ٹائپنگ مکمل لائبریری ٹیگ سلسلہ : آثار الصنادید

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Aasar1_page_0023.jpg
 
ابن سعید بھائی زین فورو میں جدول بنانے کا کوئی پروگرام ہے یا نہیں؟
شمشاد بھائی، جدول کے لئے پہلے جو کوڈ استعمال ہوتا تھا وہ اب بھی کام کرتا ہے شاید۔ بس اس کا آؤٹ پٹ قدرے مختلف دکھتا ہے لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ :)

یہاں کچھ تفصیلات مندرج ہیں۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
سال قبل مسیح حضرت زمین منقم ہوئی اور انسان اطراف عالم مین منتشرہوئے اور زبانون کی تبدیلی شروع ہوئی اور سیم کی اولاوماسے ظفاراورپورب کے پہاڑ تک آباد ہوئی اور انھین سے قومین زمین پر پھیل گئین۔
7) معتبر تاریخ کی کتابون سے ثابت ہے کہ سیم کی اولاد مین سے لوگ ہندوستان مین آئے اور ہندوستان کو اِنھون نے آباد کیا۔
8۔ )سیم کی اولاد مین سے ہند جو کہ کتان مقدس مین ہدورام ابن باقطان ابن فلج ابن عیر ابن سالح ابن ازفکند ابن سیم ہی تخمینا دو ہزار قبل حضرت میسح اول ہندوستان مین آیا جسکے نام سے ابتک ہندوستان کا ملک مشہور ہی بعض کتابون مین شہو سے ہند کو حام کی اولاد مین لکھدیا ہے۔
9) ہند کی اولاد جبکہ بسسب اختلاف السنہ کے اپنے اصلی حالات بنجر ہو گئی تواونمین سے ایک نے یہ خیال باندھا کہ ہم سورج کی اولاد ہین اور دسرے نے کہا کہ ہم چاند کی اولاد ہین یا شاعرون نے بسبب مبالغے کے اونکے باپ دادا کو چاند اور سورج بنا دیا اور انھون نے سچ سمجھا چنانچہ انہون نے اپنے کرسی نامے مین چاند اور سورج کو بجای باپ کے داخل کر کر اپنے تئین سورج بنسی اور چندر بنسی ملقب کیا ۔
10) ہند کے چار بیٹے ہوئے پورب بنک دکھن نہر وال اور نہروال کے تین بیٹے ہویے بہروچ وکنا یچ مال راج اور دکھن کے بھی تین بیٹے ہوئے مرہٹ
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
کنہرتلنگ اسیطرح بنک کی بھی اولاد ہوئی جن سے بنگالہ بسا اور پورب کی بھی اولاد ہوئی جو چند بنسی کئ لقب سے مشہور تھی اور راجو دھیا مین پہلے انھون نے راج باندھا رفتہ رفتہ تمام ملک رجواڑون ہر منقسم ہو کر ایک خطے کا جدا جدا قرار پایا اور اوسی زمانے مین قنوج اور ہستناپور کا راج قائم ہوا اور راجہ جرجودھن ہستناپور کا راجہ ہوا۔
11) چند روز بعد راجہ جوجودھن اور راجہ ہشٹرمین بگاڑ ہوا اور راجہ ہشٹر نے مخالفت کر کراندرپت مین شہر بسایا جو اب دلی کے نام سے مشہور ہے اور بعد مین درست کرنے سامان لڑائی کے تھا نیسر کے قریب کور چھتر پر لڑائی ہو یہ کو مہا بھارت ہے اور راجہ جد ہشٹر نے فتح پائی اس سبب سے دلی کا پہلا راجہ راکہ جد ہشٹر شمار مین آیا ہے۔
12) فارسی تانجون اور ہندی پوتھیون سے معلوم ہوتاہے کہ یہ لڑائی تین ہزار ایک سو اکیس برس قبل ولادت حضرت مسیح واقع ہوئی مگر یہ بات یقینی غلط ہے کیونکہ یہ بات طوفان سے بھی سات سو تہتر برس قبل ہوئی ہے۔
13) خود پرانون سے ثابت ہے کہ مہا بھارت کی لڑائی ایک ہزاد پچاس برس قبل جلوس راجہ نندار راجہ مکد سے ہوئی تھی اور معتبر کتب سے ثابت ہے کہ مہا بھارت کی لڑائی ایک ہزار چار سو پچاس برس قبل تخمینا قبل حضرت مسیح ہوئی اور اوسی زنانے
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
مین راجہ ہشٹر مسند نشین ہوا اور اوسنے اندر پت شہر بسیا ۔
14) ان ہم راجہ ہشٹر کو دلی کا پہلا راجہ قرار دیکر ایک مختصر فہرست راجاؤن اور بادشاہون کی جو آج تک گزرے ہین اس باب مین ردج کرتے ہیں ا ور جو زنانہ بڑھتی کہ ہمنے اپنی پہلی کتاب سلسلہ الملوک مین فارسی تاریخون بمو جب لکھا تھا اس فہرست مین سے کم کرتے ہین۔
تاکہ مدت زمانے کی صحیح ہوجائے۔
 

