لبیک یا رسول اللہ کا ملک کے مختلف شہروں کی اہم شاہراہوں پردھرنا، بدترین ٹریفک جام

جاسم محمد

محفلین
ایسی باتیں صرف حیلہ بازی کے لیے تو چل سکتیں ہیں مگر اس سے اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برا نہیں ہوا جا سکتا، حکومت پاگلوں کا جتھا نہیں ہوتا جو ایسی چھوٹی چھوٹی باتوں کا اثر قبول کرنا شروع کر دے، حکومت کو ملک و ملت کے وسیع تر مفاد اور حالات کی نزاکتوں کے مطابق کام کرنا پڑتا ہے
انہی نزاکتوں کی وجہ سے لبیک والوں کی فرمائش پر فرانسیسی سفیر کو ملک بدر نہیں کیا گیا۔ وگرنہ حکومت کیلئے یہ کونسا مشکل کام تھا؟ ان مذہبی جتھوں کی فرمائش پوری کر دیں تو حالات کچھ عرصہ کیلئے پر امن ہو جاتے ہیں۔ لیکن پھر کچھ ہی عرصہ بعد یہ جتھے کسی اور مذہبی ایشو کو بنیاد بنا دوبارہ سڑکوں پر ہوتے ہیں۔
۲۰۱۷ فیض آباد دھرنے میں لبیک والوں کے تمام مطالبات حکومت نے من و عن پورے کیے تھے۔ ختم نبوت کے حوالہ سے کی جانے والی قانونی ترمیم واپس لی تھی اور وزیر قانون کو فارغ کر دیا تھا۔ اس کے باجود لبیک والے دوبارہ ۲۰۱۸، ۲۰۲۰ اور اب ۲۰۲۱ میں سڑکوں پر ہیں؟ کیا یہ بھی حکومت کا قصور ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم کا بیان خوش آئند ہے مگر یہ کافی نہیں۔ معاملہ بگڑ چکا ہے اور اس کی اصلاح کے لیے قومی قیادت کو متحد ہو جانا چاہیے۔
جس ملک میں ۹۰ فیصد سے زائد لوگ پیدائشی مسلمان اور عاشق رسول ہیں وہاں ۲۴ گھنٹے اسلام خطرے میں رہتا ہے۔ یہاں مذہبی بنیادوں پر حالات کون خراب کرتا ہے، وہ مجھ سے بہتر آپ خود جانتے ہیں۔
 

حسرت جاوید

محفلین
جو دیرا معیار اپنا رہا ہے آپ اس سے مخاطب ہوں۔ میں نے ایسا کوئی مراسلہ نہیں کیا جس میں حکومت یہ کرے اور وہ نہ کرے۔ میرا مقصد صرف حکومت کا دہرا معیار آپ کو یاد کروانا ہے جب پی ٹی آئی اس قسم کے واقعات میں حکومت وقت کے خلاف کھڑی ہوتی تھی اور آج وہی خود کر رہی ہے۔

کالعدم تحریک لبیک نے جو ۱۲ پولیس آفیسرز اغوا کیے تھے وہ ابھی تک آزاد نہیں کئے۔ یہ لال مسجد والا سین دہرایا جا رہا ہے تاکہ جب حکومت ایکشن لے تو ہم دیسی لبرلز کے توسط سے معصوم و مظلوم بن جائیں
ان دو مراسلوں میں ربط تلاش کریں۔
میری ذاتی رائے میں آپ کا مسئلہ یہ ہے کہ آپ سوشل میڈیا پہ اپنی پارٹی کے فالورز کی آراء یہاں ہم تک پہنچاتے رہتے ہیں اور آپ کا اپنا نہ تو کوئی بیانیہ ہے اور نہ ہی شاید آپ اپنی پارٹی کا تنقیدی جائزہ لینے کی جرات رکھتے ہیں۔ اس لیے جس انسان میں نہ تو اپنی غلطی تسلیم کرنے کی ہمت ہو اور نہ اس کا اپنا کوئی بیانیہ ہو، اس سے بحث کرنا دیوار کو ٹکریں مارنے کے برابر ہے۔
پی ٹی آئی کا کل بیانیہ یہ ہے کہ عدلیہ، میڈیا، صحافی، سیاستدان جو ہمارے حق میں نہیں ہے سارے چور ہیں، غدار ہیں اور ملک دشمن ہیں۔ باقی آپ قوم کو جس مرضی رنگ و ذائقے کا لالی پاپ دیتے رہیں اس پہ کوئی تنقید نہ کرے۔
 

