لفظ مہاجر کے استعمال پر اعتراض

سعود الحسن

محفلین
میں یہاں مدرس ہوں جو قومیت بیان کرتا پھروں :pumpkin:

اس کا مطلب ہے کہ آپ کو خود نہیں پتہ کہ قوم کیا ہوتی ہے ، تو پھر آپ نے کس برتے پر کہ دیا کہ پنجابی، پٹھان، سندھی اور بلوچی تو قومیں ہیں لیکن مہاجروں کو قوم کہنے والوں پر آپ کو ہنسی آتی ہے۔
 

dxbgraphics

محفلین
اس کا مطلب ہے کہ آپ کو خود نہیں پتہ کہ قوم کیا ہوتی ہے ، تو پھر آپ نے کس برتے پر کہ دیا کہ پنجابی، پٹھان، سندھی اور بلوچی تو قومیں ہیں لیکن مہاجروں کو قوم کہنے والوں پر آپ کو ہنسی آتی ہے۔

میرے چنوں میاں مہاجر اس وقت افغانستان کے وہ لوگ ہیں جو پاکستان کی سرزمین پر رہ رہے ہیں اور ایک دن واپس جانے والے ہیں۔:shameonyou:
 

عین عین

لائبریرین
میں یہاں مدرس ہوں جو قومیت بیان کرتا پھروں :pumpkin:

:)
سعود بھائی وہ کام کیوں‌ کریں جس میں‌ ہماری دل چسپی نہ ہو۔ ہم اپنی آنکھ بند رکھنا چاہتے ہیں۔ آپ کیوں‌ مجبور کر رہے ہیں کہ ہم ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم تو صرف اس بات کو عام کرنا چاہتے ہیں کہ مہاجر۔ متحدہ غلط ہے۔ اور بس۔
 

عین عین

لائبریرین
ہم یہ بھی کیوں‌بتائیں‌ کہ مہاجر کو ایجنٹ ، غیر مقامی، بہاری کیوں‌ کہا گیا اور انھیں‌ دوسرے درجے کا شہری تصورکیوں‌ کیا گیا۔ کوئی زبردستی ہے کیا؟ :)
 

سعود الحسن

محفلین
میرے چنوں میاں مہاجر اس وقت افغانستان کے وہ لوگ ہیں جو پاکستان کی سرزمین پر رہ رہے ہیں اور ایک دن واپس جانے والے ہیں۔:shameonyou:

یعنی یہی سچ ہے کہ آپ نے بغیر کسی علم کے ، محض اپنا تعصب ظاہر کرنے کے لیے ہوائی ماری تھی ، ورنہ آپ کو نہیں پتا کہ اگر پنجابی قوم ہیں تو کیوں اور مہاجر وں کو قوم نہیں کہا جاسکتا تو کیوں؟
 

عین عین

لائبریرین
یعنی یہی سچ ہے کہ آپ نے بغیر کسی علم کے ، محض اپنا تعصب ظاہر کرنے کے لیے ہوائی ماری تھی ، ورنہ آپ کو نہیں پتا کہ اگر پنجابی قوم ہیں تو کیوں اور مہاجر وں کو قوم نہیں کہا جاسکتا تو کیوں؟


بری بات سعود بھای۔ کسی کی علمیت پر اس طرح‌ چوٹ نہیں‌ مارتے۔ پتا سب ہے۔ بس ۔۔۔۔بولنا نہیں‌ ہے۔ بولنا کیا ہے؟ وہی جو خود کو صحیح ثابت کرے اور بس۔
 

