قران کوئز 2018

فاخر رضا

محفلین
فَلَمَّا قَضَيْنَا عَلَيْهِ الْمَوْتَ مَا دَلَّهُمْ عَلَىٰ مَوْتِهِ إِلَّا دَابَّةُ الْأَرْضِ تَأْكُلُ مِنسَأَتَهُ ۖ فَلَمَّا خَرَّ تَبَيَّنَتِ الْجِنُّ أَن لَّوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ الْغَيْبَ مَا لَبِثُوا فِي الْعَذَابِ الْمُهِينِ ﴿١٤
پھر جب ہم نے ان کی موت کا فیصلہ کردیا تو ان کی موت کی خبر بھی جنات کو کسی نے نہ بتائی سوائے دیمک کے جو ان کے عصا کو کھارہی تھی اور وہ خاک پر گرے تو جنات کو معلوم ہوا کہ اگر وہ غیب کے جاننے والے ہوتے تو اس ذلیل کرنے والے عذاب میں مبتلا نہ رہتے
سورہ سبا ۳۴
آیت نمبر ۱۴
 

فاخر رضا

محفلین
فَلَمَّا قَضَيْنَا عَلَيْهِ الْمَوْتَ مَا دَلَّهُمْ عَلَىٰ مَوْتِهِ إِلَّا دَابَّةُ الْأَرْضِ تَأْكُلُ مِنسَأَتَهُ ۖ فَلَمَّا خَرَّ تَبَيَّنَتِ الْجِنُّ أَن لَّوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ الْغَيْبَ مَا لَبِثُوا فِي الْعَذَابِ الْمُهِينِ ﴿١٤
 

نبیل

تکنیکی معاون
سوال
قرآن میں عباد الرحمن کے اوصاف تفصیل سے بیان کئے گئے ہیں
سورت کا نام اور آیات کا نمبر بتائیں

سورۃ فرقان 25 آیت 63 اور اس کے بعد کی آیات

وَعِبَادُ الرَّحْمَ۔ٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا

رحمان کے (اصلی) بندے وہ ہیں جو زمین پر نرم چال چلتے ہیں اور جاہل ان کے منہ کو آئیں تو کہہ دیتے ہیں کہ تم کو سلام
 
ایک آیت میں اللہ تعالیٰ نے انسان اور جن کو چیلنج کیا ہے کہ وہ قرآن کے جیسی کوئی کتاب بنا کر پیش تو کریں وہ کون سی آیت ہے؟
 
ایک آیت میں اللہ تعالیٰ نے انسان اور جن کو چیلنج کیا ہے کہ وہ قرآن کے جیسی کوئی کتاب بنا کر پیش تو کریں وہ کون سی آیت ہے؟
وَ اِنۡ کُنۡتُمۡ فِیۡ رَیۡبٍ مِّمَّا نَزَّلۡنَا عَلٰی عَبۡدِنَا فَاۡتُوۡا بِسُوۡرَۃٍ مِّنۡ مِّثۡلِہٖ ۪ وَ ادۡعُوۡا شُہَدَآءَکُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۲۳﴾
ہم نے جو کچھ اپنے بندے پر اُتارا ہے اس میں اگر تمہیں شک ہو اور تم سچّے ہو تو اس جیسی ایک سورت تو بنا لاؤ ، تمہیں اختیار ہے کہ اللہ تعالٰی کے سوا اپنے مددگاروں کو بھی بلا لو ۔سورة البقرة (2) آیات (23)

اَمْ يَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُ ۭ قُلْ فَاْتُوْا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهٖ مُفْتَرَيٰتٍ وَّادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ (13)
یعنی کیا یہ لوگ یوں کہتے ہیں کہ قرآن کو خود اس پیغمبر نے گھڑ لیا تم کہو کہ اگر تم سچے ہو تو تم سب مل کر اور اللہ کے سوا جنہیں تم بلا سکتے ہو بلا کر اس جیسی دس سورتیں ہی بنا لاؤ ۔ سورۃ ہود:11،آیت:13

قُلْ لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْاِنْسُ وَالْجِنُّ عَلٰٓى اَنْ يَّاْتُوْا بِمِثْلِ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا يَاْتُوْنَ بِمِثْلِ۔هٖ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُ۔مْ لِبَعْضٍ ظَهِيْ۔رًا (88)
کہہ دو اگر سب آدمی اور سب جن مل کر بھی ایسا قرآن لانا چاہیں تو ایسا نہیں لا سکتے اگرچہ ان میں سے ہر ایک دوسرے کا مددگار کیوں نہ ہو۔سورۃ الاسراء:17 آیت:88
 

م حمزہ

محفلین
اللہ تعالیٰ نے صحابہ کورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غیر ضروری یا کثرتِ سوال کرنے سے منع فرمایا ہے۔ حوالہ دیجئے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
سورۃ بقرۃ 2 آیت 108

أَمْ تُرِيدُونَ أَن تَسْأَلُوا رَسُولَكُمْ كَمَا سُئِلَ مُوسَىٰ مِن قَبْلُ ۗ وَمَن يَتَبَدَّلِ الْكُفْرَ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاءَ السَّبِيلِ

پھر کیا تم اپنے رسول سے اس قسم کے سوالات اور مطالبہ کرنا چاہتے ہو، جیسے اس سے پہلے موسیٰؑ سے کیے جا چکے ہیں؟ حالانکہ جس شخص نے ایمان کی روش کو کفر کی روش سے بدل لیا وہ راہ راست سے بھٹک گیا

سورۃ مائدہ 5

آیت 101

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِن تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ وَإِن تَسْأَلُوا عَنْهَا حِينَ يُنَزَّلُ الْقُرْآنُ تُبْدَ لَكُمْ عَفَا اللَّ۔هُ عَنْهَا ۗ وَاللَّ۔هُ غَفُورٌ حَلِيمٌ

