محمد عامر کی بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی

کیا محمد عامر کو پھر سے بین الاقوامی کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کے لئے چُننا مناسب ہوگا؟


  • Total voters
    12
  • رائے شماری کا اختتام ہو چکا ہے۔ .

محمداحمد

لائبریرین
ہم میں سے کون گناہ گار نہیں ہے؟ کون نہیں چاہتا کہ اس کا گناہ معاف کردیا جائے۔ اور کون نہیں چاہتا کہ اس کو اس کے گناہوں کی سزا پوری ہو جانے کے بعد دوزخ سے نکال کر جنت میں داخل کیا جائے

آپ کی بات درست ہے لیکن کسی اتنے کم عمر کھلاڑی کے لئے یہ بڑا اعزاز ہوتا ہے کہ اُسے بین الاقوامی ٹیم میں منتخب کرلیا جائے۔ اُسے سوچنا چاہیے کہ ہزاروں کو رد کرکے مجھے لیا گیا ہے ۔ چونکہ یہ اعزاز بڑا ہے سو اس کے ساتھ ملحقہ ذمہ داری بھی بڑی ہوتی ہے۔

ایسے میں کھلاڑی کو چاہیے کہ وہ اپنے معاملات کو بہتر رکھے تاکہ بعد میں 'سیلیکٹرز' کو اپنے انتخاب پر شرمندگی ہو۔

کھلاڑیوں کی آدھی سے زیادہ عمر گزر جاتی ہے اور وہ ٹیم میں جگہ نہیں بنا پاتے۔ مصباح الحق اور ذوالفقار بابر جیسے باصلاحیت کھلاڑیوں کی مثال آپ کے سامنے ہے۔

آپ کا گناہ ثواب کا فلسفہ اپنی جگہ ہے لیکن اُن لوگوں کا گناہ کیا ہے کہ جنہوں نے کرکٹ کھیلتے کھیلتے زندگی بتا دی اور اُنہیں ٹیم میں جگہ تک نہ ملی ۔ اُنہوں نے تو کوئی غلطی بھی نہیں کی پھر اُنہیں کس بات کی سزا دی جاتی ہے۔
 
آپ کی بات درست ہے لیکن کسی اتنے کم عمر کھلاڑی کے لئے یہ بڑا اعزاز ہوتا ہے کہ اُسے بین الاقوامی ٹیم میں منتخب کرلیا جائے۔ اُسے سوچنا چاہیے کہ ہزاروں کو رد کرکے مجھے لیا گیا ہے ۔ چونکہ یہ اعزاز بڑا ہے سو اس کے ساتھ ملحقہ ذمہ داری بھی بڑی ہوتی ہے۔

ایسے میں کھلاڑی کو چاہیے کہ وہ اپنے معاملات کو بہتر رکھے تاکہ بعد میں 'سیلیکٹرز' کو اپنے انتخاب پر شرمندگی ہو۔

کھلاڑیوں کی آدھی سے زیادہ عمر گزر جاتی ہے اور وہ ٹیم میں جگہ نہیں بنا پاتے۔ مصباح الحق اور ذوالفقار بابر جیسے باصلاحیت کھلاڑیوں کی مثال آپ کے سامنے ہے۔

آپ کا گناہ ثواب کا فلسفہ اپنی جگہ ہے لیکن اُن لوگوں کا گناہ کیا ہے کہ جنہوں نے کرکٹ کھیلتے کھیلتے زندگی بتا دی اور اُنہیں ٹیم میں جگہ تک نہ ملی ۔ اُنہوں نے تو کوئی غلطی بھی نہیں کی پھر اُنہیں کس بات کی سزا دی جاتی ہے۔

آپ بالکل دوسری بات کہہ رہے ہیں
 

محمداحمد

لائبریرین
بحث برائے بحث نہیں

جیسے مرضی جناب کی !

