لمحہ لمحہ ماتمی ہے آجکل - معظم سعید

کاشفی

محفلین
غزل
(معظم سعید - کراچی پاکستان)
لمحہ لمحہ ماتمی ہے آجکل
زندگی کیا زندگی ہے آجکل

خواب کی تعبیر کوئی کیا لکھے
دھول کاغذ پر جمی ہے آجکل

شور دل ہے نہ صدائے برگ و بار
پھر یہ کیسی بے کلی ہے آجکل

عالم سر گشتگی میں اب ہوا
جانے کس کو ڈھونڈتی ہے آجکل

پربتوں کے درمیاں اک جھیل پر
کتنی تنہا چاندنی ہے آجکل

دل میں آئے، دل جلایا، چل دیے
یہ کہاں کی عاشقی ہے آجکل

دیکھنا ہم جیتے جی مر جائیں گے
حد سے بڑھ کر بے رخی ہے آجکل

(بشکریہ: علیگڑھ اردو کلب)
 
Top