قرآن کریم کی رقت آمیز تلاوات

عرب علماء اور عرب امام قرآن کریم کی تلاوت اس طرح کرتے ہیں کہ مقتدیوں کی آنکھوں سے بے اختیار آنسو جاری ہو جاتے ہیں۔برصغیر پاک و ہند کے برعکس یہاں تراویح کی نمازوں میں خوب ٹھہر ٹھہر کر تلاوت کی جاتی ہے۔ اس دھاگے میں عرب ائمہ کی بعض رقت آمیز تلاوات شامل کی جائیں گی ان شاء اللہ۔ متعلقہ آیات کے معانی کی ترجمانی بھی اسی پوسٹ میں دی گئی ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں صحیح طور پر قرآن پڑھنے، سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
میرے دوسرے مضامین کی طرح اس تھریڈ کو بھی آپ بغیر پیشگی اجازت کے کسی بھی دوسری جگہ پوسٹ کر سکتے ہیں۔
__________________
 
پہلی تلاوت: سورۃ یٰس امام مسجد نبوی الشیخ صلاح البدیر
متعلقہ آیات کی ترجمانی:
'آج(قیامت کے دن) جنتی لوگ مزے کرنے میں مشغول ہیں۔ وہ اور ان کی بیویاں گھنے سایوں میں ہیں۔ مسندوں پر تکیے لگائے ہوئے، ہر قسم کی لذیذ چیزیں کھانے پینے کو ان کے لیے وہاں موجود ہیں، جو کچھ وہ طلب کریں ان کے لیے حاضر ہے۔ ربِ رحیم کی طرف سے ان کو سلام کہا گیا ہے۔ اور اے مُجرمو! آج تم چھٹ کر الگ ہو جاؤ۔ اے آدم کے اولاد! کیا میں نے تم سے وعدہ نہیں لیا تھا کہ شیطان کی بندگی نہ کرنا، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے اور میری ہی بندگی کرنا، یہ سیدھا راستہ ہے۔ مگر اس کے باوجود اس نے تم میں سے ایک گروہ کثیر کو گمراہ کر دیا۔ کیا تم عقل نہیں رکھتے تھے؟ یہ وہی جہنم ہے جس سے تم کو ڈرایا جاتا رہا تھا۔ آج داخل ہو جاؤ اس میں، اس کفر کا بدلہ پانے کے لیے جو تم کرتے تھے۔ آج ہم ان کے منہ پر مہریں لگا دیتے ہیں اور ان کے ہاتھ ہم سے بولیں گے اور ان کے پاؤں گواہی دیں گے کہ دنیا میں کیا کمائی کرتے رہے ہیں'۔ (سورۃ یٰس آیات55 تا 65)
سورۃ یٰس لوگ مختلف مقاصد کے لیے پڑھتے ہیں۔ آئیے آج ہم اسے اس نیت سے سنیں کہ اس کے پیغام کو سمجھیں گے۔ الشیخ صلاح البدیر کی رلا دینے والی یہ تلاوت 22 رمضان 1428 ھ کی نماز تراویح سے لی گئی ہے۔
سورۃ یٰس کی رلا دینے والی تلاوت ڈاؤن لوڈ کیجیے
متبادل ڈاؤن لوڈ لنک
 
سورۃ ہمزہ امام کعبہ الشیخ عبدالرحمٰن السدیس​
'تباہی ہے ہر اس شخص کے لیے جو (منہ در منہ) لوگوں پر طعن اور (پیٹھ پیچھے) برائیاں کرنے کا خوگر ہے۔ جس نے مال جمع کیا اور اسے گن گن کر رکھا۔ وہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اسے ہمیشہ زندہ رکھے گا۔ ہر گز نہیں، وہ شخص تو چکنا چور کر دینے والی جگہ میں پھینک دیا جائے گا۔ اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ چکنا چور کر دینے والی جگہ۔ اللہ کی آگ، خوب بھڑکائی ہوئی، جو دلوں تک جا پہنچے گی۔ وہ ان پر ڈھانک کر بند کر دی جائے گی (اس حالت میں کہ وہ) اونچے اونچے ستونوں مٰں (گھرے ہوئے ہوں گے)۔ (سورۃ ہمزہ پارہ 30 سورہ نمبر 104)
سورۃ ہمزہ کی رلا دینے والی تلاوت از امام حرم عبدالرحمٰن السدیس
یہ تلاوت نماز مغرب کی دوسری رکعت میں کی گئی۔
 
