محبت کے موضوع پر اشعار!

ماوراء

محفلین
~~

وہ ایک پل کے لیئے آرزو محبت کی
پھر ایک عمر سفر کے غبار میں رہنا
مری دعا کو کہیں راستہ نہیں ملتا
جہاں بھی رہنا اسی انتشار میں رہنا
~~​
 

ماوراء

محفلین

~~
محبتوں پہ کبھی بات ہو تو ہم دونوں
پھر ایک دوجے کے غم بانٹنے میں لگ جائیں

~~​
 

ماوراء

محفلین
~~
محبت کے سمندر میں
اُترنے سے ذرا پہلے
تمہیں کچھ سوچنا ہوگا
محبت ایک صحرا ہے
جہاں پاؤں بڑھانے سے
قدم چُپ چاپ جلتے ہیں
محبت ایسی دنیا ہے
کہ اس میں جس طرف بھی جائیں
کوئی رستہ نہیں ملتا
محبت آنکھ میں آنسو
یہ پلکوں پہ چمکتی ہے
محبت آگ جیسی ہے
یہ سینوں میں سُلگتی ہے
محبت پھول جیسی ہے
جدا ہو شاخ سے جب یہ
بکھرتی ٹوٹ جاتی ہے
محبت کی فضاؤں میں
محبت کی ہواؤں میں
ہمیشہ درد ملتا ہے
محبت کے سمندر میں
اُترنے سے ذرا پہلے
تمہیں کچھ سوچنا ہو گا

~~​
 

شمشاد

لائبریرین
یہ معجزہ بھی محبت کبھی دیکھائے مجھے
کہ سنگ تجھ پہ گرے اور زخم آئے مجھے
(قتیل شفائی)
 

سارا

محفلین
کیا تمہیں عہد محبت کے وہ لمحے یاد ھیں
جب نگاہیں بولتی تھی اور لب خاموش تھے
 

ظفری

لائبریرین
مقامِ عاشقی دنیا نے سمجھا ہی نہیں ورنہ
جہاں تک تیرا غم ہوتا وہیں زندگی ہوتی
رضائے دوست قابل میرا معیار ِ محبت ہے
انہیں بھی بھول سکتے تھے اگر انکی خوشی ہوتی
 

ظفری

لائبریرین
سنو ناراض ہو ہم سے
مگر ہم وہ ہیں
جن کو تو منانا بھی نہیں آتا
کسی نے آج تک ہم سے محبت جو نہیں کی ہے
محبت کس طرح ہوتی ہے
ہمارے شہر کے اطراف میں تو سخت پہرا تھا
خزاؤں کا
اور اُس کی فصیلیں زرد بیلوں سے لدی ہیں
اور اُن میں نہ کوئی خوشبو
نہ کوئی ُُپھول تم جیسا
کہ مہک اُٹھتے ہمارے دل وجاں
جس کی قربت سے
ہم ایسے شہرِ پریشاں کی ویراں گلیوں میں
کسی سُوکھے ہوئے زرد پتے کی طرح تھے
کہ جب ظالم ہَوا
جب ہم پر اپنے قدم رکھتی تھی
تو اُس کے پاؤں کی نیچے ہمارا دَم نکل جاتا
مگر پت جھڑ کا وہ موسم
سُنا ہے ٹل چکا اب تو
مگر جو ہار ہونا تھی
سو وہ تو ہو چکی ہم کو
سنو ۔۔۔۔ !
ہارے ہوئےلوگوں سے تو رُوٹھا نہیں کرتے​
 

سارہ خان

محفلین
شمشاد نے کہا:
سارہ خان نے کہا:
یہی ہے محبت، یہی دین و اِیماں
کہ کام آئے دنیا میں اِنساں کے اِنساں

اس شعر میں مجھے کچھ گڑبڑ سی لگ رہی ہے۔ پتہ نہیں کیوں؟

آپ کو لگ رہی ہے تو ہو سکتا ہے اس میں گڑ بڑ ہو۔۔۔۔۔ویسے میں نے 1 ڈائجسٹ سے دیکھ کر لکھا تھا۔۔۔۔ :)
 

شمشاد

لائبریرین
بین کرتی ہوئی آنکھیں، یہ پریشاں زلفیں
اور کیا چاہتے ہو اس سے محبت کر کے
(وصی شاہ)
 

شمشاد

لائبریرین
قبروں میں نہیں ہم کو کتابوں میں اتارو
ہم لوگ محبت کی کہانی میں مرے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
لاکھ کوئی ٹھکرا دے
سارے وعدے جھٹلا دے
توڑ کر سبھی بندھن
راہِ ہجر دکھلا دے
پھر بھی آس چاہت کی
آرزو محبت کی
دل سے تو نہیں جاتی
 

شمشاد

لائبریرین
یہ شیشے یہ سپنے یہ رشتے یہ دھاگے
کسے کیا خبر ہے کہاں ٹوٹ جائیں

محبت کے دریا میں تنکے وفا کے
نہ جانے یہ کس موڑ پر ڈوب جائیں
(سدرشن فقیر)
 

شمشاد

لائبریرین
جب ہم اداس ہوتے ہیں
لمحے کیوں دراز ہوتے ہیں

کیوں کرتے ہیں لوگ محبت ایسے
کیوں عشق میں برباد ہوتے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
محبتیں جب شمار کرنا تو شازشیں بھی شمار کرنا
جو میرے حصے میں آئی ہیں وہ اذیتیں بھی شمار کرنا
 
Top