قوم کو بے وقوف مت بناؤ – اوریا مقبول جان

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

صائمہ شاہ

محفلین
میری تجویز ہے کہ اس بحث کو ایک علمی بحث کی صورت دیتے ہوئے مزید آگے بڑھایا جائے تاکہ اسی طرح اچھے ماحول میں سب کا مؤقف جانا جا سکے۔
فی الحال یہ دو کالم از اوریا مقبول جان صاحب پیشِ خدمت ہیں۔ یہ دو تین سال پرانے ہیں۔ انہی جیسے شاہکار کالمز کو پڑھ کر میں نے اوریا مقبول جان کو مزید پڑھنا ترک کر دیا تھا۔ ویسے ان دو کالمز سے بھی زیادہ شاہکار کالم بھی تھا جو ابھی مجھے نہیں ملا۔ جونہی ملا تو انشاءاللہ شیئر کروں گا۔
ایک بار پھر عرض کرتا چلوں کہ جیسے مجھے کوئی بھی مراسلہ پوسٹ کرنے یا اپنی رائے کہنے کا حق ہے، اسی طرح کسی بھی دوست کو اس سے غیرمتفق ہونے کا بھی حق ہے۔ اس جہان کا حسن اختلاف سے ہے۔

کالم پیشِ خدمت ہیں۔
6649_92093925.jpg


6672_37639520.jpg
مکالمہ علم اور ادب سے پنپتا ہے :)
ہمارے ہاں اختلاف رائے صحت مند بحث کی بجائے بدصورت اور گھٹیا طنز کی شکل اختیار کر لیتا ہے جس کی بنیاد کم علمی پر ہے ۔ مکالمے کے لیے دونوں اطراف کی کشادہ دلی اور علم ضروری ہے ۔ سب سے بڑی بات ہم شخصیت پرستی کے متوالے ہیں اور یہاں بھی یہی ہورہا ہے ۔ اوریا غلط نہیں ہوسکتا کیونکہ وہ اسلام کے نام پر اپنا مال بیچتا ہے ۔ اب اس عقیدے سے کیا مکالمہ کیا جائے یہاں تو دعائے مغفرت کی ضرورت ہے مردہ ذہنوں پر ۔
 

ربیع م

محفلین
میری تجویز ہے کہ اس بحث کو ایک علمی بحث کی صورت دیتے ہوئے مزید آگے بڑھایا جائے تاکہ اسی طرح اچھے ماحول میں سب کا مؤقف جانا جا سکے۔
فی الحال یہ دو کالم از اوریا مقبول جان صاحب پیشِ خدمت ہیں۔ یہ دو تین سال پرانے ہیں۔ انہی جیسے شاہکار کالمز کو پڑھ کر میں نے اوریا مقبول جان کو مزید پڑھنا ترک کر دیا تھا۔ ویسے ان دو کالمز سے بھی زیادہ شاہکار کالم بھی تھا جو ابھی مجھے نہیں ملا۔ جونہی ملا تو انشاءاللہ شیئر کروں گا۔
ایک بار پھر عرض کرتا چلوں کہ جیسے مجھے کوئی بھی مراسلہ پوسٹ کرنے یا اپنی رائے کہنے کا حق ہے، اسی طرح کسی بھی دوست کو اس سے غیرمتفق ہونے کا بھی حق ہے۔ اس جہان کا حسن اختلاف سے ہے۔

کالم پیشِ خدمت ہیں۔
6649_92093925.jpg


6672_37639520.jpg

آپ نے یہ کالم یہاں پوسٹ تو کر دئیے لیکن ان کا علمی انداز میں رد کرنا بھی آپ پر لازم ہے، کیونکہ ہر قاری آپ کے ذہن میں موجود نقطہ اختلاف کو نہیں سمجھ سکتا۔
 
پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے ۔۔:ohgoon::ohgoon:
بعض مرتبہ تو صرف یہی کافی ہوتا ہے کہ انسان اپنے ماضی کے آئینے میں اپنے حال کی صورت دیکھ لے۔ بے دلیل بات متعصب زہنیت کی غماز ہے،ستم ظریفی یہ ہے کہ اپنی حالتِ زار کا بخوبی اندازہ ہونے کے باوجود ہٹ دھرمی سے باز نہ آیا جائے۔
جب کسی پر کوئی تبصرہ کیجئے۔
آئینہ سامنے رکھ لیا کیجئے۔
یہ تو خمار کا کہنا ہے۔ ہمارہ اندازہ تو مختلف ہے۔اس ترکیب سے کوئی خاص فرق پڑنے والا نہیں۔ جن کے خمیر میں تعصب گندھا ہو ۔ جن کی رگوں میں نفرت لہو بن کے بہتی ہو۔جو سازش کی سیڑھی پرکھڑے ہو کر تعصب کے روزندان سے دنیا کو دیکھنے کے عادی ہوں، جن کے ذہنوں کی وحشت ان کے لہجے میں عیاں ہو،جن کے بند ذہنوں میں روشنی کیلئے کوئی دریچہ موجود نہ ہو۔ وہ اپنی صورت دیکھ کر سنبھلتے نہیں بلکہ اپنی مکروہ کردار پر مزید ہیکڑ ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں ان اندھیروں کے پجاریوں کو ہر طرح کی روشنی سے خوف آتا ہے۔ وہ سورج کی ہر کرن کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ وہ اپنے خیال کی تاریکی کو تھوپنے کیلئے ہر ہتھکنڈا آزماتے ہیں ۔ یہ اخلاقی لکڑبھگے غول در غول اپنی نجات پر حملہ آور ہوتے ہیں۔اور جب کوئی ان کہ انکی جہالت کی وجہ سے "سلام" کر جائے ۔ تو یہ ا پنے جبڑے چیر کر ، اپنی زبانیں باہر نکال لیتےہیں ۔ درحقیقت یہ اسے اپنی فتح سمجھتے ہیں ۔ انہیں اندازہ نہیں کہ یہ لوگ تاریخِ انسانی کا ٹھکرایا ہواگروہ ہیں جنہیں کبھی اہمیت حاصل نہیں ہوسکی۔
 

یاز

محفلین
آپ نے یہ کالم یہاں پوسٹ تو کر دئیے لیکن ان کا علمی انداز میں رد کرنا بھی آپ پر لازم ہے، کیونکہ ہر قاری آپ کے ذہن میں موجود نقطہ اختلاف کو نہیں سمجھ سکتا۔
بات تو آپ کی درست ہے بھائی۔ ویسے تو ان کالمز کے مندرجات کی ہر سطر یا ہر پیراگراف پہ بحث منعقد کی جا سکتی ہے۔ لیکن اتنا علم ہے اور نہ اتنی توانائی۔
فی الوقت صرف ایک نکتے پہ چند جملے کہوں گا۔
ان کالمز میں سے دنیا کے نقشے پہ جو اظہارِ خیال فرمایا ہے جناب اوریا صاحب نے۔ کیا وہ آپ کو کسی بھی طرح سے منطقی یا درست لگتا ہے۔ اگر شمال کو اوپر نہ دکھاتے بلکہ شمال کو دائیں جانب دکھاتے تو امریکہ دنیا کے اوپر آ جاتا۔ اگر شمال کو بائیں جانب دکھاتے تو جاپان دنیا کے اوپر آ جاتا۔ اگر شمال کو نیچے دکھاتے تو آسٹریلیا، نیوزی لینڈ وغیرہ دنیا کے اوپر آ جاتے۔ گویا اس دنیا کا نقشہ مکمل طور پہ سازش پر مبنی ہے۔ اس کو ایسا ہونا ہی نہیں چاہئے تھا۔

مزید عرض یہ ہے کہ میں خود میں زیادہ بحث کی توانائی یا طلب نہیں پاتا ہوں۔ اس لئے بصد معذرت اس کو مزید طول نہیں دوں گا۔ آپ اس اوپر والی بات کے جواب میں جو کچھ بھی اظہارِ خیال فرمائیں گے، مجھے اس سے متفق پائیں گے۔
 

ربیع م

محفلین
میں اوریا جیسے ترجمان طالبان کو بھی یہی مشورہ دینا چاہوں گی کہ حقائق اور شواھد کو توڑ مروڑ کر اپنی کم علمی سے " قوم کو بیوقوف مت بناو اوریا "

یہ بندہ تاریخ ہی بدل دیتا ہے اپنے موقف کو ثابت کرنے کے لیے اور ہماری سادہ لوح غیر تعلیم یافتہ قوم فورا تسلیم کر لیتی ہے

ابھی ساقی۔ صاحب آتے ہوں گے آپ کو غیر متفق سے نوازنے کیونکہ دلیل تو اس معصوم قوم کے پاس ہے ہی نہیں :)

