مذہبی انتہا پسندی کا شرعی جواز

باسم

محفلین
مذہبی انتہا پسندی کا شرعی جواز اور اسلام کا نفاذ

شریعت کے نفاذ کیلیے کس نہج پر کام کیا جانا چاہئے؟
اس نقطہ پر یہ مضمون ماضی اور حال کے جائزے کے ساتھ اچھے انداز میں روشی ڈالتا ہے

31072007b.gif

امت
 

سید ابرار

محفلین
بہت عمدہ تجزیہ ہے اور حقیقت سے قریب تر بھی ہے ، میرے خیال میں ”تبلیغی جماعت “ کی ”تبلیغی محنت“ کا ”دائرہ کار“ بھی یھی ہے ، اور ان 50 سالوں‌ میں‌ اس طریقہ کار کے بے شمار فائدے سامنے آئے ہیں ، واضح رہے کہ مسلمانوں کے عمومی طبقہ کا مزاج دینی اعتبار سے آج اس قدر ”بگڑ“ چکا ہے ، کہ اس کی ”اصلاح “ کے بغیر صرف ”نفاذ شریعت“ سے مطلوبہ نتائج حاصل کرنا مشکل ہے ، ویسے بھی ”نفاذ شریعت“ سے معاشرہ سے ”اجتماعی برائیاں “ تو ختم ہوسکتی ہیں ، لیکن ”انفرادی برائیاں “ ختم نھیں ہوسکتیں ، ”انفرادی برائیوں“ کو معاشرہ سے مٹانے کے لئے ”اصلاح و تزکیہ “ کی محنت ہی واحد راستہ ہے ، اس لئے کہ جب تک کسی مسلمان کے دل میں اللہ کا ڈر اور آخرت کا یقین پیدا نھیں ہوگا ، وہ محض ”حکمران“ یا ”حکومت“ سے ڈر کر اپنے ”گناہ“ نھیں چھوڑ سکتا ، خصوصا تنھائیوں‌ میں گناھوں سے بچنا اللہ کی ذات پر کامل یقین کے بغیر ممکن نھیں ہے ، اور جب ایسے ”صالح مزاج“ والے افراد کی اکثریت ہوگی تو خود بخود ایسا اجتماعی ماحول قائم ہوگا ، جس میں نیکیوں پر عمل آسان اور برائیوں پر عمل دشوار ہوجائے گا ، اور اگر الللہ چاہے گا تو اقتدار اور حکومت بھی انھی کے حوالے کرے گا ،

یہ بات اگرچیکہ صحیح ہے اور اسوۃ نبوی سے قریب تر بھی ، لیکن اس کا مطلب یہ نھیں ہے کہ جو جماعتیں مسلح جدوجھد کے ذریعہ ؛ جائز حدود میں رہ کر اسلامی حکومت قائم کرنے کی کوششیں کررہی ہیں (جیسے کہ طالبان ، افغانستان میں جھاد کررہے ہیں ) وہ غلط ہیں ، بلکہ ہمیں ان کی حوصلہ افزائی کرتے رہنا چاھئے ، نیز اپنی ہمت ، وسعت اور استعداد کے مطابق ان کے کام آنے کی کوشش کرنی چاہئے ، بجائے تنقید کے ، اسی طرح جو جماعتیں موجودہ سیاسی نظام میں سیاسی جدوجھد کے ذریعہ اسلامی نظام کے قیام کی کوششیں کررہی ہیں ، ان کی ان کوششوں کو بھی قدر دانی کی نگاہ سے دیکھنا چاہئے ، اور جھاں تک ہوسکے ساتھ دینے کی بھی ،

خلاصہ یہ ہے جتنے افراد اور جماعتیں ، اس بے دینی کے ماحول میں دین کو غالب کرنے کے لئے، اپنے اپنے طریقہ کار اور اصول کے تحت قربانیاں دے رہی ہیں ، ان کو آپس میں ایک داسرے کو اپنا ”معاون“ سمجھنا چاہئے ، اور ایک دوسرے کے ساتھ ”خیر خواہی “ کا ثبوت دینا چاہئے ، اس لئے کہ مقاصد ”اصل “ ہوتے ہیں‌، نہ کہ طریقہ کار ، ہاں اتنا ضرور ہے کہ ”طریقہ کار“ اسلامی اور شرعی “ اعتبار سے ”جائز حدود“ کے اندر ہو ،
 

