مجھے جینے دے........................

فلک شیر

محفلین
فصیلِ جاں سے ذرا اُدھر

خبرگاہ سے ذرا اِدھر

ایک اور دنیا ہے

اعراف والوں کی

ہمہ دم طواف والوں کی

کم اطراف والوں کی

دنیا۔۔۔۔۔۔۔۔جس میں

بجتا ہے ایک ساتھ

تمنا کا نقارہ اور نفس کا ساز

بے چاری دنیا!!!



اے حُسنِ ازل!!

اس دنیا کے باسی

ہزار جاں سے تجھ پہ فدا بھی

گھٹتی ہوئی اک صدا بھی

تیرے ساتھ بھی، آس پاس بھی

اور

تجھ سے دور بھی۔۔۔

تیرے لشکر کے ہراول بھی

سرِ راہ بیٹھے مسافر بھی



وہ چاہیں۔۔۔اے حسنِ ازل!

کہ خود کو۔۔۔تیرے نام پہ

قربان کریں

اپنے جسم و جاں سے

تیرے اسمِ گرامی کا اعلان کریں

جو کچھ ہے۔۔۔۔اُن کے پاس

سب۔۔۔سب تیرے نام کریں


ہاں یاد آیا ۔۔۔۔۔کبھی کبھی

ایک خیال انہیں گرفت میں ضرور لیتا ہے

کہ تو!

اے حسنِ ہرطرف۔۔۔۔تو!!!

اُنہیں اپنے سایوں سے بات کرنے دے

اُن کے ساتھ بھی کبھی

دن رات کرنے دے

خود اپنے ساتھ بھی کبھی

ملاقات کرنے دے

الگ جزیرے بسانے دے

اپنی دنیا آپ سجانے دے

جِن سے اُنہیں اُنس ہے

صرف انہی سے ایک ہو جانے دے

خداوند!۔۔۔۔بس کبھی کبھی


فلک شیر





 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
سبحان اللہ۔

بڑی جرآت مندانہ نظم ہے۔

لاجواب فلک شیر بھائی ! بہت خوب۔

تمنا کا نقارہ اور نفس کا ساز
بے چاری دنیا!!!

تمنا کا نقارہ اور نفس کا ساز۔ واہ۔

اُنہیں اپنے سایوں سے بات کرنے دے
اُن کے ساتھ بھی کبھی
دن رات کرنے دے

بہت اعلیٰ۔

شاد آباد رہیے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
Top