محبت ہو کہ رہتی ہے ۔۔ تازہ آزاد نظم

"محبت ہو کہ رہتی ہے"
ہماری ایک آزاد نظم

محبت کی کہانی میں بدن
گر ہار بھی جائے
تمازت کم نہیں ہوتی
محبت روح کی مستی
محبت با صفاء جذبہ
محبت نور کا بندھن
محبت روح کا ایندھن
محبت نالہ آدم
محبت نوح کا ماتم
محبت طور پر روشن
محبت ہر صدی اور ہر زمانے میں
ہر اک ظالم سے ٹکرائی
کبھی طائف کی گلیوں میں
کبھی شبیر کی صورت
کبھی بوذر کے لہجے میں
یہ زینب کی ردا بن کر سر میدان لہرائی
بنی آدم جہاں تسخیر بھی کر لے
ستاروں تک پہنچ جائے
محبت ہو کہ رہتی ہے
کمال شوق کی خواہش اسے مرنے
نہیں دیتی
محبت کا کوئی موسم کوئی فرقہ کوئی لمحہ نہیں ہوتا
یہ بس ہونے کو ہوتی ہے
کسی کا زور پھر اس پر نہیں چلتا
محبت پاک جذبہ ہے!
محبت نیک رستہ ہے!

سید کمیل شیرازی
 
Top