ام اویس

محفلین
الله کو دھوکا دینا دراصل خود کو دھوکا دینا ہے۔
دھوکا دینا ایک مرض ہے اس کا ذکر قرآن مجید کی کن آیات میں ہے؟
 

شمشاد خان

محفلین
فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّ۔هِ نَاقَةَ اللَّ۔هِ وَسُقْيَاهَا

انہیں اللہ کے رسول نے فرما دیا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی اونٹنی اور اس کے پینے کی باری کی (حفاﻇت کرو)

سورۃ شمس (91) آیت 13
ماشاء اللہ
جزاک اللہ خیر۔

یوں تو قرآن میں ۱۷ مقامات پر ایسا ذکر ہے کہ کسی حرف سے پہلے اور بعد میں اللہ ہے۔

النساء ۴:۱۰
المائدہ ۵:۲
المائدہ ۵:۸
الانعام ۶:۱۰۸
الانفال ۸:۶۹
ھود ۱۱:۷۳
النور ۲۴:۶۲
الاحزاب ۳۳:۵۵
الحجرات ۴۹:۱
الحجرات ۴۹:۱۲
الطور ۵۲:۴۳
الحشر ۵۹:۴
الحشر ۵۹:۷
الحشر ۵۹:۱۸
الممتحنۃ ۶۰:۱۲
المزمل ۷۳:۲۰
الشمس ۹۱:۱۳
 

نبیل

تکنیکی معاون
الله کو دھوکا دینا دراصل خود کو دھوکا دینا ہے۔
دھوکا دینا ایک مرض ہے اس کا ذکر قرآن مجید کی کن آیات میں ہے؟


سورۃ بقرۃ (8-10)

وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَقُولُ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ وَبِٱلْيَوْمِ ٱلْ۔َٔاخِرِ وَمَا هُم بِمُؤْمِنِينَ

بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں، لیکن درحقیقت وه ایمان والے نہیں ہیں


خَ۔ٰدِعُونَ ٱللَّهَ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّآ أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ

وه اللہ تعالیٰ کو اور ایمان والوں کو دھوکا دیتے ہیں، لیکن دراصل وه خود اپنے آپ کو دھوکا دے رہے ہیں، مگر سمجھتے نہیں


فِى قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ ٱللَّهُ مَرَضًا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۢ بِمَا كَانُوا۟ يَكْذِبُونَ

ان کے دلوں میں بیماری تھی اللہ تعالیٰ نے انہیں بیماری میں مزید بڑھا دیا اور ان کے جھوٹ کی وجہ سے ان کے لئے دردناک عذاب ہے
 

شمشاد خان

محفلین
قرآن میں دو بھائیوں کا ذکر ہے۔ ایک بھائی نے دوسرے بھائی پر اتنا بڑا احسان کیا کہ قیامت تک کوئی دوسرے کے لیے ایسا نہ کر سکے گا۔
وہ کون سے دو بھائی تھے اور وہ کیا احسان تھا جو ایک بھائی نے دوسرے بھائی کےلیے کیا؟
 

ام اویس

محفلین
قرآن میں دو بھائیوں کا ذکر ہے۔ ایک بھائی نے دوسرے بھائی پر اتنا بڑا احسان کیا کہ قیامت تک کوئی دوسرے کے لیے ایسا نہ کر سکے گا۔
وہ کون سے دو بھائی تھے اور وہ کیا احسان تھا جو ایک بھائی نے دوسرے بھائی کےلیے کیا؟

حضرت موسٰی علیہ السلام جب انہیں نبوت ملی تو اپنے بھائی کے لیے دعا کی؛ جو مقبول ہوئی اور الله سبحانہ وتعالی نے حضرت ہارون علیہ السلام کو بھی نبوت سے سرفراز فرمایا

وَاجْعَل لِّي وَزِيرًا مِّنْ أَهْلِي ﴿٢٩﴾هَارُونَ أَخِي ﴿٣٠﴾ اشْدُدْ بِهِ أَزْرِي ﴿٣١﴾ وَأَشْرِكْهُ فِي أَمْرِي﴿٣٢﴾ كَيْ نُسَبِّحَكَ كَثِيرًا ﴿٣٣﴾ وَنَذْكُرَكَ كَثِيرًا ﴿٣٤
سورة طہ
اردو ترجمہ ۔ محمد جونا گڑھی
اور میرا وزیر میرے کنبے میں سے کر دے(29) یعنی میرے بھائی ہارون (علیہ السلام) کو (30) تو اس سے میری کمر کس دے (31) اور اسے میرا شریک کار کر دے (32) تاکہ ہم دونوں بکثرت تیری تسبیح بیان کریں (33) اور بکثرت تیری یاد کریں (34)
 

