سولھویں سالگرہ محب علوی بھائی سے علمی اور لائبریری،اردو ویکی کے حوالے سے مکالمہ

السلام علیکم
الحمدللہ اردو محفل فورم کی سولھویں سالگرہ کا جشن جوش و جذبے سے جاری ہے۔
علمی اور ادبی شخصیات سے مکالمہ کی ساتویں لڑی کے ساتھ ہم آپ محفلین کی خدمت میں حاضر ہیں۔
اس لڑی میں ہم محب علوی بھائی کو مدعو کر رہے ہیں ۔
آپ محب علوی بھائی سے لائبریری اور اردو ویکی کے حوالے سے سوالات پوچھ سکتے ہیں۔
ذاتی نوعیت کے بے مقصد سوالات سے اجتناب کریں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ہمارا ایک سوال

ہمسایہ ماں جایا۔۔۔ اکثر سننے میں آتا ہے۔
پوچھنا یہ ہے کہ آپ کی نظر میں شہری ہمسائیگی اور دیہاتی ہمسائیگی کی اصطلاع ایک جیسے معنوں میں استعمال کی جاتی ہے یا نہیں۔
کچھ فرق ہے تو کیا ہے۔ کیوں ہے۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
السلام علیکم
الحمدللہ اردو محفل فورم کی سولھویں سالگرہ کا جشن جوش و جذبے سے جاری ہے۔
علمی اور ادبی شخصیات سے مکالمہ کی ساتویں لڑی کے ساتھ ہم آپ محفلین کی خدمت میں حاضر ہیں۔
اس لڑی میں ہم محب علوی بھائی کو مدعو کر رہے ہیں ۔
آپ محب علوی بھائی سے لائبریری اور اردو ویکی کے حوالے سے سوالات پوچھ سکتے ہیں۔
ذاتی نوعیت کے بے مقصد سوالات سے اجتناب کریں۔
یہ لڑی آپ نہ بناتے تو ہم بنانے ہی والے تھے ۔
محب بھائی آپ ماشا اللہ پچاس سے زیادہ کتابیں ٹائپ کروا چکے ہیں بلکہ اس کام میں باقاعدہ حصہ دار رہے ہیں ۔ اس کام کا خیال آپ کو کیسے آیا؟
مستقبل کے لیے آپ کے ٹارگٹس کیا ہیں؟
 
آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
آپ کی ٹیم کے مستقل Unsung Heroes آپ کے علاوہ کون کون ہیں ؟ ان کا مختصر تعارف چند لائنوں میں کہ وہ آپ کے ساتھ کیسے جڑے ۔
 

نور وجدان

لائبریرین
السلام علیکم علوی بھیا

آپ کی خوش اخلاقی کو سلام ....
مجھے آپ سے ڈھیر سارے سوال پوچھنے، پر آپ کی اجازت سے ... بتائیے، اجازت ہے؟
 
السلام علیکم علوی بھیا

آپ کی خوش اخلاقی کو سلام ....
مجھے آپ سے ڈھیر سارے سوال پوچھنے، پر آپ کی اجازت سے ... بتائیے، اجازت ہے؟
وعلیکم السلام
بہنا مکالمہ کی لڑی بنانے کا مقصد ہی یہی ہے کہ آپ ڈھیر سارے سوالات پوچھ سکیں ۔
 

نور وجدان

لائبریرین
گرافولوجی یعنی تحریر سے شخصیت شناسی کا علم سیکھ رہی ہیں اور میری تحریر سے میرے بارے میں ایسے ایسے انکشافات کیے ہیں کہ میں بتا بھی نہیں سکتا ۔ :)

آپ نے "گرافولوجی " سے کیا آگہی پائی؟
یہیں آپ نے تحریر کیا ہے ... اسی لڑی میں ...
سارا حقی نے آپ کی تحریر سے ایسے ایسے انکشافات کیے، آپ متحیر رہ گئے .... وہ انکشافات کیا تھے؟
 
