قربانی کے بکرے

یوسف-2

محفلین
bakray-1.jpg


bakray-2.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
قربانی کے بکرے
ان سے ملئے یہ ہیں قربانی کے بکرے۔ معاف کیجئے گا آپ غلط سمجھے۔
یہ محاورے والے بکرے نہیں ہیں، بلکہ سچ مچ کے قربانی کے بکرے ہیں۔ اسی لئے تو یہ ہشاش بشاش نظر آ رہے ہیں۔ یوں تو یہ سارا سال انسانی ضرورتوں کی قربان گاہ پر قربان ہونے کے لئے تیار رہتے ہیں مگر عید قربان پر ان کی شان ہی کچھ اور ہوتی ہے۔ دیکھتے ہی دیکھتے ان کے دام یوں آسمان سے باتیں کرنے لگتے ہیں جیسے یہ زمینی مخلوق نہ ہوں بلکہ آسمانی مخلوق ہوں بلکہ دیکھا جائے تو یہ ایک طرح سے آسمانی مخلوق ہی ہیں۔ کیونکہ خدا کی راہ میں قربان ہونے کے فوراً بعد ان کی حیثیت آسمانی ٕمخلوق سے بھی بڑھ جاتی ہے۔
اب ان سے ملئیے۔ جی ہاں یہ بھی قربانی کے بکرے ہی ہیں۔ معاف کیجئے گا آپ پھر غلط سمجھے۔ یہاں میری مراد محاورے والے بکروں سے ہے۔ مگر یہ کسی طرح بھی اصلی بکروں سے کم نہیں ہوتے بلکہ دیکھا جائے تو کسی حد تک ان کی حیثیت اصلی بکروں سے بھی بڑھ کر ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ بسا اوقات دنیا کے بازار میں ان کی قیمت ایک بکرے سے بھی کم لگائی جاتی ہے۔
آج کل تو بازار مصر شہر شہر قریہ قریہ لگا ہوا ہے۔ سماج کے ان نام نہاد بازاروں میں راقم جیسے نہ جانے کتنے یوسف قربانی کے بکروں کی مانند، بلکہ بکروں سے بھی سستے بک رہے ہیں، کوئی اف تک کرنے والا نہیں۔ قربانی کے ایک بکرے (اصلی والے) سے جب ہم نے یہ پوچھا کہ بھئی کیوں قربان ہوتے ہو تو موصوف پہلے تو مسکرائے پھر گویا ہوئے ہم تو ہیں ہی قربانی کے بکرے۔ ہم اگر قربان نہ ہوں گے تو کیا حضرت انسان خود اپنے آپ کو قربان کرے گا؟ ہم تو حضرت انسان کو قربانی سے بچانے کے لئے اپنی جان کو قربان کر دیتے ہی مگر یہ ناقدرے پھر بھی ہماری قربانی کو خاطر میں نہیں لاتے اور چند ٹکے خرچ کر کے یہی کہتے پھرتے ہیں کہ قربانی تو ہم نے دی ہے۔
قربانی کے بکرے کی یہ بات سن کر صاحب بکرا یعنی محاورے والے بکرے۔۔۔ حضرت انسان برہم ہو گئے۔ کہنے لگے صاحب! قربانی کے اصل بکرے تو ہم ہیں جو گود سے گور تک قسطوں میں خود کو قربان کرتے رہتے ہیں۔ یہ چار پاؤں والے بکرے تو زندگی میں صرف ایک مرتبہ قربان ہو کر امر ہو جاتے ہیں۔ مگر دیکھئے نا ہمیں ہر لمحہ کسی نہ کسی چیز کی قربانی دینی پڑتی ہے۔ ہر آن قربان ہوتے رہتے ہیں۔ سماج کی قربان گاہ پر ہمیں ہر لمحہ مار کر دوسرے لمحہ زندہ کر دیا جاتا ہے تاکہ تیسرے لمحہ پھر مارا جا سکے۔ مارنے اور جلانے کا یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تاوقتیکہ فرشتہ اجل تقدیر کی قربان گاہ پر ہمیں قربان کرنے چلا آتا ہے۔ اب آپ ہی بتائیں کہ قربانی کا اصل بکرا کون ہے؟ چار ٹانگوں والا بے زبان بکرا یا یہ دو ٹانگوں پر چلنے والا حیوان ناطق۔
 
Top