جوش مجھے تیری نعمتوں کی خواہش نہیں ۔ ۔ ۔ جوش ملیح آبادی

شاہ حسین

محفلین
مجھے تیری نعمتوں کی خواہش نہیں


بے تعلق ہوں دین و دنیا سے
حُبِّ ثروت نہ فکرِ جنت ہے

نہ مجھے شوق صبح آسائش
نہ مجھے ذوقِ شامِ عشرت ہے

نہ تو حور و قصور پر مائل
نہ تو ساقی و مے سے رغبت ہے

نہ تقاضائے منصب و جاگیر
نہ تمنائے شان و شوکت ہے

"کچھ مجھے تیرے در سے مل جائے"
کسی منافق کو اس کی حدّت ہے

کیا کروں گا میں نعمتیں لے کر
میری ہر سانس ایک نعمت ہے

تجھ پہ روشن ہے مرے مولا
کہ مرے دل میں سوزِ وحدت ہے

"تیرے انعام " کی نہیں خوہش
بلکہ مجھ کو "تری " ضرورت ہے !!!

جوش ملیح آبادی

رُوحِ ادب




45
 

فاتح

لائبریرین
"تیرے انعام " کی نہیں خواہش
بلکہ مجھ کو "تری " ضرورت ہے !​
سبحان اللہ! سبحان اللہ! یہ خوبصورت کلام شریک محفل کرنے پر بے حد شکریہ! ایک آدھ مقام پر ٹائپنگ کی اغلاط پر نظر ثانی درکار ہے۔ مثلاً
کسی منافق کو اس کی حدّت ہے
اور
تجھ پہ روشن ہے مرے مولا​
 

حسان خان

لائبریرین
بے تعلق ہوں دین و دنیا سے
حبِّ ثروت نہ فکرِ جنت ہے
نہ مجھے شوقِ صبحِ آسائش
نہ مجھے ذوقِ شامِ عشرت ہے
نہ تو حور و قصور پر مائل
نہ تو ساقی و مے سے رغبت ہے
نہ تقاضائے منصب و جاگیر
نہ تمنائے شان و شوکت ہے
"کچھ مجھے تیرے در سے مل جائے"
کس منافق کو اس کی حسرت ہے
کیا کروں گا میں نعمتیں لے کر
میری ہر سانس ایک نعمت ہے
تجھ پہ روشن ہے اے مرے مولا
کہ مرے دل میں سوزِ وحدت ہے
"تیرے انعام" کی نہیں خواہش
بلکہ مجھ کو 'تری' ضرورت ہے!!!
(جوش ملیح آبادی)
 
اس انتخاب اور شراکت کے لیے شکریہ ، لیکن جوش کا یہ فلسفہ تحقیق کا محتاج ہے
"کچھ مجھے تیرے در سے مل جائے"
کس منافق کو اس کی حسرت ہے
جس ذات باری نے خود ہمیں مانگنا سکھایا ہے اس نے دعا کو نفاق کی بجائے ایمان کی علامت بتایا ہے ۔
کیا کروں گا میں نعمتیں لے کر
میری ہر سانس ایک نعمت ہے
بلاشک ، ایسی نعمت جس کا شکر ممکن نہیں ۔
 
Top