میرے خیال میں جس صاحب نے یہ کالم یہاں نقل کیا ہے انھوں نے کہیں بھی یہ تحریر نہیں فرمایا کہ کالم نگار کی تقلید کا پٹہ اپنے گلے میں ڈال لو، حق تو یہ ہے کہ یہاں جو مضمون پیش کیا گیا ہے اس پر علمی انداز میں تنقید کی جاتی، لیکن اس کے بجائے صاحب مضمون کے سابقہ مضامین جن سے آپ اختلاف رکھتے ہیں ان کو بنیاد بنا کر یک جنبش اس کی ہر تحریر کو رد کر دیا گیا۔
میرے خیال میں اصول مکالمہ سے واقفیت اور کشادہ ذہنی کا دعوٰی کرنے والوں کی جانب سے ایسا طرز عمل دوغلے پن کا عکاس ہے۔
اور یہ بات تو طے ہے کہ اس کائنات میں کوئی بھی انسان غلطی سے مبرا نہیں ماسوائے نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کے کہ جن کی وحی کے ذریعے آسمانوں سے رہنمائی کی جاتی تھی۔
اور نہ ہی کسی شخص کی رائے قطعی اور آخری ہو سکتی ہے، ہر شخص کی چاہے وہ کتنا ہی بڑا دانشور کیوں نہ ہو کچھ باتوں کو لیا جاتا ہے اور کچھ کو رد کیا جاتا ہے۔
 

ربیع م

محفلین
بات تو آپ کی درست ہے بھائی۔ ویسے تو ان کالمز کے مندرجات کی ہر سطر یا ہر پیراگراف پہ بحث منعقد کی جا سکتی ہے۔ لیکن اتنا علم ہے اور نہ اتنی توانائی۔
فی الوقت صرف ایک نکتے پہ چند جملے کہوں گا۔
ان کالمز میں سے دنیا کے نقشے پہ جو اظہارِ خیال فرمایا ہے جناب اوریا صاحب نے۔ کیا وہ آپ کو کسی بھی طرح سے منطقی یا درست لگتا ہے۔ اگر شمال کو اوپر نہ دکھاتے بلکہ شمال کو دائیں جانب دکھاتے تو امریکہ دنیا کے اوپر آ جاتا۔ اگر شمال کو بائیں جانب دکھاتے تو جاپان دنیا کے اوپر آ جاتا۔ اگر شمال کو نیچے دکھاتے تو آسٹریلیا، نیوزی لینڈ وغیرہ دنیا کے اوپر آ جاتے۔ گویا اس دنیا کا نقشہ مکمل طور پہ سازش پر مبنی ہے۔ اس کو ایسا ہونا ہی نہیں چاہئے تھا۔

مزید عرض یہ ہے کہ میں خود میں زیادہ بحث کی توانائی یا طلب نہیں پاتا ہوں۔ اس لئے بصد معذرت اس کو مزید طول نہیں دوں گا۔ آپ اس اوپر والی بات کے جواب میں جو کچھ بھی اظہارِ خیال فرمائیں گے، مجھے اس سے متفق پائیں گے۔

یہ بات تو آپ جانتے ہی ہوں گے مسلمانوں کے قدیم نقشوں میں جنوب اوپر ظاہر کیا جاتا تھا، اب صاحب مضمون نے شمال اوپر ظاہر کرنے کی جو وجہ بیان کی ہے یا تو آپ اس کے بجائے کوئی اور وجہ بیان کریں یا محض اپنی ذہنی قیاس آرائی سے اس نقطہ نظر کو رد کرنا میرے خیال میں مستحسن نہیں۔
کوئی بات بری لگی ہو تو پیشگی معذرت
 

صائمہ شاہ

محفلین
میرے خیال میں جس صاحب نے یہ کالم یہاں نقل کیا ہے انھوں نے کہیں بھی یہ تحریر نہیں فرمایا کہ کالم نگار کی تقلید کا پٹہ اپنے گلے میں ڈال لو، حق تو یہ ہے کہ یہاں جو مضمون پیش کیا گیا ہے اس پر علمی انداز میں تنقید کی جاتی، لیکن اس کے بجائے صاحب مضمون کے سابقہ مضامین جن سے آپ اختلاف رکھتے ہیں ان کو بنیاد بنا کر یک جنبش اس کی ہر تحریر کو رد کر دیا گیا۔
میرے خیال میں اصول مکالمہ سے واقفیت اور کشادہ ذہنی کا دعوٰی کرنے والوں کی جانب سے ایسا طرز عمل دوغلے پن کا عکاس ہے۔
اور یہ بات تو طے ہے کہ اس کائنات میں کوئی بھی انسان غلطی سے مبرا نہیں ماسوائے نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کے کہ جن کی وحی کے ذریعے آسمانوں سے رہنمائی کی جاتی تھی۔
اور نہ ہی کسی شخص کی رائے قطعی اور آخری ہو سکتی ہے، ہر شخص کی چاہے وہ کتنا ہی بڑا دانشور کیوں نہ ہو کچھ باتوں کو لیا جاتا ہے اور کچھ کو رد کیا جاتا ہے۔
آپ نے بہت اسلامی انداز میں ان کی وکالت کی ہے ۔ مبارکباد وصول کیجیے ۔
ہمیں دہشت گردوں اور ان کے لیے ہمدردی رکھنے والوں سے کوئی دلچسپی نہیں ۔ بچوں کی لاشیں ڈھونے ہوئے ٹسوے بہانے والوں کو یہ دوغلا پن مبارک ۔
 
