محبت امر ہے۔

ناعمہ عزیز

لائبریرین
دو تین دن پہلے سے ہی ویلنٹائن سے متعلقہ شعر و اشعار کا سلسلہ اور ٹی وی پر ویلنٹائن کے موقع کو ترغیب ملنا شروع ہو گئی تو میں نے چھوٹی سے پوچھا یہ ویلنٹائن کو بھی عید کی طرح ہی منانے لگ گئے ہیں، خیر میں سوچ رہی تھی کہ میں ویلنٹائن ڈے پر کچھ نا کچھ لکھوں گی ، پر پھر میں نے سوچا کہ اگر میں نے ویلنٹائن کے حق میں لکھا تو بہت تنقید ہو گی ، پر اس وقت میں تنقید کی پروا کی بنا لکھ رہی ہوں ۔
میں ویلنٹائن کی ہسٹری میں نہیں جارہی ، میں اس جذبے پر لکھ رہی ہوں جو امر ہے، لافانی ہے، جس کا کوئی اختتام نہیں،
میرے لئے محبت لڑکا اور لڑکی کی جذباتی وابستگی کا نام نہیں ہے، محبت کے کئی روپ ہو تے ہیں، آپ کی ماں باپ کی آپ کی پروا کرتے ہیں، آپ کا ہر لمحہ خیال کرتے ہیں آپ کے بھلا سوچتے ہیں ، یہ محبت ہے، بھائیوں کے لئے بہنیں بلا جواز دعائیں مانگتی ہیں ان کی خوشیوں میں خوش اور غٕموٕںمیں دُکھی ہو جاتی ہیں ، یہ محبت ہے، بھائی بہنوں کے سر پر سا یہ شفقت ہو تے ہیں، ان کی حفاظت کا سب سے بڑا ذریعہ ہوتے ہیں یہ محبت ہے ،
آپ اپنے رشتہ داروں سے ملتے ہیں، ان کی خوشیوں میں شریک ہو تے ہیں ، ان کے دُکھوں میں روتے ہیں، تو آپ کے اندر یہ سب ایک جذبے کے تحت ہو ر ہا ہو تا ہے، یہ پورا ایک نظام ہے، احساسات جذبا ت ہمیں نظر نہیں آ رہے ہوتے مگر وہ وجود رکھتے ہیں ، اور ان کی وجہ سے ہی ایک خاندان کے افراد آپس میں جُڑے ہوتے ہیں،
آپ کے دوست جن سے آپ دل کی بات کہہ لیتے ہیں، آپ کو اُمید ہوتی ہے کہ وہ بات جو آپ نے اپنے دوست سے کہہ دی ، اور اسے کہہ کر آپ کا دل ہلکا ہو گیا ، اب آپ کے دوست کے دل میں رہے گی اور اگر آپ اس سے مشورہ مانگتے ہیں تو یہ سب ایک جذبے کے تحت ہو تا ہے ، کوئی آپ کو اپنا سمجھتا ہے تو آپ کا کوئی کام کرتا ہے، اور اپنا سمجھنے میں خون کا رشتہ ہو یا نا ہو اگر احساس کا رشتہ ہے تو سمجھ لیں کہ وہ محبت ہے ،
آپ کسی بھولے کو بنا کسی وجہ سے راستہ دکھا دیتے ہیں، آپ کسی بھوکے کو کھانا کھلا دیتے ہیں، آپ کسی کی مدد کرتے ہیں ، آپ کسی کو تسلی دیتے ہیں، آپ کسی کو اپنا خون دے دیتے ہیں ، آپ کسی زخمی کو ہسپتال پہنچا آتے ہیں، تو ان سب کے پیچھے آپ کے جذبات کا گہرا تعلق ہو تا ہے، اور جذبات میں سب سے برتر جذبہ محبت کا جذ بہ ہے۔
آج کل ہمارے ملک کے جو حالات چل رہے ہیں، جتنی فریسٹریشن ہے، جتنے مسئلے مسائل ہیں، اگر ا ن سب میں سے الگ ہو کر ایک دن ہم کوئی خوشی منا لیتے ہیں تو اس میں اتنی تنقید کرنے کی کوئی بات نہیں ہے، میں ہر گز یہ نہیں کہہ رہی کہ ایک لڑکا کسی لڑکی کو لے کر ہوٹل میں جائے کھا نا کھائے ، گلاب کا پھول دے ، اور کہے آئی لویو، میں ا یسی محبتوں پر یقین کی قائل نہیں ہوں ۔
لیکن جذبہ محبت کے وجود سے ہم انکار نہیں کر سکتے ، پر سوال یہ ہے کہ کیا ہم اُسے مثبت انداز میں نہیں لے سکتے ؟؟؟ کیا ہم اس جذبے کا دن نہیں منا سکتے جس کو لافانی بنایا گیا ؟؟
مجھے اس کو ویلنٹائن کہنے کی ضرورت نہیں ہے ، پر بھر بھی میں کہوں گی گلاب رت کا یہ دن میں نے اپنی دوستوں کے ساتھ منایا، چند لمحے خوش ہو کر مجھے ہرگز نہیں لگا کہ میں کوئی گناہ کر رہی ہوں۔ اور نا مجھے اس پر کوئی شرمندگی ہے۔
 

