کاشفی
محفلین
قطعات
یاسر شاہ
کاٹے نہیںکٹتی ہیں بَرہ کی گھڑیاں
تھامے نہیںتھمتیں اشکوں کی لڑیاں
در عشق کجا شاہ کجا مہر علی
گستاخ اکھیاں اے وی کتھے جا لڑیاں
------------------------------------------------------------------
میرے اندر مجھ سے مخاطب ہے کوئی
مجھ میںگویا مرا طالب ہے کوئی
چھانی جب خاک طور سینا، جانا
وہ مرے سینے کی جانب ہے کوئی
---------------------------------------------------------------
احساس زیاں
عمر جب رائیگاں گزرتی ہے
پوچھئے مت کہاںگزرتی ہے
یہ بھی مت پوچھئے: اُداس ہیں کیوں؟
بات یہ بھی گراں گزرتی ہے
---------------------------------------------------------------
الزام
بس نہیں اس پہ پرے بیٹھے ہیں
ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں
شاہ جی! آج کھلا عقدہء عشق
خود پہ الزام دھرے بیٹھے ہیں
---------------------------------------------------------------
اعتراف
ہم کو دانا جو آپ نے مانا
ہم نے جانا کہ آپ ہیں دانا
کیا کریں لیکن آگے دنیا کے
آپ پاگل ہیں، میں بھی دیوانہ
یاسر شاہ
کاٹے نہیںکٹتی ہیں بَرہ کی گھڑیاں
تھامے نہیںتھمتیں اشکوں کی لڑیاں
در عشق کجا شاہ کجا مہر علی
گستاخ اکھیاں اے وی کتھے جا لڑیاں
------------------------------------------------------------------
میرے اندر مجھ سے مخاطب ہے کوئی
مجھ میںگویا مرا طالب ہے کوئی
چھانی جب خاک طور سینا، جانا
وہ مرے سینے کی جانب ہے کوئی
---------------------------------------------------------------
احساس زیاں
عمر جب رائیگاں گزرتی ہے
پوچھئے مت کہاںگزرتی ہے
یہ بھی مت پوچھئے: اُداس ہیں کیوں؟
بات یہ بھی گراں گزرتی ہے
---------------------------------------------------------------
الزام
بس نہیں اس پہ پرے بیٹھے ہیں
ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں
شاہ جی! آج کھلا عقدہء عشق
خود پہ الزام دھرے بیٹھے ہیں
---------------------------------------------------------------
اعتراف
ہم کو دانا جو آپ نے مانا
ہم نے جانا کہ آپ ہیں دانا
کیا کریں لیکن آگے دنیا کے
آپ پاگل ہیں، میں بھی دیوانہ