سورہ انشقاق امام مسجد نبوی الشیخ صلاح البدیر پارہ 30 سورہ نمبر 84
ترجمانی آیات:
' جب آسمان پھٹ جائے گا اور اپنے رب کے فرمان کی تعمیل کرے گا اور اس کے لیے حق یہی ہے (کہ اپنے رب کا حکم مانے)۔ اور جب زمین پھیلا دی جائے گی اور جو کچھ اس کے اندر ہے اسے باہر پھینک کر خالی ہو جائے گی اور اپنے رب کے حکم کی تعمیل کرے گی اور اس کے لیے حق یہی ہے کہ (اس کی تعمیل کرے)۔
اسے انسان تو کشاں کشاں اپنے رب کی طرف چلا جا رہا ہے اور اس سے ملنے والا ہے۔ پھر جس کا نامہ اعمال اس کے سیدھے ہاتھ میں دیا گیا اسے اے ہلکا حساب لیا جائے گا اور وہ اپنے لوگوں کی طرف خوش خوش پلٹے گا۔ رہا وہ شخص جس کا نامہ اعمال اس کی پیٹھ کے پیچھے دیا جائے گا تو وہ موت کو پکارے گا اور بھڑکتی ہوئی آگ میں جا پڑے گا۔ وہ اپنے گھر والوں میں مگن تھا۔ اس نے سمجھا تھا کہ اسے کبھی پلٹنا نہیں ہے۔ پلٹنا کیسے نہ تھا، اس کا رب اس کے کرتوت دیکھ رہا تھا۔
پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں شفق کی، اور رات کی اور جو کچھ وہ سمیٹ لیتی ہے، اور چاند کی جب وہ ماہِ کامل ہو جاتا ہے، تم کو ضرور درجہ بدرجہ ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف گزرتے چلے جانا ہے۔ پھر ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ یہ ایمان نہیں لاتے اور جب قرآن ان کے سامنے پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے؟ بلکہ یہ منکرین تو اُلٹا جھٹلاتے ہیں، حالانکہ جو کچھ یہ (اپنے نامہ اعمال میں) جمع کر رہے ہیں اللہ اسے خوب جانتا ہے۔ پس ان کو دردناک عذاب کی بشارت دے دو۔ البتہ جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں ان کے لیے کبھی ختم نہ ہونے والا اجر ہے۔ '


سورۃ الانشقاق کی رقت آمیز تلاوت ڈاؤن لوڈ کیجیے
 
سورہ الزمر الشیخ عبد الرحمٰن السدیس امام حرمِ مکی
ترجمانی آیات:
کہہ دیجیے کہ اے میرے بندو! نہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو جاؤ، یقینًا اللہ سارے گناہ معاف کر دیتا ہے، وہ تو غفور رحیم ہے۔ پلٹ آؤ اپنے رب کی طرف اور مطیع بن جاؤ اس کے، قبل اِس کے کہ تم پر عذاب آ جائے اور پھر کہیں سے تمہیں مدد نہ مل سکے۔ اور پیروی اختیار کر لو اپنے رب کی بھیجی ہوئی کتاب کے بہترین پہلو کی قبل اس کے کہ تم پر اچانک عذاب ّ جائے اور تم کو خبر بھی نہ ہو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ بعد میں کوئی شخص کہے “افسوس میری اُس تقصیر پر جو میں اللہ کی جناب میں کرتا رہا، بلکہ میں تو اُلٹا مذاق اُڑانے والوں میں شامل تھا” یا کہے “کاش مجھے ایک موقع اور مل جائے اور میں بھی نیک عمل کرنے والوں میں شامل ہو جاؤں”۔ (اور اُس وقت اسے یہ جواب ملے کہ) “کیوں نہیں، میری آیات تیرے پاس آ چکی تھیں، پھر تُو نے انہیں جھٹلایا اور تکبر کیا اور تو کافروں میں سے تھا” (سورۃ الزمر آیات53 تا 59)
سورۃ الزمر کی یہ رقت آمیز تلاوت ڈاؤن لوڈ کریں