فرید احمد

محفلین
نبیل تم بھی یوں ان کی طرح ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے میں مت الجھو ، اسلام کی صحیح تصویر کشی کرنے میں لگو ، جواب بن جائے گا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
فرید، میں نے اپنا پیغام حذف کر دیا ہے۔ کوشش کروں گا کہ ان جھگڑوں سے دور رہوں۔
 
نبیل بھیا! میں بھی اس وقت یہی کہنے آیا تھا پر عین وقت پر میرا نیٹ بند ہوگیا تھا۔۔۔ :)
میں تو آپ کا غصہ دیکھ کر ہی ڈر گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔ :dar: ایسے لوگوں کی پروا نہ کریں۔۔۔ یہ تو تنگ کرتے ہی رہیں گے۔۔۔!
 

فرخ منظور

لائبریرین
ارے بھائی !
یہ باتیں ان لوگوں کو کون سمجھائے جن کے افکار مغرب سے درآمد ہو کر آتے ہیں۔ اور ارد محفل پر ریوڑیوں کی طرح بٹتے ہیں۔

نعیم صاحب میرا خیال ہے کہ احسن طریقہ یہی ہے کہ نظریات پر بات کی جائے اور ذاتیات میں نہ الجھا جائے، اگر مغربی نظریات اتنے ہی برے ہیں جتنے آپ سمجھتے ہیں تو یقینا" مغرب ترقی یافتہ نہ ہوتا - آپ مغرب کو برا بھلیں کہنے کے بجائے نظریات پر بات کریں- اگر مسلمانوں میں بھی مغرب کے اچھے نظریات سرائت کر جائیں تو مسلمان بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائیں گے ؂- لیکن افسوس ہم ابھی تک اپنے آپس کے نظریات کو نہیں سمجھ سکے اور تفرقات میں الجھے ہوئے ہیں- ہم تمام مسلمان کسی ایک نظریے پر متفق نہیں ہیں- لیکن مغرب بہت سے بنیادی نظریات میں ایک دوسرے سے متفق ہیں - اپنی توانائیاں بے جا تنقید کی بجائے ، مسلمانوں کو متحد کرنے میں صرف کیجئے تو میرا خیال ہے زیادہ بہتر ہوگا-

ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
نعیم صاحب میرا خیال ہے کہ احسن طریقہ یہی ہے کہ نظریات پر بات کی جائے اور ذاتیات میں نہ الجھا جائے، اگر مغربی نظریات اتنے ہی برے ہیں جتنے آپ سمجھتے ہیں تو یقینا" مغرب ترقی یافتہ نہ ہوتا - آپ مغرب کو برا بھلیں کہنے کے بجائے نظریات پر بات کریں- اگر مسلمانوں میں بھی مغرب کے اچھے نظریات سرائت کر جائیں تو مسلمان بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائیں گے ؂- لیکن افسوس ہم ابھی تک اپنے آپس کے نظریات کو نہیں سمجھ سکے اور تفرقات میں الجھے ہوئے ہیں- ہم تمام مسلمان کسی ایک نظریے پر متفق نہیں ہیں- لیکن مغرب بہت سے بنیادی نظریات میں ایک دوسرے سے متفق ہیں - اپنی توانائیاں بے جا تنقید کی بجائے ، مسلمانوں کو متحد کرنے میں صرف کیجئے تو میرا خیال ہے زیادہ بہتر ہوگا-

ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر

السلام علیکم سخنور آپ کی تعمیری سوچ اچھی لگی ۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
نبیل بھائی آپ کی یہ پوسٹ نہیں دیکھی جو حذف ہوچکی ہے ۔ آپ سے بہت کچھ مثبت اور تعمیری سیکھنے کو ملتا ہے۔ مجھے اکثر خیال آتا ہے کہ یہاں فورم پر کتنی ہی ایسی پوسٹس اور پیغامات موجود ہیں جو بہتر تھا کہ پوسٹ نہ کئے جاتے اور بہتر ہوتا اگر پوسٹ ہوبھی چکے ہیں تو پوسٹ کرنے والے اراکین انھیں خود حذف کر دیتے !

نہیں معلوم کہ آپ کی پوسٹ کا حذف کیا جانا ضروری تھا یا نہیں لیکن بہت اچھا ہوگا اگر دیگر اراکین اپنے بعض پیغامات کے حوالے سے آپ کے اس عمل کی تقلید کر سکیں !
 
Top