لوگ کیا کہیں گے

نوید اکرم

محفلین
سر پر گدھا اٹھایا تو لوگ کیا کہیں گے
اور خر پہ بوجھ ڈالا تو لوگ کیا کہیں گے

چھ لاکھ کا تھا اُس کا اور سات کا تھا اُس کا
ہو اِس سے کم کا میرا تو لوگ کیا کہیں گے

عریاں لباس یارو فیشن ہے آج کل کا
جو ہوں نہ میں برہنہ تو لوگ کیا کہیں گے

دو لاکھ کا ہو جوڑا، دس لاکھ کا ہو زیور
گَر اِس سے کم کا پہنا تو لوگ کیا کہیں گے

لڑکی بہت ہے اچھی لیکن غریب ہیں وہ
دلہن اسے بنایا تو لوگ کیا کہیں گے

ہے یہ جہیز لعنت ، میں مانتا ہوں لیکن
بن اس کے گھر بسایا تو لوگ کیا کہیں گے

مسلم ہوں میں اگرچہ ، ہندو بھی ہوں ذرا سا
رسموں کو میں نے چھوڑا تو لوگ کیا کہیں گے

چالیس دن کی کوئی ہوتی نہیں حقیقت
لیکن نہ سوگ سمجھا تو لوگ کیا کہیں گے

ذکرِ مجامعت ہے قرآن میں بھی لیکن
میں اس پہ کچھ جو بولا تو لوگ کیا کہیں گے

کرتے رہے پرستش اجداد جس صنم کی
اس بت کو توڑ ڈالا تو لوگ کیا کہیں گے

ڈرتے رہیں گے یوں ہی لوگوں سے زندگی بھر
خوفِ خدا جو پالا تو لوگ کیا کہیں گے
 

الف عین

لائبریرین
اس قسم کے کلام میں میں کوئی اصلاح کی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔ اگر بحر و اوزان درست ہوں تو۔۔ اس غزل کا غرض ہی اصلاح کا ہے نا (یعنی اصلاح معاشرہ)
 

نوید اکرم

محفلین
اس قسم کے کلام میں میں کوئی اصلاح کی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔ اگر بحر و اوزان درست ہوں تو۔۔ اس غزل کا غرض ہی اصلاح کا ہے نا (یعنی اصلاح معاشرہ)
جی غرض تو اصلاح معاشرہ ہی ہے لیکن میری رائے میں اگر غزل کی بھی اصلاح ہو جائے تو اصلاح معاشرہ کا کام زیادہ بہتر طریقے سے ہو سکتا ہے۔
 
نوید اکرم بھائی سب سے پہلے تو بہت بہت داد قبول کیجئے
آپ نے پریشانی میں ڈال دی۔ ..۔۔
اتنے سنجیدہ مضموں ایسے انداز سے باندھے کہ میں سوچتا ہی رہ گیا کہ اسے کس طرح "پُرمزاح" قرار دوں بعض باتیں تو انتہائی پُردرد ہیں۔
غمگین بھی مارک نہیں کر سکتا کہ بہرحال شوخی بھی ہے۔
میں اسے صرف زبردست مارک کر رہا ہوں ورنہ اختیار ہوتا تو ہر شعر پر مارک کرتا
 
سر پر گدھا اٹھایا تو لوگ کیا کہیں گے
اور خر پہ بوجھ ڈالا تو لوگ کیا کہیں گے

چھ لاکھ کا تھا اُس کا اور سات کا تھا اُس کا
ہو اِس سے کم کا میرا تو لوگ کیا کہیں گے

عریاں لباس یارو فیشن ہے آج کل کا
جو ہوں نہ میں برہنہ تو لوگ کیا کہیں گے

دو لاکھ کا ہو جوڑا، دس لاکھ کا ہو زیور
گَر اِس سے کم کا پہنا تو لوگ کیا کہیں گے

لڑکی بہت ہے اچھی لیکن غریب ہیں وہ
دلہن اسے بنایا تو لوگ کیا کہیں گے

ہے یہ جہیز لعنت ، میں مانتا ہوں لیکن
بن اس کے گھر بسایا تو لوگ کیا کہیں گے

مسلم ہوں میں اگرچہ ، ہندو بھی ہوں ذرا سا
رسموں کو میں نے چھوڑا تو لوگ کیا کہیں گے