حماد

محفلین
آپ ایک بہادر لکھاری ہیں۔ منافقت کے اس دور میں لگی لپٹی رکھے بغیر اپنی رائے کا ایمانداری سے اظہار کم ہی لوگوں کے حصے میں آتا ہے۔ مبارک باد قبول فرمائیے!
 

عین عین

لائبریرین
واہ۔ میں متنق ہوں تم سے۔ بروبر
یہ بھی شاید ایسا ہے کہ کوئی چیز بری نہیں اس کا استعمال برا ہو سکتا ہے۔ طریقے سے کوئی بھی کام ہو تو برا نہیں
 
اپنے احساسات شئیر کرنے کا شکریہ ناعمہ ۔ آپ سے تعلق خاطر كی بنا پر کچھ عرض كرنا چاہوں گی۔
ہمارے علاقے کی گلاب رت تو اپریل میں آتی ہے ناعمہ پھر صرف یہی دن کیوں؟ بیساکھ کا میلہ کیوں نہیں ؟ کیا تہوار ثقافتی شناخت کا حصہ نہیں ہوتے ؟ کیا کسی تہوار سے جڑی تاریخ ،روایتوں کو نظر انداز کر کے اسے اڈاپٹ کیا جا سکتا ہے ؟ اور اس سے ہماری ثقافتی شناخت پر کوئی فرق نہیں پڑتا؟
اس تہوار كی تاریخ میں کچھ تو ایسا ہے کہ آپ كو بھی بار بار وضاحت کرنا پڑی كہ آپ کے نزدیك اس كا تصور عام تصور سے ہٹ کر ہے؟ یا یہ كہ آپ نے اسے اس كى روایت سے ہٹ كر منایا؟
مجھے اس کو ویلنٹائن کہنے کی ضرورت نہیں ہے ، پر بھر بھی میں کہوں گی گلاب رت کا یہ دن میں نے اپنی دوستوں کے ساتھ منایا، چند لمحے خوش ہو کر مجھے ہرگز نہیں لگا کہ میں کوئی گناہ کر رہی ہوں۔ اور نا مجھے اس پر کوئی شرمندگی ہے۔
گناہ اگر مذہب کے تناظر میں استعمال ہوا ہے تو اس کا تعین بھی مذہب کی رو سے ہو گا نہ کہ ہمارے احساسات سے؟اور مذہب پرست کےنزدیک خدا کی ہر نافرمانی گناہ ہوتی ہے۔