اصول مکالمہ سے واقفیت
یہاں آپ کے اس جملے اور کچھ دیگر باتوں سے ایک لطیفہ یاد آگیا۔ جملہء مترضہ
ایک جاٹ کو کہا گیا۔۔ جاٹ رے جاٹ ترے سر پر کھاٹ
اس نے جواباََ کہا۔۔ مغل رے مغل ترے سر پر کولھو
لوگوں نے کہا میاں یہ تو قافیہ ہی نہیں ہوا۔ جاٹ کا قافیہ تو کھاٹ ہے مگر مغل کا قافیہ کولھو کیسے ہوا؟
اس نے کہا ۔۔ قافیہ ہو نہ ہو تم یہ دیکھو وزن کتنا پڑگیا ۔۔۔
 

ربیع م

محفلین
آپ نے بہت اسلامی انداز میں ان کی وکالت کی ہے ۔ مبارکباد وصول کیجیے ۔
ہمیں دہشت گردوں اور ان کے لیے ہمدردی رکھنے والوں سے کوئی دلچسپی نہیں ۔ بچوں کی لاشیں ڈھونے ہوئے ٹسوے بہانے والوں کو یہ دوغلا پن مبارک ۔

بہت بہت شکریہ صاحبہ
 

صائمہ شاہ

محفلین
یہاں آپ کے اس جملے اور کچھ دیگر باتوں سے ایک لطیفہ یاد آگیا۔ جملہء مترضہ
ایک جاٹ کو کہا گیا۔۔ جاٹ رے جاٹ ترے سر پر کھاٹ
اس نے جواباََ کہا۔۔ مغل رے مغل ترے سر پر کولھو
لوگوں نے کہا میاں یہ تو قافیہ ہی نہیں ہوا۔ جاٹ کا قافیہ تو کھاٹ ہے مگر مغل کا قافیہ کولھو کیسے ہوا؟
اس نے کہا ۔۔ قافیہ ہو نہ ہو تم یہ دیکھو وزن کتنا پڑگیا ۔۔۔
کاش آپ لوگ اپنی بھلائی کے لیے ہی کسی بات کی تحقیق کر لیا کریں ۔ مجھے کسی سے بحث جیتنے کا شوق نہیں مگر ہمارے وطن کو بہت ضرورت ہے اب ایسی باتوں اور لوگوں سے باہر آنے کی ۔ اب وقت ہے کہ سب کم از کم یک جہتی سے دہشت گردی کی مخالفت کریں میرے لیے نہیں بلکہ اپنے لیے اور اپنے وطن کے لیے ۔ آگے آپ کی مرضی آپ چاہے جتنا چاہیں طنز فرما لیں مگر یہ آگ وطن کے آنگن سے گھر کے آنگن تک کب پہنچ جائے گی خبر بھی نہیں ہو گی ۔
 

مخلص انسان

محفلین
ایک بات سمجھ نہیں آئی ، اگر انڈیا اور ایران ایک پیج پر ہیں تو نریندر مودی کو سعودی عرب میں سب سے اعلی سول ایوارڈ کیوں دیا گیا ؟؟
 

نایاب

لائبریرین
ایک بات سمجھ نہیں آئی ، اگر انڈیا اور ایران ایک پیج پر ہیں تو نریندر مودی کو سعودی عرب میں سب سے اعلی سول ایوارڈ کیوں دیا گیا ؟؟
کیونکہ وہ " انڈین وزیر اعظم " ہے ۔ اور انڈیا کی اک اہمیت ہے ۔۔
باقی یہ " ہندو و مسلمان " کی بات اب ختم ہو چکی ۔ اب صرف " ملکی شناختیں " ہیں ۔
" مسلمان " شناخت اب ثانوی ہے ۔ پہلی شناخت " پاکستانی ۔ انڈین ۔ بنگلہ دیشی ۔ سعودی ۔ بحرینی ۔ ایرانی ۔ اور دیگر ممالک کی شہریت " ہے
مسلمان اور اسلام کے نام پر دکانداری چمکانے والے اس حقیقت کو جتنی جلد تسلیم کر لیں بہتر ہے ۔
بہت دعائیں
 

