عثمان

محفلین
خدایا!! :shock:
لیکن ایک بات ہے، وہاں پر موسم کی شدت کے اعتبار سے سہولیات بھی میسر ہوتی ہے۔ :) لیکن سردی تو پھر بھی سردی ہے۔
ہاں درست کہا۔ عمارتوں کی تعمیر، ساخت اور گرم رکھنے کے انتظام بہت عمدہ ہے۔
اللہ کا شکر ہے کہ باہر منفی 16 کے باوجود اندر کمرے میں ٹی شرٹ اور پاجامے میں ملبوس رہتے ہیں۔ :)
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
ہاں درست کہا۔ عمارتوں کی تعمیر، ساخت اور گرم رکھنے کے انتظام بہت عمدہ ہے۔
اللہ کا شکر ہے کہ باہر منفی 16 کے باوجود اندر کمرے میں ٹی شرٹ اور پاجامے میں ملبوس رہتے ہیں۔ :)

ہمارے ہاں بھی انرجی ایفیشنٹ عمارتیں بنائی جا سکتی ہیں، یہ ایسے نظام پر مبنی عمارتیں ہوتی ہیں جو سخت سردی ہی نہیں بلکہ سخت گرمی میں بھی مفید ہوتی ہیں۔ اس کی کچھ وجوہات ہیں جو میرے نزدیک کچھ یوں ہیں۔

1) پاکستان میں کم علمی کی وجہ سے چند ہی دوست ڈبل یا ٹرپل گلیزنگ کا درست طریقہ یا فعال افادیت کو سمجھتے ہیں۔
2) ہمارے ہاں اینٹوں کی دیواروں کو براہ راست پلستر کرنے کا رواج ہے۔ ہم کنڈکٹرز اور سیمی کنڈکٹرز کو بس کتاب کی حد تک پہچانتے ہیں۔ اس کا روز مرہ زندگی میں کوئی دخل نہیں۔ ایسی دیواریں درجہ حرارت کی اچھی موصول ہوتی ہیں۔
3) زیادہ سے زیادہ ہواؤں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کھڑکیاں اور روشندان وغیرہ رکھے جاتے ہیں۔ نہ ہی ہم سینٹرل ائیر یا سینٹرل ہیٹنگ سے واقف ہیں اور نہ ہی ان کے مطابق گھروں کی کھڑکیاں اور روشندان مرتب کرتے ہیں۔
4) اچھے ہیٹڈ فرش، یا کم از کم درجہ حرارت کو قید کر سکنے والے فرش کا تصور نا پید ہے۔

اور بہت کچھ ہے لیکن یہ چند بنیادی کمیاں ہیں جن کا ہم لوگ شکار ہیں!

سید شہزاد ناصر آپ اس بارے کیا فرماتے ہیں پیارے شاہ جی؟
 

عثمان

محفلین
3) زیادہ سے زیادہ ہواؤں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کھڑکیاں اور روشندان وغیرہ رکھے جاتے ہیں۔ نہ ہی ہم سینٹرل ائیر یا سینٹرل ہیٹنگ سے واقف ہیں اور نہ ہی ان کے مطابق گھروں کی کھڑکیاں اور روشندان مرتب کرتے ہیں۔
اس کے لیے تو پہلے توانائی کی پیداوار کے مسائل حل کرنا ہونگے۔
 
1) پاکستان میں کم علمی کی وجہ سے چند ہی دوست ڈبل یا ٹرپل گلیزنگ کا درست طریقہ یا فعال افادیت کو سمجھتے ہیں۔
صد فیصد متفق اندرونی درجہ حرارت کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے اے سی کا خرچ کم ہو جاتا ہے
dglaze8.jpg

2) ہمارے ہاں اینٹوں کی دیواروں کو براہ راست پلستر کرنے کا رواج ہے۔ ہم کنڈکٹرز اور سیمی کنڈکٹرز کو بس کتاب کی حد تک پہچانتے ہیں۔ اس کا روز مرہ زندگی میں کوئی دخل نہیں۔ ایسی دیواریں درجہ حرارت کی اچھی موصول ہوتی ہیں۔
یہاں شاید آپکی مراد جھری دار دیوار سے ہے جسے کیوٹی وال کہتے ہیں یہ بھی موسمی اثرات سے بچاؤ کا بہت اچھا حل ہے
748e8e_70c64bbba1ba44218449f23715eefbb5.jpg_srz_505_333_85_22_0.50_1.20_0.00_jpg_srz