متبادل ڈاؤن لوڈ لنک

یہ ریکارڈنگ مسجد الحرام کی 1414 ھجری کی نماز تراویح سے لی گئی ہے۔ جن آیات پر الشیخ سدیس رو پڑے وہ اس ریکارڈنگ کے چودھویں منٹ سے شروع ہو رہی ہیں۔
 
28 رمضان 1428 ھجری کی رات شاید میں کبھی نہ بھلا سکوں۔ اللہ تعالیٰ نے مکی حرم شریف میں حاضری نصیب فرمائی۔ قیام اللیل میں الشیخ سعود بن ابراھیم الشریم نے سورہ الاعراف کی ابتدائی آیات پڑھنی شروع کیں جن میں آدم علیہ السلام کی تخلیق اور ان کے جنت سے نکالے جانے اور شیطان کی انسان دشمنی کا ذکر ہے۔ اور یہ بیان بھی ہے کہ شیطان سے انسان کو فحاشی اور عریانی میں مبتلا کر کے اللہ کے راستے سے دور کر دیا ہے۔ شیطان کے بہکاوے میں آنے کے بعد جب آدم علیہ السلام کو اپنی غلطی کا احساس ہوا تو انہوں نے جن الفاظ سے توبہ کی وہ قرآن کریم میں مذکور ہیں۔ یعنی “قالا ربنا ظلمنا انفسنا و ان لم تغفر لنا و ترحمنا لنکونن من الخٰسرین”۔ الشیخ سعود شریم جب ان آیات پر پہنچے تو ان پر اس قدر گریہ طاری ہوا کہ آواز پنچاننا مشکل ہو رہا تھا۔ پوری رکعت میں وہ روتے رہے اور حرمِ مکی مقتدیوں کی آہوں اور سسکیوں سے گونجتا رہا۔ عرب نوجوانوں جو ہمارے ساتھ کھڑے تھے اس قدر شدت سے رو پڑے کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی تھی۔ پہلے حسب سابق متعلقہ آیات کی ترجمانی ملاحظہ کیجیے:
“ اس وقت (یعنی آدم اور حوا علیہما السلام کے شجر ممنوعہ کا پھل کھانے کے بعد) ان کے رب سے انہیں پکارا کہ “کیا مٰن نے تمہیں اس درخت سے نہ روکا تھا اور یہ نہ کہا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے؟ وہ دونوں کہنے لگے “اے ہمارے رب! ہم نے اپنے آپ پر ظلم کیا اور اگر تو نے ہمیں معاف نہ کیا اور ہم پر رحم نہ کیا تو ہم بہت نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جائیں گے”۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا “تم سب (یہاں سے) نکل جاؤ تم (شیطان اور انسان) ایک دوسرے کے دشمن ہو۔ اب تمہارے لیے زمین میں جائے قرار اور ایک مدت تک سامان زیست ہے۔” نیز فرمایا “اسی زمین مٰں تم زندگی بسر کرو گے، اسی میں مرو گے اور اسی سے دوبارہ نکالے جاؤ گے”۔
" اے اولاد آدم ہم نے تم پر لباس نازل کیا ہے جو تمہاری شرمگاہوں کو بھی چھپاتا ہے اور موجبِ زینت بھی ہے۔ اور بہترین لباس تقوٰی کا لباس ہے۔ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے شاید کہ لوگ اسے سے سبق لیں۔ اے بنی آدم، ایسا نہ ہو کہ شیطان تمہیں پھر اسی فتنے میں مبتلا کر دے جس طرح اس نے تمہارے والدین کو جنت سے نکلوایا تھا ور ان کے لباس ان پر سے اتروا دیے تھے تاکہ ان کی شرمگاہیں ایک دوسرے کے سامنے کھولے۔ وہ اور اس کے ساتھی تمہیں ایسی جگہ سے دیکھتے ہیں جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ سکتے۔ اِن شیاطین کو ہم نے ان لوگوں کا سرپرست بنا دیا ہے جو ایمان نہیں لاتے۔
یہ لوگ جب کوئی شرمناک کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں ہم نے اپنے باپ دادا کو اسی طریقہ پر پایا ہے اور اللہ ہی نے ہمیں ایسا کرنے کا حکم دیا ہے۔ اِن سے کہو، اللہ بے حیائی کا حکم نہیں دیتا۔ کیا تم اللہ کے بارے میں وہ باتیں کہتے ہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں۔ ان سے کہو، میرے رب نے تو راستی و انصاف کا حکم دیا ہے اور اس کا حکم یہ ہے کہ ہر عبادت میں اپنا رخ ٹھیک رکھو اور اسی کو پکارو اپنے دین کو خالص رکھ کر۔ جس طرح اس نے تمہیں اب تخلیق کیا ہے اسی طرح تم پھر سے پیدا کیے جاؤ گے۔ ایک گروہ کو تو اس نے سیدھا راستہ دکھا دیا ہے، مگر دوسرے گروہ پر گمراہی چسپاں ہو کر رہ گئی ہے۔ کیونکہ انہوں نے اللہ کے بجائے شیاطین کو اپنا سرپرست بنا لیا ہے
(سورہ الاعراف آیات 23 تا 30)