پيارى ناعمہ میں نے یہ صرف اس لیے لکھا ہے کہ مجھے آپ سے محبت ہے لیكن یہ محبت صرف اس ایك دن كی محتاج نہیں، غالبا تین سال ہو چلے اب تو پاؤں پاؤں چلنے لگی ہے۔ عموما میں یہاں گلاب سمائلی استعمال کرتی لیکن آج نہیں ۔ :)
 

شمشاد

لائبریرین
یہ ماں باپ سے محبت، بھائی بہن، میاں بیوی یا اولاد کی محبت یہ صرف 14 فروری کو ہی کیوں جوش مارتی ہے، کہیں ایسا تو نہیں کہ گورے کُتے بلی کو تو اپنی گود میں سلاتے ہیں لیکن بوڑھے ماں باپ کو اولڈ ہاؤس میں چھوڑ آتے ہیں اور 14 فروری کو ایک گلاب کا پھول دے کر سمجھتے ہیں کہ ہمارا فرض پورا ہو گیا؟

اگر ایسی بات ہے تو اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ ہمیں ایسی محبت سے محروم ہی رکھے۔
 

فہیم

لائبریرین
نمی میں تمہاری تحریر پر کوئی کمنٹ نہیں دے رہا لیکن۔
اس میں کچھ باتیں مجھے بے حد اچھی لگیں۔
جن کو میں نیچے کوٹ کررہا ہوں :)


محبت کے کئی روپ ہو تے ہیں، آپ کی ماں باپ کی آپ کی پروا کرتے ہیں، آپ کا ہر لمحہ خیال کرتے ہیں آپ کے بھلا سوچتے ہیں ، یہ محبت ہے، بھائیوں کے لئے بہنیں بلا جواز دعائیں مانگتی ہیں ان کی خوشیوں میں خوش اور غٕموٕںمیں دُکھی ہو جاتی ہیں ، یہ محبت ہے، بھائی بہنوں کے سر پر سا یہ شفقت ہو تے ہیں، ان کی حفاظت کا سب سے بڑا ذریعہ ہوتے ہیں یہ محبت ہے


اور یہ تو مت پوچھو بس :)

آپ کے دوست جن سے آپ دل کی بات کہہ لیتے ہیں، آپ کو اُمید ہوتی ہے کہ وہ بات جو آپ نے اپنے دوست سے کہہ دی ، اور اسے کہہ کر آپ کا دل ہلکا ہو گیا ، اب آپ کے دوست کے دل میں رہے گی اور اگر آپ اس سے مشورہ مانگتے ہیں تو یہ سب ایک جذبے کے تحت ہو تا ہے ، کوئی آپ کو اپنا سمجھتا ہے تو آپ کا کوئی کام کرتا ہے، اور اپنا سمجھنے میں خون کا رشتہ ہو یا نا ہو اگر احساس کا رشتہ ہے تو سمجھ لیں کہ وہ محبت ہے ،
 

محمد امین

لائبریرین
تمہاری تحریر بہت اچھی ہے مگر چونکہ میں اس سے متفق نہیں ہوں اس لیے صرف بڑا بھائی ہونے کے ناتے تھوڑا بہت عرض کروں گا۔

اہلِ اسلام کا ہمیشہ ہے شیوہ رہا ہے، بلکہ علماء تو اس بات کو وجوب کے درجے میں شمار کرتے ہیں کہ بد مذہبوں کا الٹ کیا جائے۔ بد مذہبوں کے لیے اتنا سخت حکم ہے تو غیر مسلموں کے شروع کردہ تہوار کے بارے میں تو اور سخت رویہ ہونا چاہیے۔۔۔

یہ تو ہوگئی ایک بات۔۔۔

دوسری بات یہ کہ دنیا اس تہوار کو بے حیائی کے انداز میں ہی مناتی ہے، تو اس کے لیے نرم رویہ اختیار کرنے میں قباحت یہ ہے کہ ہماری قوم کے شیطان صفت انسان اس کو غلط طریقے سے ہی اختیار کریں گے، اور بڑے پیمانے پر ہو یہی رہا ہے۔۔ اس سے متعلق ایک اور بات آج میرے مشاہدے میں آئی ہے مگر اس سے زیادہ تفصیل سے عرض نہیں کر سکتا۔۔۔۔
 

