محبت ہی مری ابدی سزا ہے

رہ وفا

محفلین
دوستو اپنی غزل سے چند منتخب اشعار

جو دولت درد کی وہ دے گیا ہے
اسے سنبھال کر رکھا ہوا ہے
ابھی آباد ہے گلشن جنوں کا
تری یادوں سے جو مہکا ہوا ہے
مجھےسجاد اس میں قید رکھو
محبت ہی مری ابدی سزا ہے
 

الف عین

لائبریرین
ظہیر بھائی کیوں؟ رکھا پہ تشدید نہیں ہو سکتی؟؟
ہو سکتی ہے، لیکن شاید اعتراض ’رکھا‘ پر نیں، سنبھال‘ پر کیا گیا ہے۔ جو واقعی غلط ہے، یہ محض ’’سبال‘ تقطیع ہو گا۔
’ابدی‘ پر اعتراض نہیں کیا گیا لیکن وہ بھی غلط ہے۔ یہ محض اَبدی بندھا ہے، با پر جزم، جبکہ درست اَ بَ دی،۔ اصلاح سخن میں ہوتا تو میں مشورہ دیتا کہ اس مکمل شعر کو یوں کر دیں تو بہت بہتر ہو جائے۔
مجھے سجاد ’اسی‘ میں قید رکھیو
ابد سے عشق ہی میری سزا ہے
 
Top