محبت کے موضوع پر اشعار!

سارہ خان

محفلین
کوچہ و در کے سفر میں راحت نہیں رہی
اب اسکے شہر سے بھی عقیدت نہیں رہی
بس یونہی اس کے ذکر نے افسردہ کر دیا
یہ بھی نہیں کہ اس سے محبت نہیں رہی
 

شمشاد

لائبریرین
کھیل یہ کیسا کھیل رہی ہے دل سے تیری محبت
اک پل کی سرشاری دے اور دنوں ملال میں رکھے
 

شمشاد

لائبریرین
وہی تکرار لفظوں کی
وہی اندیشے فرقت کے
وہی انجان سی دستک
وہی گمنام سے کسک
وہی ہر بات پر رنجش
رہی ہر بات پر لڑنا
وہی لکھنا ہمارے نام کو بے نام موجوں پر
ہمارے سامنے کچے گھروندے توڑ کر ہنسنا
وہی بے معنی باتوں میں ہمارا ذکر لے آنا
ہمیں پردے سے چھپ کر دیکھنا اور مسکرا دینا

وہی مسکان دھیمی سی
وہی کچھ بولتی آنکھیں
وہی چپ چاپ سا لہجہ
وہی بے چین سی ہلچل
وہی سکھیوں سے کترانا
وہی سائے سے گھبرانا
وہی کچھ کہنے سے ڈرنا
وہی بے وجہ اٹھلانا

سب ہی اسرار کہتے ہیں
اُسے مجھ سے محبت ہے
اُسے مجھ سے محبت ہے
 

شمشاد

لائبریرین
خراجِ محبت دیئے بنا کوئی چارہ نہیں تھا
ہم ایسے سخت جاں یوں مرتے نہیں ہیں
 

ظفری

لائبریرین

بہت مضبوط ہے اُس کی محبت اب کے لیکن
قتیل اپنی جگہ سے پھر یہ پتھر ہٹ نہ جائے​
 

سارہ خان

محفلین
محبت ایسا نغمہ ہے
ذرا بھی جھول ہو َلے میں
تو ُسر قائم نہیں ہو تا

محبت ایسا شعلہ ہے
ہوا جیسی بھی چلتی ہو
کبھی مد ھم نہیں ہوتا

محبت ایسا رشتہ ہے
کہ جس میں بندھنے والوں کے
دلوں میں غم نہیں ہوتا

محبت ایسا پودا ہے
جو تب بھی سبز رہتا ہے
کہ جب موسم نہیں ہوتا

محبت ایسا رستہ ہے
اگر پیروں میں لرزش ہو
تو یہ محرم نہیں ہوتا

محبت ایسا دریا ہے
کہ بارش روٹھ بھی جائے
تو پانی کم نہیں ہوتا
(امجد اسلام امجد)

 

اکبر سجاد

محفلین
آپ کی طرف سے امجد اسلام امجد صاحب کی نظم کا نظرانہ خوب! صرف اتنا کہوں گا کہ

" محبت ایک لازولا حقیقت ہے، یہاں تک کہ بعض جنگیں بھی صرف اور صرف محبت سے جیتی جا سکتی ہیں۔"
 

ظفری

لائبریرین

اب اس لئے بھی ہمیں محبّت کو طول دینا پڑے گا تابش
کسی نے پوچھا تو کیا کہیں گے کہ سلسلہ ختم ہو گیا​
 

ظفری

لائبریرین

تیرے لبوں سے محبت کے قصے سنتے ہیں تو بہت روتے ہیں
اپنے ہاتھوں پہ تیرا ہاتھ دیکھتے ہیں تو بہت روتے ہیں
نجانے تُو اجنبی ہو گیا ہے یا ہمارے ہاتھ کی انگلیاں
کہ گیلی ریت پہ تیرا نام لکھتے ہیں تو بہت روتے ہیں​
 

شمشاد

لائبریرین
محبت سوز بھی ہے ساز بھی ہے
خاموشی بھی ہے آواز بھی ہے

نشیمن کے لیے بیتاب طائر
وہاں پابندیِ پرواز بھی ہے
(عرش ملسیانی)
 

شمشاد

لائبریرین
سوچتا ہوں کہ محبت سے کنارہ کر لوں
دل کو بیگانہِ ترغیب و تمنا کر لوں
(ساحر لدھیانوی)
 

ظفری

لائبریرین
شمشاد نے کہا:
وہی تکرار لفظوں کی
وہی اندیشے فرقت کے
وہی انجان سی دستک
وہی گمنام سے کسک
وہی ہر بات پر رنجش
رہی ہر بات پر لڑنا
وہی لکھنا ہمارے نام کو بے نام موجوں پر
ہمارے سامنے کچے گھروندے توڑ کر ہنسنا
وہی بے معنی باتوں میں ہمارا ذکر لے آنا
ہمیں پردے سے چھپ کر دیکھنا اور مسکرا دینا

وہی مسکان دھیمی سی
وہی کچھ بولتی آنکھیں
وہی چپ چاپ سا لہجہ
وہی بے چین سی ہلچل
وہی سکھیوں سے کترانا
وہی سائے سے گھبرانا
وہی کچھ کہنے سے ڈرنا
وہی بے وجہ اٹھلانا

سب ہی اسرار کہتے ہیں
اُسے مجھ سے محبت ہے
اُسے مجھ سے محبت ہے

واہ کیا بات ہے شمشاد بھائی ۔۔۔۔ :great:
 

شمشاد

لائبریرین
اکبر سجاد نے کہا:
آپ کی طرف سے امجد اسلام امجد صاحب کی نظم کا نظرانہ خوب! صرف اتنا کہوں گا کہ

" محبت ایک لازوال حقیقت ہے، یہاں تک کہ بعض جنگیں بھی صرف اور صرف محبت سے جیتی جا سکتی ہیں۔"

اور بہت جنگیں ہوئی ہی محبت کی خاطر ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
مرادوں کی منزل کے سپنوں میں کھوئے
محبت کی راہوں پہ ہم چل پڑے تھے

ذرا دور چل کے جب آنکھیں کھلیں تو
کڑی دھوپ میں ہم اکیلے کھڑے تھے
(سدرشن فقیر)
 

شمشاد

لائبریرین
خدا کرئے کہ محبت میں وہ مقام آئے
کسی کا نام لوں لب پہ تمہارا نام آئے

تمہارا پیار میرے گیسوؤں کی الجھن ہو
تمہارے واسطے دل کا چراغ روشن ہو
سحر نظر سے ملے زُلف لے کے شام آئے
(تسنیم فاضلی)
 

شمشاد

لائبریرین
ترکِ محبت پر بھی ہو گی ان کو ندامت ہم سے زیادہ
کس نے کی ہے کون کرئے گا ان سے محبت ہم سے زیادہ
(شمیم جےپوری)
 
Top