الف عین
کاشف اسرار احمد
محمد عبدالرؤوف
شاہد شاہنواز
-------------
مجھے پیار کرنا سکھایا کسی نے
محبّت سے اپنا بنایا کسی نے
--------
نہیں لوگ سارے بھروسے کے قابل
یہ جینے کا نسخہ بتایا کسی نے
----------
کیا مجھ کو مانوس چاہت سے اپنی
محبّت کا نغمہ سنایا کسی نے
----------یا
محبّت سے واقف نہیں تھا میں ہرگز
----------متبادل
مجھے پیار کرنا جو آتا نہیں تھا
وفا کرنا مجھ کو سکھایا کسی نے
----------
مرے دل میں ہر سو اندھیرا تھا چھایا
چراغ،محبّت جلایا کسی نے
---------
نہیں پیار کرتا میں دنیا سے ڈر کر
ہے الزام مجھ پر لگایا کسی نے
------
وہ سمجھا مرا پیار ہے ایک دھوکہ
مرے دل کو ایسے دکھایا کسی نے
----------
انوکھا یہ انداز محبّت کا دیکھا
مرا نام لکھ کر مٹایا کسی نے
-------
کیا مجھ سے نفرت کا اظہار ایسے
مرے خط کو پڑھ کر جلایا کسی نے
----------------
وہ اپنی جفاؤں پہ نادم ہوا یوں
کہ اشکوں سے دریا بہایا کسی نے
---------
کسی نے جو ارشد سے وعدہ کیا تھا
-----یا
وفا کا جو ارشد سے وعدہ کیا تھا
سدا عہد اپنا نبھایا کسی نے
----------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
جب کسی کہہ کر فاعل کو پوشیدہ رکھا جائے تو اسے دوسرے مصرعے میں بھی پوشیدہ ہی رکھا جائے
الف عین
کاشف اسرار احمد
محمد عبدالرؤوف
شاہد شاہنواز
-------------
مجھے پیار کرنا سکھایا کسی نے
محبّت سے اپنا بنایا کسی نے
--------
نہیں لوگ سارے بھروسے کے قابل
یہ جینے کا نسخہ بتایا کسی نے
----------
کیا مجھ کو مانوس چاہت سے اپنی
محبّت کا نغمہ سنایا کسی نے
----------
سب ٹھیک ہی ہیں، آخری شعر بھی یہی بہتر ہے بہ نسبت متبادلات کے
یا
محبّت سے واقف نہیں تھا میں ہرگز
----------متبادل
مجھے پیار کرنا جو آتا نہیں تھا
وفا کرنا مجھ کو سکھایا کسی نے
----------
اوپر کہہ دیا گیا ہے
مرے دل میں ہر سو اندھیرا تھا چھایا
چراغ،محبّت جلایا کسی نے
---------
پہلا مصرع بدلیں 'تھا چھایا' اچھا نہیں
نہیں پیار کرتا میں دنیا سے ڈر کر
ہے الزام مجھ پر لگایا کسی نے
------
یہ الزام... کی ضرورت ہے
وہ سمجھا مرا پیار ہے ایک دھوکہ
مرے دل کو ایسے دکھایا کسی نے
----------
واضح نہیں
انوکھا یہ انداز محبّت کا دیکھا
مرا نام لکھ کر مٹایا کسی نے
-------
بحر؟ الفت کہیں محبت کی جگہ
کیا مجھ سے نفرت کا اظہار ایسے
مرے خط کو پڑھ کر جلایا کسی نے
----------------
درست
وہ اپنی جفاؤں پہ نادم ہوا یوں
کہ اشکوں سے دریا بہایا کسی نے
---------
وہ فاعل کے طور پر ضرورت نہیں، اس کے بغیر کہنے کی کوشش کریں
کسی نے جو ارشد سے وعدہ کیا تھا
-----یا
وفا کا جو ارشد سے وعدہ کیا تھا
سدا عہد اپنا نبھایا کسی نے
----------
پہلا متبادل بہتر ہے
 
الف عین
(اصلاح)
-----------
مرا من اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا
چراغِ محبّت جلایا کسی نے
---------
مجھے اس نے الفت کے قابل نہ سمجھا
مرے دل کو اتنا جلایا کسی نے
----------
انوکھا یہ انداز الفت کا دیکھا
مرا نام لکھ کر مٹایا کسی نے
-----------
جفاؤں پہ اپنی ہوا یوں ہے نادم
کہ اشکوں سے دریا بہایا کسی نے
-----------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
(اصلاح)
-----------
مرا من اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا
چراغِ محبّت جلایا کسی نے
---------
مرا دل.... کہنے میں کوئی حرج؟
مجھے اس نے الفت کے قابل نہ سمجھا
مرے دل کو اتنا جلایا کسی نے
---------
پہلے مصرع میں "اس نے" کی جگہ "اپنی" کر کے فاعل کو مبہم رکھنا بہتر ہو گا
انوکھا یہ انداز الفت کا دیکھا
مرا نام لکھ کر مٹایا کسی نے
-----------
درست
جفاؤں پہ اپنی ہوا یوں ہے نادم
کہ اشکوں سے دریا بہایا کسی نے
-----------
جفا پر کچھ اس درجہ نادم ہوا ہے
میرے مجوزہ مصرعوں پر غور کریں کہ کس وجہ سے بہتر ہیں
 
Top