ام اویس

محفلین
قرآن مجید کی کس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت موسی علیہ السلام کے ساتھ بنی اسرائیل کے بارہ قبیلے تھے؟
 

شمشاد خان

محفلین
قرآن مجید کی کس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت موسی علیہ السلام کے ساتھ بنی اسرائیل کے بارہ قبیلے تھے؟
وَإِذِ اسْتَسْقَىٰ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِب بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ ۖ فَانفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا ۖ قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ ۖ كُلُوا وَاشْرَبُوا مِن رِّزْقِ اللَّ۔هِ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ ﴿البقرۃ:٦٠
اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے لیے پانی مانگا تو ہم نے کہا کہ اپنی لاٹھی پتھر پر مارو، جس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے اور ہر گروہ نے اپنا چشمہ پہچان لیا (اور ہم نے کہہ دیا کہ) اللہ تعالٰی کا رزق کھاؤ پیو اور زمین میں فساد نہ کرتے پھرو۔ (ترجمہ محمد جونا گڑھی)

وَقَطَّعْنَاهُمُ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أَسْبَاطًا أُمَمًا ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ مُوسَىٰ إِذِ اسْتَسْقَاهُ قَوْمُهُ أَنِ اضْرِب بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ ۖ فَانبَجَسَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا ۖ قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ ۚ وَظَلَّلْنَا عَلَيْهِمُ الْغَمَامَ وَأَنزَلْنَا عَلَيْهِمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَىٰ ۖ كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ ۚ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَ۔ٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ﴿الاعراف:١٦٠
اور ہم نے ان کو باره خاندانوں میں تقسیم کرکے سب کی الگ الگ جماعت مقرر کر دی اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا جب کہ ان کی قوم نے ان سے پانی مانگا کہ اپنے عصا کو فلاں پتھر پر مارو پس فوراً اس سے باره چشمے پھوٹ نکلے۔ ہر ہر شخص نے اپنے پانی پینے کا موقع معلوم کر لیا۔ اور ہم نے ان پر ابر کو سایہ فگن کیا اور ان کو من وسلوی (ترنجبین اور بٹیریں) پہنچائیں، کھاؤ نفیس چیزوں سے جو کہ ہم نے تم کو دی ہیں اور انہوں نے ہمارا کوئی نقصان نہیں کیا لیکن اپنا ہی نقصان کرتے تھے (ترجمہ محمد جونا گڑھی)
 

شمشاد خان

محفلین
سورة فاتحہ کے دیگر نام جو قرآن مجید میں مذکور ہیں کون سے ہیں ؟

بقول ۔ امام سیوطی ۔ السيوطي في كتاب الإتقان في علوم القرآن ۔
أم الكتاب،
أم القرآن،
القرآن العظيم،
السبع المثاني،
الوافية، الكنز،
الكافية، الأساس،
النور، سورة الحمد،
سورة الشكر،
سورة الحمد الأولى،
سورة الحمد القصرى،
الرُّقية،
الشفاء،
الشافية،
سورة الصلاة،
جزاک اللہ خیر

اگر قرآن سے ان ناموں کے حوالے مل جائیں تو شریک محفل کریں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
قرآن میں کون سی چار خواتین کا ذکر آیا ہے، جن میں سے دو اچھی اور دو بُری تھیں؟

بری مثال میں حضرت نوح اور حضرت لوط علیہماالسلام کی بیویاں

سورۃ تحریم 66 آیت 10
ضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلًا لِّلَّذِينَ كَفَرُوا۟ ٱمْرَأَتَ نُوحٍ وَٱمْرَأَتَ لُوطٍ ۖ كَانَتَا تَحْتَ عَبْدَيْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَ۔ٰلِحَيْنِ فَخَانَتَاهُمَا فَلَمْ يُغْنِيَا عَنْهُمَا مِنَ ٱللَّ۔هِ شَيْ۔ًٔا وَقِيلَ ٱدْخُلَا ٱلنَّارَ مَعَ ٱلدَّٰخِلِينَ
اللہ تعالیٰ نے کافروں کے لیے نوح کی اور لوط کی بیوی کی مثال بیان فرمائی یہ دونوں ہمارے بندوں میں سے دو (شائستہ اور) نیک بندوں کے گھر میں تھیں، پھر ان کی انہوں نے خیانت کی پس وه دونوں (نیک بندے) ان سے اللہ کے (کسی عذاب کو) نہ روک سکے اور حکم دے دیا گیا (اے عورتوں) دوزخ میں جانے والوں کے ساتھ تم دونوں بھی چلی جاؤ