فرخ منظور

لائبریرین
اس میں شک نہیں کہ ایران ایک برادر ملک ہے ، مگر اس بات کو ثابت کرنے کیلئے ابھی ایران کو بہت کچھ کرنا ہوگا۔
بھارت کی مجرمانہ کارروائیوں پر اس کی گرفت کرنا ایران حکومت کا کام ہے جبکہ یہ کارروائیاں ایران کی سرزمین سے کی جارہی ہوں۔

اور مودی کو اعلیٰ اعزاز بھی شاید ایران نے ہی دیا ہے؟
 
ایک بات سمجھ نہیں آئی ، اگر انڈیا اور ایران ایک پیج پر ہیں تو نریندر مودی کو سعودی عرب میں سب سے اعلی سول ایوارڈ کیوں دیا گیا ؟؟
بهارت ایک بہت بڑا ملک ہے اور اس کے پاس رنگ برنگے پیج ہیں، جن پر وہ ہر اس ملک کو لے آتا ہے جس کے کچھ نہ کچھ مفادات بهارت سے جڑے ہوئے ہیں۔

کیونکہ وہ " انڈین وزیر اعظم " ہے ۔ اور انڈیا کی اک اہمیت ہے ۔۔
باقی یہ " ہندو و مسلمان " کی بات اب ختم ہو چکی ۔ اب صرف " ملکی شناختیں " ہیں ۔
" مسلمان " شناخت اب ثانوی ہے ۔ پہلی شناخت " پاکستانی ۔ انڈین ۔ بنگلہ دیشی ۔ سعودی ۔ بحرینی ۔ ایرانی ۔ اور دیگر ممالک کی شہریت " ہے

بہت دعائیں

بجا فرمایا۔
اسلامی شناخت کی اپنی ایک اہمیت ہے لیکن مسلم ممالک خصوصاً خلیج وغیرہ میں کوئی خاص معنی نہیں رکهتی کہ اب پوری دنیا کے تعلقات کچھ لو کچھ دو پر استوار ہیں اور ایسے تعلق مذہب وغیرہ کو کم ہی خاطر میں لاتے۔

البتہ یہی شناخت مغرب اور امریکہ میں کسی کام میں فائدہ پہنچائے نا پہنچائے، رکاوٹ خوب ڈال سکتی ہے
مسلمان اور اسلام کے نام پر دکانداری چمکانے والے اس حقیقت کو جتنی جلد تسلیم کر لیں بہتر ہے ں

تسلیم کرلینے کے باوجود میں اس نظریے کے زندہ رہنے کے حق میں ہوں۔
 
ایران نے ایوارڈ نہیں دیا۔
مگر جو ایران نے دیا ہے ۔ اس سے ہمارا بلوجستان غیر مستحکم ہو رہا ہے۔ ایران نے راستہ دیا۔ غیر زمہ داری کا ثبوت دیا۔
ایران کو ایسا نہیں کرنا چاہیئے، ایران برادر ملک ہے اسے اپنی زمہ داری سمجھنی چاہیئے۔
 
اوریا صاحب تاریخ بدلتا نہیں بلکہ ان لوگوں کو اصل تاریخ یاد دلاتا ہے جنہیں صرف راجہ داہر ، رنجیت سنگھ یا راسپوٹین کی بناؤٹی تاریخ یاد ہے:)
 
آخری تدوین:
کیونکہ وہ " انڈین وزیر اعظم " ہے ۔ اور انڈیا کی اک اہمیت ہے ۔۔
باقی یہ " ہندو و مسلمان " کی بات اب ختم ہو چکی ۔ اب صرف " ملکی شناختیں " ہیں ۔
" مسلمان " شناخت اب ثانوی ہے ۔ پہلی شناخت " پاکستانی ۔ انڈین ۔ بنگلہ دیشی ۔ سعودی ۔ بحرینی ۔ ایرانی ۔ اور دیگر ممالک کی شہریت " ہے
مسلمان اور اسلام کے نام پر دکانداری چمکانے والے اس حقیقت کو جتنی جلد تسلیم کر لیں بہتر ہے ۔
بہت دعائیں
مطلب کیا اب معاملات روز ِ جزا بھی مسلمان اور غیر مسلمان عقائد کی بجائے قومیتوں کی بنیاد پر ہوں گے؟
کیا یہ اسلام کے بنیادی عقائد کی کھلی نفی نہیں ہے؟
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top