قوافی سے متعلق ایک سوال

قمر عسکری

محفلین
سب سے پہلے ناچیز کا سلام قبول کیجیے۔
میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایک غزل جس کے مطلع میں "بیاں" اور "عیاں" قوافی ہوں۔ اس کے باقی اشعار میں "نہاں" یا "جاں" وغیرہ قوافی ہو سکتے ہیں یا "ی" کا بھی خیال رکھنا ہو گا جیسے "نسیاں"۔ براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں
 
سب سے پہلے ناچیز کا سلام قبول کیجیے۔
میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایک غزل جس کے مطلع میں "بیاں" اور "عیاں" قوافی ہوں۔ اس کے باقی اشعار میں "نہاں" یا "جاں" وغیرہ قوافی ہو سکتے ہیں یا "ی" کا بھی خیال رکھنا ہو گا جیسے "نسیاں"۔ براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں
وعلیکم السلام برادر۔ سب سے پہلے محفل پر خوش آمدید۔۔۔ لگے ہاتھ یہاں اپنا تعارف ایک نئی لڑی میں دے دیں۔ مزید اساتذہ اس پر رائے ارشاد فرمائیں گے۔

الف عین محمد ریحان قریشی
 

الف عین

لائبریرین
قوافی کی سمت مقرر کرنے کا پیمانہ مطلع ہی ہوتا ہے۔ اگر مطلع میں ’یاں‘ کا التزام رکھا جائے تو ہر شعر میں ’یاں‘ کا التزام رکھا جائے گا، ورنہ ایطا کا سقم کہا جائے گا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
سب سے پہلے ناچیز کا سلام قبول کیجیے۔
میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایک غزل جس کے مطلع میں "بیاں" اور "عیاں" قوافی ہوں۔ اس کے باقی اشعار میں "نہاں" یا "جاں" وغیرہ قوافی ہو سکتے ہیں یا "ی" کا بھی خیال رکھنا ہو گا جیسے "نسیاں"۔ براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں
ایطا کو سقم تو اعجاز بھائی کی مثال سے واضح ہورہا ہے۔ اگر غزل کے مطلع میں بیاں اور عیاں کاقافیہ استعمال کر کے قافیے کا اعلان کر دیا گیا ہے تو پھر "---یاں" کی پابندی لازم ہو گئی۔ اب یہاں وہاں جواں نشاں وغیرہ نہیں آسکتے۔
لیکن اگر مطلع میں عیاں اور نہاں کے قافیے آگئے( جو کہ ہم قافیہ الفاظ ہیں ) تو پھر ایطا کا نقص نہیں رہے گا اور مذکورہ تمام قوافی جائز تصور کیے جا سکیں گے۔
 

قمر عسکری

محفلین
ایک چھوٹی سی کوشش کی ہے۔ ابھی نامکمل ہے برائے مہربانی اپنی رائے کا اظہار فرمائیے۔

شبدوں سے اشکوں تک

زباں سے جو نہ بیاں ہوتے ہیں
آنکھ سے پھر وہ رواں ہوتے ہیں

شبد اشکوں میں بدل جاتے ہیں
جب وبال دل و جاں ہوتے ہیں

نہیں لازم سکوں کا ملنا مگر
بس میں یہ اشک کہاں ہوتے ہیں

رنج و غم شبدوں میں جو آ نہ سکیں
وہ اک آنسو میں نہاں ہوتے ہیں

لاج رکھ لیتی ہیں آنکھیں زباں کی
شبد جب کہنے گراں ہوتے ہیں
 

قمر عسکری

محفلین
ایطا کو سقم تو اعجاز بھائی کی مثال سے واضح ہورہا ہے۔ اگر غزل کے مطلع میں بیاں اور عیاں کاقافیہ استعمال کر کے قافیے کا اعلان کر دیا گیا ہے تو پھر "---یاں" کی پابندی لازم ہو گئی۔ اب یہاں وہاں جواں نشاں وغیرہ نہیں آسکتے۔
لیکن اگر مطلع میں عیاں اور نہاں کے قافیے آگئے( جو کہ ہم قافیہ الفاظ ہیں ) تو پھر ایطا کا نقص نہیں رہے گا اور مذکورہ تمام قوافی جائز تصور کیے جا سکیں گے۔


