مدینے والے کو سلام(نعتیہ کلام)

یہ نعت میں نے اپنی پھوپھی کو عمرے کے لیے جاتے وقت ان کی فرمائش پر بناکر دی تھی۔​
سلام
سلام اے محمد! ، اے احمد! ، اے حامد!
سلام اے مبشر! ، اے داعی! ، اے شاہد!
سلام اے گلستانِ عالم کی زینت!
سلام اے کل اولادِ آدم کی جنت!
سلام اے مبلغ! ، سلام اے مذکر!
سلام اے مزمل! ، سلام اے مدثر!
سلام اے جو محبوب و عاشق ہے رب کا!
سلام اے جو معشوق و جاناں ہے سب کا!
سلام اے دعائے خلیلِ الٰہی!
سلام اے مسیحِ خدا کی گواہی!
سلام اے جو آیا بحالِ یتیمی!
سلام اے جو آیا بشانِ کریمی!
سلام اے یتیموں ، فقیروں کے مولا!
سلام اے امیروں ، رئیسوں کے آقا!
سلام اے میرے روح و دل جس کا مسکن!
سلام اے دھڑکتے ہوئے دل کی دھڑکن!
تمنا تھی عرصے سے روضے پہ آؤں
جو غم ہے مجھے ، آپ کو بھی سناؤں
کہاں سے میں دکھڑے کو آغاز بخشوں
حضورِ رسالت کا اعزاز بخشوں
صحابہ نے اسلام پھیلا دیا تھا
گلستانِ امت کو چمکا دیا تھا
مگر چھا گیا پھر چمن پر تنزل
بچا پھر نہ گل اور نہ خوشبو ، نہ بلبل
خزاں آگئی رفتہ رفتہ چمن میں
عدم چھا گیا دھیرے دھیرے امن میں
اطاعت نہ کی آپ کی سنتوں کی
نہ کی قدْر کچھ آپ کی محنتوں کی
نہ والد کی عزت ، نہ ماں کی ہے عظمت
نہ بہنوں پہ شفقت ، نہ بھائی سے الفت
نہ پردے میں باقی رہی آج عورت
نہ مردوں کے چہروں پہ سنت کی زینت
یہ انسان کیسے عمل کر رہے ہیں
بشر ہی بشر کو قتل کر رہے ہیں
نہ تبلیغ باقی ، نہ تعلیم حاصل
نہ فہمِ رسالت ، نہ توحید کامل
طریقے سبھی آپ کے جب سے چھوٹے
ہوا متحد کفْر ، مسلم ہیں ٹوٹے
عجب سی گھڑی مصطفی! آں پڑی ہے
دہانے پہ خطروں کے امت کھڑی ہے
تلاوت کجا ، یہ نمازوں سے غافل
عمل تو کجا ، یہ عقائد سے جاہل
غلام آپ کے در پہ آتے ہیں رہتے
سلام آپ کے در پہ آکر ہیں کہتے
ہو میری طرف سے درودوں کا ہدیہ
ہو میری طرف سے سلاموں کا عطیہ
سلام اے تمام انس و جن سے مکرم!
سلام اے قلم ، لوح و کرسی سے اکرم!
سلام اے ہر اک پر کرم کرنے والے!
سلام اے میری چشم نم کرنے والے!
سلام اے کلامِ الٰہی کے حامل!
سلام اے منور! ، اے انسانِ کامل!
سلام اے مدینے کی گلیوں کے راہی!
سلام اے پیمبر! ، اے ہادی! ، اے داعی!
سلام اے نبی تا قیامت کے ہادی!
سلام اے قیامت میں کوثر کے ساقی!
سلام اے شفاعت کے جن کی ہیں طالب
اساؔمہ اور اس کے عزیز و اقارب
 

بنت یاسین

محفلین
تلاوت کجا ، یہ نمازوں سے غافل
عمل تو کجا ، یہ عقائد سے جاہل
اللہ تعالیٰ ہمیں معاف فرمائیں۔آمین
 
Top