انٹرویو محترم سید عاطف علی سے ایک مصاحبہ!

سید عاطف علی

لائبریرین
2) بحیثیت مجموعی آنے والے کل کے بارے میں قنوطیت پسند ہیں یا امید پرست؟
مین مختلف زمانوں مین مختلف کیفیات کے زیر اثر رہا ہوں ۔ ایک زمانے میں تو میرے لحاظ سے شاید شاپنہار بھی ایک پُر امید اور رجائیت پسند انسان ہو گا۔
لیکن ایسا ہمیشہ نہیں رہتا جو چیز بدلے نہ وہ یا تو پتھر ہو گی یا مردہ ۔میرا تبدیل ہونا میرے اک گونہ زندہ ہونے کی دلیل ہے ۔
میں اب ایک رجائیت پسند انسان ہوں لیکن میری رجائیت اس امید پسندی سے کچھ بلند ہے جو عمومی قنوطیت کا نقیض و متضاد ہے ۔ رجائیت کے اس ورژن میں عمومی یاس و امید کو تولنے اور اپنی مقام پر رکھ کر کسئی مقصد پانے کی صلاحیت ہے۔
یہ مشکل سوالات نہیں لیکن شاید میں ان کا سادہ جواب دینے سے قاصر ہوں ۔ کیوں کہ وہ میری ترجمانی نہیں کرتا ۔ اس کے لیے معذرت ۔
 
آخری تدوین:
شاید میں ان کا سادہ جواب دینے سے قاصر ہوں ۔ کیوں کہ وہ میری ترجمانی نہیں کرتا ۔
آپ مشکل یا آسان کی فکر نہ کریں۔ سب جوابات بہترین بھی ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے مہمان اپنے انٹرویو میں فقط اپنی ترجمانی کریں خواہ جیسے بھی ہو۔ سو خوب است!
 

سید عاطف علی

لائبریرین
3) انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے مضمرات کی بابت کیا کہنا چاہیں گے؟
جس طرح کبھی سٹیم انجن نے انسان کی زندگی کے آپریشنز کو تیز رفتار کیا اسی طرح آج معلومات اور اطلاعات کے ترسیل کی رفتار سے انسان کے سوچ کو سوچ ہی کے ہجوم سے دوچار کیا ہے ۔ اور خیر و شر کے اعمال کے پیمانوں میں کوئی ریڈیکل تبدیلی نہیں بس ان کا عملدرامد کا نمونہ اپنے ڈھنگ سے رفتار کے مطابق بدل گیا ۔ اصل چیلنج افکار کی وہ یورش ہے جو ذہن کی صلاحیت کو ان ویلیوز میں الجھائے رکھتی ہے جو اسے اعلی تر تخیلات کنسیو کرنے سے باز رکھتی ہے ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
4) اپنی چند پسندیدہ موویز یا ٹی وی شوز کے بارے میں بتائیے۔
جیسے مجھے فکشن کتب سے زیادہ رغبت نہیں اور نو جوانی میں ہی عمران سیریز اور اس طرح کی کہانیاں چھوٹ گئیں تھیں تو میں ادب کے تذکرے فلسفیانہ تصوف اور مذہب کے موضوعات کی طرف راغب رہا ۔
موویز میں بطور موضوع ادب تاریخ کچھ آرٹ وغیرہ ہو تو اچھی لگتی ہیں ۔ایک فلم یاد ہے ۔ کسی ناول پر بھی تھی وسطی افریقا کے ملک کانگو کے پہاڑی گوریلاؤں پر اچھی لگی تھی کچھ شوارزنیگر بھائی اور سٹالون بھائی ۔کی بھی دیکھیں تھیں کچھ جیکی چ بھائی کی البتہ زیادہ رغبت نہیں کچھ انڈیا کی بھی دیکھیں نوجوانی کے زمانے مین امیتابھ بچن صاحب اور متھن صاحب کا دور تھا وہ۔اب اگر کوئی بتاتا ہے کہ فلاں اچھی ہے تو دیکھ لیتا ہوں ۔ لڑکپن میں ٹی وی ڈرامے دیکھے بس ۔ سیریز وغیرہ تو کرونا کے دنوں میں ارطغرل غازی ہی دیکھی ۔ آپ بتائیے اگر کوئی سیریز اچھی ہو تو دیکھیں ۔زبان کے ذائقے کے لیے عربی اور فارسی ڈرامے بھی کبھی دیکھ لیتا ہوں ۔ بشرطے کہ کوئی بتائے کہ اچھا ہے ۔کچھ ماہ سے دیوناگری سکرپٹ لکھنا اور پڑھنا سیکھا تو ایک ساؤتھ انڈین مووی باہوب علی دیکھی ، ہندی زبان میں سکرپٹ کے ساتھ اچھا لگا ۔چند سال قبل ہماری سسکو سسٹمس کی ٹیکنیکل ٹریننگ کے لیے ایک انڈین ٹرینر امریکا سے آیا تھا اس نے بھی اس کا تذکرہ کیا تھا ۔دیکھی اب ۔
 
