مجلس وحدت المسلمین کا جمعہ کو یوم احتجاج منانے کا اعلان

گرائیں

محفلین
nf025-522014.gif

http://ummat.net/latest/20140205/368089.html
اور یہ بھی

nf024-522014.gif

http://ummat.net/latest/20140205/368081.html
 

حسینی

محفلین
لگتا ہے اب اس ملک میں احتجاج سے کام نہیں چلے گا ۔ ۔ ۔
طالبان کی طرح جو اسلحہ اٹھائے گا حکومت صرف اس کی بات سنتی ہے۔۔۔ اس کے آگے جھک جاتی ہے۔۔ اس کے لیے دفتر کھولنے کو بھی تیار ہے۔۔
اس کے قیدیوں کو بھی شاید آزاد کر دے ۔۔ اس کے لیے پیسوں کی بھی ٍ آفر ہو۔۔۔
اس ملک میں مظلوموں کی کوئی جگہ نہیں۔۔۔ چونکہ وہ پر امن ہیں لہذا کار حکومت چلانے میں ان کے لیے کوئی مشکل ہے۔
مطالبات منانے کے لیے لگتا ہے۔۔ ایسا کرنا پڑے گا کہ حکومت کو مشکلات پیش آئے۔۔ وگرنہ آپ پر ظلم کا سلسلہ چلتا رہے گا۔
ابھی کل پشاور میں ہم نے کتنی لاشیں اٹھائی ہیں۔۔ اور ٹارگٹ کلنگ کا تو سلسلہ ویسے بھی جاری ہے۔
 

حسینی

محفلین
طالبان کو یا کسی اور دہشت گرد گروہ کو دفتر کھولنے کی اجازت دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

بھائی جی۔
ابھی کل صوبہ خیبر پختونخواہ کے کسی وزیر کا بیان آیا تھا ۔۔۔ کہ اگر طالبان کو مذاکرات کے لیے دفتر کی ضرورت ہے تو صوبائی حکومت یہ سہولت فراہم کرنے کو تیار ہے۔۔ اور یہ بات بعید نہیں ہے۔ قطر میں بھی افغان طالبان کو دفتر کھول کے دیا گیا ہے۔۔۔ لیکن ظاہرا جھنڈا لہرانے کے مسئلے پر مشکل پیدا ہوئی تھی۔
اب طالبان کا دفتر کھلے تو یقینا پاکستان کا پرچم اس پر نہیں لہرائے گا۔۔۔ اسلامی امارت کا اپنا پراچم بنایا ہوگا۔
 

میر انیس

لائبریرین
طالبان سے مذاکرات ڈھونگ ہیں اسکا سب سے بڑا ثبوت یہی ہے کہ نہ تو حکومتی کمیٹی میں صحیح لوگوں کو نمائندگی دی گئی ہے نہ ہی طالبان کی کمیٹی میں۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ حکومتی کمیٹی میں حکومت کے اپنی پارٹی کے لوگ شامل ہوتے یا وہ لوگ شامل ہوتے جو حقیقی معنٰی میں طالبان سے زخم کھائے ہوئے ہیں یہاں تو وہ ہی لوگ ہیں جو ہمیشہ سے طالبان کو معصوم ثابت کرنے کیلئے زور لگاتے رہے ہیں انکا جھکاؤ تو طالبان کی طرف ہے وہ طالبان کے ظلم کا نشانہ بننے والوں کو شروع ہی سے نظر انداز کرتے رہے ہیں تو اب ان سے کیاامید لگائی جاسکتی ہے کہ وہ اب کہ انکی وہ منزل قریب آرہی ہے یعنی طالبان کی حکومت کا خواب دیکھنے کی تو وہ کہاں ان لوگوں کا خیال کریں گے جنہوں نے ایک ایک دن میں اسی اسی اور نوے نوے میتیں اٹھائی ہیں اور طالبان کی طرف سے پہلے ان کے سارے گروپس کو اکھٹا کیا جاتا جیسے یہاں پر اے پی سی ہوئی تھی اسی طرز کی وہاں پر کانفرینس ہوتی اور وہاں پر جب سب متفق ہوجاتے مذاکرات پر تو ان ہی میں سے چند با اثر لوگ چننے جاتے نہ کہ انہوں نے بھی ایسے لوگوں کو منتخب کیا جو ہماری قومی اور صوبائی حکومتوں میں شامل ہیں اور سب ایک ہی مسلک کے لوگ ہیں ۔ یہ یقیناَ َ مذاکرات نہیں بلکہ مذاق رات ہیں۔
 