ویسے میری کوشش ہمیشہ ہوتی ہے کہ بحث برائے بحث کے بجائے تعمیری گفتگو کی جائے۔ میں اپنا موقف واضح کر چکا ہوں۔ جبکہ آپ نے "دوسری بات" کی وضاحت نہیں کی۔ ( بہرحال اتنی ضروری بھی نہیں ہے :) )

تاہم ایک بات کا اطمینان ہے کہ آپ کے اور میرے سمیت ہم سب ہی کسی نہ کسی شکل میں پاکستان کی بہتری کا ہی سوچتے ہیں سو چھوٹے موٹے اختلافات آ بھی جائیں تو فرق نہیں پڑتا۔
 
گناہ اور غلطی کو قبول کرکے معافی مانگ لینے کے بعد واپسی میں مجھے تو کوئی ہرج نظر نہیں آتا اور خاص طور پر سزا بھگتنے کے بعد ۔ اور اس کا جرم تو پکڑا جانا ہے بہت سے لوگ ہیں جو جرم کرکے ابھی تک کھیل رہے ہیں اُن کے بورڈز نے ان کا ساتھ دیا اور کیس تک نہیں چلنے دیا

ہم میں سے کون گناہ گار نہیں ہے؟ کون نہیں چاہتا کہ اس کا گناہ معاف کردیا جائے۔ اور کون نہیں چاہتا کہ اس کو اس کے گناہوں کی سزا پوری ہو جانے کے بعد دوزخ سے نکال کر جنت میں داخل کیا جائے

ہاں جی تمام جواریوں اور سٹوریوں کو دوسرا موقع ملنا چاہیے تاکہ وہ پہلے سے بہتر انداز میں جوا اور سٹہ کھیل سکیں۔
 
یعنی آپ چاہتے ہیں کہ دھکے سے ہی کام چلتا رہے اور نظام ٹھیک نہ ہو۔ :)
جب تک گاڑی ٹھیک نا ہوجائے۔ دھکا دینا پڑتا ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ گاڑی کو ٹھیک کرنے کی کوشش اور منصوبہ ترک کر دیا جائے گا :)
ایسے ہی جب تک نظام پوری طرح ٹھیک نا ہوجائے تب تک ایسے بھی کام عارضی کام چلایا جائے اور نظام درست کرنے کی کوششیں بھی جاری رکھی جائیں۔ :)
ویسے کرکٹ کے نظام میں یہ بات بھی شامل کی جاسکتی ہے کہ جو اپنی سزا پوری کرلے اسے سخت نگرانی میں دوبارہ کرکٹ کھیلنے کی اجازت ہے۔ :)
 

حسیب

محفلین
میرے خیال میں ٹیم میں شامل کرنے والی باتیں ابھی صرف مفروضوں پر ہی ہیں
اصولی طور پر تو کرکٹ بورڈ عامر، بٹ اور آصف کو سزا ختم ہونے کے بعد کم از کم ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے سے نہیں روک سکتا
جہاں تک ٹیم میں واپسی کا انحصار ہے تو اس کا دارومدار اُن کی ڈومیسٹک کرکٹ میں پرفارمنس پہ ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ اُن کی پرفارمنس اُسی طرح کی ہی ہو۔ شبیر احمد کی مثال سامنے ہے دو سال کی پابندی کے بعد واپسی پہ پرفارمنس کچھ خاص نہیں رہی
یہ تو پھر پانچ سال کی پابندی بھگت کر آ رہے ہیں
 

حسیب

محفلین
ویسے یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ ویسٹ انڈیز کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جتوانے والا کھلاڑی سیموئیلز اور جنوبی افریقہ کا بلے باز گبز بھی فکسنگ معاملے میں پابندی کا شکار رہے ہیں اور بعد میں اچھی پرفارمنس بھی دکھائی
 

عثمان

محفلین
کیا آپ لوگوں نے کبھی دیکھا ہے کہ کسی شخص کو کسی بدعنوانی کے جرم میں کسی نوکری سے نکالا گیا ہو اور وہ سزا پوری کرنے کے بعد وہی عہدہ اور ذمہ داری دوبارہ سنبھال لے ؟
ایک عام سی کمپنی اس بات کی اجازت نہ دے کجا یہ کہ قومی ادارے ؟
 