السلام علیکم
الحمدللہ اردو محفل فورم کی سولھویں سالگرہ کا جشن جوش و جذبے سے جاری ہے۔
علمی اور ادبی شخصیات سے مکالمہ کی ساتویں لڑی کے ساتھ ہم آپ محفلین کی خدمت میں حاضر ہیں۔
اس لڑی میں ہم محب علوی بھائی کو مدعو کر رہے ہیں ۔
آپ محب علوی بھائی سے لائبریری اور اردو ویکی کے حوالے سے سوالات پوچھ سکتے ہیں۔
ذاتی نوعیت کے بے مقصد سوالات سے اجتناب کریں۔
بہت شکریہ محمد عدنان اکبر نقیبی کہ آپ نے علمی، لائبریری اور ویکپیڈیا کے حوالے سے گفتگو کے لیے یہ لڑی بنائی۔
برسبیل تذکرہ آپ لائبریری کے دھاگوں سے ایک عرصے سے دور ہیں، اس کی نہایت معقول وجہ مطلوب ہے۔ :)
 
ہمارا ایک سوال

ہمسایہ ماں جایا۔۔۔ اکثر سننے میں آتا ہے۔
پوچھنا یہ ہے کہ آپ کی نظر میں شہری ہمسائیگی اور دیہاتی ہمسائیگی کی اصطلاع ایک جیسے معنوں میں استعمال کی جاتی ہے یا نہیں۔
کچھ فرق ہے تو کیا ہے۔ کیوں ہے۔
سچی بات تو یہ ہے کہ میں نے شہری ہمسائیگی اور دیہاتی ہمسائیگی کی اصطلاح نہ کبھی پڑھی نہ سنی، اسے میری کم علمی پر مامور کیا جائے البتہ شہری اور دیہاتی ہمسایوں میں اسی طرح فرق موجود ہے جیسے دیہی اور شہری زندگی میں ہے۔
دیہاتی زندگی میں چونکہ میل جول اور روابط شہری زندگی کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں اس لیے وہاں ہمسایے ایک دوسرے کے حالات سےباخبر ہونے کے ساتھ ساتھ دکھ سکھ میں بھی زیادہ شریک ہوتے ہیں۔
کئی ڈراموں اور فلموں میں دیکھا ہے کہ دیہی ہمسایوں کی دیواریں اتنی چھوٹی ہوتی تھیں کہ خواتین باآسانی اپنے اپنے گھر سے ایک دوسرے سے کام کے ساتھ باتیں کر لیتی تھیں۔ اسی طرح والدہ سے سنا ہے کہ پہلے دیہات میں شادی ہوتی تھی تو سب قریبی لوگ اسباب مہیا کیا کرتے تھے جس میں دودھ، چاول، چارپائیاں، بستر، لکڑیاں جلانے کے لیے، رضائیاں، کھیس وغیرہ شامل ہوتے تھے۔ چھ ماہ پہلے سے شادی کی تیاری شروع ہو جایا کرتیں تھیں۔
اب تو شاید ایسا عموماً نہیں ہوتا مگر کہیں کہیں شاید اب بھی یہ رواج ہو۔
فرق کے سوال پر تو کچھ تاثرات قلمبند کیے ہیں، فرق کیوں ہے اس کی وجہ ماحول کا الگ ہونا ہے اور ایک اہم وجہ دیہات کا فطرت کے قریب ہونا اور شہروں کا میکانیکی اور مادی زندگی کے قریب ہونا۔
 
صاف صاف کہہ دیں کہ آپ شہری آدمی ہیں اور دیہات کا کوئی ذاتی تجربہ و مشاہدہ نہیں۔
مجھ سمیت اکثریت شہری لوگ ہی ہیں مگر ایسا نہیں ہے کہ دیہات کا ذاتی مشاہدہ اور تجربہ نہیں۔
ددھیال کے گاؤں کڑیالہ (حافظ آباد) ، ننھیال کے گاؤں ہیئر (لاہور) کے چکر بچپن میں اکثر لگا کرتے تھے۔ سیالکوٹ کے بارڈر پر بجوات کے گاؤں کا چکر تو حالیہ سالوں میں لگتا رہتا ہے۔
امریکہ میں بھی کافی عرصہ نواحی علاقوں میں گزرا، لانگ آئی لینڈ کے ٹاؤن ہنٹنگٹن اسٹیشن کے ساتھ ہنٹنگٹن ولیج جانے کا بھی اتفاق ہوا۔ نیو جرسی میں بونٹن اور ارگرد کا علاقہ شہر سے کافی دور تھا اور فطرت سے کافی قریب۔
اس کے علاوہ بچپن سے اب تک سینکڑوں دیہی رشتہ داروں سے ملاقات یا دیہات کے قصے اور زندگی کے تجربات سنتے سنتے محسوس نہیں ہوتا کہ دیہات کا تجربہ یا مشاہدہ نہیں۔
 