اچھی مثال میں فرعون کی بیوی اور حضرت مریم علیہماالسلام

سورۃ تحریم 66 آیت 11، 12

ضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلًا لِّلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱمْرَأَتَ فِرْعَوْنَ إِذْ قَالَتْ رَبِّ ٱبْنِ لِى عِندَكَ بَيْتًا فِى ٱلْجَنَّةِ وَنَجِّنِى مِن فِرْعَوْنَ وَعَمَلِهِۦ وَنَجِّنِى مِنَ ٱلْقَوْمِ ٱلظَّ۔ٰلِمِينَ

ور اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے لیے فرعون کی بیوی کی مثال بیان فرمائی جبکہ اس نے دعا کی کہ اے میرے رب! میرے لیے اپنے پاس جنت میں مکان بنا اور مجھے فرعون سے اور اس کے عمل سے بچا اور مجھے ﻇالم لوگوں سے خلاصی دے

وَمَرْيَمَ ٱبْنَتَ عِمْرَٰنَ ٱلَّتِىٓ أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهِ مِن رُّوحِنَا وَصَدَّقَتْ بِكَلِمَ۔ٰتِ رَبِّهَا وَكُتُبِهِۦ وَكَانَتْ مِنَ ٱلْقَ۔ٰنِتِينَ

اور (مثال بیان فرمائی) مریم بنت عمران کی جس نے اپنے ناموس کی حفاﻇت کی پھر ہم نے اپنی طرف سے اس میں جان پھونک دی اور (مریم) اس نے اپنے رب کی باتوں اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور عبادت گزاروں میں سے تھی
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اگر قرآن سے ان ناموں کے حوالے مل جائیں تو شریک محفل کریں۔
میرے خیال میں براہ راست قران میں ان اسماء کا ذکر نہیں ہو گا ۔ امام صاحب نے مندرجہ بالا حوالے کے مطابق اس صورت کے پچیس نام بتائے ہیں ۔اور شاید وجوہات تسمیہ بھی نقل کی ہوں گی ۔اللہ اعلم ۔
 
قرآن پاک میں ایک خوش قسمت اصحابی کا نام آیا ہے، وہ کون تھے اور ان کا ذکر کہاں آیا ہے؟
سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ وہ واحد صحابی ہیں جن کا نام قرآن مجید میں آیا ہے۔ آپ کو بچپن میں اغوا کر کے غلام بنا لیا گیا تھا۔ کئی ہاتھوں سے بکتے ہوئے آپ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں پہنچے۔ اس دوران آپ کے والد کو بھی آپ کی خبر پہنچ گئی۔ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو منہ مانگی رقم کی آفر کر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، “اگر زید تمہارےساتھ جانا چاہے تو میں کوئی رقم نہ لوں گا۔” زید نے اپنے والدین کی بجائے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے ساتھ رہنے کو ترجیح دی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا برتاؤ اپنے ملازموں کے ساتھ بھی کیسا ہوتا ہوگا۔ اس موقع پر حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے زید رضی اللہ عنہ کو اپنا منہ بولا بیٹا بنا لیا۔ جب حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے نبوت کا اعلان فرمایا تو حضرت خدیجہ، علی اور ابوبکر رضی اللہ عنہم کے بعد آپ چوتھے شخص تھے جو ایمان لائے۔ طائف کے سفر میں زید حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ تھے۔ جب وہاں کے اوباشوں نے آپ پر سنگ باری کی تو زید نے یہ پتھر اپنے جسم پر روکے۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے آپ کی شادی اپنی پھوپھی زاد بہن زینب رضی اللہ عنہا سے کر دی تھی۔ ان میں نباہ نہ ہو سکا اور طلاق ہو گئی۔ دور جاہلیت کی یہ رسم تھی کہ منہ بولے بیٹوں کا معاملہ سگی اولاد کی طرح کیا جاتا اور ان کی طلاق یافتہ بیویوں سے نکاح حرام سمجھا جاتا۔ اس رسم کے بہت سے سنگین معاشرتی نتائج نکل رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو حکم دیا کہ آپ حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے شادی کر لیں تاکہ اس رسم کا خاتمہ ہو۔ اسی تناظر میں سیدنا زید رضی اللہ عنہ کا ذکر سورۃ احزاب میں آیا ہے