جاسم محمد

محفلین
نہ ہی شاید آپ اپنی پارٹی کا تنقیدی جائزہ لینے کی جرات رکھتے ہیں۔
تحریک انصاف حکومت نے تحریک لبیک سے مذاکرات کیے غلط کیا۔ ان کو دھرنا دینے دیا غلط کیا۔ ان کے لیڈر کو گرفتار کر لیا غلط کیا۔ ان کے کارکنوں کو پولیس مقابلہ میں زخمی و شہید کر دیا غلط کیا۔
حکومت کچھ بھی کرے ساری غلطی اسی کی ہے۔ تحریک لبیک والے تو قانون کو ہاتھ میں نہ لینے والے انتہائی امن پسند عاشقین رسول ہیں۔ سارا مسئلہ اس یہودی حکومت کا کھڑا کیا ہوا ہے۔
اتنی تنقید کافی ہے یا اور کروں؟
 

جاسم محمد

محفلین
پی ٹی آئی کا کل بیانیہ یہ ہے کہ عدلیہ، میڈیا، صحافی، سیاستدان جو ہمارے حق میں نہیں ہے سارے چور ہیں، غدار ہیں اور ملک دشمن ہیں۔ باقی آپ قوم کو جس مرضی رنگ و ذائقے کا لالی پاپ دیتے رہیں اس پہ کوئی تنقید نہ کرے۔
اس خطاب کے بعد عمران خان دوبارہ عاشق رسول بن جائیں گے جیسا کہ اقوام متحدہ میں تقریر کے بعد بن گئے تھے۔ لیکن پھر فرانس کے سفیر کو ملک سے نہ نکالنے پر عاشق رسول نہیں رہے۔ اب بھی موقع ہے فرانس کے سفیر کو نکالیں اور کالعدم تحریک لبیک سے عاشق رسول کی عارضی سند حاصل کریں۔
 

جاسم محمد

محفلین
مسلم لیگ(ن) تحریک لبیک کیساتھ ملکر ملک میں انتشار پھیلا رہی ہے، وزیراعظم
ویب ڈیسک پير 19 اپريل 2021

2168833-imrankhanspeach-1618836036-429-640x480.jpg

تحریک لبیک پاکستان اور ہمارا مقصد ایک ہی ہے صرف طریقہ کار میں فرق ہے، وزیراعظم - فوٹو: سوشل میڈیا


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان اور ہمارا مقصد ایک ہی ہے صرف طریقہ کار میں فرق ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر قوم سے خطاب کرنے کا فیصلہ کیا، یہ واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا ہے، ہمارے نبیﷺ لوگوں کے دلوں میں بستے ہیں اس لیے دنیا میں کہیں بھی ان کی شان میں گستاگی ہوتی ہے تو ہمیں تکلیف ہوتی ہے اور صرف ہمیں نہیں بلکہ دنیا بھر میں مقیم مسلمانوں کو ہوتی ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پچھلے ہفتے ایک جماعت نے یہ دکھانے کی کوشش کی کہ انہیں شاید دوسروں مسلمانوں سے زیادہ پیار ہے لیکن میں آپ لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ جو مقصد ان کا ہے وہی میرا اور میری حکومت کا مقصد ہے، ہم بھی چاہتے ہیں دنیا کے کسی ملک میں نبیﷺ کے شان میں گستاخی نہ ہو۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ صرف ہمارے اور ان کے طریقہ کار میں فرق ہے، ہم جب سے حکومت میں آئے ہیں ہم تب سے کوشش کررہے ہیں کہ ہمارے نبیﷺ کی شان میں گستاخی نہ ہو، تحریک لیبک پاکستان یہ کہہ رہی ہے کہ فرانس سے تعلقات ختم کرکے ان کے سفیر کو واپس بھیجا جائے، لیکن سفیر کو واپس بھیجنے سے فرانس کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، کیا گارنٹی ہے کہ سفیر کو واپس بھیجنے سے دوبارہ گستاخی نہیں ہوگی، بلکہ کوئی دوسرا یورپی ملک اس معاملے کو آزادی اظہار کا معاملہ بناکر ایسا ہی کرے گا۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا فرانس سے تعلقات توڑنے کا نقصان فرانس کو نہیں بلکہ ہمیں ہوگا، بڑی مشکل سے ہماری معیشت اوپر جانے لگی ہے، روپیہ مستحکم ہورہا ہے، چیزیں سستی ہورہی ہیں، اگر فرانس سے تعلق توڑا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم یورپی یونین سے تعلق تورڑیں گے اور ایسا کرنے سے پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو نقصان پہنچے گا کیوں کہ پاکستان کی بیشتر ٹیکسٹائل ایکسپورٹ یورپی ممالک میں ہوتی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری تحریک لیبک پاکستان کے ساتھ کافی عرصے سے اس معاملے پر بات چیت چل رہی تھی لیکن ان کا صرف ایک ہی مطالبہ تھا، ہم نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ ایسا کرنے سے نقصان ہمارا ہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ پارلیمنٹ میں لے کر آئیں، ہم معاملہ پارلیمنٹ میں لانے کی تیاری کررہے تھے لیکن ہمیں معلوم ہوا کہ نچلی سطح پر یہ لوگ اسلام آباد آنے کی تیاری کررہے ہیں، اس کے بعد ان سے مذاکرات کا سلسلہ ٹوٹا۔
 

