مجھے تیری نعمتوں کی خواہش نہیں
بے تعلق ہوں دین و دنیا سے
حُبِّ ثروت نہ فکرِ جنت ہے
نہ مجھے شوق صبح آسائش
نہ مجھے ذوقِ شامِ عشرت ہے
نہ تو حور و قصور پر مائل
نہ تو ساقی و مے سے رغبت ہے
نہ تقاضائے منصب و جاگیر
نہ تمنائے شان و شوکت ہے
"کچھ مجھے تیرے در سے مل جائے"
کسی منافق کو اس کی حدّت ہے
کیا کروں گا میں نعمتیں لے کر
میری ہر سانس ایک نعمت ہے
تجھ پہ روشن ہے مرے مولا
کہ مرے دل میں سوزِ وحدت ہے
"تیرے انعام " کی نہیں خوہش
بلکہ مجھ کو "تری " ضرورت ہے !!!
جوش ملیح آبادی
رُوحِ ادب
45
بے تعلق ہوں دین و دنیا سے
حُبِّ ثروت نہ فکرِ جنت ہے
نہ مجھے شوق صبح آسائش
نہ مجھے ذوقِ شامِ عشرت ہے
نہ تو حور و قصور پر مائل
نہ تو ساقی و مے سے رغبت ہے
نہ تقاضائے منصب و جاگیر
نہ تمنائے شان و شوکت ہے
"کچھ مجھے تیرے در سے مل جائے"
کسی منافق کو اس کی حدّت ہے
کیا کروں گا میں نعمتیں لے کر
میری ہر سانس ایک نعمت ہے
تجھ پہ روشن ہے مرے مولا
کہ مرے دل میں سوزِ وحدت ہے
"تیرے انعام " کی نہیں خوہش
بلکہ مجھ کو "تری " ضرورت ہے !!!
جوش ملیح آبادی
رُوحِ ادب
45