حسیب

محفلین
کراچی: محمد عامر کو کرکٹ میں واپسی پر ملازمت حاصل کرنے میں سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بیشتر ڈپارٹمنٹس کے سروسز قوانین کسی سزایافتہ شخص کو جاب دینے کی اجازت نہیں دیتے، پی سی بی نے نوجوان پیسر کو ریلیف دلانے کیلیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر وہ خود بھی چاہے تو عامر کو ملازم نہیں رکھ سکتا، ایسے میں وہ کسی ایسوسی ایشن کی جانب سے ہی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل پائیں گے، انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر بورڈ کو ان کیلیے غیرملکی ویزوں کے حصول میں بھی سخت تگ و دو کرنا پڑے گی۔
تفصیلات کے مطابق محمد عامر اسپاٹ فکسنگ پر انگلینڈ میں جیل کی ہوا کھا چکے اور آئی سی سی کی جانب سے بھی پابندی کا شکار ہیں، اس کا دورانیہ آئندہ برس ستمبر میں ختم ہو گا، پاکستان انھیں قبل از وقت فرسٹ کلاس کرکٹ کھلانے کا خواہاں ہے تاکہ سزا کی معیاد مکمل ہوتے ہی قومی ٹیم کی نمائندگی کا موقع دے دیا جائے، عامر کی جانب سے مکمل تعاون پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اپنے قوانین میں خاص طور پر ترمیم کی جس کا تمام فکسرز کو فائدہ ہو گا۔
پی سی بی لیفٹ آرم پیسرکی ڈومیسٹک مقابلوں میں واپسی کیلیے آئی سی سی کو خط لکھ چکا اور امکان ہے کہ جنوری میں اجازت مل جائے گی۔ ایسے میں یہ سوال سامنے آتا ہے کہ چونکہ وہ جیل میں قید رہ چکے تو کیا کسی ادارے میں ملازمت پا سکیں گے؟ اس ضمن میں جب نمائندہ’’ایکسپریس‘‘ نے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے والے مختلف ڈپارٹمنٹس سے رابطہ کیا تو سب ہی کا جواب ناں میں تھا، ان کے مطابق سروسز قوانین کسی سزا یافتہ شخص کو ملازمت دینے کی اجازت نہیں دیتے، دلچسپ بات یہ ہے کہ پی سی بی نے انھیں ریلیف دلانے کیلیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا لیکن اگر وہ خود چاہے تو اپنے ادارے میں بھی عامر کو ملازم نہیں رکھ سکتا۔
2012میں انہی وجوہات پر سپریم کورٹ نے یوسف رضا گیلانی کو وزیر اعظم کے عہدے کیلیے نااہل قرار دیا تھا۔ ایسے میں اب عامر کسی ایسوسی ایشن کی جانب سے ہی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے کا خواب پورا کر پائیں گے۔ دوسری جانب وہ جب انٹرنیشنل کرکٹ میں واپس آئے تو ان کیلیے غیرملکی ویزوں کا حصول بھی آسان نہ ہو گا، برطانیہ سمیت دنیا کے کئی بڑے ممالک میں سزا یافتہ افراد کیلیے ویزا پالیسی انتہائی سخت ہے، اس حوالے سے فارم میں بھی کئی سوالات درج ہوتے ہیں، ذرائع کے مطابق پاکستان عامر کو کرکٹ میں واپس لانے کی کوشش تو کر رہا ہے مگر اس راہ میں کئی کانٹے حائل ہوں گے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
ذرائع کے مطابق پاکستان عامر کو کرکٹ میں واپس لانے کی کوشش تو کر رہا ہے مگر اس راہ میں کئی کانٹے حائل ہوں گے
یہ پاکستان ہے پیارے یہاں رینٹل راجہ پرویز اشرف جیسے حضرات وزیرِ اعظم لگ سکتے ہیں تو عامر تو پھر ایک چھوٹا کردار ہے۔
 
Top