محسن نقوی فن میں یہ معجزہ بھی پیدا کر - محسن نقوی

فن میں یہ معجزہ بھی پیدا کر
پتھروں سے بشر تراشا کر

کب سے اپنی تلاش میں گم ہوں
اے خدا مجھ کو مجھ پر افشا کر

جس پہ اب انگلیاں اٹھاتا ہوں
اس کو مانگا تھا ہاتھ پھیلا کر

اے بچھڑ کر نہ لوٹنے والے!
دکھ کی راتوں میں یاد آیا کر

جل چکا شہر ، مر چکے باسی!
اب بجھی راکھ ہی کریدا کر

عمر بھر مجھ پہ برف برسی ہے
دشت کی دھوپ مجھ پہ سایہ کر

ایک تنہا شجر نے مجھ سے کہا!
میرے سائے میں روز بیٹھا کر

تو کہ معجز نما ہے نام ترا
میں کہ ذرہ ہوں مجھ کو صحرا کر

اے مرے کچھ نہ سوچنے والے
اپنے بارے میں کچھ تو سوچا کر

میں عزادار ہوں اندھیروں کا
تو سحر ہے تو مجھ سے پردہ کر

اے سمندر کے ابرِ آوارہ !
دشت میں ایک پل تو ٹھہرا کر

کون بانٹے گا دکھ ترے محسن؟
دوستوں سے بھی چھپ کے رویا کر

محسن نقوی​
 

رانا

محفلین
بہت ہی عمدہ کلام شئیر کیا ہے احتشام آپ نے۔
جس پہ اب انگلیاں اٹھاتا ہوں
اس کو مانگا تھا ہاتھ پھیلا کر
بہت خوب!
 
شکریہ آپ کا خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیے۔

اس شعر کے مصرعِ ثانی کو پھر دیکھ لیں، کوئی لفظ محذوف ہے شاید کہ مصرع وزن سے خارج ہے۔

بجا فرمایا آپ نے جناب واقعی غلطی ہو گئی مجھے اسے دوبارہ ضرور پڑھنا چاہیئے تھا۔ معذرت خواہ ہوں جناب امید ہے آئندہ ایسی غلطی نہیں ہو گی ۔
آپ کا غلطی کی نشاندہی کے لیے دل سے مشکور ہوں ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بجا فرمایا آپ نے جناب واقعی غلطی ہو گئی مجھے اسے دوبارہ ضرور پڑھنا چاہیئے تھا۔ معذرت خواہ ہوں جناب امید ہے آئندہ ایسی غلطی نہیں ہو گی ۔
آپ کا غلطی کی نشاندہی کے لیے دل سے مشکور ہوں ۔

بہت شکریہ شامی صاحب تصحیح کیلیے۔ ایسی غلطیاں معمولی بات ہیں اور ٹائپنگ کرتے ہوئے عام طور پر ہو جاتی ہیں اور ان پر اتنی پریشانی کی بھی بات نہیں ہے۔ لیکن اردو محفل پر شاعری کا ہم نے اپنا ہی ایک معیار بنا رکھا ہے کہ کم از کم یہاں جو شاعری پوسٹ ہو وہ غلطیوں سے پاک ہو، کیونکہ خدا کی پناہ نیٹ پر مشہور سے مشہور شعر اور غزلیں بھی انتہائی بگڑی ہوئی حالت میں موجود ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ یہاں اگر کسی بھی دوست کو کوئی غلطی نظر آئے تو اسکی نشاندہی کر دی جاتی ہے۔

امید ہے شاعری پوسٹ کرتے رہیں گے۔
والسلام
 
Top