وجی

لائبریرین

واقع ہو جسمین ہندوستان ہو اور ہندوستان کے تین ٹکڑے ہین اون​
مین سے متوسط ہندوستان یاخاص ہندوستان مین ہو طول اسکا انگریزی​
حساب پر جودالسلطنت لندن سے گنا ہی پہلے حساب سے بیس​
درجے کم ہو اسکے سوا کسی اور حساب مین فرق نہین یہ شہر بہت پران​
ہو اگرچہ یہان کے راجہ کبھی مکوک فارس کے اور کبھی کماؤن اور کبھی قنوج​
اور کبھی دکن کے راجاؤن کے تابعدار رہے اور کبھی خود بھی بغیر کسیکی​
تابعدار ی کے حکومت کی الاجب سے یہ شہر آباد ہو اراجاؤ نکی دارلحکومت​
اور بادشاہون کی دارالسلطنت سے خالی نہین رہا صرف آٹھ زمانے​
ایسے گذرے ہین کہ اون دونون مین یہان دارالسطنت نہین رہی ایک تو​
وہ زمانہ ہو کہ جب راجہ ہشتر نے راجہ جرجودھن پر فتح پائی اور یہان سے​
اوٹھ کر ہستنا پور مین راج کیا اور سات پشت تک وہین راج رہا جب نمی​
عرف راجہ ڈشت دان راجہ ہوا اوسکے زمانے مین گنگا ایسی زور سے​
چڑھی کہ سارا شہر ہستنا اور کا یہ گیا تناوس راجہ نے پہلے کی شکی ندی​
کے کنارے دکن کے ملک مین شہر آباد کرنا شروع کیا اور آخر کو پھر​
یہان چلا آیا اور اسی مقام کو دارالحکومت رکھا دوسرا وہ زمانہ ہو کہ جب​
راجہ بکرما جیت والی اوجین نے راجہ بھگونت کو ہی پر فتح پائی اور اس شہر​
کو چھین لیا اور دارالحکومت اوجین ہی کو رکھا اور اس شہر مین اوسکی طرف سے​
---------- سیدہ شگفتہ
 

فہیم

لائبریرین

اور جسکا دل چاہے یہاں رہے تب پھر دلی آباد ہوئی یہ حادثہ جو دلی پر ہوا بہت ہ یاد گار ہے اور شاید ہے کہ اور کوئی ایسا آباد شہر اس طرح پر دفعتہً نہ ویران ہوگا ہوگا چھٹا وہ زمانہ نہ ہے کہ جب سلطان سکندر شاہ لودھی نے گوالیار لینے کا ارادہ کیا تو دلی کو چھوڑ کر آگرہ کو درالسلطنت کیا اور اس زمانے میں اکبر آباد میں پہلے سے ایک قلعہ نہایت مضبوط تھا اس قلعہ کو توڑ کر جلال الدین اکبر بادشاہ نے قلعہ بنایا ہے اور سلطان ابراہیم اور اسکے بیٹے نے بھی وہیں پائے تخت رکھا یہاں تک کہ طہیر الدین محمد بابر بادشاہ نے جب سلطان ابراہیم لودھی پر فتح پائی تو اس زمانے میں اسکا تختگاہ درالخلافت آگرہ تھا بعد اسکے ہمایوں بادشاہ نے اولاً آگرہ اور آخر کار اس مقام کر تخت گاہ ٹھہرایا سا تو ان وہ زمانہ ہےکہ جب جلال الدین کبر شاہ نے آرہ میں قلعہ بنایا اور شہر آباد کیا اور اکبر آباد کو درالخلافت ٹھہرایا اور یہاں صوبہ دار مقرر کیا جہانگیر کے وقت تک یہی رہا آخر کو شاہجہاں بادشاہ نے پھر اسی مقام پر دارالخلافت ٹھہرایا آٹھواں یہ اب حال کا زمانہ ہے کہ جب شاہ جہاں جارج سوم کے عہد میں ستمبر 1803ء میں جنرل لیک سپہ سالار بہادر نے دلی پر فتح پائی درحقیقت یہاں کا دارالخلافت منقطع ہوگیا اور دارالسلطنت لندن سے مل گیا ہندوؤں کے وقت میں بھی یہ شہر بہت پرانا تھا اور مسلمانوں کے وقت میں بھی ہمیشہ نہایت آباد رہا جس جگہ کو اب دلی شہر شاہجہاں کا بسایا ہوا آباد ہے اسکے جنوب کو چودہ میل تک
 
Top