سورہ الاعراف کی یہ یادگار تلاوت ڈاؤن لوڈ کیجیے

متبادل ڈاؤن لوڈ لنک
 
سورہ التکویر الشیخ سعود الشریم
ترجمانی آیات:
جب سورج لپیٹ لیا جائے گا اور ستارے بے نور ہو جائیں گے اور پہاڑ چلائے جائیں گے اور دس ماہ کی حاملہ اونٹیاں اپنے حال پر چھوڑ دی جائیں گیاور جنگلی جانور اکٹھے کر دیے جائیں گے اور سمندر بھڑکائے جائیں گے اور جانیں جسموں سے ملا دی جائیں گی، اور جب زندہ درگور کی گئی بچی سے پوچھا جائے گا کہ وہ کس جرم میں ماری گئی؟ اور جب اعمال نامے کھولے جائیں گے اور آسمان کی کھال کھینچ لی جائے گی اور جب دوزخ بھڑکائی جائے گی اور جب جنت قریب لے آئی جائے گی، (اس وقت) ہر شخص جان لے گا کہ وہ کیا لے کر آیا ہے" (سورہ التکویر پارہ 30 سورہ نمبر81۔ آیات 1 تا 14)
رلا دینے والی یہ تلاوت ڈاؤن لوڈ کیجیے
متبادل ڈاؤن لوڈ لنک
فائل سائز 210 کلو بائیٹ
یہ تلاوت 1425 ھجری کے نماز تراویح کی ریکارڈنگ سے لی گئی ہے۔
 
سورہ ہود الشیخ سعود الشریم
سورہ ھود میں نوح علیہ السلام کا قصہ بیان کیا گیا ہے اس کی تلاوت کے دوران الشیخ ابراھیم شریم جب اس جگہ پہنچے جہاں نوح علیہ السلام کے بیٹے کے غرق ہونے کا بیان ہے تو رو پڑے۔ اس ریکارڈنگ کے چوتھے منٹ سے یہ آیات شروع ہو رہی ہیں۔
ترجمانی آیات:
اور وہ (کشتی) ان کو لے کر (طوفان کی) لہروں میں چلنے لگی۔ (لہریں کیا تھیں) گویا پہاڑ (تھے) اس وقت نوح نے اپنے بیٹے کو کہ جو (کشتی سے) الگ تھا، پکارا کہ بیٹا ہمارے ساتھ سوار ہوجا اور کافروں میں شامل نہ ہو۔ اس نے کہا کہ میں (ابھی) پہاڑ سے جا لگوں گا، وہ مجھے پانی سے بچالے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج اللہ کے عذاب سے کوئی بچانے والا نہیں (اور نہ کوئی بچ سکتا ہے) مگر جس پر اللہ رحم کرے۔ اتنے میں دونوں کے درمیان لہر آحائل ہوئی اور وہ ڈوب کر رہ گیا۔اور حکم دیا گیا کہ اے زمین اپنا پانی نگل جا اور اے آسمان تھم جا۔ تو پانی خشک ہوگیا اور کام تمام کردیا گیا اور کشی کوہ جودی پر جا ٹھہری۔ اور کہہ دیا گیا کہ بےانصاف لوگوں پر لعنت۔
حکم ہوا کہ نوح ہماری طرف سے سلامتی اور برکتوں کے ساتھ (جو) تم پر اور تمہارے ساتھ کی جماعتوں پر (نازل کی گئی ہیں) اتر آؤ۔ اور کچھ اور جماعتیں ہوں گی جن کو ہم (دنیا کے فوائد سے) محظوظ کریں گے پھر ان کو ہماری طرف سے عذاب الیم پہنچے گا'۔
(سورہ ھود آیات 42 تا 49)
یہ رقت آمیز تلاوت ڈاؤن لوڈ کییجیے
متبادل لنک
فائل سائز 855 کلو بائیٹ
 
