مجبوری

ظفری

لائبریرین
مجبوری

میں تم کو تنگ کرتا ہوں
تمہیں غصہ بھی آتا ہے
کبھی تم مسکراتے ہو
کبھی آنکھیں دکھاتے ہو
کبھی تم شوخ لگتے ہو
کبھی گھبرا بھی جاتے ہو
تمہاری سب ادائیں کس قدر حیران کرتی ہیں
کبھی میں سوچتا ہوں
لطف تو آتا ہے تم کو بھی !
کبھی محسوس ہوتا ہے تمہارا دل دکھاتا ہوں
مگر پھر بھی ستاتا ہوں
فقط یہ سوچ کر،
خدارا !
اس شرارت پر نہ مجھ کو بددعا دینا !
ذرا سا مسکرا دینا ،
یہ سب باتیں بھلا دینا
 
Top