ساجد

محفلین
ہم نے بھی ویلنٹائنز ڈے منایا۔ صبح ہی صبح بیگم کی خدمت میں دو پھول پیش کئیے ؛ کیا ہوا جو گوبھی کے تھے، تھے تو پھول ہی نا!!۔ اگلے ویلنٹائنز ڈے کا پروگرام بھی ابھی سے طے کر لیا ہے۔اس دن مدھانی کا پھول پیش کیا جائے گا، بشرطِ زندگانی۔:)
 

عسکری

معطل
بہترین تحریر ہے واو ۔ لیکن کیا کہا جائے اب ہمارا ملک جس طرف جا رہا ہے اس کا سب کو پتہ ہے ۔
 

شمشاد

لائبریرین
ہم نے بھی ویلنٹائنز ڈے منایا۔ صبح ہی صبح بیگم کی خدمت میں دو پھول پیش کئیے ؛ کیا ہوا جو گوبھی کے تھے، تھے تو پھول ہی نا!!۔ اگلے ویلنٹائنز ڈے کا پروگرام بھی ابھی سے طے کر لیا ہے۔اس دن مدھانی کا پھول پیش کیا جائے گا، بشرطِ زندگانی۔:)
ساتھ میں کلو آدھ کلو گوشت بھی لے آتے تو گوبھی گوشت کے مزے اڑاتے۔
 

عثمان

محفلین
یہ ماں باپ سے محبت، بھائی بہن، میاں بیوی یا اولاد کی محبت یہ صرف 14 فروری کو ہی کیوں جوش مارتی ہے، کہیں ایسا تو نہیں کہ گورے کُتے بلی کو تو اپنی گود میں سلاتے ہیں لیکن بوڑھے ماں باپ کو اولڈ ہاؤس میں چھوڑ آتے ہیں اور 14 فروری کو ایک گلاب کا پھول دے کر سمجھتے ہیں کہ ہمارا فرض پورا ہو گیا؟

اگر ایسی بات ہے تو اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ ہمیں ایسی محبت سے محروم ہی رکھے۔

چلئے پندرہ فروری کر لیجیے۔ دن ہی تو منانا ہے۔لیکن پھر آپ کہتے کہ پندرہ فروری ہی کیوں ؟ :)
ایک گوری کولیگ نے شادی کے لئے شرط عائد کی کہ ان کا شوہر شادی کے بعد ان کے گھر شفٹ ہوگا ،کہ اپنی ماں کو بڑھاپے میں تنہا نہیں چھوڑ سکتیں۔ ماں کے انتقال تک دونوں اُس کی خدمت کرتے رہے۔ ہاں کتے بلی کو بھی اپنے ساتھ سلاتے ہیں۔
ایک اور گوری کولیگ نوکری چھوڑ کر ماں کے پاس جا چکی ہیں کہ الزائمر کا شکار ماں کی دیکھ بھال کو کوئی نہیں۔
اول الذکر گوری کا ویلنٹائن ڈے کے موقع پر اپنے شوہر کے ساتھ کھانے کا پروگرام ہے۔
دونوں خواتین کے واقعات کا عینی شاہد ہوں۔
گوروں سے اور کوئی شکایت ؟ ۔۔۔۔۔ :)

میں ویلنٹائن ڈے نہیں مناتا۔ منانے والوں پہ منہ بھی نہیں بناتا۔ :) ویسے بھی اس کا رولا اتنا یہاں نہیں جتنا پاکستان میں سننے میں آتا ہے۔
جسے منانا ہے منائے ، نہیں منانا ، نہ منائے۔ افراد کا انفرادی عمل افراد ہی پہ چھوڑنے میں کیا حرج ہے ؟ :)
 