زیک

مسافر
امریکہ میں بھی کافی عرصہ نواحی علاقوں میں گزرا، لانگ آئی لینڈ کے ٹاؤن ہنٹنگٹن اسٹیشن کے ساتھ ہنٹنگٹن ولیج جانے کا بھی اتفاق ہوا۔ نیو جرسی میں بونٹن اور ارگرد کا علاقہ شہر سے کافی دور تھا اور فطرت سے کافی قریب۔
خدا کا خوف کرو نیویارک نیو جرسی کے سبربز کو دیہی قرار دے دیا
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
سچی بات تو یہ ہے کہ میں نے شہری ہمسائیگی اور دیہاتی ہمسائیگی کی اصطلاح نہ کبھی پڑھی نہ سنی، اسے میری کم علمی پر مامور کیا جائے البتہ شہری اور دیہاتی ہمسایوں میں اسی طرح فرق موجود ہے جیسے دیہی اور شہری زندگی میں ہے۔
دیہاتی زندگی میں چونکہ میل جول اور روابط شہری زندگی کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں اس لیے وہاں ہمسایے ایک دوسرے کے حالات سےباخبر ہونے کے ساتھ ساتھ دکھ سکھ میں بھی زیادہ شریک ہوتے ہیں۔
کئی ڈراموں اور فلموں میں دیکھا ہے کہ دیہی ہمسایوں کی دیواریں اتنی چھوٹی ہوتی تھیں کہ خواتین باآسانی اپنے اپنے گھر سے ایک دوسرے سے کام کے ساتھ باتیں کر لیتی تھیں۔ اسی طرح والدہ سے سنا ہے کہ پہلے دیہات میں شادی ہوتی تھی تو سب قریبی لوگ اسباب مہیا کیا کرتے تھے جس میں دودھ، چاول، چارپائیاں، بستر، لکڑیاں جلانے کے لیے، رضائیاں، کھیس وغیرہ شامل ہوتے تھے۔ چھ ماہ پہلے سے شادی کی تیاری شروع ہو جایا کرتیں تھیں۔
اب تو شاید ایسا عموماً نہیں ہوتا مگر کہیں کہیں شاید اب بھی یہ رواج ہو۔
فرق کے سوال پر تو کچھ تاثرات قلمبند کیے ہیں، فرق کیوں ہے اس کی وجہ ماحول کا الگ ہونا ہے اور ایک اہم وجہ دیہات کا فطرت کے قریب ہونا اور شہروں کا میکانیکی اور مادی زندگی کے قریب ہونا۔
بہت شکریہ جواب دینے کے لئے۔ بہت حد تک جواب مل گیا۔ مشاہدہ اور سنی سنائی بات بیان کرنے میں یقیناً کچھ فرق رہ جاتا ہے۔ آنکھوں دیکھا حال انسان تمام جزئیات کے ساتھ بیان کر سکتا ہے۔ جو آپ نے اپنی امی جان سے سنا اور لکھا۔۔۔ بالکل درست ہے۔ مگر آپ رہٹ کی آواز نہ سن پائے جسے دو بیل کھینچ رہے ہوتے تھے کنویں سے پانی نکالنے کے لئے۔ نہ ہی گنے کا رس نکال کر گُڑ بننے کا منظردیکھا۔ شہری لوگ تو ان مناظر سے کم ہی واقف ہوں گے۔
دیہات میں ہمسائیگی کی اصطلاح ایک ہی نسل کے خاندان اور ذات برادری کے معنوں میں استعمال ہوتی ہے۔ ایک خاندان کی بہو بیٹی یا داماد کو پورے خاندان میں وہی مرتبہ ملتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف شہری ہمسائگی برائے نام ہوتی ہے۔ اکثر اوقات تو لوگ ایک دوسرے کا نام تک نہیں جانتے۔ہاں مگر کسی حادثے یا تکلیف کی صورت ضرور حقِ ہمسائیگی ادا کرتے ہیں۔
"دیہات کا فطرت کے قریب ہونا اور شہروں کا میکانیکی اور مادی زندگی کے قریب ہونا" بھی فرق ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہ صرف شادی بیاہ کی حد تک نہیں بلکہ روز مرہ زندگی میں بھی سب ایک دوسرے کی سرگرمیوں میں شریک ہوتے ہیں۔ خوشی پر خوشی کا اظہار کرتے ہیں اور ناپسندیدہ رویے پر نا پسندیدگی کا اظہار کرتے ہیں۔ شہری زندگی میں یہ میل ملاپ کچھ تشنگی لئے رہتا ہے۔
 