Surah Al-Ahzab, Verse 37:
وَإِذْ تَقُولُ لِلَّذِي أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَنْعَمْتَ عَلَيْهِ أَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ وَاتَّقِ اللَّهَ وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللَّهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَى النَّاسَ وَاللَّهُ أَحَقُّ أَن تَخْشَاهُ فَلَمَّا قَضَىٰ زَيْدٌ مِّنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنَاكَهَا لِكَيْ لَا يَكُونَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ حَرَجٌ فِي أَزْوَاجِ أَدْعِيَائِهِمْ إِذَا قَضَوْا مِنْهُنَّ وَطَرًا وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ مَفْعُولًا

اور جب تم اس شخص سے جس پر خدا نے احسان کیا اور تم نے بھی احسان کیا (یہ) کہتے تھے کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس رہنے دے اور خدا سے ڈر اور تم اپنے دل میں وہ بات پوشیدہ کرتے تھے جس کو خدا ظاہر کرنے والا تھا اور تم لوگوں سے ڈرتے تھے۔ حالانکہ خدا ہی اس کا زیادہ مستحق ہے کہ اس سے ڈرو۔ پھر جب زید نے اس سے (کوئی) حاجت (متعلق) نہ رکھی (یعنی اس کو طلاق دے دی) تو ہم نے تم سے اس کا نکاح کردیا تاکہ مومنوں کے لئے ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں (کے ساتھ نکاح کرنے کے بارے) میں جب وہ ان سے اپنی حاجت (متعلق) نہ رکھیں (یعنی طلاق دے دیں) کچھ تنگی نہ رہے۔ اور خدا کا حکم واقع ہو کر رہنے والا تھا
(Urdu - Jalandhry)

via iQuran
 

شمشاد خان

محفلین
سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ وہ واحد صحابی ہیں جن کا نام قرآن مجید میں آیا ہے۔ آپ کو بچپن میں اغوا کر کے غلام بنا لیا گیا تھا۔ کئی ہاتھوں سے بکتے ہوئے آپ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں پہنچے۔ اس دوران آپ کے والد کو بھی آپ کی خبر پہنچ گئی۔ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو منہ مانگی رقم کی آفر کر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، “اگر زید تمہارےساتھ جانا چاہے تو میں کوئی رقم نہ لوں گا۔” زید نے اپنے والدین کی بجائے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے ساتھ رہنے کو ترجیح دی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا برتاؤ اپنے ملازموں کے ساتھ بھی کیسا ہوتا ہوگا۔ اس موقع پر حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے زید رضی اللہ عنہ کو اپنا منہ بولا بیٹا بنا لیا۔ جب حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے نبوت کا اعلان فرمایا تو حضرت خدیجہ، علی اور ابوبکر رضی اللہ عنہم کے بعد آپ چوتھے شخص تھے جو ایمان لائے۔ طائف کے سفر میں زید حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ تھے۔ جب وہاں کے اوباشوں نے آپ پر سنگ باری کی تو زید نے یہ پتھر اپنے جسم پر روکے۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے آپ کی شادی اپنی پھوپھی زاد بہن زینب رضی اللہ عنہا سے کر دی تھی۔ ان میں نباہ نہ ہو سکا اور طلاق ہو گئی۔ دور جاہلیت کی یہ رسم تھی کہ منہ بولے بیٹوں کا معاملہ سگی اولاد کی طرح کیا جاتا اور ان کی طلاق یافتہ بیویوں سے نکاح حرام سمجھا جاتا۔ اس رسم کے بہت سے سنگین معاشرتی نتائج نکل رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو حکم دیا کہ آپ حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے شادی کر لیں تاکہ اس رسم کا خاتمہ ہو۔ اسی تناظر میں سیدنا زید رضی اللہ عنہ کا ذکر سورۃ احزاب میں آیا ہے

Surah Al-Ahzab, Verse 37:
وَإِذْ تَقُولُ لِلَّذِي أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَنْعَمْتَ عَلَيْهِ أَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ وَاتَّقِ اللَّهَ وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللَّهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَى النَّاسَ وَاللَّهُ أَحَقُّ أَن تَخْشَاهُ فَلَمَّا قَضَىٰ زَيْدٌ مِّنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنَاكَهَا لِكَيْ لَا يَكُونَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ حَرَجٌ فِي أَزْوَاجِ أَدْعِيَائِهِمْ إِذَا قَضَوْا مِنْهُنَّ وَطَرًا وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ مَفْعُولًا

