ہے پسینہ تیرا
خاکِ در تیری ہے دنیا کے لئے خاکِ شفا
نسبتے نیست بذاتِ تو بنی آدم را
بہتر از عالم و آدم تو چہ عالی نسبی


یہی مکہ تھا ترے فیضِ کرم کو منظور
یہی وادی ترے جلووں سے ہوئی تھی معمور
چُن لیا صبحِ ازل تیری تجلی نے یہ طور
ذاتِ پاکِ تو دریں ملکِ عرب کردہ ظہور
زاں سبب آمدہ قرآں بہ زبانِ عربی


اے شہنشاہِ امم ! سید و سالارِ امم
ترے کوچے کی زمیں رُوکشِ گلزارِ ارم
ترا ذرہ بھی ہے صحرا ترا قطرہ بھی ہے یم
نسبتِ خود بہ سگت کردم و بس منفعلم
زانکہ نسبت بہ سگِ کوئے تو شد بے ادبی


خواجہ ہر دوسرا سوئے من انداز نظر
شانِ رحمت بنما سوئے من انداز نظر
سیدی ! بہرِ خدا سوئے من انداز نظر
چشمِ رحمت بکشا سوئے من انداز نظر
اے قریشی لقبی ، ہاشمی و مطلبی


بوذر و خالد و صدیق و عمر تیرے غلام
عرش سے تجھ کو پہنچتا ہے درود اور سلام
شہِ کونین ! ترا ہر دلِ زندہ میں مقام
نخلِ شادابِ مدینہ ز تو سر سبر مدام
تاشدہ شہرہ آفاق بہ شیریں رطبی


اے رسولِ عربی ! گوہر نایاب حیات
تجھ سے پائی ہے زمانے نے تب و تابِ حیات
حق نے رکھے ہیں ترے ہاتھ میں اسبابِ حیات
ما ہمہ تشنہ لبانیم و توی آبِ حیات
لطف فرما کہ ز حد می گذر و تشنہ لبی


ہم نے چکھی تھی ترے عشق کی مے یومِ الست
ہم اسی بادہ سرشار کی لذت سے ہیں مست
یہی ایمان ہے ، دنیا کہے اوہام پرست
شبِ معراج عروجِ تو ز افلاک گذشت
بہ مقامیکہ رسیدی نہ رسد ہیچ نبی


از حسان العصر حافظ مظہر الدین مظہر رحمۃ اللہ علیہ
 

آصف شیراز

محفلین
سلام۔

اس نعت کے بارے میں ایک سوال ہے۔ اس میں جو سطر 'من بیدل بجمال عجب حیرانم' ہے، تو یہ شعراء کا طریقہ ہے کہ اپنے آپ کو نظم میں مخاطب کرتے ہیں۔ تو اس سے یہ نہیں لگتا کہ یہ نعت عبدالقادر بیدل کی لکھی ہوئی ہے؟
 
Top