اگر کوئی سیریز اچھی ہو تو دیکھیں ۔زبان کے ذائقے کے لیے عربی
آپ نے وہ گوٹ لائف والی مووی ریسینٹلی دیکھی ہے (جو سعودیہ میں خصوصی بین ہوئی تھی)؟
IMDb بھی شاید بین کیا ہوا ہے اس لیے وکیپیڈیا سے بھیج رہی ہوں۔ کیا کمال مووی تھی!

 

سید ذیشان

محفلین
کچھ مصروفیت کے باعث اب دیکھے اتنے سارے بھاری بھاری سوالات اور اوپر سے تنہا اور نہتا میں ۔
ایسا لگتا ہے مجھے کوئی عالم فاضل سمجھ کر پوچھے گئے ہیں ۔حالانکہ حقیقت حال یہ ہے کہ من آنم کہ من اورصرف من ہی دانم :) ۔ بہر حال ، اب جب سمجھ ہی لیا گیا ہے تو جواب بھی مختصرا ہی دوں تاکہ غلط فہمی غلط ہی نہ ہو جائے ۔

1) کیا نئی نسل بھی آپ کے والد صاحب کے ادبی ورثے کی امین ہے؟ گھر کا ماحول ادبی ہو مگر اب اداروں کا ماحول اور صحبت ویسی نہ ہو تو بچوں میں کس حد تک نئے سوالات اور جہتیں سر اٹھاتی ہیں؟ نئی نسل کے لیے لٹریچر کا متبادل کچھ ہو سکتا ہے؟
1۔ اسے ففٹی ففٹی کہہ سکتے ہیں ۔بہن بھائیوں میں اکثر شعرو سخن فہمی کاکافی حد تک ذوق رکھتے ہیں ۔ ایک بڑے بھائی شعر گوئی میں بھی اکثر طبع آزمائی کرتے تھے مثلا رسائل میں اپنا کلام بھیجنا وغیرہ اب بھی کبھی کبھار کرتے ہیں ۔میرے بچے ادب شعر اور مطالعے سے کافی دلچسپی رکھتے ہیں بھانجے بھتیجوں میں شعر و سخن کا پڑھنے کا ذوق ففٹی ففٹی نظر آتاہے ۔(میں خود بھی کبھی کچھ شعر کہتا تو خود کو ہی سنا دیتا تھا ہائیلی انٹرورٹ ہونے کی وجہ سے پیش نہیں کرتا تھا نہ محفوظ کیا کرتا تھا ۔ اس محفل میں ایک سنجیدہ اور بے غرض اور صحتمندانہ ماحول دیکھا تو پیش بھی کیا اور اساتذہ اور دیگر اچھے اچھے کہنے والوں نے سراہا تو ادبی غلط فہمی کا شکار آپ کی طرح میں خود بھی ہو گیا ) ۔
جہاں ادب کا تعلق ہے تو یہ انسان کے شعوری سفر کا ایک لازمہ ہے جو ہر زمانے کے ماحول کے مطابق رنگ بناتا ہے اور ظاہر ہوتا ہے اوریہ وقت کے تقاضوں سے متاثر ہوتا ہوا ہمیشہ جاری رہے گا۔نئی نسل کو چکا چوند ملٹی میڈیا پر مشتمل ایک وسیع عالم کا سامنا ہے یہی ایک بڑا چیلنج بھی ہے ۔ اگر یہ لٹریچر کی جگہ لے لے گا تو ادب و شعور کی منزلوں سے دور فکر کے خالص احساسات کے فاصلے کا سبب بنے گا اورایسے صحتمندانہ انداز فکر سے جو اعلی انسانی اقدار کا محافظ ہو ، محروم رہے گا تا آنکہ اپنے خارجی افکار کے رخ کو اپنی روح کی داخلی جانب نہ موڑےاور ظاہر و باطن کے اعتدال سے اپنی دنیا بنائے ۔
میں بھی یہی سوچ رہا تھا کہ سوالات کافی بھاری بھر کم ہو گئے ہیں۔ لیکن آپ نے خوب جوابات دئیے۔
 
چند مزید سوالات:
1) زندگی میں جب سب آپ کے مخالف ہو جائیں تو کیسے ڈیل کیا جائے؟
2) ایک اچھے لیڈر میں کون سی لیڈرشپ سکلز کا ہونا ناگزیر ہے؟
3) جب کچھ آپ سے جدا ہو رہا ہو تو اسے بطریق احسن کیسے جانے دیا جائے؟
4) شاعری میں محبوب مذکر ہے اور شاعرات کی تعداد کم، یہ کیا ماجرہ ہے؟
5) جب اپنی ترجمانی کے لیے الفاظ کم پڑ جائیں تو کس شے کا سہارا لیتے ہیں؟
 