خدا کا خوف کرو نیویارک نیو جرسی کے سبربز کو دیہی قرار دے دیا
دیہی قرار نہیں دیا، نواحی اور مضافاتی کہا ہے اور شہری آبادی سے دور اور دیہی کے قریب کہا ہے، ہنٹنگٹن کے دیہات کا بھی ذکر کیا ہے۔
نیویارک سٹی اور سبربز کی زندگی میں کاف فرق ہے اور وہ عمومی شہری گہما گہمی اور تیزرفتار زندگی کے مقابلے میں دیہی زندگی کے زیادہ قریب ہوتی ہیں، فطرت کے قریب اور شور شرابے سے دور۔
 

زیک

مسافر
بہت شکریہ جواب دینے کے لئے۔ بہت حد تک جواب مل گیا۔ مشاہدہ اور سنی سنائی بات بیان کرنے میں یقیناً کچھ فرق رہ جاتا ہے۔ آنکھوں دیکھا حال انسان تمام جزئیات کے ساتھ بیان کر سکتا ہے۔ جو آپ نے اپنی امی جان سے سنا اور لکھا۔۔۔ بالکل درست ہے۔ مگر آپ رہٹ کی آواز نہ سن پائے جسے دو بیل کھینچ رہے ہوتے تھے کنویں سے پانی نکالنے کے لئے۔ نہ ہی گنے کا رس نکال کر گُڑ بننے کا منظردیکھا۔ شہری لوگ تو ان مناظر سے کم ہی واقف ہوں گے۔
دیہات میں ہمسائیگی کی اصطلاح ایک ہی نسل کے خاندان اور ذات برادری کے معنوں میں استعمال ہوتی ہے۔ ایک خاندان کی بہو بیٹی یا داماد کو پورے خاندان میں وہی مرتبہ ملتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف شہری ہمسائگی برائے نام ہوتی ہے۔ اکثر اوقات تو لوگ ایک دوسرے کا نام تک نہیں جانتے۔ہاں مگر کسی حادثے یا تکلیف کی صورت ضرور حقِ ہمسائیگی ادا کرتے ہیں۔
"دیہات کا فطرت کے قریب ہونا اور شہروں کا میکانیکی اور مادی زندگی کے قریب ہونا" بھی فرق ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہ صرف شادی بیاہ کی حد تک نہیں بلکہ روز مرہ زندگی میں بھی سب ایک دوسرے کی سرگرمیوں میں شریک ہوتے ہیں۔ خوشی پر خوشی کا اظہار کرتے ہیں اور ناپسندیدہ رویے پر نا پسندیدگی کا اظہار کرتے ہیں۔ شہری زندگی میں یہ میل ملاپ کچھ تشنگی لئے رہتا ہے۔
اتنی چھوٹی عمر میں اتنا ناسٹالجیا؟
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اتنی چھوٹی عمر میں اتنا ناسٹالجیا؟
:D ناسٹالجیا تو نہیں کہہ سکتے آپ ۔۔۔۔ بس آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے نہ کہ ماضی میں زندہ رہنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کوئی حسرت بیان کر ڈالی۔ ہمارا قصور فقط یہ کہ فطرت کے نظارے زیادہ پسند ہیں اور دیہات میں یہ سب مکمل دیکھنے کو ملتا ہے۔ جو دیکھتے ہیں وہ پھر نقش بن کر ذہن میں رہتا ہے۔ اور ذکر پر یونہی لگتا ہے جیسے ابھی ابھی کی بات ہو۔ پاکستان جا کر گاؤں میں تین چار دن رہنا جیسے عید ہوتی ہے۔ خالہ جان جب اپنے کسی پوتے سے کہتی ہیں کہ فلاں والی مرغی پکڑو تا کہ گُل کے لئے پکائیں۔۔ یقین کیجئیے وہ مرغی کے پر پھڑپھڑانے کی آواز تک کانوں میں گونجنے لگی ہے ذکر پر۔ اور باقی ذرا ذرا سی چیزیں مگر حد درجہ انمول چیزیں ان کا تو کوئی شمار ہی نہیں۔
 