سورۃ ابراھیم آیات 35 تا 52 الشیخ راشد مشاری العفاسی​
ترجمانی آیات:
اور (مومنو) مت خیال کرنا کہ یہ ظالم جو عمل کر رہے ہیں اللہ ان سے بےخبر ہے۔ وہ ان کو اس دن تک مہلت دے رہا ہے جب کہ (دہشت کے سبب) آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی (اور لوگ) سر اٹھائے ہوئے (میدان قیامت کی طرف) دوڑ رہے ہوں گے ان کی نگاہیں ان کی طرف لوٹ نہ سکیں گی اور ان کے دل (مارے خوف کے) ہوا ہو رہے ہوں گے ۔ اور لوگوں کو اس دن سے آگاہ کردو جب ان پر عذاب آجائے گا تب ظالم لوگ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں تھوڑی سی مدت مہلت عطا کر۔ تاکہ تیری دعوت (توحید) قبول کریں اور (تیرے) پیغمبروں کے پیچھے چلیں (تو جواب ملے گا) کیا تم پہلے قسمیں نہیں کھایا کرتے تھے کہ تم اور جو لوگ اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے تم ان کے مکانوں میں رہتے تھے اور تم پر ظاہر ہوچکا تھا کہ ہم نے ان لوگوں کے ساتھ کس طرح (کا معاملہ) کیا تھا اور تمہارے (سمجھانے) کے لیے مثالیں بیان کر دی تھیں۔ اور انہوں نے (بڑی بڑی) تدبیریں کیں اور ان کی (سب) تدبیریں اللہ کے ہاں (لکھی ہوئی) ہیں گو وہ تدبیریں ایسی (غضب کی) تھیں کہ ان سے پہاڑ بھی ٹل جائیں۔ تو ایسا خیال نہ کرنا کہ اللہ نے جو اپنے پیغمبروں سے وعدہ کیا ہے اس کے خلاف کرے گا بےشک اللہ زبردست (اور) بدلہ لینے والا ہے۔ جس دن یہ زمین دوسری زمین سے بدل دی جائے گی اور آسمان بھی (بدل دیئے جائیں گے) اور سب لوگ اللہ ئے یگانہ وزبردست کے سامنے نکل کھڑے ہوں گے۔ اور اس دن تم گنہگاروں کو دیکھو گے کہ زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں۔ ان کے کرتے گندھک کے ہوں گے اور ان کے مونہوں کو آگ لپیٹ رہی ہوگی۔ یہ اس لیے کہ اللہ ہر شخص کو اس کے اعمال کا بدلہ دے۔ بےشک اللہ جلد حساب لینے والا ہے۔ یہ قرآن لوگوں کے نام (اللہ کا پیغام) ہے تاکہ ان کو اس سے ڈرایا جائے اور تاکہ وہ جان لیں کہ وہی اکیلا معبود ہے اور تاکہ اہل عقل نصیحت پکڑیں۔
یہ رقت آمیز تلاوت ڈاؤن لوڈ کریں
 