زیک

مسافر
یہ ماں باپ سے محبت، بھائی بہن، میاں بیوی یا اولاد کی محبت یہ صرف 14 فروری کو ہی کیوں جوش مارتی ہے،

یہ بکرے اور گائے کی قربانی کا جذبہ 10 ذی الحجہ ہی کو کیوں جوش مارتا ہے؟ عید 18 ذی الحجہ کو کیوں نہیں منائی جا سکتی؟
 

شمشاد

لائبریرین
اس لیے کہ ہم مسلمان ہیں اور مسلمانوں کو اللہ تعالٰی کی طرف سے حکم ہے کہ عید دس ذی الحج کو ہی منائی جائے اور قربانی 10، 11 اور 12 ذی الحج کو ہی کی جائے۔

بکرے، گائے اور دوسرے جانور قربانی کے علاوہ بھی سارا سال ذبح کیے جاتے ہیں، صرف 10 ذی الحج کو ہی ذبح نہیں کیے جاتے۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
محبت آخرش کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔؟
میں شاعر ہوں تو اکثر لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں
اس حسیں اسرار کے بارے میں
\"بتاءیں تو بھلا کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟\"
\"محبت آخرش ہے کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟\"
وصی میں ہنس کے کہتا ہوں
کسی پیاسے کو اپنے حصے کا پانی پلانا بھی
محبت ہے
بھنور میں ڈوبتے کو ساحلوں تک لے کے جانا بھی
محبت ہے
کسی کے واسطے ننھی سی قربانی، محبت ہے
کہیں ہم، راز سارے کھول سکتے ہوں مگر پھر بھی
کسی کی بے بسی کو دیکھ کر خاموش رہ جانا
محبت ہے
ہو دل میں درد، ویرانی مگر پھر بھی
کسی کے واسطے جبرا ہی ہونٹوں پر ہنسی لانا
زبردستی ہی مسکانا
محبت ہے
کہیں بارش میں سہمے، بھیگتے بلی کے بچے کو
ذرا سی دیر کو گھر لے کے آنا بھی
محبت ہے
کوءی چڑیا جو کمرے میں بھٹکتی آن نکلی ہو
تو اس چڑیا کو
پنکھے بند کرکے راستہ باہر کا دکھلانا
محبت ہے
کسی کے زخم سہلانا
کسی کو روتے ہوءے کے دل کو بہلانا محبت ہے
کہ میٹھا بول، میٹھی بات، میٹھے لفظ، سب کیا ہے؟
محبت ہے
محبت ایک ہی بس ایک ہی انسان کی خاطر
مگن رہنا
ہمہ وقت اس کی باتوں ، خوشبوؤں میں
ڈولنا کب ہے
محبت صرف اس کی زلف کے بل کھولنا کب ہے
محبت کے ہزاروں رنگ
لاکھوں استعارے ہیں
کسی بھی رنگ میں ہو یہ
مجھے اپنا بناتی ہے
یہ میرے دل کو بھاتی ہے
 

عین عین

لائبریرین
چلئے پندرہ فروری کر لیجیے۔ دن ہی تو منانا ہے۔لیکن پھر آپ کہتے کہ پندرہ فروری ہی کیوں ؟ :)
ایک گوری کولیگ نے شادی کے لئے شرط عائد کی کہ ان کا شوہر شادی کے بعد ان کے گھر شفٹ ہوگا ،کہ اپنی ماں کو بڑھاپے میں تنہا نہیں چھوڑ سکتیں۔ ماں کے انتقال تک دونوں اُس کی خدمت کرتے رہے۔ ہاں کتے بلی کو بھی اپنے ساتھ سلاتے ہیں۔
ایک اور گوری کولیگ نوکری چھوڑ کر ماں کے پاس جا چکی ہیں کہ الزائمر کا شکار ماں کی دیکھ بھال کو کوئی نہیں۔
اول الذکر گوری کا ویلنٹائن ڈے کے موقع پر اپنے شوہر کے ساتھ کھانے کا پروگرام ہے۔
دونوں خواتین کے واقعات کا عینی شاہد ہوں۔
گوروں سے اور کوئی شکایت ؟ ۔۔۔ ۔۔ :)