زیک

مسافر
:D ناسٹالجیا تو نہیں کہہ سکتے آپ ۔۔۔۔ بس آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے نہ کہ ماضی میں زندہ رہنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کوئی حسرت بیان کر ڈالی۔ ہمارا قصور فقط یہ کہ فطرت کے نظارے زیادہ پسند ہیں اور دیہات میں یہ سب مکمل دیکھنے کو ملتا ہے۔ جو دیکھتے ہیں وہ پھر نقش بن کر ذہن میں رہتا ہے۔ اور ذکر پر یونہی لگتا ہے جیسے ابھی ابھی کی بات ہو۔ پاکستان جا کر گاؤں میں تین چار دن رہنا جیسے عید ہوتی ہے۔ خالہ جان جب اپنے کسی پوتے سے کہتی ہیں کہ فلاں والی مرغی پکڑو تا کہ گُل کے لئے پکائیں۔۔ یقین کیجئیے وہ مرغی کے پر پھڑپھڑانے کی آواز تک کانوں میں گونجنے لگی ہے ذکر پر۔ اور باقی ذرا ذرا سی چیزیں مگر حد درجہ انمول چیزیں ان کا تو کوئی شمار ہی نہیں۔
دیہات کا فطرت سے کوئی تعلق نہیں۔ فصلیں فطرتاً کہیں نہیں پائی جاتیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ دیہات میں خوبصورتی نہیں ہے بلکہ یہ کہ دیہات بھی اتنا ہی انسان کا بنایا ہوا ہے جتنے شہر۔
 
آخری تدوین:

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
دیہات کا فطرت سے کوئی تعلق نہیں۔ فصلیں فطرتاً کہیں نہیں پائی جاتیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ دیہات میں خوبصورتی نہیں ہے بلکہ یہ کہ دیہات بھی اتنا ہی انسان کا بنایا ہوا ہے جتنے شہر۔
بنائے بے شک دونوں ہی انسانوں کے ۔۔۔ لیکن فرق تو ہے نا ماحول میں بھی اور لوگوں میں بھی۔
فصلیں نہیں قدرتی نظارے سمجھئیے نا۔ تو ہمارا مطلب واضح ہو جائے گا۔
 

زیک

مسافر
فصلیں نہیں قدرتی نظارے سمجھئیے نا۔ تو ہمارا مطلب واضح ہو جائے گا۔
قدرتی نظاروں کے لئے انسانوں سے دور جنگل، ویرانے، صحرا، savanna وغیرہ جانا پڑتا ہے۔ وہاں بھی انسانوں کے آثار ملتے ہیں لیکن دیہات سے کم۔ شوق ہے ایسی جگہوں پر جانے کا اور قدرتی خوبصورتی دیکھنے کا۔ کچھ دیکھا ہے اور بہت کی تمنا ہے۔ لیکن دیہات: بالکل بھی نہیں۔ یہ خیر میری ذاتی پسند ہے۔ مجھے اعتراض صرف دیہات کے قدرتی کہلانے پر ہے۔ آپ کو دیہات اسی طرح پسند ہو سکتے ہیں جیسے مجھے بڑے اور پرانے شہر پسند ہیں۔
 
یہ لڑی آپ نہ بناتے تو ہم بنانے ہی والے تھے ۔
محب بھائی آپ ماشا اللہ پچاس سے زیادہ کتابیں ٹائپ کروا چکے ہیں بلکہ اس کام میں باقاعدہ حصہ دار رہے ہیں ۔ اس کام کا خیال آپ کو کیسے آیا؟
مستقبل کے لیے آپ کے ٹارگٹس کیا ہیں؟
بہت اہم اور دلچسپ سوال ہے اور کوش کروں گا کہ اس کا مفصل جواب دوں اور ایک سے زیادہ پوسٹ میں دوں تاکہ لائبریری پراجیکٹ کے تین ادوار کا اجمالی خاکہ پیش کر سکوں۔ اس پوسٹ میں انتہائی مختصر اور ادھورا جواب دوں گا تاکہ اس کے تفصیلی جواب کے لیے محفل کے پرانے دھاگوں کو بھی چھان سکوں اور اس سفر میں کتابوں اور اراکین سے روشناس کروا سکوں۔