جاسم محمد

محفلین
فرانس کے سفیر کو واپس بھیجا تو کوئی دوسرا یورپی ملک ایسا ہی کرے گا، وزیراعظم

ویب ڈیسک

19 اپریل ، 2021

وزیراعظم عمران خان نے موجودہ ملکی معاملات پر قوم سے خطاب میں کہا کہ فرانس کے سفیر کو واپس بھیجا تو کوئی دوسرا یورپی ملک ایسا ہی کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ سفیر کو واپس بھیجنے سے فرانس کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، کیا گارنٹی ہے کہ سفیر کو واپس بھیجنے سے دوبارہ گستاخی نہیں ہوگی۔




وزیراعظم نے کہا کہ فرانس سے تعلقات توڑنے کا نقصان فرانس کو نہیں صرف ہمیں ہوگا، بڑی مشکل سے ملکی معیشت اوپر جانے لگی ہے، روپیہ مستحکم ہورہا ہے، چیزیں سستی ہورہی ہیں، اگر فرانس سے تعلق توڑا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم یورپی یونین سے تعلق تورڑیں گے اور ایسا کرنے سے پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو نقصان پہنچے گا کیوں کہ پاکستان کی آدھی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ یورپی ممالک میں ہوتی ہیں۔

جب ٹیکسٹائل سیکٹر پر دباؤ آئے گا تو روپیہ گرے گا، مہنگائی ہوگی، بے روزگاری بڑھے گی، نقصان ہمیں ہی ہوگا، فرانس کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے سے دوبارہ ایسا نہیں ہوگا بلکہ کوئی دوسرا یورپی ملک اس معاملے کو آزادی اظہار کا معاملہ بناکر ایسا ہی کرے گا۔

عمران خان نے کہا کہ ہماری مذہبی جماعت کے ساتھ کافی عرصے سے اس معاملے پر بات چیت جاری تھی، ان کا مطالبہ تھا کہ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کیا جائے، ہم نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ ایسا کرنے سے نقصان ہمارا ہی ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ معاملہ پارلیمنٹ میں لے کر آئیں، ہم معاملہ پارلیمنٹ میں لانے کی تیاری کررہے تھے لیکن ہمیں معلوم ہوا کہ نچلی سطح پر یہ لوگ اسلام آباد آنے کی تیاری کررہے ہیں اور ان کا مطالبہ سفیر کی ملک بدری ہی ہے، اس کے بعد ان سے مذاکرات کا سلسلہ ٹوٹا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپنے ہی ملک میں توڑ پھوڑ کرکے کوئی فائدہ نہیں، دنیا میں 50 مسلم ممالک ہیں لیکن کہیں بھی ایسا نہیں ہورہا۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی اور ہمارا مقصد ایک ہی ہے کہ آئے دن شان رسالت میں گستاخی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے لیکن اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے ہمارا اور ٹی ایل پی کا طریقہ مختلف ہے، فرانس کے سفیر کو نکال کر یہ مقصد حاصل نہیں کیا جاسکتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے میری حکمت عملی ذرا مختلف ہے، ٹی ایل پی کے احتجاج کے بعد تمام مسلم ممالک کے سربراہان کو خط لکھا کہ اس معاملے پر متحد ہوکر آواز اٹھائیں۔

عمران خان نے کہا کہ صرف پاکستان کے بائیکاٹ سے مغرب کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، تمام مسلم ممالک کو اس بات پر اتفاق کرنا ہوگا کہ مغرب کو یہ متفقہ پیغام دیں کہ اگر کسی بھی ملک میں اس طرح کی گستاخی کی گئی تو ہم سب اس سے تجارتی تعلقات منقطع کریں گے تب جاکر انہیں احساس ہوگا۔

وزیراعظم نے یقین دلایا کہ وہ اس مہم کی قیادت کریں گے اور وہ دن دور نہیں جب مغرب کو احساس ہوگا۔
 
کبھی نشے کی ترنگ میں ٹی ایل پی سے معاہدہ کرلیا تھا کہ فرانس کے سفیر کو نکالنے کے لیے کارروائی کریں گے اور پاکستانی سفیر کو واپس بلالیں کے۔ نشہ اترنے پر احساس ہوا کہ کچھ غلط کر بیٹھے۔ اب انہی حرکتوں پر جو کل خود کرتے رہے آج ٹی ایل پی دہشت گرد قرار دے دی گئی۔ لاڈلے جو ٹھہرے!
 