سیما علی

لائبریرین
لیکن ایسا ہمیشہ نہیں رہتا جو چیز بدلے نہ وہ یا تو پتھر ہو گی یا مردہ ۔میرا تبدیل ہونا میرے اک گونہ زندہ ہونے کی دلیل ہے
بالکل درست بات ہے تبدیل ہونا زندہ ہونے کی دلیل ہے
غصے اور حق تلفی میں ردعمل کی کیفیت کا تعلق بھی انسان کی تعلیم و تربیت کا حصہ ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
1) زندگی میں جب سب آپ کے مخالف ہو جائیں تو کیسے ڈیل کیا جائے؟
صرف اور صرف ایک چیز۔صبر۔ میرا تجربہ ہے کہ صبر آپ کو ہر آزمائش سے نہ صرف نکالتا ہے بلکہ آپ کو کہیں سے کہیں پہنچا دیتا ہے ۔
اس میں یہ بات ذکر کرنی بھی لازمی ہے کہ آپ اپنی زندگی کی مشکلات (اور سوال میں مذکورہ مخالفتوں )سے نبرد آزما ہونے کی جو بھی تدبیر اور جدوجہد اپنے اخلاقی نظام کے دائرے میں کریں وہ صبر کی روح کی منافی نہیں ۔
مختصرا یہ کہ مقدور بھر صبر ، جدو جہد اورپھر خدا کی ذات پر توکل کریں ۔ اگر توکل کو جدو جہد یا صبر سے پہلے رکھ دیا تو آپ نہ صبر کو سمجھے نہ جدوجہد کو نہ توکل کو۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
2) ایک اچھے لیڈر میں کون سی لیڈرشپ سکلز کا ہونا ناگزیر ہے؟
چند ایک گنی چنی چیزوں کا ذکر کر کے اس کا جواب دیا جا سکتا ہے لیکن یہ سوال اتنا سادہ نہیں ہو سکتا۔ اسے کو مزید گرانیولر ہونا چاہیئے ۔
سب سے پہے ہمیں ڈیفائن کرنا ہوگا کہ اچھا سے کیا مطلب ہے اور کن جہتوں سے ۔ کیا کوئی اچھا مطلوبہ نتیجہ نکالنے والا پراجیکٹ مینیجر ایک اچھا لیڈر ہو سکتا ہے ۔سیٹھوں سے پوچھو تو وہ یہی کہیں گے کہ ہاں ۔ اور ان کارگروں سے پوچھو جن کے کام پر اس کی کر کردگی کا سارا انحصار ہو تو اور وہ ان کے حقوق کو روند کر سیٹھوں کی نظر میں اچھا بن گیا تو وہ مززدور کہیں گے کہ ستیاناس ہو اس اچھے لیڈر کا ۔ اس لحاظ سے لیڈر وہی اچھا ہو جو ہر لحاظ سے اپنی جدو جہد کو ہمہ جہت رکھتے ہوئے نتائج سے ہمکنار کر سکتا ہو ۔
اب ان چیزوں کا ذکر کرنا چاہیئے جو خاصیتیں اس میں ہونی چاہئیں ۔ جیسے متعلقہ شعبے کی قابلیت دیانت داری خوش اخلاقی اورجانفشانی اور مزاج شناسی ۔
 
مجھے لگا آپ کو یہ چائے پسند آئے گی۔ میں نے کچھ وقت عرب خواتین کے ساتھ فلیٹ شئیر کیا ہے اور ان کے ساتھ روز شام کو یہ چائے پی ہے، دیکھیں تو ذرا کیسی بنی ہے!
 
آخری تدوین:
ارے واہ۔ زبردست۔۔۔ یہ تو شکل سے کرکدیہ چائے لگ رہی ہے۔ Hibiscus Tea کبھی کبھی ہم نے بھی پی ہے۔
مجھے یہ اتنی پسند آ گئی تھی کہ میں نے انگلینڈ کے وزٹ میں اپنے والی چائے لی ہی نہیں۔ یہی منگوا لی، اب پاکستان میں کچھ خاص نظر نہیں آئی ویسے یا پھر نوادرات جتنی مہنگی وغیرہ ہے۔ عربوں کے اکثر کھانے بڑے لذیذ ہوتے ہیں (بس اگر وہ میٹھا اور نمکین مکس نہ کریں تو)۔ آج کل میرا چھوٹا بھائی بھی آپ کے دیس ہے، وہ بھی کچھ نہ کچھ ذکر کرتا رہتا ہے۔
 
Top