ماظق

محفلین
آپ کا قصور نہین جب کوئی ٹھان لے کہ اس نے رات کو دن اور سیاہ کو سفید کہنا ہے تو اسی طرح بے سر و پا باتیں کرتا ہے_میں آپ کی ساری باتوں کا مفصل جواب دے سکتا ہوں لیکن بحث غیر ضروری طویل ھو جائے گی اس لیے صرف اس ایک بات کو بتانا ضروری سمجھتا ہوں_
میں نے بتایا ہے کہ میرا تعلق کشمیر سے ہے اور یہ کہ پنجاب میں رہتے ہوئے مجھے کسی قسم کے تعصب کا نشانہ نہیں بنایا جاتا اس لیے میں کہہ سکتا ہوں کہ پنجاب میں ساری قومیتیں بغیر کسی تفریق کے رہ رہی ہیں اگر جھگڑا ہے تو وہ صرف اور صرف فرقہ بندی کا ہے_
ویسے مجھے آپ کی لاعلمی پر بھی حیرت ہے،پنجاب میں دو جنوبی اضلاع راجن پور اور ڈیرہ غازی خان بلوچ اکثریت پر مشتمل ہیں اور وہاں پر باقاعدہ تحریک چل رہی ہے ان اضلاع کو بلوچستان میں ضم کرنے کی_فاروق خان لغاری اور میر بلخ شیر مزاری کا تعلق انہیں علاقوں سے ہے اور یہ دونوں بلوچ ہیں اور ملک کے صدر اور وزیر اعظم رہ چکے ہیں_پچھلے وزیر اعلٰی بھی بلوچ تھے_
پنڈی،جہلم،سیالکوٹ،اٹک اور گجرات میں کشمیری،ہزارہ وال،اور پختون لوگوں کی بہت بڑی تعداد قیام پزیر ہے_پنڈی اور جہلم میں تو مقامی لوگوں سے غیر مقامی لوگوں کی تعداد زیادہ ہے بالکل کراچی اور حیدر آباد میں سندھیوں کے مقابلے میں غیر سندھیوں کی طرح_میانوالی،بھکر میں پختونوں کی بڑی تعداد آباد ہے اور اردو اسپیکنگ تو پورے پنجاب میں آباد ہیں اور ان کی تعداد باقی تینوں صوبوں مین بسنے والے اردو اسپیکنگ لوگوں کی کل تعداد سے زیادہ ہے_لیکن یہاں ایسا کوئی جھگڑا نہیں ہوتا_ اب آپ خود سوچیں کہ کراچی میں اگر کسی نے ایسی تنظیمیں بنائی ہیں تو کیوں بنائی ہیں آخر ان پر ایسے ظلم کیوں کیے گئے وہ یہ تنظیمیں بنانے پر مجبور ھوئے_
کیا میں آئیندہ امید رکھوں کہ آپ کوئی بھی بات کرنے سے پہلے اس کا بیک گراؤنڈ بھی دھیان میں رکھیں گی_

یہ بتلائیں کہ کیا پنجاب میں آ کر دیگر صوبوں کے چھوٹے چھوٹے گروہوں نے بلوچی پنجابی پٹھان جیسی تنظیمیں بنائیں؟
 

شمشاد

لائبریرین
سوئے ہوئے کو تو جگایا جا سکتا ہے، جاگے کو کون جگائے۔

ماظق بھائی اب یہ نئی بحث شروع کر دیں گے کہ پنجاب بہت بڑا صوبہ ہے، اس کو تقسیم ہونا چاہیے۔
 

dxbgraphics

محفلین
پنجاب تو کیا پورا پاکستان تقسیم تو نہیں ہوگا انشاء اللہ البتہ یوٹیوب میں ایک ویڈیو دیکھی تھی جس میں بولنے والابائبل کے مطابق کہتا ہے کہ امریکہ عنقریب پانچ ٹکڑوں میں تقسیم ہوجائے گا۔ ابھی نہیں مل رہی
 

فرخ منظور

لائبریرین
آپ کا قصور نہین جب کوئی ٹھان لے کہ اس نے رات کو دن اور سیاہ کو سفید کہنا ہے تو اسی طرح بے سر و پا باتیں کرتا ہے_میں آپ کی ساری باتوں کا مفصل جواب دے سکتا ہوں لیکن بحث غیر ضروری طویل ھو جائے گی اس لیے صرف اس ایک بات کو بتانا ضروری سمجھتا ہوں_
میں نے بتایا ہے کہ میرا تعلق کشمیر سے ہے اور یہ کہ پنجاب میں رہتے ہوئے مجھے کسی قسم کے تعصب کا نشانہ نہیں بنایا جاتا اس لیے میں کہہ سکتا ہوں کہ پنجاب میں ساری قومیتیں بغیر کسی تفریق کے رہ رہی ہیں اگر جھگڑا ہے تو وہ صرف اور صرف فرقہ بندی کا ہے_
ویسے مجھے آپ کی لاعلمی پر بھی حیرت ہے،پنجاب میں دو جنوبی اضلاع راجن پور اور ڈیرہ غازی خان بلوچ اکثریت پر مشتمل ہیں اور وہاں پر باقاعدہ تحریک چل رہی ہے ان اضلاع کو بلوچستان میں ضم کرنے کی_فاروق خان لغاری اور میر بلخ شیر مزاری کا تعلق انہیں علاقوں سے ہے اور یہ دونوں بلوچ ہیں اور ملک کے صدر اور وزیر اعظم رہ چکے ہیں_پچھلے وزیر اعلٰی بھی بلوچ تھے_
پنڈی،جہلم،سیالکوٹ،اٹک اور گجرات میں کشمیری،ہزارہ وال،اور پختون لوگوں کی بہت بڑی تعداد قیام پزیر ہے_پنڈی اور جہلم میں تو مقامی لوگوں سے غیر مقامی لوگوں کی تعداد زیادہ ہے بالکل کراچی اور حیدر آباد میں سندھیوں کے مقابلے میں غیر سندھیوں کی طرح_میانوالی،بھکر میں پختونوں کی بڑی تعداد آباد ہے اور اردو اسپیکنگ تو پورے پنجاب میں آباد ہیں اور ان کی تعداد باقی تینوں صوبوں مین بسنے والے اردو اسپیکنگ لوگوں کی کل تعداد سے زیادہ ہے_لیکن یہاں ایسا کوئی جھگڑا نہیں ہوتا_ اب آپ خود سوچیں کہ کراچی میں اگر کسی نے ایسی تنظیمیں بنائی ہیں تو کیوں بنائی ہیں آخر ان پر ایسے ظلم کیوں کیے گئے وہ یہ تنظیمیں بنانے پر مجبور ھوئے_
کیا میں آئیندہ امید رکھوں کہ آپ کوئی بھی بات کرنے سے پہلے اس کا بیک گراؤنڈ بھی دھیان میں رکھیں گی_