فرانس کے سفیر کو بھیجنے کا مطلب یورپ سے تعلقات منقطع کرنا ہے، وزیراعظم - Pakistan - Dawn News

سوری پہلے نشے میں یہ سامنے کی بات سمجھ میں نہیں آئی تھی۔ اسی لیے غلطی سے معاہدہ کرلیا تھا۔ آج کل تو نشہ بھی دو نمبر آرہا ہے۔ آپ کی بھابی کو کہنا آپڑے گا کہ آئندہ ۔میری پیالی میں اصلی والی ہی گھولیں ورنہ بار بار یوٹرن لے کر نیا بھاشن دینا پڑتا ہے۔
 
آخری تدوین:

علی وقار

محفلین
اپوزیشن کو اس موقع پر بھی رگیدا گیا جس سے تقریر کی افادیت تقریباََ ختم ہو گئی۔ استدلال اچھا تھا اور اکثر مقامات پر موقف درست مگر اس نرگسیت کا کیا علاج۔ عمران خان بدقسمتی سے کبھی بھی ایک عظیم لیڈر نہیں بن سکتا، اب تو قریب قریب ہر موقع پر آنجناب نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ خود کو عقلِ کُل سمجھتے ہیں اور سیاسی مخالفین کو ملک دشمن اور غدار تصور کرتے ہیں۔ یہ رویہ ملکی وحدت کے لیے جان لیوا ہے۔ اپوزیشن پر تمام ملبہ ڈالنے سے بہتر ہے کہ اپنی نا اہلی کا بھی کہیں نہ کہیں دبوں لفظوں میں اعتراف کر لیا جائے۔
 

زیک

مسافر
اگر تحریک انصاف اور تحریک لبیک کا مقصد ایک ہی ہے تو دونوں پر پابندی کیوں نہیں لگنی چاہیئے؟
 

جاسم محمد

محفلین
کبھی نشے کی ترنگ میں ٹی ایل پی سے معاہدہ کرلیا تھا کہ فرانس کے سفیر کو نکالنے کے لیے کارروائی کریں گے اور پاکستانی سفیر کو واپس بلالیں کے۔ نشہ اترنے پر احساس ہوا کہ کچھ غلط کر بیٹھے۔ اب انہی حرکتوں پر جو کل خود کرتے رہے آج ٹی ایل پی دہشت گرد قرار دے دی گئی۔ لاڈلے جو ٹھہرے!
فرانس کے سفیر کو بھیجنے کا مطلب یورپ سے تعلقات منقطع کرنا ہے، وزیراعظم - Pakistan - Dawn News

سوری پہلے نشے میں یہ سامنے کی بات سمجھ میں نہیں آئی تھی۔ اسی لیے غلطی سے معاہدہ کرلیا تھا۔ آج کل تو نشہ بھی دو نمبر آرہا ہے۔ آپ کی بھابی کو کہنا آپڑے گا کہ آئندہ ۔میری پیالی میں اصلی والی ہی گھولیں ورنہ بار بار یوٹرن لے کر نیا بھاشن دینا پڑتا ہے۔
معاہدہ اس لئے کیا تھا تاکہ پر امن طریقہ سے دھرنا اٹھوایا جا سکے۔ وگرنہ لبیک والے اس وقت بھی فرانسیسی سفیر کو نکالنے سے کم پر راضی نہ تھا۔ اب دیسی لبرلز کو بڑی تکلیف ہو رہی ہے کہ معاہدہ کیوں کیا اور پھر پورا کیوں نہیں کیا۔ مطلب اگر سال قبل تحریک لبیک سے کسی قسم کا معاہدہ کیے بغیر زور زبردستی ان کا دھرنا اٹھوا دیا جاتا۔ اور پھر لوگوں کی لاشیں گرتی تو کیا دیسی لبرلز حکومت کا ساتھ دیتے؟ وہ اس حکمت عملی میں بھی کوئی نہ کوئی حکومت پر تنقید کا پہلو ڈھونڈ لیتے جیسے کہ اس وقت کر رہے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اگر تحریک انصاف اور تحریک لبیک کا مقصد ایک ہی ہے تو دونوں پر پابندی کیوں نہیں لگنی چاہیئے؟
تحریک لبیک پر پابندی ان کے مقصد کی وجہ سے نہیں لگی۔ بلکہ اپنے مقصد کے حصول کیلئے بار بار غیر جمہوری، پر تشدد طریقے اپنانے پر لگی ہے۔
 
Top