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، ایسی باتیں نہ پوچھا کرو جو تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں ناگوار ہوں، لیکن اگر تم انہیں ایسے وقت پوچھو گے جب کہ قرآن نازل ہو رہا ہو تو وہ تم پر کھول دی جائیں گی اب تک جو کچھ تم نے کیا اُسے اللہ نے معاف کر دیا، وہ درگزر کرنے والا اور برد بار ہے

آیت 102

قَدْ سَأَلَهَا قَوْمٌ مِّن قَبْلِكُمْ ثُمَّ أَصْبَحُوا بِهَا كَافِرِينَ

تم سے پہلے ایک گروہ نے اِسی قسم کے سوالات کیے تھے، پھر وہ لوگ انہی باتوں کی وجہ سے کفر میں مبتلا ہوگئے
 

فاخر رضا

محفلین
آیت 26 سورہ فصلت: وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَا تَسْمَعُوْا لِہٰذَا الْقُرْاٰنِ وَالْغَوْا فِیْہِ: ’’اور کہا ان لوگوں نے جنہوں نے کفر کیا کہ مت سنو اس قرآن کو اور اس (کی تلاوت کے دوران) میں شور مچایا کرو‘‘
 

سروش

محفلین
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَسْمَعُوا لِهَ۔ٰذَا الْقُرْآنِ وَالْغَوْا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَغْلِبُونَ
اور کافروں نے کہا اس قرآن کو سنو ہی مت (اس کے پڑھے جانے کے وقت) اور بیہوده گوئی کرو کیا عجب کہ تم غالب آجاؤ
سورۃ فصلت 41 آیت 26
 

م حمزہ

محفلین
آفس سے نکلنے سے پہلے ایک اور سوال پوچھ ہی بیٹھتے ہیں۔
نبوّت کسبی نہیں ہے۔ لیکن کسی کی درخواست پر کسی کو مل بھی سکتی ہے۔۔۔۔ متفق یا غیر متفق؟
جواب قرآنِ پاک کا حوالہ دیکر ثابت کریں۔
 

فاخر رضا

محفلین
آفس سے نکلنے سے پہلے ایک اور سوال پوچھ ہی بیٹھتے ہیں۔
نبوّت کسبی نہیں ہے۔ لیکن کسی کی درخواست پر کسی کو مل بھی سکتی ہے۔۔۔۔ متفق یا غیر متفق؟
جواب قرآنِ پاک کا حوالہ دیکر ثابت کریں۔
غیر متفق
وَإِذِ ابْتَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ ۖ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا ۖ قَالَ وَمِن ذُرِّيَّتِي ۖ قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ
سورہ بقرہ 124
 

م حمزہ

محفلین
آیت 26 سورہ فصلت: وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَا تَسْمَعُوْا لِہٰذَا الْقُرْاٰنِ وَالْغَوْا فِیْہِ: ’’اور کہا ان لوگوں نے جنہوں نے کفر کیا کہ مت سنو اس قرآن کو اور اس (کی تلاوت کے دوران) میں شور مچایا کرو‘‘
جواب درست قرار دیا جاتا ہے۔
 

م حمزہ

محفلین
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَسْمَعُوا لِهَ۔ٰذَا الْقُرْآنِ وَالْغَوْا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَغْلِبُونَ
اور کافروں نے کہا اس قرآن کو سنو ہی مت (اس کے پڑھے جانے کے وقت) اور بیہوده گوئی کرو کیا عجب کہ تم غالب آجاؤ
سورۃ فصلت 41 آیت 26
جواب درست قرار دیا جاتا ہے۔
 

فاخر رضا

محفلین
غیر متفق
وَإِذِ ابْتَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ ۖ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا ۖ قَالَ وَمِن ذُرِّيَّتِي ۖ قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ
سورہ بقرہ 124
کیا یہ صحیح ہے
 

م حمزہ

محفلین
آپ کا کہنا درست ہے۔ البتہ قرآن میں ایک استثنائی واقعہ ہے۔ یہ سوال اسی حوالے سے پوچھا گیا ہے۔
 

م حمزہ

محفلین
وَاجْعَل لِّي وَزِيرًا مِّنْ أَهْلِي ﴿٢٩﴾ هَارُونَ أَخِي ﴿٣٠
(20-طحہ:29-30)
آپ کا جواب بالکل درست ہے۔
ہاں یہ کہہ سکتے ہیں کہ موسیٰؑ نے نبوت نہیں مانگی تھی۔ بلکہ ہارون علیہ السلام کو ایک مددگار بنانے کی دعا مانگی تھی۔ جواب میں اللّہ نے ان کو بھی نبوت عطا کی۔ ان ہی آیات میں آگے چل کر اللہ فرماتا ہے قال قد اوتیت سؤلک یموسیٰ۔ یعنی اے موسیٰ آپ کی درخواست منظور کی گئی ۔۔
 
آخری تدوین:

فاخر رضا

محفلین
آپ کا جواب بالکل درست ہے۔
ہاں یہ کہہ سکتے ہیں کہ موسیٰؑ نے نبوت نہیں مانگی تھی۔ بلکہ ہارون علیہ السلام کو ایک مددگار بنانے کی دعا مانگی تھی۔ جواب میں اللّہ نے ان کو بھی نبوت عطا کی۔ ان ہی آیات میں آگے چل کر اللہ فرماتا ہے قال قد اوتیت سؤلک یموسیٰ۔ یعنی اے موسیٰ آپ کی درخواست منظور کی گئی ۔۔
خیر بات واضح نہیں ہوئی لیکن یہاں بحث کی لڑی نہیں ہے
 
Top