سورۃ الفرقان الشیخ راشد مشاری العفاسی
ترجمانی آیات:
اور جو لوگ ہم سے ملنے کی امید نہیں رکھتے۔ کہتے ہیں کہ ہم پر فرشتے کیوں نہ نازل کئے گئے۔ یا ہم اپنی آنکھ سے اپنے پروردگار کو دیکھ لیں۔ یہ اپنے خیال میں بڑائی رکھتے ہیں اور (اسی بنا پر) بڑے سرکش ہو رہے ہیں۔ جس دن یہ فرشتوں کو دیکھیں گے اس دن گنہگاروں کے لئے خوشی کی بات نہیں ہوگی اور کہیں گے (اللہ کرے تم) روک لئے (اور بند کردیئے) جاؤ۔ اور جو انہوں نے عمل کئے ہوں گے ہم ان کی طرف متوجہ ہوں گے تو ان کو اُڑتی خاک کردیں گے۔ اس دن اہل جنت کا ٹھکانا بھی بہتر ہوگا اور مقام استراحت بھی ہوگا۔ اور جس دن آسمان ابر کے ساتھ پھٹ جائے گا اور فرشتے نازل کئے جائیں گے۔ اس دن سچی بادشاہی اللہ ہی کی ہوگی۔ اور وہ دن کافروں پر (سخت) مشکل ہوگا۔ اور جس دن (ناعاقبت اندیش) ظالم اپنے ہاتھ کاٹ کاٹ کر کھائے گا (اور کہے گا) کہ اے کاش میں نے رسول کے ساتھ رشتہ اختیار کیا ہوتا۔ ہائے شامت کاش میں نے فلاں شخص کو دوست نہ بنایا ہوتا۔ اس نے مجھ کو (کتاب) نصیحت کے میرے پاس آنے کے بعد بہکا دیا۔ اور شیطان انسان کو وقت پر دغا دینے والا ہے۔ اور پیغمبر کہیں گے کہ اے پروردگار میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا۔ اور اسی طرح ہم نے گنہگاروں میں سے ہر پیغمبر کا دشمن بنا دیا۔ اور تمہارا پروردگار ہدایت دینے اور مدد کرنے کو کافی ہے۔
ڈاؤن لوڈ لنک
یہ تلاوت نماز تراویح سے لی گئی ہے۔ اسے ڈاؤن لوڈ کر کے سنیے اور اپنے معاشرے میں پڑھائی جانے والی نماز سے موازنہ کر کے دیکھیے۔
 
سورۃ ھود الشیخ سعد الغامدی​
ترجمانی آیات:

ان (قصوں) میں اس شخص کے لیے جو عذاب آخرت سے ڈرے عبرت ہے۔ یہ وہ دن ہوگا جس میں سب لوگ اکٹھے کیے جائیں گے اور یہی وہ دن ہوگا جس میں سب (اللہ کے روبرو) حاضر کیے جائیں گے۔ اور ہم اس کے لانے میں ایک وقت معین تک تاخیر کر رہے ہیں۔ جس روز وہ آجائے گا تو کوئی متنفس اللہ کے حکم کے بغیر بول بھی نہیں سکے گا۔ پھر ان میں سے کچھ بدبخت ہوں گے اور کچھ نیک بخت۔ تو جو بدبخت ہوں گے وہ دوزخ میں (ڈال دیئے جائیں گے) اس میں ان کا چلانا اور دھاڑنا ہوگا۔ (اور) جب تک آسمان اور زمین ہیں، اسی میں رہیں گے مگر جتنا تمہارا پروردگار چاہے۔ بےشک تمہارا پروردگار جو چاہتا ہے کردیتا ہے۔ اور جو نیک بخت ہوں گے، وہ بہشت میں داخل کیے جائیں گے اور جب تک آسمان اور زمین ہیں ہمیشہ اسی میں رہیں گے مگر جتنا تمہارا پروردگار چاہے۔ بےشک تمہارا پروردگار جو چاہتا ہے کردیتا ہے۔ اور جو نیک بخت ہوں گے وہ بہشت میں داخل کئے جائیں گے (اور)اس میں ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان اور زمن ہیں۔۔ ۔تو یہ لوگ جو (غیر اللہ کی) پرستش کرتے ہیں۔ اس سے تم خلجان میں نہ پڑنا۔ یہ اسی طرح پرستش کرتے ہیں جس طرح پہلے سے ان کے باپ دادا پرستش کرتے آئے ہیں۔ اور ہم ان کو ان کا حصہ پورا پورا بلا کم وکاست دینے والے ہیں۔ اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تو اس میں اختلاف کیا گیا اور اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے نہ ہوچکی ہوتی تو ان میں فیصلہ کردیا جاتا۔ اور وہ تو اس سے قوی شبہے میں (پڑے ہوئے) ہیں۔ اور تمہارا پروردگار ان سب کو (قیامت کے دن) ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے گا۔ بےشک جو عمل یہ کرتے ہیں وہ اس سے واقف ہے۔ سو (اے پیغمبر) جیسا تم کو حکم ہوتا ہے (اس پر) تم اور جو لوگ تمہارے ساتھ تائب ہوئے ہیں قائم رہو۔ اور حد سے تجاوز نہ کرنا۔ وہ تمہارے سب اعمال کو دیکھ رہا ہے۔ اور جو لوگ ظالم ہیں، ان کی طرف مائل نہ ہونا، نہیں تو تمہیں (دوزخ کی) آگ آلپٹے گی اور اللہ کے سوا تمہارے اور دوست نہیں ہیں۔ اگر تم ظالموں کی طرف مائل ہوگئے تو پھر تم کو (کہیں سے) مدد نہ مل سکے گی۔ اور دن کے دونوں سروں (یعنی صبح اور شام کے اوقات میں) اور رات کی چند (پہلی) ساعات میں نماز پڑھا کرو۔ کچھ شک نہیں کہ نیکیاں گناہوں کو دور کر دیتی ہیں۔ یہ ان کے لیے نصیحت ہے جو نصیحت قبول کرنے والے ہیں۔
(سورۃ ھود آیات 103 تا 114)
ڈاؤن لوڈ لنک
 