میر انیس

لائبریرین
پاکستان اور طالبان دو الگ الگ نظریات کا نام ہے ۔پاکستان اپنے بچوں کو تعلیم یافتہ بناکر عالمی برداری کو علمی دلائل سے قائل کرنا چاہتا ہے۔ لیکن طالبان اپنے ہر بچے کو اسلحہ تھما کراپنا نظریہ پوری دُنیا پر تھوپنا چاہتے ہیں۔
صاحبزادہ حامد رضا صاحب (سربراہ سنی اتحاد کونسل) نے ارشاد فرمایا کہ جو مولوی ٹی وی پہ آکر کہہ رہے ہیں کہ رسول خدا (ص) نے بهی کافروں سے معاہدے کیے تهے تو انہیں بتادو کہ ان طالبان کو کافر مانو تو ہم مذاکرات کی مخالفت نہیں کرینگے۔
میں اس میں ایک اضافہ کرنا چاہتا ہوں ایک ٹاک شو میں میں نے طالبان حمایتی ٹولے کی طرف سے یہ دلیل بھی سنی تھی کہ پہلے حضرت علیؑ نے بھی خارجیوں کو مذاکرات کے ذریعے سمجھانے کی کوشش کی پر وہ معاہدے پر پورے نہ اترے تو جنگ کی تو ان ہی کی سنت پر چلتے ہوئے طالبان کو بھی مذاکرات کا موقع ملنا چاہیئے اگر وہ پھر بھی نہ مانیں تو انکے خلاف آپریشن کرنا چاہیئے تو میں یہ کہتا ہوں کہ پھر پہلے طالبان کو خارجی سمجھنا ہوگا اور وہ جو شریعت لانا چاہتے ہیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ وہ خارجیوں ہی کی شریعت ہے اسکا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے تو پھر مذاکرات صحیح ہیں۔
 
آخری تدوین:

حسینی

محفلین
پاکستان کی اک بہت بڑی آبادی جو ان دہشت گردوں کی کاروائیوں سے ّ براہ راست متاثر ہیں اور ان کی نمائندہ جماعتیں ان ظالمان سے مذاق رات کے مخالف ہیں۔
ان میں مجلس وحدت المسلمین، سنی تحریک، سنی اتحاد اور منہاج القرآن والے اور پاکستان کی سیکیولر جماعتیں اور عوام ہیں۔
ان سب کو مل کر اس مذاق رات کے خلاف تحریک چلانی چاہیے۔۔۔ اور آپس کی صفوں کو منظم کرنا چاہیے۔
ویسے بھی ان کمیٹیوں کے بننے سے اب تک مذکرات میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔۔ اور ظالمان کے مطالبات ہیں ہی ایسے کہ ان کو پورے کرنے کا مطلب ہے ملک کو ان کے حوالے کرنا۔
اللہ ان ظالموں ک شر سے سب کو بچائے۔
 
بھائی جی۔
ابھی کل صوبہ خیبر پختونخواہ کے کسی وزیر کا بیان آیا تھا ۔۔۔ کہ اگر طالبان کو مذاکرات کے لیے دفتر کی ضرورت ہے تو صوبائی حکومت یہ سہولت فراہم کرنے کو تیار ہے۔۔ اور یہ بات بعید نہیں ہے۔ قطر میں بھی افغان طالبان کو دفتر کھول کے دیا گیا ہے۔۔۔ لیکن ظاہرا جھنڈا لہرانے کے مسئلے پر مشکل پیدا ہوئی تھی۔
اب طالبان کا دفتر کھلے تو یقینا پاکستان کا پرچم اس پر نہیں لہرائے گا۔۔۔ اسلامی امارت کا اپنا پراچم بنایا ہوگا۔
افغان طالبان اور ہیں اور پاکستانی طالبان اور۔
افغان طالبان ، افغانستان میں حکومت کے دعوے دار ہیں انکو دفتر دیا جاسکتا ہے۔
پاکستان میں موجود دہشت گردوں کو دفتر کی اجازت دینا انکو قانونی تسلیم کرنے کے برابر ہے۔ یہ نہیں ہوسکتا انشآاللہ حکومت پاکستان اس کی اجازت نہیں دے گی۔
کے پی کے صوبائی وزیر کی عقل لگتا ہے عمران کے ساتھ ملکر چھٹیاں منانے گئی ہے۔
 