3) زیادہ سے زیادہ ہواؤں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کھڑکیاں اور روشندان وغیرہ رکھے جاتے ہیں۔ نہ ہی ہم سینٹرل ائیر یا سینٹرل ہیٹنگ سے واقف ہیں اور نہ ہی ان کے مطابق گھروں کی کھڑکیاں اور روشندان مرتب کرتے ہیں۔
اس کے لئے ونڈ ڈائریکشن کو مد نظر رکھنا پڑتا ہے مزید کمروں کی کھڑکیوں کو اس رخ پر رکھا جائے کہ ضرورت کے مطابق دھوپ آ سکے مثال کے طور پر باتھ اور کچن کو زیادہ دھوپ درکار ہوتی ہے مشرق سے صبح کے وقت مغرب سے زوال کے بعد اور جنوب کر طرف سے سارا سال دھوپ آتی ہےبہتر ہو گا کہ بیڈرومز کی کھڑکیوں کا رخ شمال کی طرف ہو کیوں کہ پاکستان میں ہوا کا رخ شمال سے مشرق کی طرف زیادہ ہوتا ہے
4) اچھے ہیٹڈ فرش، یا کم از کم درجہ حرارت کو قید کر سکنے والے فرش کا تصور نا پید ہے۔
یہ آجکل ادھر کافی مقبول ہے ہمارے کئی پراجیکٹ میں یہ پراسس استعمال کیا گیا ہے
heat.jpg
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
صد فیصد متفق اندرونی درجہ حرارت کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے اے سی کا خرچ کم ہو جاتا ہے
dglaze8.jpg


یہاں شاید آپکی مراد جھری دار دیوار سے ہے جسے کیوٹی وال کہتے ہیں یہ بھی موسمی اثرات سے بچاؤ کا بہت اچھا حل ہے
748e8e_70c64bbba1ba44218449f23715eefbb5.jpg_srz_505_333_85_22_0.50_1.20_0.00_jpg_srz


اس کے لئے ونڈ ڈائریکشن کو مد نظر رکھنا پڑتا ہے مزید کمروں کی کھڑکیوں کو اس رخ پر رکھا جائے کہ ضرورت کے مطابق دھوپ آ سکے مثال کے طور پر باتھ اور کچن کو زیادہ دھوپ درکار ہوتی ہے مشرق سے صبح کے وقت مغرب سے زوال کے بعد اور جنوب کر طرف سے سارا سال دھوپ آتی ہےبہتر ہو گا کہ بیڈرومز کی کھڑکیوں کا رخ شمال کی طرف ہو کیوں کہ پاکستان میں ہوا کا رخ شمال سے مشرق کی طرف زیادہ ہوتا ہے

یہ آجکل ادھر کافی مقبول ہے ہمارے کئی پراجیکٹ میں یہ پراسس استعمال کیا گیا ہے
heat.jpg

کچھ تو سکون ہوا کہ تعداد میں کم ہی سہی لیکن کسی نے ابتدا تو کی، بہت دعائیں!

دیوار والی بات یہ کہ انسولیٹڈ دیواریں نہیں بنائی جاتیں انسولیشن کچھ بھی ہو۔ آپ جانتے ہی ہیں کہ ہمیں سردی یا گرمی بنیادی طور پر درجہ حرارت میں فرق کی وجہ سے محسوس ہوتی ہے۔ اب اگرمیں گھر کا درجہ حرارت ساکت کر سکوں اور میں خود اس میں کچھ دیر رہوں تو ماحول اور میرے بدن کا درجہ حرارت ایک توازن اختیار کر لے گا۔ لیکن انسولیٹڈ دیواروں اور ائر بلاکڈ کھڑکیوں سے آگاہی بہت قلیل ہے!
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
اس کے لیے تو پہلے توانائی کی پیداوار کے مسائل حل کرنا ہونگے۔

عژمان بھائی یقین مانو ہمارا ملک اتنا بھی کمزور نہیں جتنا جھوٹے شوشے اسے ظاہر کرتے ہیں۔ توانائی کے معاملے میں ہم مالا مال ہیں۔ اگر آپ ایک نظر دوڑائیں کہ ہم سے کئی گنا گنجان آباد ممالک اس پر کیسے قابو پا گئے تو یقین مانیں اپنی کم علمی پر کم از کم مجھے بہت حیرت ہوتی ہے۔ مثلاً بائیو گیس ہمارے ہاں اب کسی حد تک دیہاتوں میں عام ہونی شروع ہوئی ہے، اگر آپ یہ دیکھیں کہ ہمارے ہمسائے چائنا نے اسے کتنا عرصہ قبل استعمال کرنا شروع کیا اور آج وہ اس میں اور دیگر توانائی پوری کرنے کے ذرائع میں کس حد تک خود کفیل ہے تو پریشانی ہوتی ہے کہ ہم آج تک کہاں رہے؟

بہت دعائیں!
 
Top