سہل تھا مُسہل ولے یہ سخت مُشکل آپڑی
مجھ پہ کیا گُزرے گی ، اتنے روز حاضر بِن ہوئے
تین دن مسہل سے پہلے ، تین دن مسہل کے بعد
تین مُسہل ، تین تَبریدیں ، یہ سب کَے دِن ہوئے؟
۔ق۔
ہم نشیں تارے ہیں، اور چاند شہاب الدیں خاں
بزمِ شادی ہے فلک، کاہکشاں ہے سہرا
انکو لڑیاں نہ کہو، نحر کی موجیں سمجھو
ہے تو کشتی میں، ولے بحرِ رواں ہے سہرا
۔ق۔
چرخ تک دھوم ہے، کس دھوم سے آیا سہرا
چاند کا دائرہ لے، زہرہ نے گایا سہرا
رشک سے لڑتی ہیں آپس میں اُلجھ کر لڑیاں
باندھنے کے لئے میں نے جو اُٹھایا سہرا