بہت خوب ماظق بھائی! میرے خیال میں سیاست میں مجھے اپنا وکیل آپ کو ہی منتخب کرنا پڑے گا۔ :)
 

عسکری

معطل
مجھے بہت خوشی ہے کہ میں ایسی جگہ پر رہتا ہوں جہان میں صرف پاکستانی کے نام نے جانا جاتا ہوں ۔ہائے افسوس کتنی نفرتیں ہین ہمارے ملک میں
 

ماظق

محفلین
بھائی جی جب باتیں ھی کرنی ھیں تو بہت سی کی جا سکتی ھیں_وہ کہتے ھیں نہ لسی میں جتنا پانی ڈالو وہ بڑھتی چلی جاتی ھے لیکن اپنا مزہ کھو دیتی ھے_رھی پنجاب کی بات تو ابھی پچھلے دنوں میں ایک اور فورم پر کسی کی پوسٹ پڑھ رھا تھا،مجھے بہت اچھی لگی،کچھ میرے زہن میں ہے ،پیش کر رھا ھوں_
سن 1901 میں انگریزوں نے پنجاب کو تقسیم کیا اور ایک نیا صوبہ بنایا اور اسے صوبہ سرحد کہا جانے لگا،وجہ وھی بتائی گئی جو آج کل سرائیکی علاقوں کے بارے میں بتائی جاتی ھے_ھوا کیا ،کیا وہاں سے غربت ختم ھو گئی _کتنی ترقی کی ھے وہاں کے علاقوں نے،اس کے بعد 1947 میں پنجاب پھر تقسیم ھوا ، اس بار مذھب اس کی وجہ بنا،آج انڈیا کا پنجاب انڈیا کے دوسرے کئی صوبوں سے ترقی کے حساب سے کہیں پیچھے ھے_یہ تقسیم یہیں نہیں رکی،بعد میں انڈیا نے اسے مزید تقسیم کیا اور اس کے کچھ حصے نئی دھلی میں شامل کیے_بات یہیں نہ رکی بلکہ وہاں باقی ماندہ پنجاب کو تقسیم کر کے ایک نیا صوبہ ھریانہ کے نام سے بنایا گیا لیکن ترقی وھاں بھی نہ ھوئی_احساس محرومی نہ کل ختم ھوئی تھی نہ آج_یہی کھیل آج سرائیکی علاقوں میں کھیلا جا رھا ھے_1962 میں پہلی بار معرض وجود میں آنے والا لفظ سرائیکی آج ھماری سیاست کا اھم جزو بن گیا ھے_حقیقی مسائل سے توجہ ھٹانے کے لیے سرائیکی صوبے کی آواز بلند کی جاتی ھے،حالانکہ وہاں کی عام عوام نے نہ کبھی اس کا مطالبہ کیا ھے اور ان کی ایسی سوچ ھے_مزے کی بات یہ ہے کہ ایسی باتیں وہ لوگ کر رھے ھیں جو اس علاقے میں کالا باغ ڈیم تک نہیں بننے دے رھے_
سوئے ہوئے کو تو جگایا جا سکتا ہے، جاگے کو کون جگائے۔