لائبریری پراجیکٹ کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
دور اول: 2006 تا 2008
دور دوم: 2009 تا 2013
دور سوم: 2020 تا حال

اس پوسٹ میں حالیہ دور کا ہی ذکر کروں گا جبکہ باقی ادوار کے بارے میں دیگر مراسلات میں لکھنے کی کوشش کروں گا۔ اس کام کا خیال کاش مجھے آیا ہوتا مگر یہ سعادت اور خدمت کا خیال محفل کی ہر دلعزیز، پرخلوص اور علمی شخصیت محمد شعیب کو آیا۔ شعیب کا اردو ویکیپیڈیا سے دیرینہ تعلق ہے اور وہ مجھ سمیت بہت سے لوگوں کو اردو ویکیپیڈیا سے جوڑنے اور کام کے لیے آمادہ کرتے رہتے ہیں، اس سلسلے میں محفل پر بہت سے دھاگے ان کی پرخلوص کاوشوں کے گواہ ہیں۔ شعیب نے اردو ویکیپیڈیا پر ادب عالیہ کے فروغ کی غرض سے کتابوں کی فہرست سازی کی تیاری شروع کی اور اس کے دوران انہیں بارہا خیال آتا رہا کہ ان کتابوں کی از سر نو اشاعت ہونی چاہیے۔ شعیب ہی کے الفاظ نقل کر رہا ہوں:
"ہندوستان کے متعدد ناشرین سے رابطہ کیا لیکن انہوں نے معقول کاروباری عذر پیش کرتے ہوئے سرمایہ کی قلت اور ان کتابوں میں خریداروں کی عدم دلچسپی کے باعث طبع نو سے معذرت کر لی۔ تب ہمیں خیال آیا کہ کیوں نہ ان کتابوں کو از سر نو ٹائپ کرکے نئے دیدہ زیب سرورق کے ساتھ آن لائن برقی شکل میں شائع کیا جائے۔
ظاہر ہے اس اعتقاد پر مبنی منصوبہ ہمہ جہت اور بے پناہ وقت اور محنتوں کا طالب تھا۔ ایک ناپختہ خیال چند دنوں میں پختہ ہوا، چھوٹی سی تحریر میں ڈھلا، دوستوں کی بے لوث محبت پر اعتماد نے کچھ ڈھارس بندھائی اور اس تحریر کو واٹس ایپ پر اپنے چند مخصوص حلقہ ہائے احباب میں پیش کیا۔ بفضل خداوندی اسے خوب پذیرائی ملی اور بلا تاخیر ایک گروپ میں منشی نہال چند لاہوری کی مذہب عشق (گل بکاؤلی) پر کام شروع ہو گیا۔"

اس وٹس ایپ گروپ کا نام مجلس ادبیات عالیہ رکھا گیا اور میں بھی اس میں شامل تھا۔ محض دس بارہ دن میں گل بکاؤلی کے ساتھ ساتھ سیر ایران بھی ٹائپ ہو گئی۔ فسانہ عجائب شروع ہوئی تو میرے مشورے پر محفل پر اردو ادب عالیہ ٹائپنگ منصوبے کا آغاز ہوا۔ جاسمن، نور وجدان نے ابتدائی دھاگوں میں شرکت کی اور دیگر اراکین کو بھی مدعو کیا۔ خوش قسمتی سے مقدس اور شمشاد بھی واپس آ گئے اور محمد عمر، اوشو ، قرۃ العین کی شکل میں ایسے نئے ممبران ساتھ ہو گئے جو اب تک مسلسل لائبریری کی مختلف کتابوں پر کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ شعیبب نے تمام حالیہ اراکین لائبریری کی فہرست ایک لڑی میں شیئر کی ہے جسے ڈھونڈ کر تمام اراکین کے بارے میں جانا جا سکتا ہے۔
 
Top