لطیفے ۔۔۔۔۔۔تصویری یالفظی

سیما علی

لائبریرین
eRLpl03_d.jpg
 

یاسر حسنین

محفلین
مشتاق احمد یوسفی کی کتاب خاکم بدہن سے ایک اقتباس حاضر ہے
LQsVu9z.jpg

یقیناً پڑھ کر لطف آیا ہوگا۔ شاید کہیں کہیں مسکراہٹ بھی... اب میرے جیسے قنوطی کی نظر دیکھیں۔
5Zx1Bvv.jpg

چونکہ لطیفوں کی لڑی ہے تو یہاں غمناک کی درجہ بندی بہت بری لگتی ہے۔
آپ کے خیال آپ کی تصویر میں مزاح کا کون سا پہلو تھا جو ہم نہیں دیکھ پائے؟
 

سیما علی

لائبریرین
مشتاق احمد یوسفی کی کتاب خاکم بدہن سے ایک اقتباس حاضر ہے
LQsVu9z.jpg

یقیناً پڑھ کر لطف آیا ہوگا۔ شاید کہیں کہیں مسکراہٹ بھی... اب میرے جیسے قنوطی کی نظر دیکھیں۔
5Zx1Bvv.jpg

چونکہ لطیفوں کی لڑی ہے تو یہاں غمناک کی درجہ بندی بہت بری لگتی ہے۔
آپ کے خیال آپ کی تصویر میں مزاح کا کون سا پہلو تھا جو ہم نہیں دیکھ پائے؟
درست کہا آپ نے :):)
 

سیما علی

لائبریرین
اسلام آباد درحقیقت جنت کا نمونہ ہے۔۔۔اس اعتبار سے یہاں جو بھی آتا ہے، حضرت آدم کی طرح نکالا جاتا ہے!:):)
آدمی کو جب تک صحیح وقت پر غلط صحبت نصیب نہ ہو، وہ انساں نہیں بنتا۔
جناب مشتاق یوسفی
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
جنگل میں شیر نے جست لگا کر بندر کو دبوچ لیا اور اس سے پوچھا
"بتاو! جنگل کا بادشاہ کون ہے؟"
"حضور آپ کے سواء اور کون ہو سکتا ہے۔ْ؟"
بندر کےجواب پر شیر نے اسے چھوڑ دیا۔
پھر شیر کو ایک زیبرا نظر آیا شیر نے اسے بھی دبوچ لیا اور اس سے وہی سوال کیا
"حضور! شیر کے سواء جنگل کا بادشاہ کون ہو سکتا ہے۔؟"
زیبرے کے جواب پر شیر نے اسے بھی چھوڑ دیا
پھر شیر کی ملاقات ہاتھی سے ہوئی شیر نے گرج کر دھاڑ کر اسے ڈرانے کی کوشش کی اور پھر وہی سوال پوچھا
"بتاو! جنگل کا بادشاہ کون ہے؟"
ہاتھی نے جواب دینے کی بجائے شیر کو سونٖڈ میں لپیٹا اور اٹھا کر بیس فٹ دور پھینک مارا
شیر نے خود کو سنبھالا اور اٹھ کر مخالف سمت میں یہ کہتا ہو چل دیا
"جس بےوقوف کو جواب کا ہی نہیں پتا اس سے الجھنا کیسا؟"
 

سیما علی

لائبریرین
ایک عامل کا بڑا چرچہ تھا کہ وہ روحوں سے بات کروادیتے ہیں ۔ ایک بچہ جو اپنی ذہانت سے ہوشیاری کی وجہ سے محلے بھر میں مشہور تھا ان عامل کے پاس پہنچا اور نذرانہ پیش کرنے کے بعد کہا ۔
’’میں اپنے دادا کی روح سے بات کرنا چاہتا ہوں ‘‘۔
اسے ایک اندھیرے کمرے میں لے جایا گیا جہاں اگر بتیاں جل رہی تھیں ۔چند لمحوں کے بعد ایک بھاری آواز سنائی دی ۔
کیوں آئے ہو برخوردار؟قریب سے عامل صاحب کے چیلے نے بچے کو ٹھوکا دیا یہ تمہارے دادا کی روح بول رہی ہے ۔ پوچھو کیا پوچھنا چاہتے ہو ؟
دادا جان ! بچے نے سر کھجاتے ہوئے کہا ۔
’’مجھے آپ سے صرف یہ پوچھنا ہے کہ آپ کی روح یہاں کیا کررہی ہے ؟ جبکہ آپ کا تو بھی انتقال بھی نہیں ہوا‘‘
 

شمشاد

لائبریرین
ایک وہ تھے جو خوش رہنے کے طریقے بتا رہے تھے رونے کے ذریعے اور ایک یہ آ گئے ہیں کہ موٹاپے کو کم کرنے کے لیے روئیں۔
 
Top