سورۃ الشورٰی کی ابتدائی آیات پارہ 25 الشیخ سعد الغامدی​
ترجمانی آیات:
جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی( اللہ) کا ہے۔ اور وہ عالی رتبہ اور گرامی قدر ہے۔ قریب ہے کہ آسمان اوپر سے پھٹ پڑیں اور فرشتے اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ اس کی تسبیج کرتے اور جو لوگ زمین میں ہیں ان کے لئے معافی مانگتے رہتے ہیں۔ سن رکھو کہ اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اور جن لوگوں نے اس کے سوا کارساز بنا رکھے ہیں وہ اللہ کو یاد ہیں۔ اور تم ان پر داروغہ نہیں ہو۔
بہت پر اثر تلاوت ہے میں اسے ضرور سننے کی سفارش کرتا ہوں
یہ رقت آمیز تلاوت ڈاؤن لوڈ کیجیے
 
بہت شکریہ برادر عبد اللہ حیدر۔ بہت ہی شکریہ۔
ان آیات میں ڈرایا گیا ہے کہ قیامت کے دوران ، قیامت کے بعد اور جنت اور جہنم میں کیا سلوک کیا جائے گا۔ یقیناً‌ یہ اچھا یا برا سلوک دنیا میں اعمال کی وجہ سے کیا جائے گا۔ یہ اعمال عبادت (حقوق اللہ) اور انسانوں کی خدمت (‌حقوق العباد) پر مشتمل ہیں۔ وہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کیا ہیں؟ ان پر بھی روشنی ڈالئے اور وہ آیات بھی پیش کیجئے کہ جس ہدایت پر ہم اس دنیا میں عمل کرکے، اپنی آخرت سنوار سکتے ہیں۔
 
قرآن کریم میں آخرت کے مناظر کا ذکر اس لیے کیا گیا ہے کہ دنیا میں انسان اپنی اصلاح کر لے اور اس برے انجام سے بچ جائے جو اہل جہنم کا مقدر ہے۔ جب آخرت کی جوابدہی کا احساس صحیح معنوں میں پیدا ہو جائے گا تو تمام قسم کے حقوق کی ادائیگی ہوتی چلی جائے گی ان شاء اللہ۔ بہرحال، آپ کے بتائے ہوئے موضوعات پر آیات اور احادیث پوسٹ کرنے کی کوشش کروں گا لیکن دیکھیے کب دوبارہ فرصت ملتی ہے۔
 
بہت ہی شکریہ جناب عبداللہ حیدر صاحب۔ بہت ہی مہربانی۔ آپ کا کام بہت ہی اچھا ہے۔ آپ اس دھاگے جس میں‌اس دنیا میں‌کئے جانے والے اعمال کا کچھ تذکرہ ہے - اگر اس سے آپ کی کچھ مدد ہو تو استعمال کیجئے۔ ایک بار پھر آپ کا کام بہترین ہے، میں ان کو سنتا ہی رہا اور انشاء اللہ ان اہم آیات کی مدد سے جو اللہ تعالی نے انسانی حقوق پر لکھی ہیں آپ کے اس مجموعہ میں چار چاند لگ جائیں گے۔ آپ بھی مزید آیات دھونڈھئے۔

والسلام
 

arifkarim

معطل
بہت اچھا سلسلہ شروع کیا ہے‌ آپنے عبداللہ۔ ٹائٹل کو درست لیں۔ رقت آمیز ہوتا ہے، رقت آمیر نہیں!
 