چالیس دن کی کوئی ہوتی نہیں حقیقت
لیکن نہ سوگ سمجھا تو لوگ کیا کہیں گے

ذکرِ مجامعت ہے قرآن میں بھی لیکن
میں اس پہ کچھ جو بولا تو لوگ کیا کہیں گے

کرتے رہے پرستش اجداد جس صنم کی
اس بت کو توڑ ڈالا تو لوگ کیا کہیں گے

ڈرتے رہیں گے یوں ہی لوگوں سے زندگی بھر
خوفِ خدا جو پالا تو لوگ کیا کہیں گے
سوچا کس شعر کا اقتباس لوں۔ لیکن پوری غزل ہی قوٹنی پڑی
بہت عمدہ جناب۔ آپ تو نباض معلوم ہوتے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
بغرض شعری اصلاح

چھ لاکھ کا تھا اُس کا اور سات کا تھا اُس کا
ہو اِس سے کم کا میرا تو لوگ کیا کہیں گے
کیا چیز؟ غالباً قربانی کا بکرا۔ لیکن الفاظ میں کہیں اس کی وضاحت نہیں۔

لڑکی بہت ہے اچھی لیکن غریب ہیں وہ
دلہن اسے بنایا تو لوگ کیا کہیں گے
’ہیں وہ‘ سے مراد؟ اگر لڑکی ہے تو ’ہے‘ واحد ہونا چاہیے۔ اگر لڑکی والے مراد ہیں تو یہ الفاظ سے واضح نہیں ہوتا۔ پہلے مصرع میں روانی کی بھی کمی ہے۔
 

نوید اکرم

محفلین
اصلاحِ معاشرہ کے عنوان سے یہ شعر ذرا سا کھٹک رہا ہے بھائی !!!!!
ہمارے ہاں اس موضوع پر بات کرنا ضرورت سے زیادہ ہی براسمجھا جاتا ہے۔ لوگوں کو اور خاص طور پر نئی نسل کو والدین، اساتذہ اور اہل علم و عقل کی جانب سے مناسب رہنمائی نہیں دی جاتی۔ جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ لوگ انٹرنیٹ وغیرہ سے غلط چیزیں سیکھ کر گمراہ ہو جاتے ہیں۔ لہٰذامیری نظر میں اس موضوع پر لوگوں کی مناسب رہنمائی کی جانی چاہیے۔تاہم یہ میری رائے ہے، آپ اس سے اختلاف کر سکتے ہیں ۔
 

کاشف اختر

لائبریرین
ہمارے ہاں اس موضوع پر بات کرنا ضرورت سے زیادہ ہی براسمجھا جاتا ہے۔ لوگوں کو اور خاص طور پر نئی نسل کو والدین، اساتذہ اور اہل علم و عقل کی جانب سے مناسب رہنمائی نہیں دی جاتی۔ جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ لوگ انٹرنیٹ وغیرہ سے غلط چیزیں سیکھ کر گمراہ ہو جاتے ہیں۔ لہٰذامیری نظر میں اس موضوع پر لوگوں کی مناسب رہنمائی کی جانی چاہیے۔تاہم یہ میری رائے ہے، آپ اس سے اختلاف کر سکتے ہیں ۔

مجھے آپ کی اس رائے سے کوئی اختلاف نہیں ،اور نہ مجھے حق ہے ،لیکن لفظ ِ مجامعت کا استعمال مناسب نہیں سمجھتا ، اس لئے بہتر ہو کہ الفاظ میں کسی قدر تبدیلی لے آئیں !!
 
Top