اور جب تم اس شخص سے جس پر خدا نے احسان کیا اور تم نے بھی احسان کیا (یہ) کہتے تھے کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس رہنے دے اور خدا سے ڈر اور تم اپنے دل میں وہ بات پوشیدہ کرتے تھے جس کو خدا ظاہر کرنے والا تھا اور تم لوگوں سے ڈرتے تھے۔ حالانکہ خدا ہی اس کا زیادہ مستحق ہے کہ اس سے ڈرو۔ پھر جب زید نے اس سے (کوئی) حاجت (متعلق) نہ رکھی (یعنی اس کو طلاق دے دی) تو ہم نے تم سے اس کا نکاح کردیا تاکہ مومنوں کے لئے ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں (کے ساتھ نکاح کرنے کے بارے) میں جب وہ ان سے اپنی حاجت (متعلق) نہ رکھیں (یعنی طلاق دے دیں) کچھ تنگی نہ رہے۔ اور خدا کا حکم واقع ہو کر رہنے والا تھا
(Urdu - Jalandhry)
via iQuran
ماشاء اللہ

جزاک اللہ خیر
 

ام اویس

محفلین
اگر قرآن سے ان ناموں کے حوالے مل جائیں تو شریک محفل کریں۔

وَ لَقَدۡ اٰتَیۡنٰکَ سَبۡعًا مِّنَ الۡمَثَانِیۡ وَ الۡقُرۡاٰنَ الۡعَظِیۡمَ ﴿۸۷﴾
الحجر
’’اور(اے نبیؐ !) بے شک ہم نے آپؐ ‘کو عطا فرمائی ہیں سات دہرائی جانے والیاں (یعنی وہ سات آیات جو بار بار پڑھی جاتی ہیں‘ نماز کی ہر رکعت میں ان کا اعادہ ہوتا ہے) اور قرآنِ عظیم (عطا فرمایا)‘‘.

اس آیت کے بارے میں مفسرین کا تقریباً اجماع ہے کہ ’’سَبۡعًا مِّنَ الۡمَثَانِیۡ ‘‘ سے مراد بھی سورۃ الفاتحہ کی سات آیات ہیں اور ’’الۡقُرۡاٰنَ الۡعَظِیۡم ‘‘ بھی اسی سورۂ مبارکہ کو قرار دیا گیا ہے. گویا اس سورۂ مبارکہ کی عظمت یہ ہے کہ یہ بجائے خود ایک مکمل قرآن ہے‘ اور نہ صرف قرآن بلکہ ’’قرآنِ عظیم‘‘ ہے.
 

ام اویس

محفلین
اگر قرآن سے ان ناموں کے حوالے مل جائیں تو شریک محفل کریں۔

سورة الحمد؛ جیسا کہ قرآن مجید کی اکثر سورتوں کے نام ان کے ابتدائیہ الفاظ یا ان میں موجود الفاظ پر رکھے گئے ہیں اسی طرح “الحمد” سے شروع ہونے کی وجہ سے اس سورة کا نام “ سورة الحمد “ ہے۔
 

ام اویس

محفلین
اگر قرآن سے ان ناموں کے حوالے مل جائیں تو شریک محفل کریں۔

الشّفاء

سورة اسراء : 82

وَ نُنَزِّلُ مِنَ الۡقُرۡاٰنِ مَا ہُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحۡمَۃٌ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ ۙ

کی تفسیر میں اکثر مفسرین کرام نے یہ حدیث مبارکہ بیان کی ہے
تمام کتبِ حدیث میں ابوسعید خدری کی یہ حدیث موجود ہے کہ صحابہ کرام (رض) اجمعین کی ایک جماعت سفر میں تھی کسی گاؤں کے رئیس کو بچھو نے کاٹ لیا تھا لوگوں نے حضرات صحابہ سے پوچھا کہ آپ کچھ اس کا علاج کرسکتے ہیں انہوں نے سات مرتبہ سورة فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کیا مریض اچھا ہوگیا پھر رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے اس کا تذکرہ آیا تو آپ نے صحابہ کرام (رض) اجمعین کے اس عمل کو جائز قرار دیا۔
 

شمشاد خان

محفلین
وَوَصَّىٰ بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ اللَّ۔هَ اصْطَفَىٰ لَكُمُ الدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ ﴿البقرۃ:١٣٢
اسی کی وصیت ابراھیم (علیہ السلام) اور یعقوب (علیہ السلام) نے اپنی اولاد کو کی، کہ ہمارے بچو، اللہ تعالٰی نے تمہارے لیے اس دین کو پسند فرما لیا ہے، خبردار! تم مسلمان ہی مرنا۔ (ترجمہ محمد جونا گڑھی)
 
آخری تدوین:
Top