محبت مر نہیں سکتی ۔۔۔

عمر سیف

محفلین
وہی بےتابیاں دِل کی
وہی بھپرا ہوا دریا
وہی کچّا گھڑا ہے منتظر سچ کے مسافر کا
وہی شب کی سیہ چادر
چُھپی ہیں سازشیں جس میں عزیروں کی
پُرانے دوستوں کی، ہم جلیسوں کی
وہی سرگوشیاں اہلِ ستم کی
وہی منظر
جو ہوتا ہے ہمیشہ روح فر سا حادثوں کا پیش خیمہ سا
وہی سارے قرینے، سارے حُلیے ہیں بہم اب کے
جو اہلِ دل کو بےمنزل بنانے کی ہیں تدبیریں
مگر اہلِ جہاں کو کیا خبر
کچّے گھڑے پر تیر کر راہِ محبت میں فنا ہونا
الگ سی اک کہانی ہے
کہ یہ وہ موت ہے جس میں
بقائےِ جاودانی ہے
محبت مر نہیں سکتی
محبت غیر فانی ہے
محبت غیر فانی ہے
 
Top