شکریہ جناب۔ برائے مہربانی میری کوشش پر اظہار رائے فرمائیے۔
 
ایک چھوٹی سی کوشش کی ہے۔ ابھی نامکمل ہے برائے مہربانی اپنی رائے کا اظہار فرمائیے۔

شبدوں سے اشکوں تک

زباں سے جو نہ بیاں ہوتے ہیں
آنکھ سے پھر وہ رواں ہوتے ہیں

شبد اشکوں میں بدل جاتے ہیں
جب وبال دل و جاں ہوتے ہیں

نہیں لازم سکوں کا ملنا مگر
بس میں یہ اشک کہاں ہوتے ہیں

رنج و غم شبدوں میں جو آ نہ سکیں
وہ اک آنسو میں نہاں ہوتے ہیں

لاج رکھ لیتی ہیں آنکھیں زباں کی
شبد جب کہنے گراں ہوتے ہیں
زباں سے جو نہ بیاں ہوتے ہیں
زباں کا الف نہیں گرایا جا سکتا.

شبد اشکوں میں بدل جاتے ہیں
عیب تقابل ردیفین ہے اس مصرعے میں. یعنی بغیر قافیے کے ردیف کی تکرار.

شبد کو لفظ سے بدل دیں تینوں اشعار میں.

نہیں لازم سکوں کا ملنا مگر
سکوں کی و بهی نہیں دبائی جا سکتی.

لاج رکھ لیتی ہیں آنکهیں زباں کی
زباں کا الف نہیں دبایا جا سکتا.
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مطلع اور مقطع کا پہلا مصرع وزن میں نہیں ۔نیز مطلع والے پہلے مصرع کا اسلوب کمزور ہے ۔
مطلع میں نہ کے ساتھ "ہوں" آسکتا ہے "ہیں" ٹھیک نہیں لگتا۔ البتہ محض وزن کی غرض سے اس طرح ہو سکتا ہے مگر نشست پھر بھی کمزور ہو گی۔۔
جوزباں سے نہ بیاں ہوتے ہیں۔​
شبد کیا ہندی کا لفظ ہے ؟ اردو میں استعمال نہیں ہوتا ۔
 

قمر عسکری

محفلین
زباں سے جو نہ بیاں ہوتے ہیں
زباں کا الف نہیں گرایا جا سکتا.

شبد اشکوں میں بدل جاتے ہیں
عیب تقابل ردیفین ہے اس مصرعے میں. یعنی بغیر قافیے کے ردیف کی تکرار.

شبد کو لفظ سے بدل دیں تینوں اشعار میں.

نہیں لازم سکوں کا ملنا مگر
سکوں کی و بهی نہیں دبائی جا سکتی.

لاج رکھ لیتی ہیں آنکهیں زباں کی
زباں کا الف نہیں دبایا جا سکتا.

بہت شکریہ اصلاح کیلئے۔ میں ان پر نظر ثانی کرتا ہوں۔
 

قمر عسکری

محفلین
مطلع اور مقطع کا پہلا مصرع وزن میں نہیں ۔نیز مطلع والے پہلے مصرع کا اسلوب کمزور ہے ۔
مطلع میں نہ کے ساتھ "ہوں" آسکتا ہے "ہیں" ٹھیک نہیں لگتا۔ البتہ محض وزن کی غرض سے اس طرح ہو سکتا ہے مگر نشست پھر بھی کمزور ہو گی۔۔
جوزباں سے نہ بیاں ہوتے ہیں۔​
شبد کیا ہندی کا لفظ ہے ؟ اردو میں استعمال نہیں ہوتا ۔
بہت شکریہ۔ شبد میرے خیال سے سنسکرت کا لفظ ہے۔ کیا ہم اسے استعمال نہیں کر سکتے؟
 

قمر عسکری

محفلین
الف عین جناب آپ کی طرف سے بھی چند الفاظ کا منتظر ہوں۔ ممکن ہو تو رہنمائی فرمائیں۔ نیز وضاحت فرما دیں کہ "زباں" کا وزن 11 کیوں نہیں لے سکتے۔ نوازش
 

ابن رضا

لائبریرین
Top