ماظق بھائی اب یہ نئی بحث شروع کر دیں گے کہ پنجاب بہت بڑا صوبہ ہے، اس کو تقسیم ہونا چاہیے۔
 

ماظق

محفلین
شکریہ سخنور بھائی!
لیکن مجھے تو آج کل کی سیاست اور سیاستدانوں سے ھی چڑ ھے ،وکالت کیسے کر سکوں گا_
اب تو آنکھوں کے سامنے فلم کی طرح چلنے والے بدنام زمانہ لوگوں کی وکالت بھی خوب دھڑلے سے کی جاتی ھے_



بہت خوب ماظق بھائی! میرے خیال میں سیاست میں مجھے اپنا وکیل آپ کو ہی منتخب کرنا پڑے گا۔ :)
 
کیا میں آئیندہ امید رکھوں کہ آپ کوئی بھی بات کرنے سے پہلے اس کا بیک گراؤنڈ بھی دھیان میں رکھیں گی_
ان صاحبہ سے امید کرنا لا حاصل ہے، اگر یہ بیک گرائونڈ بھی دھیان میں رکھیں تو ان کا دانہ پانی کیسے چلے گا ؟
آپ کی پہلی والی بات میں وزن ہے، دن کو رات کہو، رات کو دن
اندھرے کو اجالا کہو، اور اجالے کو اندھیرا:grin:
 

مہوش علی

لائبریرین
آپ کا قصور نہین جب کوئی ٹھان لے کہ اس نے رات کو دن اور سیاہ کو سفید کہنا ہے تو اسی طرح بے سر و پا باتیں کرتا ہے_میں آپ کی ساری باتوں کا مفصل جواب دے سکتا ہوں لیکن بحث غیر ضروری طویل ھو جائے گی اس لیے صرف اس ایک بات کو بتانا ضروری سمجھتا ہوں_
میں نے بتایا ہے کہ میرا تعلق کشمیر سے ہے اور یہ کہ پنجاب میں رہتے ہوئے مجھے کسی قسم کے تعصب کا نشانہ نہیں بنایا جاتا اس لیے میں کہہ سکتا ہوں کہ پنجاب میں ساری قومیتیں بغیر کسی تفریق کے رہ رہی ہیں اگر جھگڑا ہے تو وہ صرف اور صرف فرقہ بندی کا ہے_
ویسے مجھے آپ کی لاعلمی پر بھی حیرت ہے،پنجاب میں دو جنوبی اضلاع راجن پور اور ڈیرہ غازی خان بلوچ اکثریت پر مشتمل ہیں اور وہاں پر باقاعدہ تحریک چل رہی ہے ان اضلاع کو بلوچستان میں ضم کرنے کی_فاروق خان لغاری اور میر بلخ شیر مزاری کا تعلق انہیں علاقوں سے ہے اور یہ دونوں بلوچ ہیں اور ملک کے صدر اور وزیر اعظم رہ چکے ہیں_پچھلے وزیر اعلٰی بھی بلوچ تھے_
پنڈی،جہلم،سیالکوٹ،اٹک اور گجرات میں کشمیری،ہزارہ وال،اور پختون لوگوں کی بہت بڑی تعداد قیام پزیر ہے_پنڈی اور جہلم میں تو مقامی لوگوں سے غیر مقامی لوگوں کی تعداد زیادہ ہے بالکل کراچی اور حیدر آباد میں سندھیوں کے مقابلے میں غیر سندھیوں کی طرح_میانوالی،بھکر میں پختونوں کی بڑی تعداد آباد ہے اور اردو اسپیکنگ تو پورے پنجاب میں آباد ہیں اور ان کی تعداد باقی تینوں صوبوں مین بسنے والے اردو اسپیکنگ لوگوں کی کل تعداد سے زیادہ ہے_لیکن یہاں ایسا کوئی جھگڑا نہیں ہوتا_ اب آپ خود سوچیں کہ کراچی میں اگر کسی نے ایسی تنظیمیں بنائی ہیں تو کیوں بنائی ہیں آخر ان پر ایسے ظلم کیوں کیے گئے وہ یہ تنظیمیں بنانے پر مجبور ھوئے_
کیا میں آئیندہ امید رکھوں کہ آپ کوئی بھی بات کرنے سے پہلے اس کا بیک گراؤنڈ بھی دھیان میں رکھیں گی_