حسینی

محفلین
پاکستان اور طالبان دو الگ الگ نظریات کا نام ہے ۔پاکستان اپنے بچوں کو تعلیم یافتہ بناکر عالمی برداری کو علمی دلائل سے قائل کرنا چاہتا ہے۔ لیکن طالبان اپنے ہر بچے کو اسلحہ تھما کراپنا نظریہ پوری دُنیا پر تھوپنا چاہتے ہیں۔
صاحبزادہ حامد رضا صاحب (سربراہ سنی اتحاد کونسل) نے ارشاد فرمایا کہ جو مولوی ٹی وی پہ آکر کہہ رہے ہیں کہ رسول خدا (ص) نے بهی کافروں سے معاہدے کیے تهے تو انہیں بتادو کہ ان طالبان کو کافر مانو تو ہم مذاکرات کی مخالفت نہیں کرینگے۔
میں اس میں ایک اضافہ کرنا چاہتا ہوں ایک ٹاک شو میں میں نے طالبان حمایتی ٹولے کی طرف سے یہ دلیل بھی سنی تھی کہ پہلے حضرت علیؑ نے بھی خارجیوں کو مذاکرات کے ذریعے سمجھانے کی کوشش کی پر وہ معاہدے پر پورے نہ اترے تو جنگ کی تو ان ہی کی سنت پر چلتے ہوئے طالبان کو بھی مذاکرات کا موقع ملنا چاہیئے اگر وہ پھر بھی نہ مانیں تو انکے خلاف آپریشن کرنا چاہیئے تو میں یہ کہتا ہوں کہ پھر پہلے طالبان کو خارجی سمجھنا ہوگا اور وہ جو شریعت لانا چاہتے ہیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ وہ خارجیوں ہی کی شریعت ہے اسکا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے تو پھر مذاکرات صحیح ہیں۔

اور یہ بھی مد نظر رہے کہ جب خلافت اسلامی کے ابتدائی دن تھے۔۔ اور بقول تاریخ بعض لوگوں نے زکات دینے سے انکار کیا تھا۔۔ تو کیا حضرت ابوبکر نے ان سے مذاکرات کیے، کمیٹیاں بنائیں، سمجھانے کی کوشش کی۔۔ یا ان پر لشکرکشی کی۔۔ اور کہا کہ خدا کی قسم اک اک پائی ان سے وصول کروں گا۔ اور ایسا ہی ہوا۔
یہ تو صرف زکات کے مانعین تھے۔۔ جبکہ ظالمان کے مظالم اور حکومت و عوام مخالف کاروائیوں کی اک لمبی لسٹ ہے۔
اگر طالبان کو آئین کی بالادستی چاہیے۔۔ جیسا کہ پدر طالبان سمیع الحق کا بیان تھا۔۔ تو یہ لوگ آئین میں رہ کر کیوں کام نہیں کرتے۔۔ کیوں انتخابات میں نہیں آتے۔ کیوں اسمبلی میں آکر آئین یا قوانین تبدیل کر کے بقول ان کے "اسلامی" نہیں بناتے؟
 

عثمان

محفلین
افغان طالبان اور ہیں اور پاکستانی طالبان اور۔
افغان طالبان ، افغانستان میں حکومت کے دعوے دار ہیں انکو دفتر دیا جاسکتا ہے۔
پاکستان میں موجود دہشت گردوں کو دفتر کی اجازت دینا انکو قانونی تسلیم کرنے کے برابر ہے۔ یہ نہیں ہوسکتا انشآاللہ حکومت پاکستان اس کی اجازت نہیں دے گی۔
کے پی کے صوبائی وزیر کی عقل لگتا ہے عمران کے ساتھ ملکر چھٹیاں منانے گئی ہے۔
گویا اپنے ملک دہشت گردی کی اجازت نہیں۔ لیکن ان دہشت گردوں کو دوسرے ممالک میں سپورٹ کیا جائے۔
یہی تو وہ بوئی فصل ہے جو پاکستان کو آج کاٹنا پڑ رہی ہے۔
 
گویا اپنے ملک دہشت گردی کی اجازت نہیں۔ لیکن ان دہشت گردوں کو دوسرے ممالک میں سپورٹ کیا جائے۔
یہی تو وہ بوئی فصل ہے جو پاکستان کو آج کاٹنا پڑ رہی ہے۔
دہشت گردوں کو تو کسی صورت بھی سپورٹ نہیں کرنا چاہیے چاہے کسی بھی ملک میں ہوں۔
میں افغان طالبان کو دہشت گرد نہیں سمجھتا، وہ اپنے ملک میں غیر ملکی جارحیت سے لڑ رہے ہیں۔
 
Top