باسم

محفلین
صلاح البدیر کی آواز میں تلاوت جس میں وہ "لا اِلٰہ الا ھو" پر پھوٹ پھوٹ کر رورہے ہیں
[ayah]9:29[/ayah]
[arabic]قَاتِلُوا الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلَا يُحَرِّمُونَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَلَا يَدِينُونَ دِينَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حَتَّىٰ يُعْطُوا الْجِزْيَةَ عَن يَدٍ وَهُمْ صَاغِرُونَ ﴿٢٩﴾[/arabic]
ترجمہ : جو اہل کتاب میں سے خدا پر ایمان نہیں لاتے اور نہ روز آخرت پر (یقین رکھتے ہیں) اور نہ ان چیزوں کو حرام سمجھتے ہیں جو خدا اور اس کے رسول نے حرام کی ہیں اور نہ دین حق کو قبول کرتے ہیں ان سے جنگ کرو یہاں تک کہ ذلیل ہوکر اپنے ہاتھ سے جزیہ دیں (٢٩)

[ayah]9:30[/ayah]
[arabic]وَقَالَتِ الْيَهُودُ عُزَيْرٌ ابْنُ اللَّهِ وَقَالَتِ النَّصَارَى الْمَسِيحُ ابْنُ اللَّهِ ۖ ذَٰلِكَ قَوْلُهُم بِأَفْوَاهِهِمْ ۖ يُضَاهِئُونَ قَوْلَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن قَبْلُ ۚ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ ۚ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ ﴿٣٠﴾[/arabic]
ترجمہ : اور یہود کہتے ہیں کہ عُزیر خدا کے بیٹے ہیں اور عیسائی کہتے ہیں کہ مسیح خدا کے بیٹے ہیں۔ یہ ان کے منہ کی باتیں ہیں پہلے کافر بھی اسی طرح کی باتیں کہا کرتے تھے یہ بھی انہیں کی ریس کرنے میں لگے ہیں۔ خدا ان کو ہلاک کرے۔ یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں (٣٠)

[ayah]9:31[/ayah]
[arabic]اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَٰهًا وَاحِدًا ۖ لَّا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴿٣١﴾[/arabic]
ترجمہ : انہوں نے اپنے علماء اور مشائخ اور مسیح ابن مریم کو الله کے سوا خدا بنا لیا حالانکہ اُن کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ خدائے واحد کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اور وہ ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے (٣١)

[ayah]9:32[/ayah]
[arabic]يُرِيدُونَ أَن يُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَن يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ ﴿٣٢﴾[/arabic]
ترجمہ: یہ چاہتے ہیں کہ خدا کے نور کو اپنے منہ سے (پھونک مار کر) بجھا دیں اور خدا اپنے نور کو پورا کئے بغیر رہنے کا نہیں۔ اگرچہ کافروں کو برا ہی لگے (٣٢)

[ayah]9:33[/ayah]
[arabic]هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ ﴿٣٣﴾ [/arabic]
ترجمہ : وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اس (دین) کو (دنیا کے) تمام دینوں پر غالب کرے۔ اگرچہ کافر ناخوش ہی ہوں (٣٣)
شیخ صلاح البدیر کی یہ تلاوت ڈاؤن لوڈ کیجیے
 

وجی

لائبریرین
[font="urdu_umad_nastaliq"]ماشاء اللہ ، جزاک اللہ اللہ آپ سب کو جزائے خیر دے آمین
ایک بات جو شاید آپ لوگوں نے نوٹ کی ہو خاص طور پر مدینہ اور مکہ کے اماموں کی تلاوت میں کتنا فرق ہے
مکہ میں جو بھی امامت کرتا ہے اسکی آواز کافی بھاری یا جو کہیں کہ جلالی قسم کی ہوتی ہے
اور مدینہ میں جو بھی امامت کرتا ہے اسکی آواز کافی ہلکی ، نرم اور حلیم قسم کی ہوتی ہے

کیا آپ میں سے کسی نے یہ بات نوٹ کی ؟؟
[/font]
 
Top