میں ویلنٹائن ڈے نہیں مناتا۔ منانے والوں پہ منہ بھی نہیں بناتا۔ :) ویسے بھی اس کا رولا اتنا یہاں نہیں جتنا پاکستان میں سننے میں آتا ہے۔
جسے منانا ہے منائے ، نہیں منانا ، نہ منائے۔ افراد کا انفرادی عمل افراد ہی پہ چھوڑنے میں کیا حرج ہے ؟ :)

لو جی، پھر کئی دین داروں کی مخالفت مول لینی ہے،ابھی جنت کے خریداروں کا بھرپور حملہ ہو گا اس دھاگے پر اور اس قسم کی پوسٹ کرنے والے دین اور محفل دونوں کے مجرم ٹھہریں گے نہ صرف یہ ہو گا جنت میں ایک اور پلاٹ پکا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے مذہب کے مقامی خیرخواہ پھر یورپی ایجنٹ ہونے کا الزام لگا دیں گے۔ اور یہی نہین ہو گا بلکہ انتہائی معصومیت سے ننھے بچے بن کر الزامات کی بارش کرتے جائیں گے اور پھر جب وہ اپنا پلاٹ جنت کا پکا کرلیں گے اپنی نظر میں اور ان کے فتوے تمام ہو جائیں گے اور دل کی بھڑاس نکل جائے گی تو فوری سے بھی فوری دھاگا مقفل کر دیا جائے گا۔ ہم دل کے ارماں دل میں لیے بیٹھے رہیں گے۔
اور یہ کولیگز کی جو مثآلیں دی گئی ہیں، وہ تو بہت ہی "غلط" معلوم ہوں گی انہں۔ اس سے ثآبت کیا جاسکتا ہے کہ بندہ ایک طرف تو ہماری تاریخ رقم کرنے کے سب سے بڑے اصول یعنی بات کو توڑ تاڑ کے، کھینچ تان کے، اونچا نیچا کر کے، ادھر ادھر کر کے اپنے حق میں کر لینے سے واقف نہیں۔ جب کہ پاکستانی ہونے کے باوجود غیروں کی اچھائی کی باتیں کرتا ہے تو "محب وطن" بھی نہ ہوا۔
کتنوں کے دل دکھا دیے آپ نے آنکھوں دیکھا حال بیان کر کے۔ لیکن یہ مت سمجھیے گا کہ کوئی ان پر ایمان لے آئے گا۔۔۔ نہ نہ نہ، ایسا کبھی ہوا ہے بھلا۔
ویسے پندرہ تاریخ کی بھی خوب کہی آپ نے۔ 14،15 کیا 32 تاریخ بھی ہو کسی مہینے کی تو ۔۔۔۔۔۔۔بھی اعتراض فرض ہے۔
باقی رہی بات کہ اس دن کا بہت ہی غلط استعمال ہو گا یہاں تو وہ کافی درست ہے، لیکن اس کے لیے ہمیں اپنی تربیت کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ اس دن کی برائی نہیں ہے۔ یہ ہمارا قصور ہے۔
 

ساجد

محفلین
مذہبی احکامات کو دنیاوی رسومات کے ساتھ خلط ملط نہ کریں تو میرا خیال ہے بات ٹریک پر رکھنے میں آسانی رہے گی۔
جہاں تک تربیت کی ضرورت کی بات ہے تو اس سے سرِ مُو انحراف نہیں۔ خاص طور پر جذباتی تربیت کا فقدان تو پورے بر صغیر کا المیہ ہے۔ لہذا "صفائی " اور "استغاثہ" دونوں پر ہی اس کا اطلاق ہوتا ہے:) ۔
 
Top