میرے بھائی،
آپ نے ایسی بات کہی ہے کہ میں سر پکڑے بیٹھی ہوں یہ کراچی کے حالات کے بارے میں آپکی سادگی ہے، کم علمی ہے یا وہ کون سی چیز ہے جس کی وجہ سے آپ نے حقیقت کو یوں بدل کر رکھ دیا کہ جسے 180 ڈگری کا ٹرن کہتے ہیں۔
نہ صرف آپ غلط راستے پر چل نکلے، بلکہ اس پر اتنی سختی سے ڈٹ گئے کہ بس اللہ کی پناہ۔

آپ سب سے پہلے اس چھوٹی سی بات پر غور کریں اور جواب دیں:

۔ کراچی میں یہ تمام تنظیمیں ایم کیو ایم کے قیام سے پہلے سے موجود تھیں۔

صرف اتنا بتلا دیجیئے ان پر کس نے، اور کب اتنا ظلم و ستم ڈھایا کہ انہیں یہ تنظیمیں بنانے کی ضرورت پیش آ گئی؟

ابھی اتنی باتوں کا ذکر باقی ہے، اتنی ناانصافیوں کا ذکر باقی ہے، مگر جب اس پہلے مرحلے میں ہی آپ حقائق پر اسقدر بڑا شب خون مارتے ہوئے مہاجروں پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ ایم کیو ایم کے قیام سے قبل ہیں دیگر کمیونٹیز پر ایسا ظلم و ستم ڈھاتے تھے کہ انہیں یہ تنظیمیں بنانا پڑیں، تو بھائی صاحب اتنے بڑے الزام کے بعد مجھ میں تو سکت نہیں کہ آگے بات کر سکوں۔

*****************

اور بات کا رخ دیگر کمیونٹیز پر ظلم کرنے اور دیگر دیگر چیزوں پر کیا جا رہا ہے۔ مگر کسی نے ابھی تک اصل بات کا جواب نہیں دیا کہ آیا آپ اس تہذیب و روایات کا اقرار کرتے ہیں جو مہاجرین اپنے ساتھ لائے، اور کیا آپ انہیں اجازت دیتے ہیں کہ وہ اپنی اس تہذیب و ثقافت کو پہچان دے سکیں، اسے ترقی و ترویج دے سکیں، بالکل ایسے ہی جیسے پٹھان، بلوچی، سندھی و پنجابی تہذیبیں اور ثقافتیں ہیں؟
دوسرا سوال، آپ اس تہذیب و ثقافت کے حامل لوگوں کے لیے مہاجر سے بہتر لفظ تجویز کریں جو انکی پہچان کی ترجمانی صحیح اور بہتر طریقے سے کرتا ہو اور سب کو قابل قبول ہوتا۔ کتنا آسان سا سوال ہے۔ مگر 62 سال سے اعتراض کرنے والے اعتراض کرتے چلے آ رہے ہیں مگر 62 سال سے اس سوال کا جواب نہیں دیتے۔
 
بے کار کی بحث‌ہے۔
خود مہاجر لفظ مہاجر سے دستبردار ہوکر متحدہ استعمال کررہے ہیں۔
حقیقت یہ کہ مہاجر کے استعمال میں‌کوئی مسئلہ ہی نہیں نہ ہی کوئی مہاجر ثقافت کو رائج رکھنے میں‌رکاوٹ ہے۔
کم از م مجھے کراچی میں‌ 30 سال رہ کر تو کوئی رکاوٹ نظر نہ ائی۔

ذیلی قومیتوں کے مسئلہ پر ائیے گا تو تقسیم در تقسیم ہی ہوگی۔ پھر تو یہ ہوگا کہ یہ بریلی کے ہیں‌یہ کان ہی پور کے ہیں‌وغیرہ۔ یہ بھی کوئی مسئلہ نہیں۔

مسئلہ جب ہوتا ہے جب اس ذیلی تقسیم کے نام پر متحدہ قتل عام کا بازار گرم کرتی ہے
یہ قتل عام صرف متحدہ ہی نہیں‌کرتی بلکہ دیگر تنظیمیں‌بھی کرتی ہیں مثلا جیے سندہ، پنجابی محاز، پنجابی پختون اتحاد، اے این پی۔ اگر مخالفت کرنی ہے تو اس دھشت گردی کی کرنی چاہیے تو متحدہ سمیت دیگر تنظیمیں کراچی میں کرتی ہیں ۔ ہاں‌یہ اور بات ہے کہ متحدہ سب پر بھاری ہے۔
 
منفعت ایک ہے اس قوم کی نقصان بھی ایک
ایک ہی سب کا نبی، دین بھی ایمان بھی ایک
حرمِ پاک بھی اللہ بھی قرآن بھی ایک
کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک
 
Top